محمد بن حسن صفار قمی

ویکی شیعہ سے
(محمد بن حسن صفار سے رجوع مکرر)
محمد بن حسن صفار قمی
کوائف
مکمل نامابو جعفر محمد بن حسن بن فروخ صفار قمی
لقب/کنیتصفار
آبائی شہرقم
تاریخ وفات290ھ
علمی معلومات
اساتذہابی اسحاق الخفاف، ابراہیم بن ہاشم قمی، احمد بن محمد بن خالد برقی، احمد بن اسحاق بن سعد
تالیفاتبصائر الدرجات، کتاب الصلاه، کتاب الوضوء، کتاب الجنائز ...
خدمات


محمد بن حسن صفار قمی امامیہ مکتب کے محدث، فقیہ اور امام حسن عسکریؑ کے اصحاب میں سے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ صفار متعدد رسالوں کے مصنف تھے لیکن وہ مستقل شکل میں ہم تک نہیں پہنچے ہیں۔ شیعہ ائمہ کے فضائل، خصوصیات اور دلائل پر مشتمل احادیث کا مجموعہ بنام بصائرالدرجات ان سے منسوب ہے۔

زندگی

  • نام: محمد بن حسن بن فروخ صفار قمی
  • کنیت: ابو جعفر
  • لقب: صفار، اعرج، ممولہ، اشعری

محمد بن حسن صفار قمی اعرج کے نام سے معروف عیسی بن موسی بن طلحہ اشعری کے ایرانی غلاموں میں سے تھے۔[1] اسی مناسبت سے اشعری سے منسوب ہیں۔ تاریخ ولادت معلوم نہیں ہے۔ وفات کا سال 290 قمری قم مذکور ہے[2] جو غیبت صغری سے متصل تھا۔[3]

شیخ طوسی کے مطابق وہ امام حسن عسکریؑ کے صحابی تھے۔ انکی صحابیت عمدہ ترین شاہد سوالات کا مجموعہ ہے جن کے متعلق انہوں نے امام حسن عسکریؑ سے استفسار کیا تھا۔[4] ممکن ہے یہ خط و کتابت ائمہ کی طرف سے وکالتی نظام کے تحت انکے وکیل اور نمائندہ ہونے کی بیان گر ہو۔

حدیثی منابع میں انہیں ممولہ کے لقب سے بھی تعبیر کیا گیا ہے جبکہ منابع میں کبھی حمولہ بھی آیا ہے۔ بعض منابع میں امام حسن عسکریؑ سے پوچھے گئے سوالات کے مجموعے کو بھی ممولہ کہا گیا ہے۔[5]

علمی مقام و منزلت

محمد بن حسن صفار کو حدیث قم کے برجستہ ترین شیوخ میں سے سمجھتے ہیں۔ رجالیوں نے ان کی علمی حیثیت اور وثاقت بیان کرنے کیلئے اعلی عبارتیں بیان کی ہیں جو انکے بلند پایہ علمی مقام کو بیان کرتی ہیں۔[6]

بصائر الدرجات

بصائر الدرجات تالیف محمد بن حسن صفار قمی

بصائر الدرجات کے نام سے مشہور کتاب بصائر الدرجات الکبری فی فضائل آل محمد انکی تالیف ہے جو شیعوں کے معتبر منابع حدیثی میں شمار ہوتی ہے۔ یہ کتاب کلامی انداز میں لکھی جانے والی حدیثی مجموعہ شمار ہوتی ہے کہ جس میں امامت، شناخت امام اور فضائل ائمہ اطہارؑکے متعلق احادیث مذکور ہیں۔

نجاشی نے انکی دیگر کتب کے جو نام ذکر کئے:[7]:

