مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی

ویکی شیعہ سے
(تقریب مذاہب اسمبلی سے رجوع مکرر)
مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی
عالمی اسمبلی تقریب بین مذاہب اسلامی
کوائف
تأسیسسنہ 1990ء
دائرہ کارعالم اسلام
اغراض و مقاصداسلامی مذاہب کی باہمی تقریب
محل وقوعتہران
سیکرٹری جنرلحمید شہریاری
دیگر معلومات
ویب سائٹhttp://www.taghrib.org


مجمع جہانی تقریب بین مذاہب اسلامی (عالمی تقریب مذاہب اسمبلی) ایک غیر سرکاری ادارہ ہے جو عالم اسلام کے علمائے دین کے ذریعے تشکیل پایا ہے تاکہ اسلامی مذاہب کے درمیان تقریب کا کام انجام پا سکے۔ سنہ 1990ء کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے حکم سے اس ادارے بنیاد رکھی گئی۔

تقریب مذاہب اسمبلی تین رکن عام اسمبلی، مشاورتی کونسل اور سکریٹری جنرل پر مشتمل ہے۔ مشاورتی کونسل کے اراکین اور سکریٹری جنرل کو رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران منصوب کرتے ہیں۔ اس ادارے کا مرکزی دفتر ایران میں ہے اور حمید شہریاری اس کے موجودہ سکریٹری جنرل ہیں۔

تاسیس

سنہ 1990ء میں سازمان تبلیغات اسلامی کے توسط سے عالم اسلام کے دانشوروں کی چوتھی وحدت اسلامی کانفرنس منعقد ہونے کے بعد انقلاب اسلامی ایران کے رہبر آیت اللہ خامنہ ای کے حکم سے مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کی بنیاد رکھی گئی۔[1]

اغراض و مقاصد

بین الاقوامی تقریب مذاہب اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق اس ادارے کے اغراض و مقاصد درج ذیل ہیں:

  1. اسلامی تہذیب اور اسلامی علوم کا احیاء اور توسیع نیز قرآن کریم و سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا دفاع۔
  2. عالم اسلام کے مذہبی پیشوا، مفکرین اور علماء کے درمیان اعتقادی، فقہی، اجتماعی اور سیاسی آشنائی و مفاہمت۔
  3. عالم اسلام کے دانشوروں کے درمیان تقریبی افکار کا فروغ، عام مسلمانوں کے درمیان اس فکر کو پھیلانا اور ان کو دشمنوں کی تفرقہ انگیز سازشوں سے آگاہ کرنا۔
  4. اسلامی مذاہب میں اجتہاد و استنباط کو فروغ دینا اور اس کو مضبوط کرنا۔
  5. مسلّم اسلامی اصولوں کی بنیاد پر دشمنان اسلام کی پروپیگنڈا سازشوں اور ثقافتی یلغار کے مقابلے میں ایک منظم محاذ تیار کرنا۔
  6. اسلامی مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان غلط فہمیوں اور شکوک و شبہات کو دور کرنا۔[2]

ڈھانچہ

مجمع تقریب کا بنیادی ڈھانچہ اس طرح سے ہے:

عام اسمبلی

جنرل اسمبلی کے اراکین کو مشاورتی کونسل دنیائے اسلام کے علماء اور مفکرین میں سے جو تقریب مذاہب اسلامی کے حامی ہوں، انتخاب کرتی ہے۔ یہ ارکان 6 برسوں کے لئے منتخب ہوتے ہیں۔[3]

جنرل اسمبلی چند ذیلی کمیٹیوں پر مشتمل ہے جن میں کمیٹی برای مسلمان اقلیتیں، پروپیگنڈہ اور تبلیغات، امت اسلامی کو درپیش مشکلات اور مسائل، خواتین اور تقریب مذاہب میں خواتین کا کردار شامل ہیں۔[4]

اعلی مشاورتی کونسل

مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کی اعلی مشورتی کونسل کے ارکان، مذاہب اسلامی کے علماء، مفکرین اور شخصیتوں میں سے ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر انقلاب کے ذریعے 6 سال کے لئے نصب ہوتے ہیں۔[5]

مشاورتی کونسل کے ارکان

سکریٹری جنرل

سکریٹری جنرل، مجمع تقریب کا اعلیٰ ترین ذمہ دار ہے جو مشورتی کونسل کی تجویز اور رہبر معظم کے ذریعہ چار سال کے لئے منصوب ہوتا ہے۔ اب تک سکربٹری جنرل کے عہدے پر خدمت کرنے والوں کی کچھ تفصیل اس طرح ہے:

سرگرمیاں اور وابستہ ادارے

مجمع تقریب، تعلیمی، تحقیقی موضوعات اور اسی طرح تقریبی موضوعات کی خبر رسانی میں فعال ہے۔ اس کی کچھ سرگرمیاں مندرجہ ذیل ہیں:

  • تقریب کے موضوع پر مختلف ممالک میں بین الاقوامی کانفرنسیں اور سیمینار منعقد کرنا۔[11] جیسے ہر سال ہفتہ وحدت کی مناسبت سے 12 تا 17 ربیع الاول کو بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس منعقد ہوتی ہے وحدت کانفرنس میں ایران کے علاقوں اور دنیا کے مختلف ممالک سے شیعہ اور اہل سنت علماء شرکت کرتے ہیں[12]
  • مذاہب اسلامی یونیورسٹی: یہ یونیورسٹی اس لئے تاسیس ہوئی ہے تاکہ فقہ و قانون کے تمام مذاہب کے تقابلی مطالعے کی تعلیم دی جا سکے[13] اس کی مرکزی عمارت تہران میں ہے اور اس کے شعبے اب زاہدان، سنندج اور بندر عباس میں بھی ہیں۔
  • تقریب کا تحقیقاتی ادارہ: اس ادارے کے تین تحقیقاتی شعبے ہیں ایک فقہ و قانون کا، دوسرا تاریخ و رجال کا اور تیسرا قرآن و حدیث کا۔[14] اس تحقیقاتی ادارے کی دفتری عمارت شہر قم میں ہے۔
  • نشر و اشاعت: رسالۃ التقریب، رسالۃ الاسلام، ثقافۃ التقریب، پیک تقریب اور اندیشہ تقریب جیسے رسالے مجمع تقریب کی اشاعتوں میں سے ہیں۔[15] اسی طرح مجمع جہانی تقریب کے سافٹ ویئر میں 126 عناوین پر عربی اور فارسی زبان میں مجمع تقریب کی شائع کردہ کتابیں پیش کی گئی ہیں۔[16]
  • تقریب کی خبر رساں ایجنسی: یہ خبر رساں ایجنسی، تقریبی معیاروں کو مدنظر رکھتے ہوئے تقریب سے متعلق موضوعات پر عالم اسلام کی خبروں کو نشر کرتی ہے۔[17] یہ ایجنسی فارسی، عربی، انگلہجری شمسی، اردو اور فرینچ میں خبریں تیار اور نشر کرتی ہے۔[18]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

مآخذ