"سید محمد تیجانی سماوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
imported>E.musavi |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 49: | سطر 49: | ||
ان کے بقول ان کا نام تیجانی سلسلہ طریقت تیجانیہ سے لیا گیا ہے جو تیونس، مراکش، الجزایر، لیبیا، سوڈان، [[مصر]] و ... رائج ہے۔ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ تمام مشایخ اور اولیاء نے اپنا علم ایک دوسرے سے کسب کیا ہے جبکہ شیخ احمد تیجانی نے اپنا علم بطور مستقیم [[پیغمبر اکرم (ص)]] سے حاصل کیا ہے۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۱۲-۱۳</ref> | ان کے بقول ان کا نام تیجانی سلسلہ طریقت تیجانیہ سے لیا گیا ہے جو تیونس، مراکش، الجزایر، لیبیا، سوڈان، [[مصر]] و ... رائج ہے۔ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ تمام مشایخ اور اولیاء نے اپنا علم ایک دوسرے سے کسب کیا ہے جبکہ شیخ احمد تیجانی نے اپنا علم بطور مستقیم [[پیغمبر اکرم (ص)]] سے حاصل کیا ہے۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۱۲-۱۳</ref> | ||
== | ==شیعہ مذہب کا انتخاب== | ||
تیجانی نے سنہ | تیجانی مالکی مذہب تھے۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۲۸-۲۹.</ref> انہوں نے سنہ 1964 عیسوی میں شہر [[مکہ]] میں [[مسلم]] [[عربوں]] کے سلسلے میں منعقدہ ایک کانفرس میں شرکت کی اور یہی کانفرس [[وہابیت]] کی طرف ان کے رجحان کا نقطۂ آغاز ثابت ہوئی۔ اس کے بعد وہ [[وہابیت]] کے عقاید کی تبلیغ میں لگ گئے۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۱۶-۱۷.</ref> | ||
بیروت کے سفر میں ان کی ملاقات بغداد یونیورسٹی کے منعم نامی ایک استاد سے ہوئی اور انہوں نے ان سے گفتگو میں شیعوں پر [[کفر]] و [[شرک]] کی تہمتیں لگائیں۔ جبکہ منعم نے انہیں شیعوں سے آشنائی حاصل کرنے کئے عراق آنے کی دعوت دی۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۲۹-۳۱.</ref> تیجانی نے ان کی دعوت کو قبول کر لیا اور انہوں نے سفر عراق کے دوران [[حرم امام علی (ع)]]، [[حرم کاظمین (ع)]] اور عبد القادر جیلانی کے مزار کی زیارت اور شیعہ علماء سے ملاقات کی۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۴۵-۴۶.</ref> [[شیعہ]] [[مراجع تقلید]] [[آیت اللہ خوئی]] اور [[آیت اللہ محمد باقر صدر]] سے ملاقات سبب بنی کہ شیعوں کے بارے میں ان کے بعض عقاید کی اصلاح ہو جائے۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۴۹.</ref> | |||
تیجانی | |||
==تألیفات== | ==تألیفات== | ||
سطر 150: | سطر 97: | ||
[[ar:السيد محمد التيجاني السماوي]] | [[ar:السيد محمد التيجاني السماوي]] | ||
[[fa:سید محمد تیجانی سماوی]] | [[fa:سید محمد تیجانی سماوی]] | ||
[[Category:مستبصرین]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] | |||
[[Category:چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنفین]] | |||
[[Category:مستبصرین]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] | |||
