مندرجات کا رخ کریں

آب نیسان

ویکی شیعہ سے
رسالہ «آب‌ نیسان» میں خط نستعلیق شکستہ آمیز، میر محمد باقر خاتون‌آبادی(1070-1127ق) کے قلم سے

آب نَیسان،ماہ نیسان میں ہونے والی بارش کے پانی کو کہا جاتا ہے، جو عیسوی کلینڈر کے مطابق 11 اپریل سے 11 مئی تک ہوتا ہے۔ سید ابن طاووس نے کتاب "مہج‌ الدعوات" میں حضرت محمدؐ سے نقل کیا ہے کہ نیسان کے مہینے میں بارش کے پانی کو جمع کرنے کے بعد سورہ حمد، آیت الکرسی، سورہ توحید، صلوات اور لا الہ الا اللہ پڑھا جائے۔ اس حدیث کے مطابق آب نیسان میں طبی خواص پائے جاتے ہیں۔

آب نیسان کی حدیث ساتویں صدی ہجری کے بعد "بحار الانوار" اور "مستدرک الوسائل" جیسے مصادر میں نقل ہوئی ہے۔ علامہ مجلسی نے اس سلسلے میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے، لیکن امام صادقؑ سے منقول حدیث کو قبول کیا ہے۔

تعریف اور جمع کرنے کا وقت

آب نَیسان وہ پانی ہے جو ماہ نیسان میں بارش کے پانی سے جمع کیا جاتا ہے۔[1] نیسان سریانی تقویم کا ساتواں مہینہ ہے،[2] جو رومی تقویم میں اپریل[3] اور شمسی تقویم میں اردیبہشت (بہار کا دوسرا مہینہ) کے مساوی ہے۔[4] یہ مہینہ 23[5] یا 24 فروردین[6] سے شروع ہوتا ہے اور 30 دن تک جاری رہتا ہے۔[7]

فوائد اور خواص

سید ابن طاووس نے کتاب مہج‌ الدعوات میں رسول اللہؐ سے ایک حدیث نقل کی ہے جس کے مطابق آب نیسان کئی طبی فوائد رکھتا ہے۔ یہ پانی مختلف بیماریوں جیسے مرگی (صرع)، بانجھ پن، بواسیر اور آنکھوں کی تکلیف کو ختم کرتا ہے، بلغم کو کم کرتا، دانتوں کو مضبوط بناتا ہے اور نزلہ، معدے کی خرابی، جنون، جذام، برص اور دانتوں کے درد سے تحفظ دیتا ہے۔ اس حدیث کے مطابق آب نیسان انسان کے دل سے اخلاقی برائیاں جیسے بخل، لالچ اور تکبر کو بھی دور کرتا ہے۔[8]

جمع کرنے کا طریقہ اور آداب

سید ابن طاووس نے کتاب مہج‌ الدعوات میں نقل کیا ہے کہ رسول اکرمؐ نے امام علیؑ کو آب نیسان جمع کرنے کے طریقے کے بارے میں فرمایا: ماہ نیسان میں بارش کا پانی ایک برتن میں جمع کر کے اس پانی پر سورہ فاتحہ، آیۃ الکرسی، سورہ توحید، سورہ فلق، سورہ ناس اور سورہ کافرون میں سے ہر ایک کو 70 مرتبہ پڑھی جائے۔ اس کے بعد 7 دن تک صبح و شام اس پانی کو پیا جائے۔[9] ایک دوسری حدیث میں مذکورہ سورتوں کے علاوہ سورہ قدر کو بھی 70 مرتبہ پڑھنے کا ذکر ہے۔[10]

علامہ مجلسی نے زاد المعاد میں امام صادقؑ کی ایک حدیث نقل کی ہے جس کے مطابق آب نیسان پر سورہ فاتحہ، آیۃ الکرسی، سورہ کافرون، سورہ اعلی، سورہ فلق سورہ ناس، سورہ توحید، لا الہ الا اللہ، اللہ اکبر، اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّد، سُبْحَانَ اللَّہِ، وَ الْحَمْدُ لِلَّہِ، وَ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّہُ وَ اللَّہُ أَكْبَرُ میں سے ہر ایک کو 70 مرتبہ پڑھا جائے، پھر صبح و شام اس پانی کو پیا جائے۔ [11] علامہ مجلسی نے مزید وضاحت کی ہے کہ اگر یہ اذکار اجتماعی طور پر پڑھے جا رہے ہوں تو بہتر ہے کہ ہر فرد مستقل طور پر ان اذکار میں سے ہر ایک کو 70 مرتبہ پڑھ لے۔[12]

