مندرجات کا رخ کریں

وقف خاص

ویکی شیعہ سے

وقف خاص اس معین مال (جیسے زمین، باغ، مکان وغیرہ) کو کہا جاتا ہے جو کسی خاص شخص یا اشخاص کے فائدے کے لیے وقف کیا جاتا ہے۔[1] اکثر فقہاء کے مطابق وقف خاص میں مال کی اصل ملکیت مالک کے قبضے اور ملک سے خارج ہو جاتی ہے۔[2] بعض فقہاء کا ماننا ہے کہ اس قسم کے وقف کی ملکیت ان افراد کی طرف منتقل ہو جاتی ہے جن کے لیے وقف کیا گیا ہو۔[3] بعض دیگر فقہاء کا کہنا ہے کہ وقف شدہ مال مجہول المالک مال کی مانند ہے اس بنا پر اس کے لیے کسی خاص مالک کا ہونا ضروری نہیں۔[4] تاہم ہر صورت میں وقف شدہ مال کی خرید و فروخت یا انتقال ممکن نہیں۔[5]

بعض فقہاء کے مطابق وقف خاص کی تولیت ان افراد کے ذمے ہوتی ہے جن کے لیے وقف کیا گیا ہو اور حاکمِ شرع کو اس میں مداخلت کا حق نہیں۔[6] لیکن بعض دیگر فقہاء نظریہ ولایتِ فقیہ کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ ولیِ فقیہ وقف خاص میں بھی صحیح طریقے سے عمل درآمد کی نگرانی کر سکتا ہے۔[7] اسی طرح بعض فقہاء ولیِ فقیہ کی مداخلت کو صرف ضرورت کے وقت محدود سمجھتے ہیں۔[8]

اسلامی جمہوریہ ایران کے قوانین کے مطابق دیوانِ عدالتِ اداری کے قانون کی دفعہ 25 کے تحت وقف خاص سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس عائد ہوتا ہے۔[9]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. آیت‌اللہی، وقف پس انداز جاودانہ،1383ہجری شمسی، ص300؛کاشف‌الغطاء، انوار الفقاہہ (کتاب الوقف)، 1422ھ، ص27-30۔
  2. طوسی، الخلاف، 1411ھ، ص540۔
  3. طوسی، المبسوط، تہران، ص287۔
  4. یزدی، عروہ الوثقی، 1417ھ، ص232-233۔
  5. آیت‌اللہی، وقف پس انداز جاودانہ،1383ہجری شمسی، ص300؛ کاشف‌الغطاء، انوار الفقاہہ (کتاب الوقف)، 1422ھ، ص27-30۔
  6. عاملی، اللمعہ الدمشقیہ، 1384ش؛ ص99۔
  7. ادیبی، رحمانی، «تحلیل مبانی حقوقی نحوۀ تولیت وقف خاص، با رویکردی بہ قانون مدنی و قانون اوقاف»، ص15۔
  8. ادیبی، رحمانی، «تحلیل مبانی حقوقی نحوۀ تولیت وقف خاص، با رویکردی بہ قانون مدنی و قانون اوقاف»، ص16۔
  9. پژوہشنامہ مالیات، «وقف عام و وقف خاص، پرسش‌ہایی در مورد رأی دیوان عدالت اداری»، ص25-28۔

مآخذ

  • آیت‌اللہی، ابوالحسن، وقف پس‌انداز جاودانہ، یزد، مفاخر، 1383ہجری شمسی۔
  • ادیبی مہر، محمد؛ رحمانی، حامد، «تحلیل مبانی حقوقی نحوۀ تولیت وقف خاص، با رویکردی بہ قانون مدنی و قانون اوقاف»، فصلنامہ فقہ و حقوق اسلامی، 1393ہجری شمسی، شمارہ 9۔
  • پژوہشنامہ مالیات، «وقف عام و وقف خاص، پرسش‌ہایی در مورد رأی دیوان عدالت اداری»، پژوہشنامہ مالیات، تابستان 1377ہجری شمسی، شمارہ20۔
  • طوسی،محمدبن حسن، الخلاف، قم، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1411ھ،
  • طوسی،محمدبن حسن،المبسوط، بہ کوشش محمد تقی کشفی، تہران، المکتبہ المرتضویہ۔
  • عاملی،زین الدین محمدبن مکی، اللمعہ الدمشقیہ، تہران، انتشارات خط سوم، 1384ہجری شمسی۔
  • کاشف‌الغطاء، حسن، انوار الفقاہہ (کتاب الوقف)، نجف، موسسہ کاشف الغطاء العامہ، 1422ھ۔
  • یزدی، سید محمد کاظم، عروہ الوثقی، قم، موسسہ نشر اسلامی، 1417ھ۔