سنہ 260 ہجری
سنہ 260ھ مدینہ کے لئے ہجرت پیغمبر کے بعد کا دو سو ساٹھ واں سال ہے۔ سال کی یہ تعداد، قمری سال کے حساب سے ہوتی ہے۔ اس سال شیعوں کے گیارہویں امام، امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت ہوئی اور آپ کے بیٹے امام مہدی عجل اللہ فرجہ کی امامت شروع ہوئی۔ اسی طرح اس سال امام مہدی عجل اللہ فرجہ کی غیبت صغری کا آغاز ہوا اور یہ عباسی خلیفہ معتمد عباسی کے زمانہ تھا۔
تعارف
سنہ 260ھ، امام حسن عسکری علیہ السلام کی امامت (سنہ 254ھ تا سنہ 260ھ) اور اسی طرح امام مہدی عجل اللہ فرجہ کی امامت (از سنہ 260ھ) کے ہم زمانہ ہے۔ اسی کے ساتھ یہ معتمد عباسی کی خلافت (حکومت: سنہ 256ھ تا سنہ 278ھ) سے ہم وقت بھی ہے۔[1] اس سال کا پہلا دن یعنی پہلی محرم منگل کو پڑی اور یہ 10 آبان سنہ 252 ہجری شمسی سے مطابق ہے، اسی طرح شمسی عیسوی لحاظ سے یہ 31 اکتوبر سنہ 873ء کے مطابق ہے۔ اس سال کا آخری دن یعنی 29 ذی الحجہ، جمعہ کو پڑا۔ جو کہ27 مہر سنہ 253ش اور 19 اکتوبر سنہ 864ء کے مطابق ہے۔[2]
واقعات
- امامت امام حسن عسکری علیہ السلام کا اختتام۔[3]
- امامت امام مہدی عجلاللہ فرجہ کا آغاز۔[4] اسی طرح غیبت صغری (9ربیعالاول) کی ابتدا [5]
- یعقوب لیث صفاری کے ہاتھوں داعی کبیر (حکومت علویان طبرستان) کی طبرستان میں شکست۔[6]
دنیا سے گزر جانے والے
- 8 ربیع الاول: شیعوں کے گیارہویں امام، امام حسن عسکری علیہ السلام۔[7]
- شیعہ فقیہ و متکلم اور امام علی نقی علیہ السلام و امام حسن عسکری علیہ السلام کے صحابی[8] فضل بن شاذان۔[9]
- طبیب اور یونانی آثار طب کے مشہور مترجم، حنین بن اسحاق۔[10]
- مسلمان فلسفی اور یونانی فلسفہ کے مترجم، یعقوب بن اسحاق کندی۔[11] کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ شیعہ تھے۔[12]
حوالہ جات
- ↑ طبرسی، إعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۱۳۱۔
- ↑ تبدیلی تاریخ کی سائٹ
- ↑ طبرسی، إعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۱۳۱۔
- ↑ شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۳۱۳و۳۳۶۔
- ↑ صدر، تاریخ الغیبۃ الصغری، ۱۳۹۲ق، ص۳۴۱۔
- ↑ طبری، تاریخ الامم و الملوک، بیتا، ج۹، ص۵۰۸-۵۰۹۔
- ↑ شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۳۳۶۔
- ↑ طوسی، الرجال، ۱۴۱۵ق، ص۳۹۰ و ۴۰۱۔
- ↑ زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۰م، ج۴، ص۱۹۴۔
- ↑ صفدی، الوافی بالوفیات، ۱۴۲۰ق، ج۱۳، ص۱۳۱۔
- ↑ نعمہ، فلاسفہ شیعہ، ۱۳۶۷ش، ج۱، ص۴۵۰۔
- ↑ ابوالحسنی، «عالمان شیعہ»، ص۹۸؛ سید ابن طاووس، فرج المہموم، ۱۳۶۸ق، ص۱۲۸۔
مآخذ
- ابوالحسنی، رحیم، عالمان شیعہ، مجلہ شیعہشناسی، شمارہ ۳ و ۴، ۱۳۸۲ش۔
- زرکلی، خیرالدین، الأعلام، بیروت، دار العلم للملایین، ۱۹۸۰ء۔
- سید ابن طاووس، رضیالدین، فرج المہموم، قم، دار الذخائر، چاپ اول، ۱۳۶۸ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، رجال الطوسی، بہ تحقیق جواد قیومی اصفہانی، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی التابعۃ لجماعۃ المدرسین، ۱۴۱۵ھ۔
- صدر، سید محمد، تاریخ الغیبۃ الصغری، بیروت، دارالتعارف، چاپ اول، ۱۳۹۲ھ۔
- صفدی، خلیل بن ایبک، الوافی بالوفیات، بہ تحقیق احمد الأرناؤوط و تركی مصطفى، بیروت، دار إحیاء التراث، ۱۴۲۰ھ۔
- طبرسی، فضل بن حسن، إعلام الوری بأعلام الہدی، قم، موسسہ آل البیت علیہمالسلام لإحياء التراث، چاپ اول، ۱۴۱۷ھ۔
- طبری، محمد بن جریر، تاريخ الأمم و الملوك، بیروت، بینا، بےتا۔
- مفید، محمد بن محمد نعمان، الارشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، بیروت، مؤسسہ آلالبیت، ۱۴۱۶ھ۔
- نعمہ، عبداللہ، فلاسفہ شیعہ، با ترجمہ سید جعفر غضبان، تہران، سازمان انتشارات و آموزش انقلاب اسلامی، چاپ اول، ۱۳۶۷ش۔