مندرجات کا رخ کریں

قیمتی پتھر

ویکی شیعہ سے
قیمتی پتھر/ احجار کریمہ

قیمتی پتھر یا احجار کریمہ وہ جواہرات ہیں جن کے مادی اور معنوی اثرات کا بیان اہل بیتؑ کی احادیث میں آیا ہے۔ ان میں سب سے مشہور عقیق، فیروزہ، اور یاقوت ہیں۔ احادیث کے مطابق عقیق میں آفتوں سے محفوظ رکھنے، فیروزہ میں سینہ کشادگی اور یاقوت میں غربت دور کرنے کی خاصیت پائی جاتی ہے۔ دیگر قیمتی پتھروں میں زمرد، بلور اور جزع یمانی شامل ہیں، جن کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

مختلف تاریخی ذرائع کے مطابھ، اہل بیتؑ اور ان کی پیروی میں شیعہ علماء نے ان قیمتی پتھروں کو انگوٹھی کی شکل میں پہننے کو اہمیت دی ہے۔ دینی متون میں بھی جنتیوں اور جنت کے گھروں کو قیمتی پتھروں سے مزین بتایا گیا ہے۔

فقہ میں قیمتی پتھر معادن میں شمار ہوتے ہیں اور ان کے مخصوص احکام ہیں، مثلا یہ کہ: ان پر تیمم اور سجدہ جائز نہیں، اسی طرح دوران حج رمی جمرات کے لیے ان کا استعمال صحیح نہیں لیکن ان سے بنی ہوئی برتنوں کا استعمال جائز ہے۔

مقام اور اہمیت

قیمتی پتھر جیسے عقیق، فیروزہ، یاقوت وغیرہ وہ جواہرات ہیں[1] جن کا اہل بیتؑ کی احادیث میں ذکر آیا ہے اور انہیں پہننے کی سفارش کی گئی ہے۔[2] احادیث کے مطابق اہل بیتؑ خود بھی ان پتھروں کو بطور انگوٹھیوں استعمال کرتے تھے،[3] اور شیعہ علماء بھی اس عمل کی پیروی کرتے رہے ہیں۔[4]

دینی متون میں جنت کے گھروں اور جنتیوں کی زینت کو قیمتی پتھروں سے تشبیہ دی گئی ہے۔ مثال کے طور پر ایک حدیث میں نبی اکرمؐ نے فرمایا کہ جنت کے گھر وہ ہیں جنہیں اللہ نے اپنے اولیاء کے لیے موتی، یاقوت اور زبرجد سے بنایا ہے، اور ان کے چھت سونے کے ہیں۔[5] ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ روزِ قیامت، امام علیؑ اور ان کی اولاد سفید و سیاہ دھاری والے گھوڑوں پر سوار ہوں گے، اور ان کے سروں پر موتیوں اور یاقوت کے تاج ہوں گے، اور اللہ کے حکم سے وہ جنت کی طرف روانہ ہوں گے۔[6]

فقہ میں، طہارت، نماز، خمس اور حج کے ابواب میں قیمتی پتھروں کے متعلق مختلف احکام بیان کیے گئے ہیں۔[7]

اقسام اور فوائد

ایک حدیث میں آیا ہے کہ یاقوت غربت کو دور کرتا ہے۔[8] ایک اور حدیث[9] کے مطابق یاقوت کی انگوٹھی پہننا مستحب ہے۔[10]

اسی طرح ایک حدیث میں جزع یمانی کی انگوٹھی پہننے کی سفارش ہوئی ہے، جس کی خاصیت یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ مردود شیطاین کے فریب کو دور کرتا ہے۔[11]

امام صادقؑ سے منقول ایک حدیث کے مطابق بلور[یادداشت 1] بہترین نگینوں میں شمار ہوتا ہے۔[12]

زمرد کے بارے میں بھی احادیث میں آیا ہے کہ یہ پتھر سختیوں اور مشکلات کو دور کر کے آسانی مہیا کرتا ہے۔ [13]

