"انفاق" کے نسخوں کے درمیان فرق
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 27: | سطر 27: | ||
[[اہل بیتؑ]] نے بکثرت احادیث میں شیعوں کو راہ خدا میں مال خرچ کرنے<ref>صادقی فدکی، سیمای شیعہ از نگاہ اہل بیت(ع)، ۱۳۹۲شمسی، ص۴۰۴؛ میرعظیمی، انفاق از دیدگاہ اسلام، ۱۳۷۱شمسی، ص۵۵.</ref>، بچوں کو انفاق کی عادت کرانے اور صدقہ دینے کا حکم دیا ہے۔<ref>جمعی از نویسندگان، موسوعة احکام الاطفال و ادلتہا، ۱۴۲۹ھ، ج۳، ص۴۸۶.</ref> [[پیغمبر خدا(ص)]] سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی ایک درہم اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے 700 نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھ دے گا۔<ref>شیخ طوسی، أمالی، ۱۴۱۴ھ، ص۱۸۳.</ref> [[امام علیؑ]] انفاق کی ترغیب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ خوش نصیب ہے وہ شخص جو اپنے بچے ہوئے مال سے راہ خدا میں انفاق کرتا ہے اور غیر ضروری باتوں سے پرہیز کرتا ہے۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۶۸، ص۲۸۳.</ref> لبانی شیعہ عالم دین علی کورانی کے مطابق اہل بیتؑ نے [[شیعوں]] پر [[خمس]] [[واجب]] کر کے انفاق کی ثقافت کو ان میں اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔<ref>کورانی، فرہنگ موضوعى احاديث امام مہدى(عج)، ۱۳۹۴ھ، ص۱۱۵۳.</ref> | [[اہل بیتؑ]] نے بکثرت احادیث میں شیعوں کو راہ خدا میں مال خرچ کرنے<ref>صادقی فدکی، سیمای شیعہ از نگاہ اہل بیت(ع)، ۱۳۹۲شمسی، ص۴۰۴؛ میرعظیمی، انفاق از دیدگاہ اسلام، ۱۳۷۱شمسی، ص۵۵.</ref>، بچوں کو انفاق کی عادت کرانے اور صدقہ دینے کا حکم دیا ہے۔<ref>جمعی از نویسندگان، موسوعة احکام الاطفال و ادلتہا، ۱۴۲۹ھ، ج۳، ص۴۸۶.</ref> [[پیغمبر خدا(ص)]] سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی ایک درہم اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے 700 نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھ دے گا۔<ref>شیخ طوسی، أمالی، ۱۴۱۴ھ، ص۱۸۳.</ref> [[امام علیؑ]] انفاق کی ترغیب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ خوش نصیب ہے وہ شخص جو اپنے بچے ہوئے مال سے راہ خدا میں انفاق کرتا ہے اور غیر ضروری باتوں سے پرہیز کرتا ہے۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۶۸، ص۲۸۳.</ref> لبانی شیعہ عالم دین علی کورانی کے مطابق اہل بیتؑ نے [[شیعوں]] پر [[خمس]] [[واجب]] کر کے انفاق کی ثقافت کو ان میں اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔<ref>کورانی، فرہنگ موضوعى احاديث امام مہدى(عج)، ۱۳۹۴ھ، ص۱۱۵۳.</ref> | ||