[[Category:چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنفین]] | |||
[[Category:مستبصرین]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] | |||
[[Category:چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنفین]] | |||
[[Category:مستبصرین]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] | |||
[[Category:چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنفین]] | |||
[[Category:مستبصرین]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] | |||
[[Category:چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنفین]] | |||
[[زمرہ:مستبصرین]] | [[زمرہ:مستبصرین]] | ||
[[زمرہ:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] | [[زمرہ:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] | ||
[[زمرہ:چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنفین]] | [[زمرہ:چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنفین]] |
نسخہ بمطابق 03:01، 31 دسمبر 2020ء
کوائف | |
---|---|
مکمل نام | سید محمد تیجانی سماوی |
تاریخ ولادت | سنہ 1936 ء |
آبائی شہر | قفصہ، جنوب تیونس |
علمی معلومات | |
مادر علمی | سوربن یونیورسٹی (فرانس) سے ڈاکٹریٹ |
تالیفات | پھر میں ہدایت پا گیا۔ سچوں کے ساتھ، شیعہ ہی اہل سنت ہیں، اہل بیت حلال مشکل، اہل ذکر سے پوچھو، راہ نجات، سفر و داستان |
خدمات | |
سماجی | مسلک اہل سنت ترک کرکے مذہب شیعہ اختیار کیا۔ |
سید محمد تیجانی سماوی (ولادت: 1936 ء) تیونس کے مشہور عالم جنہوں نے مسلک اہل سنت کو ترک کرکے مذہب شیعہ اختیار کر لیا ہے۔ تیجانی ابتداء میں مالکی مذہب تھے۔ سعودی عرب سفر کے بعد ان کا رجحان وہابیت کی طرف ہوگیا اور وہ وہابیت کی تبلیغ کرنے لگے۔ لیکن نجف اشرف سفر کرنے اور شیعہ علماء سے گفتگو کو بعد انہوں نے شیعہ مذہب کا انتخاب کیا۔
انہوں نے شیعہ مذہب قبول کرنے کے بعد تشیع کے دفاع میں کئی کتابیں تالیف کی ہیں۔ ان میں سے ایک ثُمَّ اهْتَدَیتُ (پھر میں ہدایت پا گیا) ہے جس میں انہوں نے اپنے شیعہ ہونے اور علمائے شیعہ سے ملاقات کا تذکرہ کیا ہے۔ تیجانی کے شیعہ ہونے پر وہابیوں نے منفی رد عمل کا اظہار کیا۔ ان میں سے بعض نے ان کی تالیفات کو جعلی اور انہیں مرتد تعبیر کیا ہے۔
تیجانی کے بقول ان کے شیعہ ہونے میں سب سے بڑا کردار سید شرف الدین موسوی عاملی کی المراجعات و النص و الاجتہاد نامی کتب اور شیعہ مرجع تقلید سید محمد باقر صدر کی شخصیت کا رہا ہے۔
ولادت اور تعلیم
محمد تیجانی سماوی سنہ 1936 ء تیونس کے جنوبی شہر قفصہ کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔[1] ان کے قول کے مطابق ان کے خاندان کا تعلق بنیادی طور پر عراقی شہر سماوہ سے تھا۔ اس خاندان نے بنی عباس کے دور میں شمالی افریقہ ہجرت کی تھی۔[2]