عقیق یمنی

حدید صینی کے بارے میں آیا ہے کہ امام صادقؑ اسے بطور انگوٹھی پہننا پسند نہیں کرتے تھے، لیکن برے لوگوں کے ساتھ ملاقات کے دوران ان کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے اسے ساتھ رکھنے کی سفارش کرتے تھے۔[14] البتہ امام صادقؑ اس پتھر کو انگوٹھی کی شکل میں پہننے کی بجائے اپنے ساتھ رکھنے کو پسند فرماتے تھے؛ کیونکہ یہ جنوں اور مردود شدہ انسانوں کے شر سے انسان کو محفوظ رکھتا ہے۔[15]

عقیق یمنی

احادیث میں عقیق کو بہت سی خاصیتوں اور فوائد کا حامل سمجھا گیا ہے،[یادداشت 2] جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:

  • غربت دور کرتا ہے۔[16]
  • غم و اندوہ کو ختم کرتا ہے۔[17]
  • نفاق کو مٹاتا ہے۔[18]
  • مصیبتوں سے حفاظت کرتا ہے،[19] خاص طور پر سفر میں۔[20]
  • بہترین تقدیر مقدر ہوتی ہے۔[21]
  • دعائیں قبول ہوتی ہیں۔[22]
  • برکت لاتا ہے۔[23]
  • رزق میں اضافہ کرتا ہے۔[24]
  • مقربین میں شمار ہونے کا سبب بنتا ہے۔(پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے امام علیؑ کو خدا کے مقربین جن سے مراد جبرئیل اور میکائیل‌ ہیں، میں شمار ہونے کے لئے سرخ عقیق کی سفارش کی گئی ہے۔[25]

بعض احادیث میں دعا کے وقت عقیق ساتھ رکھنے کی سفارش کی گئی ہے،[26] اور عقیق کی مختلف رنگوں میں سے خاص طور پر سرخ عقیق پر زیادہ زور دیا گیا ہے۔[27]

فیروزہ

فیروزہ

احادیث کے مطابھ، فیروزہ جنت کا پتھر ہے، جسے جبرائیل نے نبی اکرمؐ کو ہدیہ کیا، اور پیغمبر اکرمؐ نے اسے امام علیؑ کو ہدیا دیا۔[28] فیروزہ کے بعض فوائد درج ذیل ہیں:

  • غربت نہیں آنے دیتا۔[29]
  • آنکھوں کی بینائی تیز کرتا ہے۔[30]
  • سینہ کشادہ کرتا ہے۔[31]
  • دل کی طاقت بڑھاتا ہے۔[32]
  • اس کی طرف نگاہ کرنے والے مومن مردوں اور عورتوں کے لیے خوشی اور مسرت کا باعث بنتا ہے۔[33]
  • اولاد عطا ہونے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔[یادداشت 3]

احادیث میں فیروزہ پر "اللہ الملک" کندہ کرنے کی بھی تاکید کی گئی ہے۔[34]

یاقوت

شرعی احکام

فقہ میں قیمتی پتھروں کے بارے میں درج ذیل احکام موجود ہیں:

  • مشہور شیعہ فقہاء[35] کے مطابق قیمتی پتھروں پر سجدہ کرنا جائز نہیں۔[36]
  • اسی طرح مشہور فقہاء [37] کے نزدیک رمی جمرات میں قیمتی پتھروں کا استعمال جائز نہیں۔[38]
  • ان سے بنے برتنوں کا استعمال جائز ہے۔[39]
  • مشہور فقہاء کے مطابق [40] قیمتی پتھروں پر تیمم کرنا صحیح نہیں۔[41]
  • فقہاء کے مطابھ، قیمتی پتھر معادن میں شمار ہوتے ہیں[42] اس بنا پر مشہور فقہاء کے مطابق[43] قیمتی پتھروں پر مخصوص شرائط کے تحت خمس واجب ہوتا ہے۔[44]