اہل بیتؑ کی زندگی میں انفاق کی سینکڑوں مثالیں ملتی ہیں۔ [[مناقب آل ابیطالب | اہل بیتؑ کی زندگی میں انفاق کی سینکڑوں مثالیں ملتی ہیں۔ [[مناقب آل ابیطالب|کتاب مناقب]] میں [[حضرت امام جعفر صادقؑ]] سے روایت منقول ہےکہ [[امام علیؑ]] نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے ایک ہزار غلاموں کو آزاد کیا، ینبع نامی علاقے میں ایک سو چشمے نکالے اور اسے حاجیوں کے لیے وقف کیا اسی طرح [[مکہ]] اور [[کوفہ]] کے راستوں میں چند کنویں کھود دیے۔<ref>ابنشہر آشوب، مناقب، ۱۳۷۶ھ، ج۱، ص۳۸۸.</ref> منقول ہے کہ [[امام حسن مجتبیؑ]] نے دو مرتبہ اپنی پوری جائیداد کو راہ خدا میں خرچ کی اور تین مرتبہ اپنے پورے اموال کو دو حصوں میں تقسیم کیے، ایک حصہ اپنے لیے اور دوسرا حصہ ضرورت مندوں میں تقسیم کردیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ھ، ج۳، ص۹.</ref> نیز احادیث کے مطابق امام علیؑ اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] نے [[حسنینؑ]] کی شفایابی کے لیے 3 دن [[روزے]] رکھے اور تینوں دن خود بھوکے ہونے کے باوجود اپنا کھانا مسکین، یتیم اور اسیر کو دے دیا۔<ref>کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۵۲۷-۵۲۹؛ زمخشری، الکشاف، ۱۴۰۷ھ، ج۴، ص۶۷۰.</ref> [[ابوحمزہ ثمالی|ابو حمزہ ثمالی]] سےمنقول ہے کہ [[امام زین العابدینؑ]] رات کی تاریکی میں اپنے کندھوں پر کھانے پینے کی چیزیں اٹھا کر چپکے سے فقراء تک پہنچا دیتے تھے اور فرماتے تھے: رات کی تاریکی میں صدقہ دینا خدا کے غضب کو ٹھنڈا کردیتا ہے۔<ref>ذہبی، سیراعلام النبلاء، ۱۴۱۴ھ، ج۴، ص۳۹۳.</ref> | ||
شیعوں کے مابین انفاق کی ثقافت مختلف جہات سے ظہور پذیر ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شیعہ حضرت اربعین حسینی کے موقع پر اپنی توان اور وسعت کے مطابق لاکھوں [[زائرین]] [[امام حسینؑ]] کے لیے پانی، کھانا، اور دیگر سہولیات فراہم کرتے ہیں۔<ref>[https://www.tasnimnews.com/fa/news/1402/10/09/3014439/فهم-معنای-شیعه-در-پیاده-روی-اربعین فہم معنای شیعہ در پیادہروی اربعین]، خبرگزاری تسنیم.</ref> ایران کے ادارہ اوقاف کے امور خیریہ کے سربراہ کے مطابق ایران میں سنہ 2023ء میں 30 ہزار سے زیادہ خیریہ ادارہ جات اور 70 ہزار سماجی تنظیمیں سرگرم عمل تھیں۔ ایران کی ایک ہزارہ تاریخ میں یہاں 2 لاکھ موقوفات بنائے گئے ہیں اور ہر سال 2400 موقوفات میں اضافہ ہوتا ہے۔<ref>[https://www.irna.ir/news/85105269/Û±Û°Û°-Ùزار-Ù
