مندرجات کا رخ کریں

"صحیح بخاری (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

م (Hakimi نے صفحہ صحیح بخاری کو صحیح بخاری (کتاب) کی جانب منتقل کیا)
سطر 66: سطر 66:
==صحیح بخاری کی بعض روایات==
==صحیح بخاری کی بعض روایات==
اکثر [[اہل سنت]] کے ہاں [[قرآن مجید]] کے بعد صحیح بخاری دوسری برترین کتاب سمجھی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود اس میں بعض ایسی روایات پائی جاتی ہیں جو دفاع کے قابل نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر بعض احادیث پیش کرتے ہیں:  
اکثر [[اہل سنت]] کے ہاں [[قرآن مجید]] کے بعد صحیح بخاری دوسری برترین کتاب سمجھی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود اس میں بعض ایسی روایات پائی جاتی ہیں جو دفاع کے قابل نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر بعض احادیث پیش کرتے ہیں:  
* [[پیغمبر اکرمؐ]] سے ایک حدیث میں نقل کرتا ہے: اگر تم میں سے کسی کے برتن میں کوئی مکھی گر پڑے تو مکھی کے پورے بدن کو اس میں ڈبو دین۔ کیونکہ مکھی کے ایک پَر میں درد ہے اور دوسرے پَر میں شفا۔ <ref>إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِی إِنَاءِ أَحَدِکمْ فَلْیغْمِسْہ کلَّہ، ثُمَّ لِیطْرَحْہ، فَإِنَّ فِی أَحَدِ جَنَاحَیہ شِفَاءً، وَفِی الآخَرِ دَاءً صحیح البخاری، باب اذا وقع الذباب فی الاناء، ج۷، ص۱۴۰</ref>
* [[پیغمبر اکرمؐ]] سے ایک حدیث میں نقل کرتا ہے: اگر تم میں سے کسی کے برتن میں کوئی مکھی گر پڑے تو مکھی کے پورے بدن کو اس میں ڈبو دین۔ کیونکہ مکھی کے ایک پَر میں درد ہے اور دوسرے پَر میں شفا۔ <ref><font color=blue>{{حدیث| إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِی إِنَاءِ أَحَدِکمْ فَلْیغْمِسْہ کلَّہ، ثُمَّ لِیطْرَحْہ، فَإِنَّ فِی أَحَدِ جَنَاحَیہ شِفَاءً، وَفِی الآخَرِ دَاءً'''}}</font> صحیح البخاری، باب اذا وقع الذباب فی الاناء، ج۷، ص۱۴۰</ref>
* [[پیغمبر اکرمؐ]] [[وحی]] کے آغاز جب تک ورقۃ ابن نوفلِ عیسائی نے آپ کا [[نبوت]] پر فائز ہونے کی تصدیق نہیں کرتے ہیں آپ اپنی نبوت پر یقین نہیں کرتے تھے۔<ref>صحیح بخاری، باب کان بدء الوحی، ج۱، ص۷</ref>
* [[پیغمبر اکرمؐ]] [[وحی]] کے آغاز جب تک ورقۃ ابن نوفلِ عیسائی نے آپ کا [[نبوت]] پر فائز ہونے کی تصدیق نہیں کرتے ہیں آپ اپنی نبوت پر یقین نہیں کرتے تھے۔<ref>صحیح بخاری، باب کان بدء الوحی، ج۱، ص۷</ref>
* پیغمبر اکرمؐ نے بعض آیات کو بھول کر قرآن میں شامل نہیں کیا تھا پھر کسی مسلمان کی قرآئت سے آپ کو یاد آیا۔<ref>صحیح بخاری، باب و قول اللہ و صل علیہم، ج۸، ص۷۳</ref>
* پیغمبر اکرمؐ نے بعض آیات کو بھول کر قرآن میں شامل نہیں کیا تھا پھر کسی مسلمان کی قرآئت سے آپ کو یاد آیا۔<ref>صحیح بخاری، باب و قول اللہ و صل علیہم، ج۸، ص۷۳</ref>