حوالہ جات

  1. غدیری، القاموس الجامع للمصطلحات الفقہیۃ، 1418ھ، ص121؛ مرعی، القاموس الفقہی، 1413ھ، ص70۔
  2. مراجعہ کریں: حرعاملی، وسائل الشیعہ، 1409ھ، ج5، ص85-97؛ نوری، مستدرک وسائل الشیعہ، ج3، 1408ھ، ص285-302۔
  3. مراجعہ کریں: صدوق، الخصال، 1362شمسی، ج1، ص199
  4. مراجعہ کریں: قمی، سفینۃ البحار، 1414ھ، ج6، ص324؛ «انگشتر عقیق امام خمینی (رہ) یادگار چہ کسی بود؟»، 1394ش؛ «اہداء انگشتر عقیق رہبر»، ایلنا، 12 آبان 1395ہجری شمسی۔
  5. کلینی، الکافی، 1429ھ، ج15، ص239۔
  6. صدوق، عیون اخبار الرضا(ع)، 1378ھ، ج2، ص30۔
  7. مراجعہ کریں:مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت(ع)، 1426ھ، ج‌1، ص273۔
  8. کلینی، الکافی، 1429ھ، ج13، ص89؛ صدوق، ثواب الأعمال، 1406ھ، ص176۔
  9. شبیری‌زنجانی، نرم‌افزار درایۃ النور، ذیل سند حدیث۔
  10. کلینی، الکافی، 1429ھ، ج13، ص90۔
  11. صدوق، ثواب الأعمال، 1406ھ، ص175۔
  12. قاضی نعمان، دعائم الإسلام، 1385ھ، ج2، ص164؛ صدوق، ثواب الأعمال، 1406ھ، ص176۔
  13. صدوق، ثواب الأعمال، 1406ھ، ص176۔
  14. طوسی، تہذیب الأحکام، 1407ھ، ج6، ص37۔
  15. طوسی، تہذیب الأحکام، 1407ھ، ج6، ص37۔
  16. کلینی، الکافی، 1429ھ، ج13، ص86، 88۔
  17. صدوق، عیون اخبار الرضا(ع)، 1378ھ، ج2، ص47۔
  18. کلینی، الکافی، 1429ھ، ج13، ص86۔
  19. مراجعہ کریں: صدوق، ثواب الأعمال، 1406ھ، ص174؛ صدوق، الخصال، 1362شمسی، ج1، ص199۔
  20. کلینی، الکافی، 1429ھ، ج13، ص87؛ سید بن طاووس، الأمان، 1409ھ، ص52۔
  21. کلینی، الکافی، 1429ھ، ج13، ص88۔
  22. کلینی، الکافی، 1429ھ، ج13، ص87۔
  23. صدوق، ثواب الأعمال، 1406ھ، ص173۔
  24. طوسی، الأمالی، 1414ھ، ص39۔
  25. مجلسی، بحارالانوار،1403ھ، ج42، ص61۔
  26. صدوق، ثواب الأعمال، 1406ھ، ص174۔
  27. صدوق، علل الشرائع، 1385ھ، ج1، ص158۔
  28. صدوق، ثواب الأعمال، 1406ھ، ص175؛ ابن‌فہد حلی، عدۃ الداعی، 1407ھ، ص130۔
  29. صدوق، ثواب الأعمال، 1406ھ، ص175۔
  30. طوسی، تہذیب الأحکام، 1407ھ، ج6، ص37؛ ابن‌طاووس، فرحۃ الغری، منشورات الرضی، ص87
  31. طوسی، تہذیب الأحکام، 1407ھ، ج6، ص37؛ ابن‌طاووس، فرحۃ الغری، منشورات الرضی، ص87
  32. طوسی، تہذیب الأحکام، 1407ھ، ج6، ص37؛ ابن‌طاووس، فرحۃ الغری، منشورات الرضی، ص87
  33. طوسی، تہذیب الأحکام، 1407ھ، ج6، ص37؛ ابن‌طاووس، فرحۃ الغری، منشورات الرضی، ص87
  34. کلینی، الکافی، 1429ھ، ج13، ص87؛ ابن‌فہد حلی، عدۃ الداعی، 1407ھ، ص130۔
  35. مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت(ع)، 1426ھ، ج‌1، ص273۔
  36. برای نمونہ‌، مراجعہ کریں: شہید اول، الدروس الشرعیۃ، ج‌1، ص157؛ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج‌8، ص412۔
  37. مراجعہ کریں: :‌ عاملی ترحینی، الزبدۃ الفقہیۃ، 1427ھ، ج‌3، ص467۔
  38. برای نمونہ، مراجعہ کریں: علامہ حلی، تذکرۃ الفقہاء، 1414ھ، ج‌8، ص216؛ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج‌19، ص93۔ ہم‌چنین برای نمونہ‌ای از کسانی کہ استفادہ از سنگ‌ہای قیمتی را در رمی جمرات جایز می‌دانند، مراجعہ کریں: طوسی، الخلاف، ج‌2، ص342۔
  39. برای نمونہ، مراجعہ کریں:علامہ حلی، منتہی المطلب، 1412ھ، ج‌3، ص330؛ یزدی و عالمان دیگر، العروۃ الوثقی (المحشی)، 1419ھ، ج‌1، ص302۔
  40. مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت(ع)، 1426ھ، ج‌1، ص273۔
  41. برای نمونہ، مراجعہ کریں: یزدی و شماری از عالمان، العروۃ الوثقی (المحشی)، 1419ھ، ج‌2، ص194؛ امام خمینی، کتاب الطہارۃ، 1421ھ، ج‌2، ص169؛ خویی، منہاج الصالحین، 1410ھ، ج‌1، ص99۔
  42. مشکینی، مصطلحات الفقہ، 1419ھ، ص506۔
  43. مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت(ع)، 1426ھ، ج‌1، ص273۔
  44. برای نمونہ، مراجعہ کریں: طوسی، المبسوط، 1387ھ، ج‌1، ص236؛ امام خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1409ھ، ج1، ص353۔

