مندرجات کا رخ کریں

"صحیح بخاری (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 61: سطر 61:
اس کے باوجود اہل سنت کے بعض بزرگ علما جیسے؛ حافظ دار قطنی، نے اس پر نقد کیا ہے اور اس کی تمام احادیث صحیح ہونے کے عقیدے پر اعتراض کیا ہے۔<ref>ابوریہ، ص۳۱۲-۳۱۳</ref> ابن حجر کا کہنا ہے کہ حفّاظ نے صحیحین کی ۱۱۰ حدیث کو نقد کیا ہے جن میں سے ۳۲ حدیث کو دونوں کتابوں میں اور ۷۸ حدیث کو صرف بخاری نے نقل کیا ہے۔ اسی طرح صحیح بخاری کی احادیث کے 80 راوی غیر قابل اعتماد قرار دئے گئے ہیں۔ <ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ص۹</ref> لیکن [[محمد رشید رضا]] کے نظرئے کے مطابق اس کتاب میں نقد کے قابل احادیث اس تعداد سے کہیں زیادہ ہیں۔<ref>تفسیر المنار،ج ۱۰، ص۶۷۱</ref>۔ ان انتقادات میں سے اکثر انتقادات جیسے دارقطنی کے اشکالات بخاری کے اسناد کے رجال پر وارد ہیں۔
اس کے باوجود اہل سنت کے بعض بزرگ علما جیسے؛ حافظ دار قطنی، نے اس پر نقد کیا ہے اور اس کی تمام احادیث صحیح ہونے کے عقیدے پر اعتراض کیا ہے۔<ref>ابوریہ، ص۳۱۲-۳۱۳</ref> ابن حجر کا کہنا ہے کہ حفّاظ نے صحیحین کی ۱۱۰ حدیث کو نقد کیا ہے جن میں سے ۳۲ حدیث کو دونوں کتابوں میں اور ۷۸ حدیث کو صرف بخاری نے نقل کیا ہے۔ اسی طرح صحیح بخاری کی احادیث کے 80 راوی غیر قابل اعتماد قرار دئے گئے ہیں۔ <ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ص۹</ref> لیکن [[محمد رشید رضا]] کے نظرئے کے مطابق اس کتاب میں نقد کے قابل احادیث اس تعداد سے کہیں زیادہ ہیں۔<ref>تفسیر المنار،ج ۱۰، ص۶۷۱</ref>۔ ان انتقادات میں سے اکثر انتقادات جیسے دارقطنی کے اشکالات بخاری کے اسناد کے رجال پر وارد ہیں۔
==شیعہ ائمہ اور ان کے اصحاب سے حدیث نقل نہ کرنا ==
==شیعہ ائمہ اور ان کے اصحاب سے حدیث نقل نہ کرنا ==
بخاری [[امام ہادیؑ]] اور [[امام حسن عسکریؑ]] کے معاصر تھے، لیکن اس کتاب میں ایک حدیث بھی ان دو [[امام|اماموں]] سے نقل نہیں ہوئی ہیں۔ بخاری [[اہلبیت|اہلبیتؑ]] کی اولاد اور اصحاب میں سے بھی بہت ہی کم حدیث نقل کرتا ہے جبکہ ان میں بہت سارے بزرگ علما اور محدثین موجود تھے۔
بخاری [[امام ہادی]]ؑ اور [[امام حسن عسکری]]ؑ کے معاصر تھے، لیکن اس کتاب میں ایک حدیث بھی ان دو [[امام|اماموں]] سے نقل نہیں ہوئی ہیں۔ بخاری [[اہلبیت|اہلبیتؑ]] کی اولاد اور اصحاب میں سے بھی بہت ہی کم حدیث نقل کرتا ہے جبکہ ان میں بہت سارے بزرگ علما اور محدثین موجود تھے۔