  • کتاب الصلاه
  • کتاب الوضوء
  • کتاب الجنائز
  • کتاب الصیام
  • کتاب الحج
  • کتاب النکاح
  • کتاب الطلاق
  • کتاب العتق و التدبیر و المکاتبہ
  • کتاب التجارات
  • کتاب المکاسب
  • کتاب الصید و الذبائح
  • کتاب الحدود
  • کتاب الدیات
  • کتاب الفرائض
  • کتاب المواریث
  • کتاب الدعا
  • کتاب المزار
  • کتاب الرد علی الغلاه
  • کتاب الاشربہ
  • کتاب المروہ
  • کتاب الزہد
  • کتاب الخمس
  • کتاب الزکاه
  • کتاب الشہادات
  • کتاب الملاحم
  • کتبا التقیہ
  • کتاب المومن
  • کتاب الایمان و النذور و الکفارات
  • کتاب المناقب
  • کتاب المثالب
  • کتاب ما روی فی شعبان
  • کتاب ما روی فی اولاد الائمہ(ع)
  • کتاب الجہاد
  • کتاب فضل القران
  • کتاب المثالب

کتابوں کے عناوین سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے آثار فقہ سے مربوط ہیں اور دیگر تمام عناوین سے زیادہ روایات انہوں نے فقہ کی نقل کی ہیں۔[8] اسکے باوجود بعض انکے بعض آثار کلامی اور اعتقادی بھی ہیں۔

امام حسن عسکریؑ سے خط کے ذریعے پوچھے گئے سوالات کا مجموعہ بہت مدت تک مکتوب صورت میں موجود رہا یہانتک کہ شیخ صدوق کے اختیار میں مجموعہ تھا۔[9]

فارسی زبان میں نماز کی دعائے قنوت پڑھنے کا صحیح ہونا انکی تالیفات میں منقول صفار کی فقہی آرا میں سے ایک ہے۔ [10]

اساتذہ اور شاگرد

محمد بن حسن صفار نے امام حسن عسکریؑ کے علاوہ دیگر مشائخ سے بھی بہت سی روایات نقل کی ہیں جن میں سے کچھ کے اسما درج ذیل ہیں[11]  :

  • ابی اسحاق الخفاف
  • ابراہیم بن ہاشم قمی
  • احمد بن محمد بن خالد برقی
  • احمد بن اسحاق بن سعد
  • احمد بن الحسن بن علی بن فضال
  • احمد بن محمد بن عیسی اشعری
  • ایوب بن نوح
  • حسن بن احمد بن سلمہ کوفی
  • علی بن حسان واسطی
  • عمران بن موسی
  • فضل بن عامر
  • فضل بن غانم
  • محمد بن سندی
  • محمد بن عبدالحمید طائی
  • محمد بن عیسی بن عبدالله اشعری
  • محمد بن عیسی بن عبید یقطینی
  • ہیثم بن ابی مسروق نہدی
  • یعقوب بن زید

محمد بن حسن صفار سے نقل کرنے والے رُوات :[12] :

حوالہ جات

  1. نجاشی، ص354
  2. نجاشی،رجال نجاشی،ص354 ش948۔
  3. جباری، ص195
  4. طوسی، الفہرست، ص221
  5. طوسی، الابواب، ج1، ص402
  6. نجاشی، ص357
  7. نجاشی، ص3ق
  8. انصاری، 64
  9. صدوق، ج1، ص142؛ 154
  10. حلی، ج2، ص181
  11. خویی، ج15، ص257
  12. خوئی، ج15، ص258

مآخذ

  • انصاری، حسن، تبارشناسی کتاب بصائر الدرجات و ہویت نویسنده آن، کتاب ماه دین، شماره143، شہریور 1388ہجری شمسی۔
  • جباری، محمد رضا، مکتب حدیثی قم، قم، زائر، 1384ہجری شمسی۔
  • حلی، مختلف الشیعہ، قم، موسسہ النشر الاسلامی، 1412ھ.۔
  • خوئی، ابو القاسم، معجم رجال الحدیث، بیروت، 1989ھ.۔
  • نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، موسسہ النشر الاسلامی، 1416ھ.
  • صدوق، من لا یحضره الفقیہ، تحقیق علی اکبر غفاری، موسسہ النشر الاسلامی، بی‌تا
  • طوسی، (الابواب) رجال، تحقیق: جواد قیومی اصفہانی، قم، موسسہ النشر الاسلامی، 1415ھ.
  • طوسی، الفہرست، تحقیق: جواد قیومی، موسسہ النشر الاسلامی، 1417ھ.