نوٹ

  1. زبیدی (بارہویں صدی ہجری کے لغت دان) کہتے ہیں کہ: بلور، ایک سفید اور شفاف مشہور قیمتی پھتر ہے جو شیشے کی اقسام میں شمار ہوتا ہے(زبیدی، تاج العروس، 1414ھ، ج6، ص114)۔
  2. بعض احادیث میں عقیق کے لئے مختلف شرائط اور قیودات بھی ذکر کی گئی ہیں: مثلا «عقیق رومی»۔ کلینی، کافی، ج6، ص470؛ العقیق الاحمر(سرخ رنگ کا عقیق) مجلسی، بحارالانوار،1403ھ، ج42، ص61۔
  3. ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک شخص جس کے لئے اولاد نہیں ہو رہی تھی، امام رضاؑ کی خدمت میں مشرف ہوا۔ امامؑ نے اس سے فرمایا فیروزہ‌ کی انگوٹھی لے لیں اور اس پر یہ عبارت درج کریں: «رَبِّ لا تَذَرْنِی فَرْداً وَ أَنْتَ خَیرُ الْوارِثِین» (سورہ انبیاء/ 89)۔ اس شخص نے اس کام کو انجام دیا اور ایک سال گذرنے سے پہلے اسے اللہ نے ایک بیٹا عطا کیا۔(طوسی، الأمالی، 1414ھ، ص48)۔

