احمد بن ابی نصر بزنطی

ویکی شیعہ سے
(احمد بن محمد بزنطی سے رجوع مکرر)
احمد بن ابی نصر بزنطی
کوائف
نام:احمد بن محمد بن ابی نصر بزنطی
لقب:بزنطی
پیدائشسنہ 152 ہجری
مقام سکونتکوفہ
مقام دفنمدینہ
اصحابامام کاظم، امام رضا و امام محمد تقی


احمد بن محمد بن ابی نصر بزنطی (152۔221 ھ) کوفہ کے متقدم شیعہ امامی علما سے ہیں۔ ان کا شمار امام موسی کاظم علیہ السلام، امام علی رضا علیہ السلام اور امام محمد تقی علیہ السلام کے اصحاب میں ہوتا ہے اور وہ اصحاب اجماع میں سے بھی ہیں۔

سوانح حیات

اصحاب اجماع

اصحاب امام باقرؑ
1. زُرارَۃ بن اَعین
2. مَعروفِ بنِ خَرَّبوذ
3. بُرَید بن معاویہ
4. ابوبصیر اَسَدی یا (ابوبصیر مرادی)
5. فُضَیل بن یسار
6. محمد بن مُسلِم

اصحاب امام صادقؑ
1. جَمیل بن دَرّاج
2. عبداللہ بن مُسکان
3. عبداللہ بن بُکَیر
4. حَمّاد بن عثمان
5. حماد بن عیسی
6. اَبان بن عثمان

اصحاب امام کاظمؑ و امام رضاؑ
1. یونس بن عبد الرحمن
2. صَفوان بن یحیی
3. اِبن اَبی عُمَیر
4. عبداللہ بن مُغَیرِہ
5. حسن بن محبوب یا (حسن بن علی بن فَضّال، فَضالَۃ بن ایوب و عثمان بن عیسی)
6. احمد بن ابی نصر بزنطی

احمد بن محمد بن عمرو بن زید دوسری صدی ہجری کے بزرگان شیعہ میں سے ہیں۔ آپ کے دوسرے جد ابو نصر کی کنیت زید تھی۔ منابع روایی میں اختصار کی وجہ سے غالبا ان کے جد اول کا نام حذف کر دیا جاتا ہے اور دوسرے جد زید کے نام کے بجای ان کی کنیت ابو نصر ذکر کی جاتی ہے۔ یعنی غالبا انہیں احمد بن محمد بن ابی نصر بزنطی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور کبھی ابن ابی نصر سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔[1]

ان کا لقب بزنطی ہے۔ بزنط ایک طرح کا لباس ہوتا تھا اور ظاہرا ان کا پیشہ اس لباس کی خرید و فروخت تھا اسی سبب وہ بزنطی معروف ہو گئے تھے۔[2] بعض حضرات کا کہنا ہے کہ بزنطی بیزانسی کا معرب ہے۔[3] ان کی کنیت ابو جعفر اور ایک احتمال کے مطابق ابو علی ہے۔[4]

بزنظی خاندان کوفہ میں رہائش پزیر تھا اور ان کا شمار وہاں کے غیر عربوں میں ہوتا تھا۔ اس بات پر اتفاق نظر ہے کہ وہ عرب قبیلہ کندہ کی ایک بزرگ شاخ قبیلہ سکون کے ہم پیمان تھے۔[5] البتہ اس سلسلہ میں کہ ان کا اصل خاندان کہاں سے ہے، اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ بعض کا کہنا ہے کہ اس خاندان کی اصل ایرانی تھی[6] اور بعض کہتے ہیں کہ اس خاندان کی اصل بیزانسی تھی۔[7]

بزنطی نے سن ۲۲۱ ہجری قمری میں وفات پائی۔[8]

مقام حدیثی و علمی

بزنطی کا شمار راویان حدیث کے چھٹے طبقہ میں ہوتا ہے[9] اور ان کا نام تقریبا ۷۹۰ احادیث کے سلسلہ سند میں ذکر ہوا ہے۔[10]

بزنطی امام کاظم (ع)، امام رضا (ع) اور امام جواد (ع) کے اصحاب میں سے ہیں۔[11] انہوں نے ائمہ (ع) کے علاوہ عبد اللہ بن سنان، حماد بن عثمان، جمیل بن دراج، ابان بن عثمان اور عاصم بن حمید جیسے افراد سے روایت نقل کی ہے۔[12]

بزنطی اصحاب اجماع میں سے ہیں اور ابراہیم بن ہاشم قمی، حسین بن سعید اہوازی، احمد بن محمد برقی، حسن بن محبوب اور علی بن مہزیار اہوازی اور محمد بن عیسی بن عبید یقطینی جیسے حضرات نے ان کی حدیث نقل کی ہے۔[13]

شیعہ علمای رجال نے ثقہ و جلیل القدر[14] اور امام رضا (ع) کے نزدیک بلند مرتبہ[15] جیسے الفاظ کے ذریعہ ان کی توثیق کی ہے اور چونکہ وہ سیرہ نبوی (ص) کے بارے میں نقل ہونے والی احادیث کے سلسلہ سند میں بھی موجود ہیں اس لئے اہل سنت کے علمای رجال نے ان کا نام اپنی تالیفات میں ذکر کیا ہے البتہ وہ اہل سنت کے نزدیک قابل اعتبار نہیں ہیں۔[16]