ÙØ³Ø ہزار مؤسسہ خیریہ و تشکل خیراندیش در کشور فعالیت دارند]، خبرگزاری ایرنا.</ref> در سال ۱۳۸۶ش با نظرسنجی از مردم تہران مشخص شد ۹۶ درصد آنان [[صدقہ]] میدہند.<ref>[https://www.tasnimnews.com/fa/news/1392/09/21/219357/سنت-مست «سنت مستحبی کہ شرط ایمان است/ ۹۶ درصد مردم صدقہ میگیرند»]، خبرگزاری تسنیم.</ref> | شیعوں کے مابین انفاق کی ثقافت مختلف جہات سے ظہور پذیر ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شیعہ حضرت اربعین حسینی کے موقع پر اپنی توان اور وسعت کے مطابق لاکھوں [[زائرین]] [[امام حسینؑ]] کے لیے پانی، کھانا، اور دیگر سہولیات فراہم کرتے ہیں۔<ref>[https://www.tasnimnews.com/fa/news/1402/10/09/3014439/فهم-معنای-شیعه-در-پیاده-روی-اربعین فہم معنای شیعہ در پیادہروی اربعین]، خبرگزاری تسنیم.</ref> ایران کے ادارہ اوقاف کے امور خیریہ کے سربراہ کے مطابق ایران میں سنہ 2023ء میں 30 ہزار سے زیادہ خیریہ ادارہ جات اور 70 ہزار سماجی تنظیمیں سرگرم عمل تھیں۔ ایران کی ایک ہزارہ تاریخ میں یہاں 2 لاکھ موقوفات بنائے گئے ہیں اور ہر سال 2400 موقوفات میں اضافہ ہوتا ہے۔<ref>[https://www.irna.ir/news/85105269/Û±Û°Û°-Ùزار-Ù
ÙØ³Ø ہزار مؤسسہ خیریہ و تشکل خیراندیش در کشور فعالیت دارند]، خبرگزاری ایرنا.</ref> در سال ۱۳۸۶ش با نظرسنجی از مردم تہران مشخص شد ۹۶ درصد آنان [[صدقہ]] میدہند.<ref>[https://www.tasnimnews.com/fa/news/1392/09/21/219357/سنت-مست «سنت مستحبی کہ شرط ایمان است/ ۹۶ درصد مردم صدقہ میگیرند»]، خبرگزاری تسنیم.</ref> |
نسخہ بمطابق 17:39، 25 ستمبر 2024ء
اِنْفاق کے معنی ہیں مال وغیرہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا۔ خمس، زکوٰۃ، کفارہ، وقف، وصیت، ہبہ اور صدقہ انفاق کے چند نمونے ہیں۔ مفسرین کے مطابق انفاق صرف مال و دولت تک محدود نہیں ہے بلکہ ہر اس چیز سے انفاق کیا جا سکتا ہے جسے خدا نے انسان کو عطا کی ہے۔ انفاق کا مقصد معاشرے میں سماجی انصاف قائم کرنا اور ایمان اور بھائی چارگی کو فروغ دینا ہے۔ تزکیہ نفس و روح کی نشوونما، مال و دولت میں مساوات برقرار کرنا اور آخرت میں اجر و ثواب انفاق کے اثرات میں سے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ قرآن کی 80 سے زیادہ آیات انفاق سے متعلق ہیں۔
اہل بیتؑ نے بہت سی روایات میں شیعوں کو اپنے مال کو راہ خدا میں خرچ کرنے اور اپنے بچوں کو بھی انفاق کا عادی بنانے کی تاکید ہے۔ امام علیؑ کی ایک حدیث میں آیا ہے کہ: خوش نصیب ہے وہ شخص جو اپنے بچے ہوئے مال کو راہ خدا میں انفاق کرتا ہے۔ ابو حمزہ ثمالی سے روایت ہے کہ امام زین العابدینؑ رات کے وقت کندھے پر خوراک اٹھا کر چپکے سے مسکینوں کے گھروں تک پہنچاتے تھے اور فرماتے تھے: رات کے اندھیرے میں انفاق کرنا خدا کے غضب (غصے) کو ٹھنڈا کردیتا ہے۔"
شیعہ مذہب میں انفاق کا کلچر مختلف صورتوں میں اجاگر ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر ایام اربعین میں کثیر تعداد میں شیعیان اربعین مارچ کے مہمانوں اور زائرین امام حسینؑ کےلیے اپنی توان و استعداد کے مطابق وسیع سطح پر پانی، کھانا اور رہائش کا انتظام کرتے ہیں۔ والدین، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور جہاد فی سبیل اللہ میں خرچ کرنا اہم ترین موارد انفاق میں شمار ہوتا ہے۔