بعض احادیث جو ان کی شرط پر پورا اترتی تھیں انہیں نقل کرنا چاہیے تھا لیکن صرف اس وجہ سے کہ سند میں [[شیعہ]] [[ائمہ|ائمہؑ]] یا ان کے اصحاب میں سے کوئی راوی موجود تھا اس لئے ان روایات کو نقل ہی نہیں کیا ہے۔ اور صرف چند انگشت شمار احادیث جو [[امیرالمؤمنینؑ]] ، [[امام حسن مجتبیؑ]] ، [[امام سجادؑ]] اور [[امام باقرؑ]] علیہم السّلام سے روایت کی ہے۔ جبکہ اس کے مقابلے میں بعض [[خوارج]] اور [[ناصبی]] جیسے [[عکرمہ]]، [[عمران بن حطان]] اور [[عروہ]] سے احادیث نقل کیا ہے در حالیکہ اہل سنت کے بہت سارے محدثوں نے ان کی جرح اور تضعیف کی ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ص۴۲۴۴۳۲</ref><ref>الاصابۃ فی تمییزالصحابۃ، ج ۳، ص۱۷۸-۱۸۰</ref><ref>شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید، ج ۵، ص۹۳</ref><ref>روضات الجنّات خوانساری، ج ۷، ص۲۷۹۲۸۰</ref>
بعض احادیث جو ان کی شرط پر پورا اترتی تھیں انہیں نقل کرنا چاہیے تھا لیکن صرف اس وجہ سے کہ سند میں [[شیعہ]] [[ائمہ|ائمہؑ]] یا ان کے اصحاب میں سے کوئی راوی موجود تھا اس لئے ان روایات کو نقل ہی نہیں کیا ہے۔ اور صرف چند انگشت شمار احادیث جو [[امیرالمؤمنین]]ؑ ، [[امام حسن مجتبیؑ]] ، [[امام سجادؑ]] اور [[امام باقرؑ]] علیہم السّلام سے روایت کی ہے۔ جبکہ اس کے مقابلے میں بعض [[خوارج]] اور [[ناصبی]] جیسے [[عکرمہ]]، [[عمران بن حطان]] اور [[عروہ]] سے احادیث نقل کیا ہے در حالیکہ اہل سنت کے بہت سارے محدثوں نے ان کی جرح اور تضعیف کی ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ص۴۲۴۴۳۲</ref><ref>الاصابۃ فی تمییزالصحابۃ، ج ۳، ص۱۷۸-۱۸۰</ref><ref>شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید، ج ۵، ص۹۳</ref><ref>روضات الجنّات خوانساری، ج ۷، ص۲۷۹۲۸۰</ref>


مزے کی بات یہ ہے کہ جو احادیث [[امام سجاد]]ؑ سے نقل کیا ہے وہ [[امام علی|امیرالمؤمنین علی]]ؑ کی مذمت میں ہیں۔<ref>صحیح بخاری، باب فی الارادۃ و المشیۃ، ج۹، ص۱۳۷</ref>
مزے کی بات یہ ہے کہ جو احادیث [[امام سجاد]]ؑ سے نقل کیا ہے وہ [[امام علی|امیرالمؤمنین علی]]ؑ کی مذمت میں ہیں۔<ref>صحیح بخاری، باب فی الارادۃ و المشیۃ، ج۹، ص۱۳۷</ref>


[[ابوہریرہ]] جو پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ تین سال سے کم عرصہ معاصر رہا ہےان سے ۴۴۶ حدیث، [[عبداللہ بن عمر]] سے ۲۷۰ حدیث، [[عایشہ]] سے ۲۴۲ حدیث، [[ابوموسی اشعری]] سے ۵۷ حدیث اور [[انس بن مالک]] سے ۲۰۰ سے زیادہ حدیث نقل کیا ہے لیکن [[حضرت علی|حضرت علیؑ]] جو کہ مدینۃ العلم کے دروازہ ہیں اور بعثت سے پہلے سے لیکر آنحضرتؐ کی رحلت تک آپؐ کے ساتھ تھے اور قرآن کی تعبیر کے مطابق آپ نَفسِ پیغمبرؐ تھے ان سے صرف ۱۹ حدیث اور پیغمبر اکرمؐ کی دختر ارجمند حضرت زہراؑ سے صرف ایک حدیث نقل کیا ہے۔ <ref>علم حدیث، ص۳۵۲ ۳۵۳</ref>
[[ابوہریرہ]] جو [[پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ تین سال سے کم عرصہ معاصر رہا ہےان سے ۴۴۶ حدیث، [[عبداللہ بن عمر]] سے ۲۷۰ حدیث، [[عایشہ]] سے ۲۴۲ حدیث، [[ابوموسی اشعری]] سے ۵۷ حدیث اور [[انس بن مالک]] سے ۲۰۰ سے زیادہ حدیث نقل کیا ہے لیکن [[حضرت علی|حضرت علیؑ]] جو کہ مدینۃ العلم کے دروازہ ہیں اور بعثت سے پہلے سے لیکر آنحضرتؐ کی رحلت تک آپؐ کے ساتھ تھے اور قرآن کی تعبیر کے مطابق آپ [[آیۂ مباہلہ|نَفسِ پیغمبرؐ]] تھے ان سے صرف ۱۹ حدیث اور پیغمبر اکرمؐ کی دختر ارجمند [[حضرت زہرا|حضرت زہراؑ]] سے صرف ایک حدیث نقل کیا ہے۔ <ref>علم حدیث، ص۳۵۲ ۳۵۳</ref>


==بہت ساری احادیث کی تقطیع یا تکرار ==
==بہت ساری احادیث کی تقطیع یا تکرار ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,905

ترامیم