تیجانی نے ابتدائی تعلیم 2 یا 3 سال تک جامعۂ زیتونہ کے میں حاصل کی؛ تیونس کو خود مختاری ملی تو جامعۂ زیتونہ بند ہوئی اور وہ ایک فرانکو عربک اسکول میں داخل ہوئے جہاں انھوں نے ثانوی تعلیم مکمل کی اور یوسبای میں ماقبل جامعہ تعلیمی مرکز (Pre Academic Institute) کے استاد کے طور پر کام شروع کیا اور عرصہ 17 سال تک اس مرکز میں تدریس کے بعد تیونس کے ادارہ تعلیم سے علیحدہ ہوئے۔[3]
سید محمد تیجانی مزید تعلیم کے لئے فرانس گئے اور آٹھ سال تک جامعہ سوربن اور پیرس کے اعلی تعلیمی ادارے میں ادیان ـ بالخصوص تین توحیدی ادیان کا تقابلی جائزہ لینے میں مصروف رہے اور پیشہ ورانہ مطالعات و تحقیقات میں جامعہ سوربن سے فارغ التحصیل ہوئے۔ بعد ازاں انھوں نے اسی جامعہ سے فلسفہ و انسانیات میں، اور اس کے بعد "اسلامی تاریخ و مذاہب" کے پیشہ ورانہ شعبے میں تیسرے درجے کے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی اور بعد ازاں "اسلامی فکر نہج البلاغہ اور کلام امام علی(ع) کی روشنی میں" کے عنوان سے تحقیقی رسالہ لکھ کر بین الاقوامی ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ انھوں نے نہج البلاغہ کی ادبی منزلت کی بنا پر اس کا فرانسیسی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔ انھوں نے ڈاکٹریٹ کا درجہ حاصل کرنے کے بعد ایک سال تک "جامعہ سوربن" اور تین سال تک پیرس کے "بالزام" تعلیمی ادارے میں تدریس کے فرائض سرانجام دیئے۔[4]
تیجانی نے بچپن میں نصف قرآن مجید حفظ کر لیا تھا لہذا وہ ماہ مبارک رمضان میں نماز تراویح پڑھایا کرتے تھے۔[5] ان کے بقول ان کا نام تیجانی سلسلہ طریقت تیجانیہ سے لیا گیا ہے جو تیونس، مراکش، الجزایر، لیبیا، سوڈان، مصر و ... رائج ہے۔ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ تمام مشایخ اور اولیاء نے اپنا علم ایک دوسرے سے کسب کیا ہے جبکہ شیخ احمد تیجانی نے اپنا علم بطور مستقیم پیغمبر اکرم (ص) سے حاصل کیا ہے۔[6]
شیعہ مذہب کا انتخاب
تیجانی مالکی مذہب تھے۔[7] انہوں نے سنہ 1964 عیسوی میں شہر مکہ میں مسلم عربوں کے سلسلے میں منعقدہ ایک کانفرس میں شرکت کی اور یہی کانفرس وہابیت کی طرف ان کے رجحان کا نقطۂ آغاز ثابت ہوئی۔ اس کے بعد وہ وہابیت کے عقاید کی تبلیغ میں لگ گئے۔[8] بیروت کے سفر میں ان کی ملاقات بغداد یونیورسٹی کے منعم نامی ایک استاد سے ہوئی اور انہوں نے ان سے گفتگو میں شیعوں پر کفر و شرک کی تہمتیں لگائیں۔ جبکہ منعم نے انہیں شیعوں سے آشنائی حاصل کرنے کئے عراق آنے کی دعوت دی۔[9] تیجانی نے ان کی دعوت کو قبول کر لیا اور انہوں نے سفر عراق کے دوران حرم امام علی (ع)، حرم کاظمین (ع) اور عبد القادر جیلانی کے مزار کی زیارت اور شیعہ علماء سے ملاقات کی۔[10] شیعہ مراجع تقلید آیت اللہ خوئی اور آیت اللہ محمد باقر صدر سے ملاقات سبب بنی کہ شیعوں کے بارے میں ان کے بعض عقاید کی اصلاح ہو جائے۔[11]
تألیفات
تیجانی نے شیعہ مذہب قبول کرنے کے بعد مذہب تشیع کی حقانیت کے اثبات کے سلسلے میں کئی کتابیں تالیف کی ہیں جن میں سے بعض درج ذیل ہیں۔
- آنگاه هدایت شدم
- اهل بیت کلید مشکلها
- اهل سنت واقعی (دو جلد)
