وقف عام
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
وقف عام اس معین مال (جیسے زمین، مکان، باغ وغیرہ) کو کہا جاتا ہے جسے عوام یا کسی خاص گروہ (جس کے افراد معین نہ ہوں) کے فائدے کے لیے وقف کیا جاتا ہے؛ جیسے کوئی شخص اپنا مال فقرا یا طلبا کے لیے وقف کرے۔ وہ اوقاف جو عوامی مفاد کے لیے ہوں، جیسے مساجد، ہسپتال، کنواں وغیرہ وقف عام کی مثالیں ہیں۔[1]
اکثر فقہاء کے مطابق وقف عام میں وقف شدہ مال کی اصل ملکیت مالک کے قبضے اور اختیار سے باہر ہو جاتی ہے۔[2] بعض فقہاء کے نزدیک اس قسم کے وقف کی ملکیت اللہ تعالیٰ کی طرف منتقل ہو جاتی ہے۔[3] دوسروں کا کہنا ہے کہ وقف شدہ مال مجہول المالک مال کی مانند ہے اور اس کے لیے کسی خاص مالک کا ہونا ضروری نہیں۔[4] تاہم ہر صورت میں وقف شدہ مال کی خرید و فروخت یا انتقال ممکن نہیں۔[5]
بعض فقہاء کے مطابق اس قسم کے وقف کی تولیت اس شخص کے ذمے ہوتی ہے جسے واقف نے معین کیا ہو۔ اگر واقف نے کوئی متولی معین نہ کیا ہو، تو تولیت اور نگرانی حاکمِ شرع کے ذمے ہوتی ہے۔[6] اگر واقف کی مقرر کردہ تولیت کسی وجہ سے نااہل ثابت ہو، تو حاکمِ شرع عوام اور وقف کے مستحقین کے مفاد میں، تولیت کو تبدیل کر سکتا ہے۔[7]
اسلامی جمہوریہ ایران کے قوانین کے مطابھ، اور دیوانِ عدالتِ اداری کے قانون کی دفعہ 25 کے تحت، وقف عام سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس عائد نہیں ہوتا۔[8]
متعلقہ صفحات
حوالہ جات
- ↑ آیتاللہی، وقف پس انداز جاودانہ،1383ہجری شمسی، ص300؛کاشفالغطاء، انوار الفقاہہ (کتاب الوقف)، 1422ھ، ص27-30۔
- ↑ طوسی، الخلاف، 1411ھ، ص540۔
- ↑ شہید ثانی، الروضہ البہیہ، 1386ہجری شمسی، ج1، ص357۔
- ↑ یزدی، عروہ الوثقی، 1417ھ، ص232-233۔
- ↑ آیتاللہی، وقف پس انداز جاودانہ،1383ہجری شمسی، ص300؛کاشفالغطاء، انوار الفقاہہ (کتاب الوقف)، 1422ھ، ص27-30۔
- ↑ ادیبی، رحمانی، «تحلیل مبانی حقوقی نحوۀ تولیت وقف خاص، با رویکردی بہ قانون مدنی و قانون اوقاف»، ص15۔
- ↑ ادیبی، رحمانی، «تحلیل مبانی حقوقی نحوۀ تولیت وقف خاص، با رویکردی بہ قانون مدنی و قانون اوقاف»، ص15۔
- ↑ پژوہشنامہ مالیات، «وقف عام و وقف خاص، پرسشہایی در مورد رأی دیوان عدالت اداری»، ص25-28۔
مآخذ
- آیتاللہی، ابوالحسن، وقف پسانداز جاودانہ، یزد، مفاخر، 1383ہجری شمسی۔
- ادیبیمہر، محمد؛ رحمانی، حامد، «تحلیل مبانی حقوقی نحوۀ تولیت وقف خاص، با رویکردی بہ قانون مدنی و قانون اوقاف»، فصلنامہ فقہ و حقوق اسلامی، 1393ہجری شمسی، شمارہ 9۔
- پژوہشنامہ مالیات، «وقف عام و وقف خاص، پرسشہایی در مورد رأی دیوان عدالت اداری»، پژوہشنامہ مالیات، تابستان 1377ہجری شمسی، شمارہ20۔
- طوسی،محمد بن حسن، الخلاف، قم، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1411ھ،
- شہید ثانی، زین الدین محمد بن علی، الروضہ البہیہ فی شرح اللمعہ الدمشقیہ، قم، انتشاراتدار التفسیر، 1386ہجری شمسی۔
- کاشفالغطاء، حسن، انوار الفقاہہ (کتاب الوقف)، نجف، موسسہ کاشف الغطاء العامہ، 1422ھ۔
- یزدی، سید محمد کاظم، عروہ الوثقی، قم، موسسہ نشر اسلامی، 1417ھ۔