صوم وصال

ویکی شیعہ سے

صوم وِصال ایسے روزے کو کہا جاتا ہے جس میں انسان طلوع فجر سے لے کر اگلے طلوع فجر تک یا دو دن مسلسل کچھ کھائے پیے اور افطار کیے بغیر روزہ رکھتا ہے۔[1] شیعہ فقہاء کے فتوا کے مطابق وصال کا روزہ حرام روزوں میں شمار ہوتا ہے۔[2] اس شرعی حکم کی دلیل روزہ رکھنے کی مدت کے سلسلے میں نازل شدہ کلام الہی ہے جو سورہ بقرہ آیت نمبر 187 میں بیان ہوا ہے۔[3] اس کے علاوہ روایات اور فقہاء کا اجماع بھی اس حکم کی دلیل شمار ہوتے ہیں۔[4]

«وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۖ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ»


اور (رات کو) کھاؤ پیؤ۔ یہاں تک کہ صبح کا سفید ڈورا (رات کی) سیاہ ڈوری سے الگ ہو کر ظاہر ہو جائے پھر رات تک روزہ کو پورا کرو۔ (سورہ بقرہ، آیہ187)


بعض مراجع تقلید کے فتوا کے مطابق اگر کوئی شخص نادانستہ طور پر مسلسل دو دن روزہ رکھے تو اس کا صرف پہلے دن کا روزہ صحیح ہوگا۔[5] مراجع تقلید کے مطابق اگر کوئی شخص رات کو افطار نہ کرے لیکن صیام وِصال کا قصد نہ کرے تو یہ صیام وصال میں شمار نہیں ہوگا۔[6]

اہل سنت کے شارحین حدیث میں سے محمود سُبکی جیسے شارح نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ اہل سنت کے ہاں اس مسئلے میں 3 نظریات پایے جاتے ہیں: مطلقا حرمت کا حکم، اگر مشقت و تکلیف کا باعث ہو تو حرام اور تیسرا حکم کراہت ہے۔[7]

کچھ فقہاء جیسے محقق حلی اور بعض مالکی فقہاء جیسے شاطبی کے مطابق اس قسم کا روزہ حضرت محمدؐ کے لیے جائز تھا اور یہ عمل خصائص النبی میں شمار ہوتا ہے۔[8]

پیامبر(ص): «لا وِصالَ في صیامٍ»[9]


وِصال کا روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔


تورات میں روز کیپور کو ایک قسم کے روزے کا تذکرہ ملتا ہے جسے یہودی رکھتے ہیں۔ وہ لوگ پہلے دن کے غروب آفتاب سے لے کر دوسرے دن کے غروب آفتاب تک (25 گھنٹے) یہ روزہ رکھتے ہیں۔[10]

حوالہ جات

  1. طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1419ھ، ج3، ص662۔
  2. شیخ طوسی، المبسوط، 1387ھ، ج1، ص283۔
  3. فاضل لنکرانی، تفصیل الشریعہ، 1426ھ، ص337۔
  4. نجفی، جواہر الکلام، 1362شمسی، ج17، ص126۔
  5. «حکم روزہ وصال»، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌اللہ مکارم شیرازی۔
  6. خمینی، تحریر الوسیلہ، 1390ھ، ج1، ص304۔
  7. سبکی، الدین الخالص، 1397ھ، ج8، ص398؛ بسام، تیسیر العلام، 1426ھ، ج1، ص337۔
  8. ملاحظہ کیجیے:‌ محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408شمسی، ج2، ص215؛ شاطبی، الاغتصام، 1429ھ، ج1، ص333۔
  9. ‏حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1413ھ، ج7، ص521۔
  10. آبایی، «تعنیت یا روزہ در آیین یہود»،‌ وبگاہ انجمن کلیمیان تہران۔


مآخذ

  • آبایی، آرش، «تعنیت یا روزہ در آیین یہود»، وبگاہ انجمن کلیمیان تہران، تاریخ درج مطلب: آذر 1381ہجری شمسی، تاریخ بازدید: 29 دی 1401ہجری شمسی۔
  • بسام، عبداللہ بن عبدالرحمن، تیسیر العلام شرح عمدہ الاحکام، مصر، مکتبہ التابعین، چاپ دہم، 1426ھ۔
  • حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، بیروت، مؤسسہ آل البیت لاحیاء التراث، چاپ اول، 1413ھ۔
  • «حکم روزہ وصال»، پایگاہ اطلاع رسانی آیت‌اللہ مکارم شیرازی، تاریخ بازدید: 26 دی 1401۔
  • خمینی، سید روح‌اللہ، تحریر الوسیلہ، نجف اشرف، دار الکتب العلمیہ، چاپ دوم، 1390ھ۔
  • سبکی، محمود محمد خطاب، الدین الخالص او ارشاد الخلق الی دین الحق، بی‌جا، المکتبہ المحمودیہ السبکیہ، چاپ چہارم، 1397ھ۔
  • شاطبی، ابراہیم بن موسی، الاغتصام، المملکہ العربیہ السعودیہ، دار ابن الجوزی للنشر والتوزیع، چاپ اول، 1429ھ۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی قفہ الامامیہ، تحقیق بہبودی، محمدباقر، تہران، المکتبہ المرتضویہ لاحیاء الآثار الجعفریہ، چاپ سوم، 1387ھ۔
  • طباطبایی یزدی، سید محمدکاظم، العروہ الوثقی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، 1419ھ۔
  • فاضل لنکرانی، محمد، تفصیل الشریعہ فی شرح تحریر الوسیلہ الصوم و الاعتکاف، قم، مرکز فقہ ائمہ اطہار علیہم السلام، چاپ اول، 1426ھ۔
  • محقق حلی، جعفر بن حسن، شرایع الاسلام، قم، مؤسسہ اسماعیلیان، چاپ دوم، 1408ھ۔
  • نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، 1362ہجری شمسی۔