* [[قیامت]] کے دن جب [[حضرت ابراہیم]]ؑ سے [[شفاعت]] کی درخواست ہوتی ہے تو آپ کہتے ہیں کہ میں نے تین مرتبہ [[جھوٹ]] بولا ہے اس لئے شفاعت کے لئے کسی اور کے پاس جائیں۔<ref>صحیح بخاری،باب ذریۃ من حملنا مع نوح، ج۶، ص۸۴</ref>
* [[قیامت]] کے دن جب [[حضرت ابراہیم]]ؑ سے [[شفاعت]] کی درخواست ہوتی ہے تو آپ کہتے ہیں کہ میں نے تین مرتبہ [[جھوٹ]] بولا ہے اس لئے شفاعت کے لئے کسی اور کے پاس جائیں۔<ref>صحیح بخاری،باب ذریۃ من حملنا مع نوح، ج۶، ص۸۴</ref>
* کسی بندر کو زنا کرنے پر سنگسار کیا۔<ref>صحیح بخاری، ج۴، ص۲۳۸، باب بنیان الکعبہ، باب القسامۃ فی الجاہلیہ</ref>
* کسی بندر کو زنا کرنے پر سنگسار کیا۔<ref>صحیح بخاری، ج۴، ص۲۳۸، باب بنیان الکعبہ، باب القسامۃ فی الجاہلیہ</ref>
*[[ملک الموت]] [[اللہ تعالی]] کی طرف سے حضرت موسیؑ کی [[روح]] قبض کرنے جاتا ہے اور حضرت موسیؑ ان کو تھپڑ رسید کرتے ہیں۔!!<ref>أُرْسِلَ مَلَک المَوْتِ إِلَی مُوسَی عَلَیہمَا السَّلاَمُ، فَلَمَّا جَاءَہ صَکہ، فَرَجَعَ إِلَی رَبِّہ صحیح بخاری، باب وفات موسی، ج۴، ص۱۵۷</ref>
*[[ملک الموت]] [[اللہ تعالی]] کی طرف سے حضرت موسیؑ کی [[روح]] قبض کرنے جاتا ہے اور حضرت موسیؑ ان کو تھپڑ رسید کرتے ہیں۔!!<ref><font color=blue>{{حدیث|'''أُرْسِلَ مَلَک المَوْتِ إِلَی مُوسَی عَلَیہمَا السَّلاَمُ، فَلَمَّا جَاءَہ صَکہ، فَرَجَعَ إِلَی رَبِّہ'''}}</font> صحیح بخاری، باب وفات موسی، ج۴، ص۱۵۷</ref>
* ایک چیونٹی کسی [[نبی]] کو کاٹتی ہے اور وہ پیغمبر ان تمام چیونٹیوں کو جلانے کا حکم دیتے ہیں اور اللہ تعالی اس کام کی وجہ سے ان کو محکوم کرتا ہے۔ <ref>قَرَصَتْ نَمْلَۃ نَبِیا مِنَ الأَنْبِیاءِ، فَأَمَرَ بِقَرْیۃ النَّمْلِ، فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَی اللَّہ إِلَیہ: أَنْ قَرَصَتْک نَمْلَۃ أَحْرَقْتَ أُمَّۃ مِنَ الأُمَمِ تُسَبِّحُ صحیح بخاری، باب اذا حرق المشرک،ج۴، ص۶۲</ref> [[سنن ترمذی]] میں اس پیغمبر کا نام [[حضرت موسی]] بتایا گیا ہے۔
* ایک چیونٹی کسی [[نبی]] کو کاٹتی ہے اور وہ پیغمبر ان تمام چیونٹیوں کو جلانے کا حکم دیتے ہیں اور اللہ تعالی اس کام کی وجہ سے ان کو محکوم کرتا ہے۔ <ref><font color=blue>{{حدیث|'''قَرَصَتْ نَمْلَۃ نَبِیا مِنَ الأَنْبِیاءِ، فَأَمَرَ بِقَرْیۃ النَّمْلِ، فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَی اللَّہ إِلَیہ: أَنْ قَرَصَتْک نَمْلَۃ أَحْرَقْتَ أُمَّۃ مِنَ الأُمَمِ تُسَبِّحُ'''}}</font> صحیح بخاری، باب اذا حرق المشرک،ج۴، ص۶۲</ref> [[سنن ترمذی]] میں اس پیغمبر کا نام [[حضرت موسی]] بتایا گیا ہے۔