حدیث آب نیسان پر تنقید اور نظرِ ثانی

آب نیسان کے بارے میں احادیث ساتویں صدی ہجری سے ابن طاووس کی کتاب مہج‌ الدعوات[13] میں ذکر ہوئی ہیں اور بعد میں یہ احادیث مختلف مصادر جیسے بحار الانوار،[14] زاد المعاد،[15] خزائن احمد نراقی،[16] مستدرک الوسائل،[17] مفاتیج الجنان[18] و تفسیر الاثری[19] میں نقل ہوئی ہیں۔ تاہم، علامہ مجلسی نے زاد المعاد میں آب نیسان سے متعلق رسول اللہؐ کی حدیث کو ضعیف قرار دیا، کیونکہ اس میں عبداللہ بن عمر کا ذکر ہے، جو ایک ضعیف راوی مانا جاتا ہے۔ البتہ، اس سلسلے میں امام صادقؑ سے منقول حدیث جسے شہید اول نے نقل کی کو علامہ مجلسی نے صحیح تسلیم کیا ہے۔[20] دوسری جانب، سید محسن امین نے اپنی کتاب اعیان‌ الشیعہ[21] میں اپنی دوسری کتاب خطط جبل عامل کی عبارت نقل کرتے ہوئے آب نیسان جمع کرنے اور اس سے تبرک حاصل کرنے کو عوامی خرافات میں شمار کیا ہے۔[22]

مونو گرافی

مختلف صدیوں میں آب نیسان پر کئی کتابیں اور تحقیقی مقالات لکھے گئے، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

  • "آب نیسان و قمر در عقرب" خطی نسخہ – محمد باقر بن اسماعیل حسینی خاتون آبادی (1127 ہجری)[23]
  • "رسالہ خاصیت آب نیسان" خطی نسخہ – عباد اللہ بخاری (1157 ہجری)[24]
  • "رسالہ خاصيت آب نيسان" خطی نسخہ – مظفر بن محمد بن ابراہیم (13ویں صدی ہجری)[25]
  • "آب نیسان، ہدیہ خدا بہ بشر"(آب نیسان انسانوں کے لئے خدا کا تحفہ) – حسن درویشی [26] یہ مضمون آب نیسان کے بارے میں اسلامی احادیث، آب نیسان کے فوائد، تیاری کے طریقے اور مختلف محدثین کی آراء کو جامع طور پر پیش کرتا ہے۔

حوالہ جات

  1. معین، فرہنگ فارسی معین، 1384شمسی، ص2005۔
  2. حسینی زبیدی، تاج العروس من جواہر القاموس‏، 1414ھ، ج9، ص28؛ معین، فرہنگ فارسی معین، 1384شمسی، ص2005۔
  3. معین، فرہنگ فارسی معین، 1384شمسی، ص2005۔
  4. عمید، فرہنگ فارسی عمید، 1388شمسی، ص928؛ مجلسی، لوامع صاحبقرانی، 1414ھ، ج3، ص186۔
  5. مجلسی، زاد المعاد، 1423ھ، ص330؛ قمی، سفينۃ البحار، 1414ھ، ج‏8، ص394۔
  6. نراقی، خزائن، 1380شمسی، ص231۔
  7. نراقی، خزائن، 1380شمسی، ص 231؛ معین، فرہنگ فارسی معین، 1384شمسی، ص2005۔
  8. ابن طاووس، مہج الدعوات و منہج العبادات‏، 1411ق‏، ص356۔
  9. ابن طاووس، مہج الدعوات و منہج العبادات‏، 1411ق‏، ص356۔
  10. ابن طاووس، مہج الدعوات و منہج العبادات‏، 1411ق‏، ص357۔
  11. مجلسی، زاد المعاد، 1423ھ، ص330‏۔
  12. مجلسی، زادالمعاد، 1423ھ، ص330‏۔
  13. ابن طاووس، مہج الدعوات و منہج العبادات‏، 1411ق‏، ص356۔
  14. مجلسی، بحار الأنوار، 1403ھ، ج‏63، ص476۔
  15. مجلسی، زاد المعاد، 1423ھ، ص330۔‏
  16. نراقی، خزائن، 1380شمسی، ص231۔
  17. نوری، مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل، 1408ھ، ج‏17، ص32۔
  18. قمی، مفاتیح‌الجنان، 1389شمسی، ص471۔
  19. معرفت، تفسیر الاثری الجامع، 1429ھ، ج1، ص269۔
  20. مجلسی، زادالمعاد، 1423ھ، ص330۔‏
  21. ان السید محسن الامین کان ناقدا و راصدا اجتماعیا للعادات العامیہ فی کتابہ القیم خطط جبل عامل فقد افرد فی ہذا الکتاب بابب خاصا للعادات العامیہ (من ص 118 الی ص 121) ذکر فیہ جملہ من معتقداتہم و عاداتہم الاجتماعیہ و الدینیہ حیث تمتزج الخرافہ بالایمان الدینی بالخبرہ الشعبیہ۔ فہو یذکر مثلا أنہم ۔۔۔ یکشفون رووسہم تحت ماء نیسان و یتلقونہ بالأوانی و یتبرکون بہ(امین، اعیان الشیعہ، 1403ھ، ج12، ص25)۔
  22. امین، اعیان الشیعہ، 1403ھ، ج12، ص25۔
  23. آقابزرگ تہرانی، الذریعہ الی تصانیف الشیعہ، 1403ھ، ج22، ص148۔
  24. اصفہانی، مجموعہ فہرست گزيدہ نسخ خطی فارسی آسيای ميانہ و قفقاز در علوم پزشكی، 1387شمسی، ص207۔‏
  25. اصفہانی، مجموعہ فہرست گزيدہ نسخ خطی فارسی آسيای ميانہ و قفقاز در علوم پزشكی، 1387شمسی، ص41۔‏
  26. نشر: شمیم کوثر، قم، 1390 شمسی

