عبد الرحمان بن ابی خشکارہ
عبد الرحمان بن ابی خشکارہ بجلی عاشورا کے روز عمر بن سعد کے لشکر میں تھا۔ کربلا میں حضرت مسلم بن عوسجہ کی شہادت میں اس کا حصہ ہے ۔مختار کے حکم سے اسے قتل کیا گیا۔
کربلا
کربلا میں اس نے مسلم بن عبد اللہ ضبائی کی مدد سے حضرت مسلم بن عوسجہ کو شہید کیا[1] ۔زیارت ناحیہ میں مسلم بن عوسجہ کے قاتلین کے عنوان سے اس پر لعن مذکور ہے[2]۔
عاشورا کے دن اس نے زیاد بن مالک ضبعی، عمران بن خالد عثری اور عبدالله بن قیس خولانی نے حضرت امام حسین ؑ کے ساتھ جو وَرَس[3] موجود تھی اسے لوٹا [4]۔
انجام
66 ھ کے آخر میں مختار جب قاتلین امام حسین ؑ کا پیچھا کر رہے تھے تو سعر حنفی نے عبد الرحمان کو خبر دی کہ عبد اللہ بن کامل کو مختار نے تمہاری گرفتاری کی ذمہ داری سونپی ہے۔ عبد اللہ بن کامل نے عبد الرحمان بن ابی خشکاره، زیاد بن مالک ضبعی، عمران بن خالد عثری و عبدالله بن قیس خولانی کو گرفتار کر کے مختار کے سامنے پیش کیا۔ اس کے حکم کے مطابق انہیں بازار لے جا کر انکے سر قلم کر دیئے گئے [5]۔
کتابوں میں عبد الرحمن بن ابی حُشکاره[6]، عبدالله بن خشکاره[7] اور عبد الرحمن بن خشکاره[8] اس کا نام ذکر ہوا ہے ۔
حوالہ جات
- ↑ طبری، تاریخ، ج۵، ص۴۳۶؛ ابناثیر، الکامل، ج۴، ص۶۸؛ بلاذری، انسابالاشراف، ج۳، ص۱۹۳.
- ↑ مجلسی، بحارالانوار، ج۴۵، ص۶۹.ج۹۸، ص۲۷۲. سید بن طاووس، اقبال، ص۵۷۵.
- ↑ تِلوں کی مانند دانے دار چیز ہے جسے بالوں اور کپڑوں کے رنگ کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اور خوشبو دار ہے۔
- ↑ طبری، تاریخ، ج۶، ص۵۸؛ ابنمسکویه، تجاربالامم، ج۲، ص۱۷۹؛ بلاذری، انسابالاشراف، ج۶، ص۴۰۹.
- ↑ طبری، تاریخ، ج۶، ص۵۸؛ ابن مسکویہ، تجارب الامم، ج۲، ص۱۷۹؛ ابن خلدون، یوان المبتدأ و الخبر، ج۳، ص۳۳-۳۴؛ ابن اثیر، الکامل، ج۴، ص۲۴۰؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۶، ص۴۰۹.
- ↑ ابنخلدون، یوان المبتدأ و الخبر، ج۳، ص۳۳-۳۴.
- ↑ مجلسی، بحار الانوار، ج۴۵، ص۶۹. ج۹۸، ص۲۷۲؛ سید بن طاووس، اقبال، ص۵۷۵.
- ↑ بلاذری، انساب الاشراف، ج۳، ص۱۹۳.
ماخذ
- ابن اثیر، علی بن محمد، الکامل فی التاریخ، دارصادر، بیروت، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵م.
- ابن خلدون، عبدالرحمن بن محمد، دیوان المبتدأ و الخبر فی تاریخ العرب و البربر و من عاصرہم من ذوی الشأن الأکبر، بن خلدون، تحقیق: خلیل شحادۃ، دارالفکر، بیروت، ۱۴۰۸ق/۱۹۸۸م.
- بلاذری، احمد بن یحیی، انسابالأشراف(ج۳)، البلاذری، تحقیق: محمد باقر محمودی، دارالتعارف للمطبوعات، بیروت، ۱۹۷۷ق/۱۳۹۷م.
- بلاذری، احمد بن یحیی، کتاب جمل من انسابالأشراف، تحقیق: سہیل زکار و ریاض زرکلی، دارالفکر، بیروت، ۱۴۱۷ق/۱۹۹۶م.
- رازی (ابن مسکویہ)، تجاربالأمم، تحقیق: ابوالقاسم امامی، تہران، سروش، ۱۳۷۹ش.
- سید بن طاووس، علی بن موسی، اقبالالأعمال، دارالکتب الإسلامیہ، تہران، ۱۳۶۷ ق.
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق: محمدأبوالفضل ابراہیم، دارالتراث، بیروت، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م.
- مجلسی، بحارالأنوار، مؤسسہ الوفاء، بیروت، ۱۴۰۴ق.