مفہوم شناسی اور قرآن کی رو سے اس کی اہمیت
دینی اصطلاح میں انسان کا اپنے مال کو خیر خواہانہ خرچ کرنے کو انفاق کہتے ہیں۔[1] کہا جاتاہے کہ مفہوم کے لحاظ سے انفاق صدقہ سے زیادہ وسیع ہے اور دین اسلام کی ترقی اور اسے مضبوط بنانے کے لیے مال خرچ کرنے کو بھی انفاق سے تعبیر کرتے ہیں۔[2] بعض مفسرین جیسے مرتضی مطہری، سید علی حسینی خامنہ ای اور سید محمد تقی مدرسی کے مطابق انفاق صرف مال و دولت کے ساتھ مختص نہیں ہے۔ اللہ کی جانب سے انسان کو دی گئی تمام نعمتوں سے انفاق کیا جاسکتا ہے، چنانکہ سورہ بقرہ آیت نمبر3[3] ، سورہ انفال آیت نمبر3،[4] اور سورہ بقرہ آیت نمبر254[5] سے یہی مطلب سمجھ میں آتا ہے۔ شیعہ مفسرہ قرآن سیدہ نصرت امین کے مطابق انفاق میں افراط و تفریط کی ٘مذمت کی گئی ہے اور اس کے درمیانی درجے کو سخاوت کہا جاتا ہے۔[6] انفاق کی واجب اور مستحب دونوں شکلیں موجود ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں: خمس، زکوٰۃ، کفارہ، وقف، وصیت، ہبہ اور حتیٰ کہ صدقہ بھی انفاق کی ایک صورت ہے۔[7]
انفاق دین اسلام کے اہم ترین مسائل میں سے گردانا گیا ہے ساتھ ہی قیامت کے دن عذاب الہی سے بچنے کا ذریعہ بھی قرار دیا گیا ہے۔[8] کہا جاتا ہے کہ قرآن مجید کی 80 سے زیادہ آیات میں انفاق کا ذکر آیا ہے۔[9] سورہ بقرہ آیت نمبر261 میں اخلاص کے ساتھ انفاق کرنے کا ثواب 700 گنا یا اس سے زیادہ اجر کا وعدہ دیا گیا ہے۔[10] مہدی بناء رضوی کا خیال ہے کہ قرآنی آیات کے مطابق ہر مومن کو چاہیے کہ وہ اپنی زندگی کے ضروری اخراجات سے بچے ہوئے اموال کو راہ الہی میں خرچ کرے۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے دردناک عذاب کا وعدہ کیا ہے جو دولت جمع کرتے ہیں لیکن راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے ہیں۔[11]
سورہ بقرہ کی آیت نمبر262 کی تفسیر کے مطابق راہ خدا میں خرچ کرنا اس صورت میں قبول ہوتا ہے جب خرچ کرنے والا منت و اذیت کے بغیر انفاق کرے۔[12] نیز انفاق کرنے والے کا اخلاص اور خرچ ہونے والےمال کا حلال ہونا انفاق فی سبیل اللہ کے قبول ہونے کی شرائط میں شمار ہوتا ہے۔[13] فقہی نصوص میں انفاق کا مطلب مال خرچ کرنا ہے اور اس کا استعمال زیادہ تر نفقہ دینے میں ہوتا ہے۔[14]
انفاق کے مقاصد و اثرات
بعض محققین کے مطابق، قرآن کی آیات میں اسلام کے سماجی انصاف کے قیام اور معاشرے میں ایمان اور بھائی چارے کو مضبوط کرنے کے مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب کی گئی ہے۔[15] آیت اللہ خامنہای اس انداز میں خرچ کرنے کو انفاق سمجھتے ہیں جس سے معاشرے میں ایک خلا پُر ہو اور ضرورت مند کی ضرورت پوری ہو۔[16] سورہ بقرہ کی آیت نمبر265 کے مطابق انفاق کرنے والے کا مقصد خدا کی خوشنودی حاصل کرنا اور انسانی فضائل کو استحکام بخشنا ہے۔[17]