مآخذ

  • آقابزرگ تہرانی، محمدمحسن، الذریعہ الی تصانیف الشیعہ، تحقیق: احمد حسینی اشکوری، بیروت، دارالاضواء، 1403ھ۔
  • ابن‌طاووس، على بن موسى‏، مہج الدعوات و منہج العبادات‏، تصحیح ابوطالب كرمانى و محمدحسن محرر‏، قم، دار الذخائر، چاپ اول، 1411ھ۔
  • اصفہانی، محمدمہدی‏، مجموعہ فہرست گزيدہ نسخ خطی فارسی آسيای ميانہ و قفقاز در علوم پزشكی، تہران، دانشگاہ علوم پزشكی ايران، چاپ اول، 1387ہجری شمسی۔
  • امین، سیدمحسن، اعیان‌الشیعہ، بیروت، دارالتعارف للمطبوعات، 1403ھ۔
  • حسينی زبيدی، محمدمرتضی، تاج العروس من جواہر القاموس‏، تصحیح على ہلالى و علی سيرى‏، بیروت، دارالفكر، چاپ اول‏، 1414ھ۔
  • عمید، حسن، فرہنگ فارسی عمید، تہران، فرہنگ نما، چاپ اول، 1388ہجری شمسی۔
  • قمی، عباس، مفاتیح‌الجنان، قم، نشتا، چاپ سوم، 1389ہجری شمسی۔
  • كلينی، محمد بن يعقوب‏، الكافی، تصحیح على اكبر غفارى و محمد آخوندى، تہران، دار الكتب الإسلاميہ، چاپ چہارم، 1407ھ۔
  • مجلسى، محمدباقر، بحار الأنوار، تصحیح جمعى از محققان‏، بیروت، دار إحياءالتراث‌العربی‏، چاپ دوم‏، 1403ھ۔
  • مجلسى، محمدباقر‏، زاد المعاد- مفتاح الجنان‏، تصحیح علاءالدين اعلمى، بیروت، موسسہ الأعلمی للمطبوعات‏، چاپ اول، 1423ھ۔
  • مجلسى، محمدتقى، لوامع صاحبقرانى، قم، مؤسسہ اسماعيليان، چاپ دوم، 1414ھ۔
  • معرفت، محمدہادی، تفسیر الاثری الجامع، قم، موسسہ فرہنگی انتشاراتی التمہید، 1429ھ۔
  • معین، محمد، فرہنگ فارسی معین، تہران، اَدِنا، چاپ سوم، 1384ہجری شمسی۔
  • نراقی، احمد بن محمد مہدی، خزائن، تصحیح حسن حسن زادہ، قم، قیام، 1380ہجری شمسی۔
  • نورى، حسين بن محمد تقى‏، مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل‏، تصحیح مؤسسہ آل‌البيت عليہم‌السلام‏، قم، مؤسسۃ آل‌البيت عليہم‌السلام‏، چاپ اول، 1408ھ‏۔