علمای رجال نے بزنطی کی تین کتابوں، الجامع (مختلف معارف دینی، خاص طور پر فقہ کے سلسلہ میں اس میں احادیث کا وسیع ذخیرہ شامل ہے۔) ایک ایسا وسیع مجموعہ ہے جس میں دینی علوم و معارف خاص طور پر فقہ کے سلسلہ میں مختلف احادیث شامل کی گئی ہیں،[17] المسائل[18] اور النوادر[19] کا ذکر کیا ہے۔

نظریات

بزنطی امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت کے بعد ابتدائ میں توقف کے قائل ہو گئے تھے۔ البتہ بعد میں امام علی رضا علیہ السلام سے خط و کتابت کے بعد ان کی امامت کے قائل ہو گئے تھے۔[20]

بزنطی کا شمار اصحاب کے اس زمرہ میں ہوتا ہے جو حتی امام کے حضور کے زمانہ میں بھی اجتہاد کا عقیدہ رکھتے تھے۔[21]

وہ تعارض بین روایات کے مسئلہ میں، اس کے حل کے سلسلہ میں عنصر تقیہ پر توجہ دیتے تھے۔[22]

انہوں نے علم امام کے سلسلہ میں متعدد روایات نقل کی ہیں کہ جو ان کے اس موضوع کے بارے میں حساسیت کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس روایت (کسی انسان کا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہوتا ہے جب تک کہ وہ اس بات کی معرفت حاصل کر لے کہ جو پہلے ائمہ کے لئے ہے وہی بعد کے ائمہ کے لئے بھی ہے اور وہ تمام حضرات حجت و طاعت و حلال و حرام میں برابر ہیں۔) کو انہوں نے بلا واسطہ امام علی رضا علیہ السلام سے نقل کیا ہے۔[23]

حوالہ جات

  1. مامقانی ، ج۱، ص۷۷.
  2. أعيان ‏الشيعة، ج۳، ص: ۱۴۰.
  3. الذريعة إلى‏ تصانيف ‏الشيعة، ج۲۴، ص:۳۲۲.
  4. رجوع کریں: ابن شهرآشوب، ص ۱۰؛ مامقانی ، ج ۱، ص ۷۷.
  5. نجاشی، ص ۷۵؛ طوسی، ۱۳۵۱ش، ص ۳۶، حوالہ؛ کشّی، ش ۱۱۰۲؛ تستری، ج ۱، ص ۵۶۳ـ۵۶۶؛ شیخ طوسی، ص ۳۶.
  6. عزيز الله عطاردى، راويان امام رضا عليه السلام در مسند الرضا، كنگره جهانى امام رضا عليه السلام، ۱۳۶۷، چ ۱، ص ۷۶.
  7. الذريعة إلى‏ تصانيف ‏الشيعة، ج۲۴، ص:۳۲۲.
  8. رجال العلامة - خلاصة الأقوال، ص: ۱۳
  9. بروجردی، ترتیب اسانید الکافی، مقدمه کتاب، مقدمه ثانیه.
  10. معجم رجال الحديث و تفصيل طبقات الرجال، ج‌۳، ص: ۲۲
  11. معجم رجال الحديث و تفصيل طبقات الرجال، ج‌۳، ص: ۱۸.
  12. معجم رجال الحديث و تفصيل طبقات الرجال، ج‌۳، ص: ۲۱.
  13. نجاشی‌، ص۹۰؛ نیز رجوع کریں: اردبیلی‌، ص۹ -۱؛ خویی‌، ص۳۶- ۳۸.
  14. رجال الشيخ الطوسي - الأبواب، ص: ۳۳۲.
  15. الفهرست (للشيخ الطوسي)، ص: ۱۹.
  16. رجوع کریں: عقیلی‌، /۸؛ ذهبی‌، /۳۵؛ ابن‌حجر، /۶۱.
  17. رجوع کریں: ابن ‌ندیم‌، ۷۶؛ شیخ ‌طوسی‌، رجال‌، ۶۶، الفهرست‌، ۳؛ نجاشی‌، ۵
  18. ابن ‌ندیم‌، ۷۶؛ ابوغالب‌، ۳
  19. شیخ‌ طوسی‌، الفهرست‌، ص ۳
  20. رجوع کریں: حمیری‌، ص ۵۲؛ ابن ‌بابویه‌، عیون‌، ص۱۳؛ شیخ‌ طوسی‌، الغیبه، ص ۱-۲.
  21. رجوع کریں: پاکتچی‌، ۵
  22. حمیری‌، ۵۲
  23. حمیری‌، ۵۳؛ الاختصاص‌، ۲؛ قیاس کریں‌: یہی مضمون‌ صفوان‌ بن ‌یحیی سے‌، کلینی‌، /۷۵.