اثرات
شیعہ محققین نے انفاق کے انفرادی اور اجتماعی اثرات بیان کیے ہیں ان میں سے چند یہ ہیں:
- تزکیہ نفس؛ انفاق نفس و روح کی پاکیزگی اور اخلاقی رذیلتوں سے رہائی کا سبب بنتا ہے۔ سورہ توبہ کی آیت نمبر103 جو کہ زکات سے متعلق ہے؛ انفاق کی یہی صفت بیان ہوئی ہے۔[18] نیز مرتضی مطہری نے بھی اسی آیت سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سماجی ضرورتوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ انسان سازی بھی انفاق کے مقٓاصد و اثرات میں سے ہے۔[19]
- دلی ثبات و قرار؛ اس صفت کی اشارہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر265 میں ہوا ہے[20]
- مال و دولت میں مساوات کی برقراری اوراسے امیروں کے ہاتھ میں تحفظ فراہم کرنا[21]
- تنگی رزق سے نجات اور اس میں کشادگی؛ یہ مطلب سورہ سبا آیت39 میں آیا ہے[22]
- جہاد اور عسکری میدان میں مسلمانوں کے لیے سماجی تحفظ فراہم کرنا[23]
- آخرت میں اجر و ثواب۔[24]
انفاق سیرت اہل بیت اور شیعہ ثقافت کی روزشنی میں
اہل بیتؑ نے بکثرت احادیث میں شیعوں کو راہ خدا میں مال خرچ کرنے[25]، بچوں کو انفاق کی عادت کرانے اور صدقہ دینے کا حکم دیا ہے۔[26] پیغمبر خدا(ص) سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی ایک درہم اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے 700 نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھ دے گا۔[27] امام علیؑ انفاق کی ترغیب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ خوش نصیب ہے وہ شخص جو اپنے بچے ہوئے مال سے راہ خدا میں انفاق کرتا ہے اور غیر ضروری باتوں سے پرہیز کرتا ہے۔[28] لبانی شیعہ عالم دین علی کورانی کے مطابق اہل بیتؑ نے شیعوں پر خمس واجب کر کے انفاق کی ثقافت کو ان میں اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔[29]
اہل بیتؑ کی زندگی میں انفاق کی سینکڑوں مثالیں ملتی ہیں۔ کتاب مناقب میں حضرت امام جعفر صادقؑ سے روایت منقول ہےکہ امام علیؑ نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے ایک ہزار غلاموں کو آزاد کیا، ینبع نامی علاقے میں ایک سو چشمے نکالے اور اسے حاجیوں کے لیے وقف کیا اسی طرح مکہ اور کوفہ کے راستوں میں چند کنویں کھود دیے۔[30] منقول ہے کہ امام حسن مجتبیؑ نے دو مرتبہ اپنی پوری جائیداد کو راہ خدا میں خرچ کی اور تین مرتبہ اپنے پورے اموال کو دو حصوں میں تقسیم کیے، ایک حصہ اپنے لیے اور دوسرا حصہ ضرورت مندوں میں تقسیم کردیا۔[31] نیز احادیث کے مطابق امام علیؑ اور حضرت فاطمہ(س) نے حسنینؑ کی شفایابی کے لیے 3 دن روزے رکھے اور تینوں دن خود بھوکے ہونے کے باوجود اپنا کھانا مسکین، یتیم اور اسیر کو دے دیا۔[32] ابو حمزہ ثمالی سےمنقول ہے کہ امام زین العابدینؑ رات کی تاریکی میں اپنے کندھوں پر کھانے پینے کی چیزیں اٹھا کر چپکے سے فقراء تک پہنچا دیتے تھے اور فرماتے تھے: رات کی تاریکی میں صدقہ دینا خدا کے غضب کو ٹھنڈا کردیتا ہے۔[33]
