موسوعۃ طبقات الفقہاء (کتاب)
تھمب نیل بنانے کے دوران میں نقص: | |
مشخصات | |
---|---|
مصنف | آیت اللہ جعفر سبحانی اور گروہ ہیت علمی مؤسسہ امام صادقؑ |
موضوع | ترجمہ نگاری |
تعداد جلد | 14 |
طباعت اور اشاعت | |
ناشر | انتشارات مؤسسہ امام صادق(ع) |
مقام اشاعت | قم |
سنہ اشاعت | پہلی اشاعت، 1418ھ |
موسوعۃ طبقات الفقہاء، عربی زبان میں لکھی گئی ایک کتاب ہے جس میں چودہویں صدی ہجری کے آخر تک 5976 اسلامی فقہاء کا تعارف کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اسلامی جمہوریہ ایران میں سال کی بہترین کتابی مقابلے کے منتخب آثار میں سے ہے۔ یہ کتاب شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ جعفر سبحانی (ولادت: 1308ہجری شمسی) اور مصنفین کی ایک جماعت نے تحریر کی ہیں۔
اس کتاب میں ہر فقیہ کی علمی کاوشوں، معاصر تاریخی واقعات اور فقہاء کے درمیان مشترک اسامی اور القاب کی چھابین کی گئی ہے۔ سادہ بیان اور اطالہ کلام سے دوری اس کتاب کی خصوصیات میں شمار کی گئی ہے۔ کتاب کا مقدمہ دو(2) جبکہ اصل کتاب چودہ(14) جلدوں پر مشتمل ہے اور پہلی جلد میں صحابہ و تابعین کا تعارف کیا گیا ہے۔ اس کے بعد دوسری جلد سے چودہویں جلد تک دوسری صدی ہجری سے چودہویں صدی ہجری کے فقہاء کا تعارف اس طرح کیا گیا ہے کہ ہر جلد ایک صدی کے فقہاء کے تعارف پر مشتمل ہے۔
مقام اور اہمیت
موسوعۃ طبقات الفقہاء اسلامی جمہوریہ ایران کی سترویں سالانہ کتابی میلہ سنہ 1378 ہجری شمسی کی منتخب دینی آثار میں سے ہے۔[1] یہ کتاب شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ جعفر سبحانی اور مصنفین کی ایک جماعت کے قلم سے تحریر کی گئی ہے۔[2]
آیت اللہ جعفر سبحانی کے مطابق اسلامی فقہاء اور علماء کے تعارف پر مشتمل دوسری کتابوں کے برخلاف جن میں صرف کسی خاص فرقے کے علماء اور فقہاء کا تعارف پیش کیا گیا ہے،[3]اس کتاب میں تمام اسلامی مذاہب کے فقہاء کا تعارف کیا گیا ہے[4] اسی طرح زمانے کے اعتبار سے بھی صدر اسلام سے لے کر چودہویں صدی ہجری تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہ کتاب چودہ جلدوں اور ہر جلد ایک صدی کے فقہاء پر مشتمل ہے۔[5]
نویسندگان
موسوعۃ طبقات الفقہاء مؤسسہ امام صادقؑ قم کے هیئت علمی کے مصنیفین کی ایک جماعت کے توسط سے تحریر کی گئی ہے[6] جن میں: سید محمد حسین مدرسى یزدى، سید محمد کاظم مدرسى یزدى، سید محمد کاظم حکیم زادہ، حیدر محمد بغدادى، سید احمد فاضلى بیارجمندی، یحیى صادقى، قاسم شیرزادہ، اور محمد الشویلى شامل ہیں۔[7] اس کتاب کا مفصل مقدمہ آیت اللہ جعفر سبحانی کے قلم سے لکھا گیا ہے اور پوری کتاب کی تالیف بھی آپ کی خصوصی نگرانی میں کی گئی ہے۔[8]
خصوصیات
اس کتاب کی بعض خصوصیات درج ذیل ہیں:
- تمام اسلامی مذاہب حتی کچھ عرصہ بعد منقرض ہونے والے مذاہب کے فقہاء کا بھی تعارف کیا گیا ہے۔
- فقہاء کے درمیان مشترک اسامی اور القاب کو جدا کیا گیا ہے اور دلیل کے ساتھ بعض رجالی اور تراجم میں موجود غلطیوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
- فقہاء کی حالات زندگی، علمى کاوشوں اور ان کے معاصر تاریخی واقعات پر بھی بحث کی گئی ہے۔
- ہر جلد میں فقہاء کی ترتیب "حروف تہجی" کی ترتیب سے مرتب کی گئی ہے اور ہر جلد کے آخر میں الفبایى فہرست کے علاوہ تاریخ وفات کے حساب سے فقہاء کے اسامی کی فہرست بھی مرتب کی گئی ہے۔
- سادہ بیان اور اطالہ کلام سے دوری اختیار کی گئی ہے۔[9]
مضامین
کتاب حاضر کا مقدمہ دو[10] اور اصل کتاب چودہ جلدوں پر مشتمل ہے[11] جس میں چودہویں صدی ہجری تک کے 5976 فقہاء کی حالات زندگی مفصل بیان کی گئی ہے۔[12]کتاب کا مقدمہ آیت الله جعفر سبحانی نے تحریر کیا ہے[13] اور اس کے مضامین کی تفصیل کچھ یوں ہے:
- مقدمہ کی پہلی جلد چھ فصلوں پر مشتمل ہے:
- فصل اول: اسلامی قانون کے معتبر منابع جس میں قرآن، سنت، اجماع، عقل، عرف اور سیرت سے بحث کی گئی ہے۔
- فصل دوم: اہل سنت کے یہاں اسلامی قانون کے معتبر منابع
- فصل سوم: شرعی احکام کے استنباط میں زمان اور مکان کی اہمیت
- فصل چہارم: شیعہ اور اہل سنت کی حدیثی میراث
- فصل پنجم: شیعہ اور اہل سنت کی فقہی میراث
- فصل ششم: شیعہ اور اہل سنت میں علم اصول کی تاریخ[14]
- مقدمے کی دوسری جلد میں شیعہ اور اہل سنت کے فقہی ادوار پر بحث کی گئی ہے۔[15]
اصل کتاب کی پہلی جلد اصحاب اور تابعین پر مشتمل ہے۔[16] دوسری جلد سے چودہویں جلد تک میں ہر جلد میں ایک صدی کے فقہاء کا تعارف کیا گیا ہے؛ یوں پوری کتاب میں دوسری صدی ہجری سے چودہویں صدی ہجری کے فقہاء کا تعارف پیش کیا گیا ہے۔[17]
اشاعت
اس کتاب کو مؤسسہ امام صادقؑ قم نے سنہ 1418ھ میں شایع کیا ہے۔[18] اسی طرح سنہ 1420ھ میں لبنان میں انتشارت دار الاضواء کے توسط سے بھی شایع ہوئی ہے۔[19]
حوالہ جات
- ↑ «معرفی برگزیدگان ہفدہمین دورہ کتاب سال و ہفتمین دورہ اعطای جایزہ جہانی کتاب سال جمہوری اسلامی ایران»، ص19-20۔
- ↑ سبحانی و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، 1418ھ، ج1، مقدمہ۔
- ↑ سبحانی و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، 1418ھ، ج1، مقدمہ۔
- ↑ سبحانی و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، 1418ھ، ج1، مقدمہ۔
- ↑ مدرسی یزدی، «موسوعۃ طبقات الفقہاء»، ص8۶-85۔
- ↑ سبحانی و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، 1418ھ، ج1، مقدمہ۔
- ↑ سبحانی و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، 1418ھ، ج1، مقدمہ۔
- ↑ گنجی، «مصاحبہ با آیت اللہ جعفر سبحانی دربارہ موسوعۃ طبقات الفقہاء»، ص19۔
- ↑ مدرسی یزدی، «موسوعۃ طبقات الفقہاء»، ص8۶-85۔
- ↑ سبحانی و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، 1418ھ، مقدمہ، ج2و1۔
- ↑ سبحانی و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، 1418ھ، ج14، شناسنامہ کتاب۔
- ↑ سبحانی و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، 1418ھ، ج14، ص1111-1110۔
- ↑ گنجی، «مصاحبہ با آیت اللہ جعفر سبحانی دربارہ موسوعۃ طبقات الفقہاء»، ص19۔
- ↑ سبحانی و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، 1418ھ، مقدمہ، ج1، ص480-4۶9۔
- ↑ سبحانی و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، 1418ھ، مقدمہ، ج1، ص505-489۔
- ↑ سبحانی و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، 1418ھ، ج1، ص3۔
- ↑ مدرسی یزدی، «موسوعۃ طبقات الفقہاء»، ص85۔
- ↑ سبحانی و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، 1418ھ، ج1، شناسنامہ کتاب۔
- ↑ سبحانی و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، 1420ھ، ج1، شناسنامہ کتاب۔
مآخذ
- سبحانی، جعفر و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، بیروت، دارالاضواء، 1420ھ۔
- سبحانی، جعفر و ہمکاران، موسوعۃ طبقات الفقہاء، قم، مؤسسہ امام صادق علیہ السلام، 1418ھ۔
- گنجی، علیرضا، «مصاحبہ با آیت اللہ جعفر سبحانی دربارہ موسوعۃ طبقات الفقہاء»، در مجلہ کتاب ماہ دین، شمارہ 50 و 49، آبان و آذر 1380ہجری شمسی۔
- مدرسی یزدی، سید محمدکاظم، «موسوعۃ طبقات الفقہاء»، در مجلہ پژوہش و حوزہ، شمارہ 2، تابستان 1379ہجری شمسی۔
- «معرفی برگزیدگان ہفدہمین دورہ کتاب سال و ہفتمین دورہ اعطای جایزہ جہانی کتاب سال جمہوری اسلامی ایران»، در ماہنامہ کتاب ماہ کلیات، ش27و28، اسفند 1378 و فروردین 1379ہجری شمسی۔