تظلم الزہراء من اہراق دماء آل العباء (کتاب)
تظلم الزہراء نامی کتاب کا مکمل نام تظلم الزہراء من اہراق دماء آل العباء ہے۔ ملا رضا قزوینی نے اسے لکھا ہے جو 1134 ق میں فوت ہوئے۔یہ کتاب سید بن طاؤس کی لہوف کی طرزتحریر پر حضرت امام حسین ؑ کے فضائل مناقب اور مصائب پر مشتمل ہے ۔اسے لہوف کی شرح کہا جاسکتا ہے ۔مؤلف نے اس کتاب میں مذکورہ کتاب کے علاوہ بحار الانوار اور منتخب طریحی سے بھی مطالب نقل کئے ہیں ۔ اکثر محققین اس کتاب کے بارے میں اچھی رائے نہیں رکھتے ہیں لہذا وہ اسے ایک تحریف ساز کتاب کے عنوان سے یاد کرتے ہیں ۔
مطالب کتاب
یہ کتاب 1118 ق میں لکھی گئی ۔ ایک مقدمہ تین مسلک اور بارہ فوائد پر مشتمل ایک خاتمہ کے ساتھ ختم ہوتی ہے
مقدمہ
- پہلا مقدمہ: حضرت امام حسین ؑ کے معجزات، کرامات، مکارم اخلاق اور انکے مناظروں پر مشتمل ہے ۔
- دوسرا مقدمہ:حضرت امام حسین اور دیگر آئمہ پر گریہ کرنے کی فضیلت میں روایات بیان ہوئی ہیں ۔
- تیسرا مقدمہ :عزاداری کے آداب روایات خاص طور پر تاسوعااور عاشورا کی روایات مذکور ہیں ۔
مسلک
- مسلک اول : چھ مجلسوں میں جنگ سے پہلے کو واقعات منقول ہیں ۔
- مسلک دوم:کربلا کے واقعات ، شہادت امام حسین اور ان کے اصحاب کی شہید چار مجلسوں میں نقل ہوئی ہے ۔
- مسلک سوم:اہل بیتؑ کی اسیری اور کوفہ جانے نیز اربعین کے روز اہل بیت کے کربلا میں وارد ہونے کا بیان مذکور ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انکی مدینہ واپسی بھی اسی حصے میں موجود ہے۔یہ مکمل چار مجالس ہیں ۔
خاتمہ
160 سے زیادہ صفحات پر مشتمل خاتمے میں حضرت امام زمان کے ظہور کے موقع پر رجعت ،سزا و جزا کی ابحاث ،قیام مختار اور اموی اور عباسی حاکمان کا حضرت امام حسین کی قبر کے متعلق رویہ محل بحث ہے ۔[1]
محققین کی رائے
واعظ خیابانی
واعظ خیابانی نے اپنی کتاب وقائع الایام میں اس کتاب کے مصنف کو اس کے بدون مستند اور غیر معتبر منقولات کی وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے :
- زبان حال کو خبر نقل کرنے کے پیرائے میں ایک صفحہ نقل کیا ہے ۔ عقل متحیر ہے کہ ان بے اساس اور بے معنی تفاصیل کا سبب کیا تھا؟حق یہ ہے کہ مصنف اس مقام پر عظیم غفلت کا شکار ہوا اور ایسے شخص سے ایسا ہونا نہایت افسوسناک ہے ۔[2]
تحریفی مقامات
- مذکورہ کتاب کے چند تحریفی مقامات کی نشاندہی کرتے ہیں :
- شیخ صدوق کے حوالے سے آیت حدیث|کہیعص کی تاویل ۔
- طرماح بن عددی کا روز عاشورا زخمی ہونا جبکہ وہ کربلا میں موجود ہی نہ تھا ۔
- منتخب طریحی کے حوالے سے حضرت امام حسین ؑ کے ہاتھوں دس ہزار افراد کا قتل ہونا اور اس کی تائید کرنا ۔
- ابن شہر آشوب کی جعلی گزارش کے مطابق پانی کی جگہ پہنچ کر امام حسین اور ان کی سواری کی باہمی گفتگو اور دونوں کا پانی سے محروم رہنا۔
- «اسقونی شربة من الماء فقد نشفت کبدی من الظماء» مذکورہ جملے کو حضرت امام حسین سے منسوب کرنا۔
- شیر اور فضہ کا قصہ
- مسلم بن جصاس کی خبر کا نقل کرنا نیز اہل بیت کو روٹی کھجور اور اخروٹوں کو دینا ۔
- فاطمۂ صغریٰ کا قصہ نقل کرنا۔
- شام میں حضرت سکینہ کا خواب دیکھنا ۔
- پرندے کے پروں کے خونی ہونے اور یہودی کی بیٹی کا شفا پانا ۔ [3]
طباعت کتاب
یہ کتاب 1304 اور 1312 ق میں تہران سے اور 1375 ق میں نجف سے چاپ ہوئی ہے ۔[4]
حوالہ جات
- ↑ زنجبر،سیری در مقتل نویسی و تاریخ نگاری عاشورا از آغاز تا عصر
- ↑ سید حسن فاطمی، منابع تحریف گستر در حادثۂ عاشورا
- ↑ رنجبر، محسن، سیری در مقتل نویسی و تاریخ نگاری عاشورا از آغاز تا عصر حاضر.
- ↑ مرکز تحقیقات رایانہ ای قائمیہ اصفہان