شیعوں کے مابین انفاق کی ثقافت مختلف جہات سے ظہور پذیر ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شیعہ حضرت اربعین حسینی کے موقع پر اپنی توان اور وسعت کے مطابق لاکھوں زائرین امام حسینؑ کے لیے پانی، کھانا، اور دیگر سہولیات فراہم کرتے ہیں۔[34] ایران کے ادارہ اوقاف کے امور خیریہ کے سربراہ کے مطابق ایران میں سنہ 2023ء میں 30 ہزار سے زیادہ خیریہ ادارہ جات اور 70 ہزار سماجی تنظیمیں سرگرم عمل تھیں۔ ایران کی ایک ہزارہ تاریخ میں یہاں 2 لاکھ موقوفات بنائے گئے ہیں اور ہر سال 2400 موقوفات میں اضافہ ہوتا ہے۔[35] در سال ۱۳۸۶ش با نظرسنجی از مردم تہران مشخص شد ۹۶ درصد آنان صدقہ میدہند.[36]
انفاق کے اہم ترین مواقع
محققین نے انفاق کے اہم ترین مواقع بیان کیے ہیں ان میں سے چند یہ ہیں:[37]
- والدین اور قریبی رشتہ دار
- یتامیٰ
- فقرا و مساکین
- ابن سبیل (وہ مسافر جو راستے میں محتاج ہوا ہو)
- مہاجرین فی سبیل اللہ
- غلاموں کی آزادی کےلیے
- جہاد
- تألیف قلوب
حوالہ جات
- ↑ «انفاق»، ص۳۹۵.
- ↑ «تفاوت انفاق و صدقہ»، مرکز پاسخگویی بہ احکام شرعی و مسائل فقہی.
- ↑ مطہری، آشنایی با قرآن (۲)، ۱۳۸۱شمسی، ص۶۶.
- ↑ خامنہ ای، طرح کلی اندیشہ اسلامی در قرآن، ۱۳۹۲شمسی، ص۷۲.
- ↑ مدرسی، الفقہ الاسلامی دراسة استدلالیة فی فقہ الخمس و احکام الانفاق و الاحسان، ۱۴۳۴ھ، ص۲۵.
- ↑ بانوی اصفہانی، مخزن العرفان، ۱۳۶۱شمسی، ج۷، ص۳۰۲.
- ↑ علامہ طباطبایی، تفسیر المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۲، ۳۸۳.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴شمسی، ج۲، ص۳۱۲.
- ↑ افسای، «انفاق از منظر قرآن و عترت»، ص۴۸.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴شمسی، ج۲، ص۳۱۲ ـ ۳۱۳.
- ↑ بناء رضوی، طرح تحلیلی اقتصاد اسلامی، ۱۳۶۷شمسی، ص۱۲۰ ـ ۱۲۱.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴شمسی، ج۲، ص۳۱۸.
- ↑ صادقی فدکی، سیمای شیعہ از نگاہ اہل بیت(ع)، ۱۳۹۲شمسی، ص۴۱۴ و ۴۱۶.
- ↑ مؤسسہ دایرة المعارف فقہ اسلامی، موسوعة الفقہ الاسلامی، ۱۴۳۱ھ/۲۰۱۰ء، ج۱۸، ص۲۹۳.
- ↑ میرعظیمی، انفاق از دیدگاہ اسلام، ۱۳۷۱شمسی، ص۱۲.
- ↑ خامنہای، طرح کلی اندیشہ اسلامی در قرآن، ۱۳۹۲شمسی، ص۵۳ و ۷۱.
- ↑ افسای، «انفاق از منظر قرآن و عترت»، ص۵۴.
- ↑ احمدی و بندعلی، «انفاق»، ص۵۶۱.
- ↑ مطہری، آشنایی با قرآن (۲)، ۱۳۸۱شمسی، ص۶۷ - ۶۹.
