سَیّدُ السّاجِدین، شیعوں کے چوتھے امام علی بن الحسینؑ کے مشہور القاب میں سے ایک ہے جس کے معنی سجدہ کرنے والوں کے سردار کے ہیں۔[1] شیخ صدوق نے اپنی کتاب علل الشرایع میں امام کے فراوان سجدوں کو اس لقب کے لیے دلیل کے طور پر پیش کیا ہے اور امام محمد باقرؑ سے ایک روایت نقل کرتے ہیں، آپؑ فرماتے ہیں: میرے والد (علی بن الحسین) کسی بھی نعمت کو یاد کرتے تھے تو اس کے لیے سجدہ شکر بجا لاتے تھے۔ جب بھی اللہ تعالی کی طرف سے ان سے کوئی مکر و حیلہ یا خطرہ ٹل جاتا تھا تو آپ سجدے میں گر پڑتے تھے اور جب بھی نماز سے فارغ ہوتے تھے تب بھی سجدہ کرتے تھے۔ اسی طرح جب کبھی دو آدمیوں کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے پر کامیاب ہوتے تھے تو بھی سجدہ ریز ہوتے تھے۔ ان سجدوں کے آثار آپ کے سجدہ کے ساتوں اعضا میں نمایاں تھے اور انہی سجدوں کی وجہ سے سجاد لقب پایا۔[2] سید نعمت الله جزایری نے سید الساجدین لقب دینے کی دلیل بھی اسی روایت کو قرار دیا ہے۔[3] باقر شریف قرشی نے بھی کہا ہے کہ تاریخ اسلام میں صرف امام سجاد ہی کو سید الساجدین کا لقب ملا ہے۔[4]
امام سجاد علیہ السلام کے کثرت سجدہ کے سبب آپ کی پیشانی[5] و دیگر اعضائے سجدہ پر گھٹے پڑ جاتے تھے جس کی وجہ سے آپ کو ذوالثفنات کا لقب بھی دیا گیا ہے۔[6] تیسری صدی ہجری کے مورخ یعقوبی کے بقول علی بن الحسین روزانہ ایک یزار رکعت نماز پڑھا کرتے تھے۔[7]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ ابن ابی الثلج، تاریخ اہل البیت، ۱۴۱۰ق، ص۱۳۱.
- ↑ صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ق، ج۱، ص۱۳۳.
- ↑ جزایری، ریاض الابرار، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۱۳.
- ↑ قرشی، حیاة الامام زین العابدین، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۸۷.
- ↑ یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۳۰۳.
- ↑ صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ق، ج۱، ص۲۳۳.
- ↑ یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۳۰۳.
مآخذ
- صدوق، محمد بن علی، علل الشرایع، نجف، المکتبۃ الحیدریۃ، ۱۳۸۵ ھ
- قرشی، باقر شریف، حیاۃ الامام زین العابدین، بیروت، دار الاضواء، ۱۴۰۹ ھ
- ابن ابی الثلج، تاریخ اہل البیت، قم، آلالبیت، ۱۴۱۰ ھ
- جزایری، سید نعمت الله، ریاض الابرار، بیروت، مؤسسۃ التاریخ العربی، ۱۴۲۷ ھ
- یعقوبی، احمد بن ابی یعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دار صادر، بی تا