مآخذ

  • ابن‌بابویہ، محمد بن علی، علل الشرائع، قم، مکتبۃ داوری، 1385ھ۔
  • ابن‌طاووس، عبد الکریم بن احمد، فرحۃ الغری فی تعیین قبر امیر المؤمنین علی بن ابی طالب(ع) فی النجف، قم، منشورات الرضی، بی‌تا۔
  • سید بن طاووس، علی بن موسی، الأمان من أخطار الأسفار و الأزمان، قم، آل البیت(ع)، 1409ھ۔
  • ابن‌فہد حلی، احمد بن محمد، عدۃ الداعی و نجاح الساعی، تحقیق: ‌احمد موحدی قمی، قم،‌ دار الکتب الإسلامی، 1407ھ۔
  • حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعۃ، قم، آل البیت(ع)، 1409ھ۔
  • خمینی، روح اللّٰہ موسوی‌، کتاب الطہارۃ، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی(رہ)، 1421ھ۔
  • خمینی، سید روح اللّٰہ، تحریر الوسیلۃ‌، قم،‌ دار العلم‌، بی‌تا۔
  • زبیدی، محمدمرتضی بن عبدالرزاھ، تاج العروس، تحقیق: علی الہلالی و علی شیری، بیروت،‌ دار الفکر، 1414ھ۔
  • شبیری‌زنجانی، سید محمد جواد، نرم‌افزار درایۃ النور، قم، سازمان تحقیقات کامپیوتری نور، بی‌تا۔
  • شہید اول، محمد بن مکی، الدروس الشرعیۃ فی فقہ الإمامیۃ، قم، جامعہ مدرسین، 1417ھ۔
  • صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، قم،‌ دار الشریف الرضی، 1406ھ۔
  • صدوق، محمد بن علی، عیون اخبار الرضا(ع)، تحقیق مہدی لاجوردی، تہران، نشر جہان، 1378ھ۔
  • صدوق، محمد بن علی، الخصال، تحقیق: علی­اکبر غفاری، قم، جامعہ مدرسین، 1362ہجری شمسی۔
  • طوسی، محمد بن حسن‌، الخلاف، تحقیق:‌ علی خراسانی و سید جواد شہرستانی و مہدی طہ نجف و مجتبی عراقی‌، قم، جامعہ مدرسین، 1407ھ۔
  • طوسی، محمد بن حسن، الأمالی، قم،‌ دار الثقافۃ، 1414ھ۔
  • طوسی، محمد بن حسن، تہذیب الأحکام، تحقیق: حسن موسوی خرسان، تہران،‌ دار الکتب الإسلامیۃ، 1407ھ۔
  • طوسی، محمد بن حسن‌، المبسوط فی فقہ الإمامیۃ، تحقیق: محمدتقی کشفی‌، تہران، المکتبۃ المرتضویۃ، 1387ھ۔
  • عاملی، محمدحسین ترحینی‌، الزبدۃ الفقہیۃ فی شرح الروضۃ البہیۃ‌، قم،‌ دار الفقہ، 1427ھ۔
  • علامہ حلی، حسن بن یوسف بن مطہر، تذکرۃ الفقہاء، قم، مؤسسہ آل البیت(ع)، 1414ھ۔
  • علامہ حلی، حسن بن یوسف بن مطہر، منتہی المطلب فی تحقیق المذہب‌، مشہد، مجمع البحوث الإسلامیۃ‌، 1412ھ۔
  • غدیری، عبداللہ عیسی ابراہیم، القاموس الجامع للمصطلحات الفقہیۃ، بیروت،‌ دار الرسول الأکرم(ص)، 1418ھ۔
  • قاضی نعمان، نعمان بن محمد، دعائم الإسلام، تحقیق: آصف فیضی، قم، آل البیت(ع)، 1427ھ۔
  • قمی، عباس، سفینۃ البحار، قم، اسوہ، 1414ھ۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، قم،‌ دار الحدیث، 1429ھ۔
  • مرعی، حسین عبداللہ، القاموس الفقہی، بیروت،‌ دار المجتبی، 1413ھ۔
  • مشکینی اردبیلی، علی، مصطلحات الفقہ و معظم عناوینہ الموضوعیۃ، قم، نشر الہادی، 1419ھ۔
  • نجفی (صاحب جواہر)، محمد حسن‌، جواہر الکلام، تحقیق: عباس قوچانی و علی آخوندی‌، بیروت،‌ دار إحیاء التراث العربی‌، 1404ھ۔
  • نوری، حسین بن محمدتقی، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، قم، آل البیت(ع)، 1408ھ۔
  • مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت(ع)، زیر نظر محمود ہاشمی شاہرودی، قم، مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل بیت علیہم السلام، 1426ھ۔
  • یزدی، سید محمد کاظم، العروۃ الوثقی (المحشّٰی)، تحقیق: احمد محسنی سبزواری‌، قم، جامعہ مدرسین، 1419ھ۔
  • «انگشتر عقیق امام خمینی (رہ) یادگار چہ کسی بود؟»، سایت عقیق، 14 خرداد 1394۔
  • «اہداء انگشتر عقیق رہبر انقلاب بہ معاون استاندار کہگیلویہ و بویراحمد»، خبرگزاری ایلنا، 12 آبان 1395ہجری شمسی۔