مندرجات کا رخ کریں

"اشعریہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

88 بائٹ کا ازالہ ،  10 مئی 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
 
'''اَشعری یا اشاعرہ''' [[اہل سنت]] کی کلامی جماعتوں میں سے ہے جس کی بنیاد [[ابو الحسن اشعری]] (260-324ہجری قمری) نے رکھی اسی بنا پر انہیں اشعری کہلاتے ہیں۔ ابوالحسن اشعری ابتداء میں خود معتزلی تھے لیکن آخر کار [[معتزلہ|معتزلیوں]] کی انتہاپسندانہ عقلیت پسندی نیز [[اہل حدیث]] کی انتہاپسندانہ عقل گریزی (عقل کی نفی) کے درمیان ایک اعتدال پسندانہ راستہ نکالنے کا عزم کیا۔ ابوالحسن اشعری کے کام کا نتیجہ [[اہل حدیث]] کی آراء کو قبول کرنے اور ساتھ ہی ان کی ایک عقلی تشریح کی صورت میں برآمد ہوا اگرچہ وہ [[اہل حدیث]] کے بنیادی مشکلات ـ منجملہ "جبریت" ـ کا ازالہ نہ کرسکے۔
'''اَشعریہ یا اشعریت'''، '''''[Ash'arite = الأشعرية]''''' [[اہل سنت]] کی کلامی جماعتوں میں سے ہے جو [[ابو الحسن اشعری|ابوالحسن علی بن اسمٰعیل اشعری]] (260-324ہجری قمری) کی پیرو کی بنا پر اشعریہ کہلاتی ہے۔ ابوالحسن اشعری ابتداء میں خود معتزلی تھے لیکن آخر کار [[معتزلہ|معتزلیوں]] کی انتہاپسندانہ عقلیت پسندی نیز [[اہل حدیث]] کی انتہاپسندانہ عقل گریزی (اور عقل کی نفی) کے درمیان ایک اعتدال پسندانہ راستہ نکالنے کے لئے کا عزم کیا۔ ابوالحسن اشعری کے کام کا نتیجہ [[اہل حدیث]] کی آراء کو قبول کرنے اور ساتھ ہی ان کی ایک عقلی تشریح کی صورت میں برآمد ہوا اگرچہ وہ [[اہل حدیث]] کے بنیادی مشکلات ـ منجملہ "جبریت" ـ کا ازالہ نہ کرسکے۔


موجودہ زمانے میں [[اہل سنت]] کی اکثریت ـ کلامی مسائل میں ـ اشعری مکتب کے پیروکار ہیں۔ نامی گرامی اشعری علماء میں [[قاضی ابوبکر باقلانی]]، [[عبدالقاہر بغدادی]]، [[امام الحرمین جوینی]]، [[ابوحامد غزالی]]، [[فخر رازی]]، [[عضد الدین ایجی]] اور [[سعد الدین تفتازانی]] شامل ہیں اور ان کی اہم ترین کتابوں میں جوینی کی ''الشامل فی اصول الدین'' سید شریف جرجانی کی ''شرح المواقف''، تفتازانی کی ''شرح المقاصد'' اور ''شرح العقائد النسفیہ'' اور فخرالدین رازی کی ''تفسیر کبیر'' شامل ہیں۔
موجودہ زمانے میں [[اہل سنت]] کی اکثریت ـ کلامی مسائل میں ـ اشعری مکتب کے پیروکار ہیں۔ نامی گرامی اشعری علماء میں [[قاضی ابوبکر باقلانی]]، [[عبدالقاہر بغدادی]]، [[امام الحرمین جوینی]]، [[ابوحامد غزالی]]، [[فخر رازی]]، [[عضد الدین ایجی]] اور [[سعد الدین تفتازانی]] شامل ہیں اور ان کی اہم ترین کتابوں میں جوینی کی ''الشامل فی اصول الدین'' سید شریف جرجانی کی ''شرح المواقف''، تفتازانی کی ''شرح المقاصد'' اور ''شرح العقائد النسفیہ'' اور فخرالدین رازی کی ''تفسیر کبیر'' شامل ہیں۔
سطر 8: سطر 7:
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
* اللہ کی ذات اور صفات کے درمیان عدم وحدت؛
* اللہ کی ذات اور صفات کے درمیان عدم وحدت؛
* [[قضا و قدر]] کی عمومیت اور تمام امور بشمول انسانی افعال، کا اس کے دائر میں شامل ہونا؛
* [[قضا و قدر]] کی عمومیت اور تمام امور بشمول انسانی افعال، کا اس کے دائرے میں شامل ہونا؛
* انسان اپنے عمل کا خالق نہیں بلکہ اس کا اکتساب کرتا ہے؛
* انسان اپنے عمل کا خالق نہیں بلکہ اس کا اکتساب کرتا ہے؛
* افعال کا حسن و قبح (=اچھائی اور برائی) ان کی ذاتی نہیں بلکہ شرعی ہے؛
* افعال کا حسن و قبح (اچھائی اور برائی) ان کی ذاتی نہیں بلکہ شرعی ہے؛
* خداوند متعال کو روز قیامت سر کی آنکھوں سے دیکھا جاسکتا ہے؛
* خداوند متعال کو روز قیامت ظاہری آنکھوں سے دیکھا جاسکتا ہے؛
* کلام خدا قدیم ہے؛
* کلام خدا قدیم ہے؛
* خدا کی تمام خبری اوصاف درست ہیں بغیر اس کے کہ خدا کو مخلوقات سے تشبیہ دی جائے یا ان اوصاف کی کیفیت کا تعین کیا جائے۔
* خدا کی تمام خبری اوصاف درست ہیں بغیر اس کے کہ خدا کو مخلوقات سے تشبیہ دی جائے یا ان اوصاف کی کیفیت کا تعین کیا جائے۔
confirmed، templateeditor
8,575

ترامیم