دومہ بنت وہب

ویکی شیعہ سے
(دومہ بنت وھب سے رجوع مکرر)

دومَۃ بنت عَمْرو بن وَہَب، مختار بن ابوعبید ثقفی کی والدہ ہیں۔ وہ مختار اور مصعب بن زبیر کے درمیان لڑی گئی جنگ میں ماری گئیں۔

نسب اور شادی

دُومَہ عمرو بن وَہَب بن مُعَتِّب بن وَہَب بن کَعْب ثَقَفی کی بیٹی تھی۔[1] بعض مورخین ایک واسطے کو حذف کر کے ان کے والد کا نام وہب بن معتب ذکر کرتے ہیں[2]‌ جس کے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ غلطی سے عمرو کا نام حذف ہوا ہے۔[3]

دومہ نے ابو عبید ثقفی سے شادی کی۔[4] بعض گزارشات کے مطابق مختار کے والد ابو عبید، شادی سے پہلے بہت سخت مزاج کے مالک تھے اور جس جس لڑکی کو شادی کے لئے انہیں تجویز دی جاتی قبول نہیں کرتا تھا یہاں تک کہ خواب میں کسی نے ان کو دومۃ الحسناء سے شادی کرنے کا کہا۔[5]

اولاد

  • جبر
  • ابوجبر
  • ابوحکم
  • ابوامیہ[8]

دومہ کا خواب

مختار کے حوالے سے دومہ کی طرف بعض خوابوں کی نسبت دی جاتی ہے جس کی صحت و سقم کے بارے میں صحیح فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ ان کی طرف نسبت دی گئی ہے کہ جس وقت حاملہ تھی انہوں نے خواب دیکھا کہ ان کے لئے کوئی ترانہ گایا جا رہا ہے جس میں ان کے بیٹے کے مستقبل کے بارے میں بتایا گیا ہے:

ابشری بالولد

اشبہ شی ء بالاسد

اذ الرجال فی کبد
تقاولوا علی لبد کان لہ حظ الاسد[9]
تمہیں ایک ایسے بیٹے کی بشارت ہو جو شیر سے زیادہ شباہت رکھتا ہے جب مرد سختیوں میں گر جاتا ہے تو بے ارزش چیزوں کے بارے میں نزاع کرتا ہے ان کے لئے بہت با ارزش چیزیں ہیں۔[10]


مختار کی ولادت کے بعد بھی انہوں نے خواب دیکھنے کا دعوا کیا ہے جس میں ان کو بتایا گیا ہے کہ ان کا بیٹا بہت چاہنے والے پیدا کریں گے۔[11]

مختار کا ساتھ دینا

ابن طیفور بلاغات النساء میں ان کو بلاغت و فصاحت کی مالکہ قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ جب مصعب بن زبیر نے مختار اور ان کے ساتھیوں کا محاصرہ کیا تو اس وقت دومہ اپنے بیٹے کے ساتھ تھی۔ کسی نے دومہ کو کاندھے پر بٹھا کر نجات دینے کی تجویز دی لیکن انہوں نے اسے قبول نہیں کیا۔[12]

حوالہ جات

  1. بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۶، ص۳۷۵؛ ابن جوزی، المنتظم، ۱۴۱۲ق، ج۶، ص۶۷۔
  2. بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج‏۶، ص۴۳۹۔
  3. ثقفی کوفی، الغارات، ۱۳۵۳ش، ج۲، ص۵۱۷، پاورقی۔
  4. بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۶، ص۳۷۵؛ ابن جوزی، المنتظم، ۱۴۱۲ق، ج۶، ص۶۷؛ ثقفی کوفی، الغارات، ۱۳۵۳ش، ج۲، ص۵۱۷، پاورقی۔
  5. بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۶، ص۳۷۵۔
  6. بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۶، ص۳۷۵؛ ابن جوزی، المنتظم، ۱۴۱۲ق، ج۶، ص۶۷؛ ثقفی کوفی، الغارات، ۱۳۵۳ش، ج۲، ص۵۱۷، پاورقی؛ ابن نما حلی، ذوب‌النضار، ۱۴۱۶ق، ص۶۰۔
  7. تاریخ ابن خلدون/ترجمہ، ج‌۲، ص۴۴
  8. ابن نما حلی، ذوب‌النضار، ۱۴۱۶ق، ص۶۰۔
  9. بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج‏۶، ص۳۷۵۔
  10. بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج‏۶، ص۳۷۵؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج‏۴۵، ص۳۵۰۔
  11. بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۶، ص۳۷۵؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۵، ص۳۵۰۔
  12. ابن طیفور، بلاغات النسا، ۱۹۹۹ء، ص۱۵۷؛ محلاتی، ریاحین‌ الشریعۃ، ۱۳۶۸ش، ج۴، ص۲۴۵۔

مآخذ

  • ابن جوزی، عبد الرحمن بن علی، المنتظم فی تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق: محمد عبدالقادر عطا و مصطفی عبدالقادر عطا، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۱۲ق/۱۹۹۲م۔
  • ابن خلدون، عبدالرحمن بن خلدون، مقدمہ ابن خلدون، ترجمہ محمد پروین گنابادی، تہران، انتشارات علمی و فرہنگی،چ ہشتم، ۱۳۷۵ش۔
  • ابن طیفور، احمد بن ابی‌طاہر، بلاغات النساء، تحقیق: یوسف بقاعی، بیروت، دارالاضوا، ۱۴۲۰ق/۱۹۹۹م۔
  • ابن نما حلی‏، جعفر بن محمد، ذوب النضار فی شرح الثار، قم‏، مؤسسۃ النشر الإسلامی‏، ۱۴۱۶ق‏۔
  • بلاذری، أحمد بن یحیی، جمل من انساب الأشراف، تحقیق سہیل زکار و ریاض زرکلی، بیروت، دارالفکر، چاپ اول، ۱۴۱۷ق/۱۹۹۶م۔
  • ثقفی کوفی، ابراہیم بن محمد، الغارات، تحقیق: جلال‌الدین حسینی ارموی، تہران، انجمن آثار ملی، ۱۳۵۳ش۔
  • مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، بیروت،‏ دار إحیاء التراث العربی‏، ۱۴۰۳ق‏۔
  • محلاتی، ذبیح اللہ، ریاحین الشریعۃ، تہران، دارالکتب الاسلامیۃ، چاپ پنجم، ۱۳۶۸ش۔