- همراه با راستگویان
- از آگاهان بپرسید
- راه نجات
- سفرها و خاطرات
اردو تراجم:
- اردو میں میں ڈاؤنلوڈ کریں (ورڈ فارمیٹ): [اہل بیت حلاّل مشکلات
- ڈاؤنلوڈ (پی ڈی ایف فارمیٹ): شیعہ ہی اہل سنت ہے
- ہمراہ با راستگویان کا اردو ترجمہ ڈاونلوڈ (پی ڈی ایف فارمیٹ): حکم اذان
- المیہ جمعرات
- اردو میں ڈاؤنلوڈ (پی ڈی ایف فارمیٹ): پھر میں ہدایت پا گیا
- ڈاؤنلوڈ کی سہولت کے ساتھ، ڈاکٹر تیجان کی اردو میں دستیاب کتب (پی ڈی ایف فارمیٹ): تصانیف ڈاکٹر محمد تیجانی سماوی
منفی تشہیری مہم
تیجانی نے شیعہ حقانیت کے اثبات اور وہابیت کے انحرافی عقائد کے رد و انکار کے سلسلے میں کئی کتب تحریر کیں تو انہیں وہابیوں اور سعودیوں کی شدید تشہیراتی یلغار کا سامنا کرنا پڑا۔
کسی وقت انہوں نے دعوی کیا کہ تیجانی ایک خیالی نام ہے جو شیعہ علماء نے گھڑ لیا ہے؛ بعد ازاں مدعی ہوئے کہ یہ کتابیں اسرائیل لکھوا رہا ہے تاکہ لوگ ان کے بارے میں شک و تردد سے دوچار ہوجائیں اور بعد میں انھوں نے کہا کہ تیجانی شیعہ ہیں نہ ہی سنی، بلکہ مرتد ہو چکے ہیں!۔
ڈاکٹر تیجانی خود اس سلسلے میں کہتے ہیں:
- مجھ پر یلغار ہو رہی ہے کیونکہ جو شخص اپنی دعوت اور مذہب میں قویّ اور طاقتور ہوتا ہے، اس کے بارے میں چہ میگوئیوں اور شبہات کی یلغار زیادہ ہوتی ہے۔ میں اس زمرے کا آدمی تھا، میں نے شیعہ مذہب اختیار کرکے بہت زیادہ شور و غوغا کے اسباب فراہم کئے اور بہت سے شبہات کا باعث بنا۔[12]
حوالہ جات
- ↑ زندگی نامہ سید محمد تیجانی، وبگاه مرکز جهانی مستبصرین
- ↑ مشروح مصاحبہ فارس با علامہ تیجانی سماوی، وبگاه خبرگزاری فارس
- ↑ مشروح مصاحبہ فارس با علامہ تیجانی سماوی»، وبگاه خبرگزاری فارس
- ↑ مشروح مصاحبہ فارس با علامہ تیجانی سماوی»، وبگاه خبرگزاری فارس
- ↑ تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۱۱-۱۲.
- ↑ تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۱۲-۱۳
- ↑ تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۲۸-۲۹.
- ↑ تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۱۶-۱۷.
- ↑ تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۲۹-۳۱.
- ↑ تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۴۵-۴۶.
- ↑ تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۴۹.
- ↑ ڈاکٹر تیجانی کا مکالمہ فارس نیوز ایجنسی کے ساتھ (زبان فارسی) تاریخ29/7/1385 ہجری شمسی، شمارہ: 8507290083۔
مآخذ
- تیجانی سماوی، سید محمد، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم - آیة الله العظمی الخوئی، بیتا.
- چکیده اندیشہ ها، وبگاه بنیاد محقق طباطبایی، دیده شده در ۲۵ آبان ۱۳۹۹ش.
- زندگی نامہ سید محمد تیجانی، وبگاه مرکز جهانی مستبصرین، دیده شده در ۲۵ آبان ۱۳۹۹ش.
- مجموعہ کتاب های دکتر محمد تیجانی، وبگاه تبیان، ۶ آبان ۱۳۸۹ش، دیده شده در ۲۵ آبان ۱۳۹۹ش.
- مشروح مصاحبہ فارس با علامہ تیجانی سماوی، وبگاه خبرگزاری فارس، ۲۹ مهر ماه ۱۳۸۵ش، دیده شده در ۲۵ آبان ۱۳۹۹ش.