مآخذ

  • آبی‌، حسن‌، کشف ‌الرموز، قم‌، ۴۰۸ق‌.
  • ابن ‌ادریس‌، محمد، السرائر، تهران‌، ۲۷۰ق‌.
  • ابن‌ بابویه‌، محمد، عیون ‌اخبار الرضا ع‌، نجف‌، ۱۳۹۰ق‌/۱۹۷۰م‌.
  • ابن‌ بابویه، “مشیخه الفقیه‌” ، همراه ‌ج من ‌لا یحضره ‌الفقیه‌، به‌ کوشش ‌حسن‌ موسوی ‌خرسان‌، نجف‌، ۱۳۷۶ق‌/۱۹۵۷م‌.
  • ابن شهرآشوب، معالم العلماء ، نجف ۱۳۸۰/۱۹۶۱.
  • ابن‌ حجر عسقلانی‌، احمد، لسان ‌المیزان‌، حیدرآباد دکن‌، ۱۳۲۹-۱۳۳۱ق‌.
  • ابن ‌طاووس‌، علی‌، محاسبه النفس‌، تهران‌، ۱۳۱۸ق‌.
  • ابن ‌ندیم‌، الفهرست‌.
  • ابوغالب ‌زراری‌، احمد، رساله فی ‌آل ‌اعین‌، به ‌کوشش ‌محمد علی‌ ابطحی‌، اصفهان‌، ۱۳۹۹ق‌.
  • الاختصاص‌، منسوب ‌به‌ شیخ‌ مفید، به ‌کوشش‌علی ‌اکبر غفاری‌، قم‌، منشورات‌جماعه المدرسین‌.
  • اردبیلی‌، محمد، جامع‌ الرواه، بیروت‌، ۱۴۰۳ق‌/۱۹۸۳م‌.
  • برقی‌، احمد، “رجال‌” ، همراه ‌رجال ‌ابن‌ داوود، به‌ کوشش‌ جلال‌الدین ‌محدث ‌ارموی‌، تهران‌، ۱۳۴۲ش‌.
  • پاکتچی‌، احمد، “گرایشهای ‌فقه ‌امامیه ‌در سده دوم‌ و سوم ‌هجری‌” ، نامه فرهنگستان‌ علوم‌، ۱۳۷۵ش‌، شم.
  • تستری‌، محمد تقی‌، قاموس‌الرجال‌، قم‌، ۱۴۱۰ق‌.
  • حمیری‌، عبدالله‌، قرب ‌الاسناد، تهران‌، مکتبه نینوی‌الحدیثه‌.
  • خویی‌، ابو القاسم‌، معجم ‌الرجال‌، نجف‌، ۱۳۹۸ق‌/۱۹۷۸م‌.
  • ذهبی‌، محمد، میزان ‌الاعتدال‌، به‌ کوشش‌ علی‌ محمد بجاوی‌، قاهره‌، ۱۳۸۲ق‌/۱۹۶۳م‌.
  • راوندی‌، سعید، الخرائج ‌و الجرائح‌، قم‌، ۱۴۰۹ق‌.
  • شهید اول‌، محمد، غایه المراد، به ‌کوشش ‌رضا مختاری‌، قم‌، ۱۴۱۴ق‌.
  • شیخ ‌طوسی‌، محمد، رجال‌، به‌ کوشش ‌محمد صادق ‌آل‌ بحرالعلوم‌، نجف‌، ۱۳۸۱ق‌/۱۹۶۱م‌.
  • وہی، الغیبه، به‌ کوشش ‌عباد الله‌ طهرانی ‌و علی ‌احمد ناصح‌، قم‌، ۱۴۱۱ق‌.
  • وہی، الفهرست‌، به‌ کوشش ‌محمد صادق ‌آل ‌بحر العلوم‌، نجف‌، ۱۳۸۰ق‌.
  • صفار، محمد، بصائر الدرجات‌، تهران‌، ۱۴۰۴ق‌.
  • عقیلی‌، محمد، کتاب ‌الضعفاء الکبیر، به‌ کوشش عبد المعطی ‌امین‌ قلعجی‌، بیروت‌، ۱۴۰۴ق‌/۱۹۸۴م‌.
  • علامه حلی‌، حسن‌، مختلف ‌الشیعه، تهران‌، ۱۳۲۴ق‌.
  • کشی‌، محمد، معرفه الرجال‌، اختیار شیخ‌ طوسی‌، به‌ کوشش ‌حسن ‌مصطفوی‌، مشهد، ۱۳۴۸ش‌.
  • کلینی‌، محمد، الکافی‌، به‌ کوشش‌علی ‌اکبر غفاری‌، تهران‌، ۱۳۷۷ق‌.
  • عبد الله مامقانی ، تنقیح المقال فی علم الرجال ، چاپ سنگی نجف ۱۳۴۹ـ۱۳۵۲.
  • محقق ‌حلی‌، جعفر، المعتبر، چ ‌سنگی‌، ۱۳۱۸ق‌.
  • نجاشی‌، احمد، رجال‌، به‌ کوشش‌ موسی ‌شبیری ‌زنجانی‌، قم‌، ۱۴۰۷ق‌.