- ↑ ہاشمی رفسنجانی و محققان مرکز فرہنگ و معارف قرآن، فرہنگ قرآن، ۱۳۹۵شمسی، ج۵، ص۲۵۴.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴شمسی، ج۲، ص۳۸.
- ↑ خارستانی و سیفی، «فلسفہ انفاق در اسلام»، ص ۱۶۵.
- ↑ خارستانی و سیفی، «فلسفہ انفاق در اسلام»، ص ۱۶۳.
- ↑ محدثی، انفاق، ۱۳۹۱شمسی، ص۲۵ و ۲۶.
- ↑ صادقی فدکی، سیمای شیعہ از نگاہ اہل بیت(ع)، ۱۳۹۲شمسی، ص۴۰۴؛ میرعظیمی، انفاق از دیدگاہ اسلام، ۱۳۷۱شمسی، ص۵۵.
- ↑ جمعی از نویسندگان، موسوعة احکام الاطفال و ادلتہا، ۱۴۲۹ھ، ج۳، ص۴۸۶.
- ↑ شیخ طوسی، أمالی، ۱۴۱۴ھ، ص۱۸۳.
- ↑ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۶۸، ص۲۸۳.
- ↑ کورانی، فرہنگ موضوعى احاديث امام مہدى(عج)، ۱۳۹۴ھ، ص۱۱۵۳.
- ↑ ابنشہر آشوب، مناقب، ۱۳۷۶ھ، ج۱، ص۳۸۸.
- ↑ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ھ، ج۳، ص۹.
- ↑ کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۵۲۷-۵۲۹؛ زمخشری، الکشاف، ۱۴۰۷ھ، ج۴، ص۶۷۰.
- ↑ ذہبی، سیراعلام النبلاء، ۱۴۱۴ھ، ج۴، ص۳۹۳.
- ↑ فہم معنای شیعہ در پیادہروی اربعین، خبرگزاری تسنیم.
- ↑ ہزار مؤسسہ خیریہ و تشکل خیراندیش در کشور فعالیت دارند، خبرگزاری ایرنا.
- ↑ «سنت مستحبی کہ شرط ایمان است/ ۹۶ درصد مردم صدقہ میگیرند»، خبرگزاری تسنیم.
- ↑ رضوی، «انفاق ـ ہمایش دانشنامہ امام رضا(ع)»، ص۶۱۹.
مآخذ
- ابنشہر آشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی طالب، نجف، مطبعہ حیدریہ، ۱۳۷۶ق.
- احمدی، حسین، و بندعلی، سعید، «انفاق»، در دائرة المعارف قرآن کریم، ج۴، بوستان کتاب، قم، ۱۳۸۲ش.
- افسای، محمدجعفر، «انفاق از منظر قرآن و عترت»، در مجلہ فرہنگ کوثر، شمارہ ۷۲، زمستان ۱۳۷۶ش.
- «انفاق»، در دائرة المعارف بزرگ اسلامی، ج ۱۰، تہران: مرکز دائرہ المعارف بزرگ اسلامی، چاپ اول، ۱۳۸۰ش.
- بانو امین، سیدہ نصرت بیگم، مخزن العرفان در تفسیر قرآن، تہران، نہضت زنان مسلمان، ۱۳۶۱ش.
- بناء رضوی، مہدی، طرح تحلیلی اقتصاد اسلامی، مشہد، بنیاد پژوہشہای اسلامی آستان قدس رضوی، ۱۳۶۷ش.
- بلاذری، احمد بن یحیی، أنساب الأشراف، بیروت، دار الفکر، ۱۴۱۷ق.
- «تفاوت انفاق و صدقہ»، مرکز پاسخگویی بہ احکام شرعی و مسائل فقہی، تاریخ بازدید: ۲۸ خرداد ۱۴۰۳ش.
- جمعی از نویسندگان، موسوعة احکام الاطفال و ادلتہا، قم، مرکز فقہی ائمہ اطہار(ع)، چاپ اول، ۱۴۲۹ق.
- خارستانی، اسماعیل و سیفی، فاطمہ، «فلسفہ انفاق در اسلام»، در مجلہ: راہبرد توسعہ، شمارہ ۳۹، پاییز ۱۳۹۳ش.
- خامنہای، سید علی، طرح کلی اندیشہ اسلامی در قرآن، تہران، مؤسسہ فرہنگی ایمان جہادی، ۱۳۹۲ش.
- ذہبی، شمس الدین محمد بن احمد، سیر أعلام النبلاء، تحقیق شعیب ارناووط، بیروت، مؤسسة الرسالة، ۱۴۱۴ق.
- رضوی، سید عباس، «انفاق»، در دانشنامہ امام رضا(ع)، ج۲، قم، ۱۳۹۶ش.
- زمخشری، محمود بن عمر، الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل و عیون الأقاویل فی وجوہ التأویل، بیروت، دار الکتاب العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۷ق.
- «سنت مستحبی کہ شرط ایمان است/ ۹۶ درصد مردم صدقہ میگیرند»، خبرگزاری تسنیم، تاریخ انتشار: ۲۱ آذر ۱۳۹۲ش، تاریخ بازدید: ۲۹ خرداد ۱۴۰۳ش.
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، أمالی، قم، دار الثقافة، چاپ اول، ۱۴۱۴ق.
- صادقی فدکی، جعفر، سیمای شیعہ از نگاہ اہل بیت(ع)، قم، آشیانہ مہر، ۱۳۹۲ش.
- علامہ طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، ۱۴۱۷ق.
- علامہ مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار الجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطہار(ع)، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ دوم، ۱۴۰۳ق.
- فہم معنای شیعہ در پیادہروی اربعین، خبرگزاری تسنیم، تاریخ انتشار: ۹ دی ۱۴۰۲ش، تاریخ بازدید: ۳۰ خرداد ۱۴۰۳ش.
- کورانی عاملی، علی، فرہنگ موضوعى احاديث امام مہدى(عج)، ترجمہ: حسين نائينى، قم، نشر معارف، چاپ اول، ۱۳۹۴ش.
- کوفی، فرات بن ابراہیم، تفسیر فرات الکوفی، تحقیق محمد کاظم، تہران، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، چاپ اول، ۱۴۱۰ق.
- مؤسسہ دایرة معارف الفقہ الاسلامی، موسوعة الفقہ الاسلامی طبقا لمذہب اہل البیت، مؤسسہ دایرة معارف الفقہ الاسلامی، قم، ۱۴۳۱ق/۲۰۱۰م
- محدثی، جواد، انفاق، مشہد، بنیاد پژوہشہای اسلامی، چاپ پنجم، ۱۳۹۱ش.
- مدرسی، سید محمدتقی، الفقہ الاسلامی دراسة استدلالیة فی فقہ الخمس و احکام الانفاق و الاحسان، بیروت، مرکز العصر، ۱۴۳۴ق.
- ہاشمی رفسنجانی، علی اکبر و محققان مرکز فرہنگ و معارف قرآن، فرہنگ قرآن، بوستان کتاب، قم، ۱۳۹۵ش.
- مطہری، مرتضی، آشنایی با قرآن (۲)، تہران، انتشارات صدرا، چاپ شانزدہم، ۱۳۸۱ش.
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ سی و دوم، ۱۳۷۴ش.
- میرعظیمی، سید جعفر، انفاق از دیدگاہ اسلام، نمونہ، چاپ اول، ۱۳۷۱ش.
- ہزار مؤسسہ خیریہ و تشکل خیراندیش در کشور فعالیت دارند، خبرگزاری ایرنا، تاریخ انتشار: ۱۸ اردیبہشت ۱۴۰۲ش، تاریخ بازدید: ۳۰ خرداد ۱۴۰۳ش.