* بخاری نے ایک حدیث کتاب التفسیر اور کتاب الجنائز میں نقل کیا ہے جس کا مضمون یہ ہے: جب عبداللہ بن اُبی دنیا سے چل بسا تو اس کا بیٹا [[رسول اللہؐ]] کی خدمت میں پہنچا اور آپ سے ان کے باپ کے جنازے پر نماز پڑھنے کی  درخواست کی تو [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] نے پیغمبر اکرمؐ پر اعتراض کیا کہ کیوں اس جنازے پر نماز پڑھتے ہیں؟ رسول اللہ نے فرمایا: [[اللہ تعالی]] نے مجھے اختیار دی ہے اور کہا ہے:«اسْتَغْفِرْ لَہمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَہمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَہمْ سَبْعینَ مَرَّۃ فَلَنْ یغْفِرَ اللّہ لَہمْ» (توبہ/ ۸۰) اسی وقت آیہ نازل ہوئی: «وَ لا تُصَلِّ عَلی أَحَد مِنْہمْ ماتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلی قَبْرِہ» (توبہ/۸۵)۔ اس حدیث کے مطابق اللہ تعالی نے [[عمر]] کے مقابلے میں اپنے پیغمبر کو مغلوب کیا ہے۔ اسی لئے اگرچہ اس حدیث کو بخاری نے اپنی کتاب کی  کئی جگہوں پر اسے نقل کیا ہے لیکن بعض علماء جیسے [[ابوبکر باقلانی]]، [[امام الحرمین جوینی]]، [[ابو حامد غزالی]]، امام داوودی وغیرہ نے نے ان احادیث کی سند مخدوش جانتے ہوئے  اسے باطل قرار دیا ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ۸ / ۲۵۵ ۲۵۶</ref><ref>عمدۃ القاری: ۱۸ / ۲۷۴</ref>
* بخاری نے ایک حدیث کتاب التفسیر اور کتاب الجنائز میں نقل کیا ہے جس کا مضمون یہ ہے: جب عبداللہ بن اُبی دنیا سے چل بسا تو اس کا بیٹا [[رسول اللہؐ]] کی خدمت میں پہنچا اور آپ سے ان کے باپ کے جنازے پر نماز پڑھنے کی  درخواست کی تو [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] نے پیغمبر اکرمؐ پر اعتراض کیا کہ کیوں اس جنازے پر نماز پڑھتے ہیں؟ رسول اللہ نے فرمایا: [[اللہ تعالی]] نے مجھے اختیار دی ہے اور کہا ہے:<font color=green>{{حدیث|'''«اسْتَغْفِرْ لَہمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَہمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَہمْ سَبْعینَ مَرَّۃ فَلَنْ یغْفِرَ اللّہ لَہمْ»'''}}</font>(توبہ/ ۸۰) اسی وقت آیہ نازل ہوئی: <font color=green>{{حدیث|'''«وَ لا تُصَلِّ عَلی أَحَد مِنْہمْ ماتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلی قَبْرِہ»'''}}</font> (توبہ/۸۵)۔ اس حدیث کے مطابق اللہ تعالی نے [[عمر]] کے مقابلے میں اپنے پیغمبر کو مغلوب کیا ہے۔ اسی لئے اگرچہ اس حدیث کو بخاری نے اپنی کتاب کی  کئی جگہوں پر اسے نقل کیا ہے لیکن بعض علماء جیسے [[ابوبکر باقلانی]]، [[امام الحرمین جوینی]]، [[ابو حامد غزالی]]، امام داوودی وغیرہ نے نے ان احادیث کی سند مخدوش جانتے ہوئے  اسے باطل قرار دیا ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ۸ / ۲۵۵ ۲۵۶</ref><ref>عمدۃ القاری: ۱۸ / ۲۷۴</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم