زاریا

ویکی شیعہ سے
(شہر زاریا سے رجوع مکرر)
زاریا (Zaria)
عمومی معلومات
ملکنائجیریا
صوبہکادونا
رقبہ300 مربع کیلومیٹر
آبادی1،018،827 (2007)
تاریخی خصوصیات
اہم واقعاتسن 2014 کو یوم قدس کی ریلی پر نائیجیرین پولیس حملہ میں شیخ ابراہیم زاکزاکی کے تین بیٹوں سمیت 33 افراد شہید
اماکن
مساجدمسجد جامع زاریا
امام بارگاہیںحسینیہ بقیۃ الله
مشاہیر
مذہبیشیخ ابراہیم زاکزاکی


زاریا، نائجیریا کے شیعہ نشین شہروں میں سے اہم ترین شہر ہے جہاں نائجیرین اسلامک مومنٹ کا مرکزی دفتر بھی واقع ہے۔ حسینیہ بقیۃ اللہ اس شہر میں شیعوں کا سماجی اور ثفافتی مرکز مانا جاتا ہے۔ اربعین کی مناسبت سے نائجیریا میں شیعوں کا سب سے اہم اور عظیم اجتماع نیز ائمہ معصومین کے ایام ولادت اور شہادت کی مناسبت سے محافل اور مجالس کے علاوہ شیخ ابراہیم زکزاکی کے دروس بھی اسی حسینیہ میں ہوتے تھے۔

نائجیرین آرمی نے سنہ 2014ء کو یوم قدس کے موقع پر شیعوں کی طرف سے نکالی گئی ریلی پر حملہ کرکے شیخ زاکزاکی کے 4 بیٹیوں سمیت کئی افراد کو شہید اور حسینیہ بقیۃ الله کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔ اس واقعے نے زاریا کو مدتوں اسلامی میڈیا پر اخبارات کے سرفہرست رکھا۔

عمومی معلومات

زاریا، نائجیریا کے شمال میں صوبہ کادونا کے شہروں میں سے ایک ہے جو نائجیریا کے دارالخلافہ سے 250 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ زاریا کا رقبہ تقریبا 300 کیلومیٹر اور اس کی آبادی 2007ء کی مردم شماری کے مطابق ایک کروڑ اٹھارہ لاکھ آٹھ سو ستائیس نفوس ہے۔ احمدو بِلو یونیورسٹی (تأسیس 1962ء) جو نائجیریا کی سب سے بڑی یونیورسٹی ہے اسی شہر میں واقع ہے جہاں پر شیخ زاکزاکی نے تعلیم حاصل کی ہے۔ [1]

زاریا میں اربعین کے مراسم
حسینیہ بقیۃ اللہ زاریا تخریب سے پہلے
حسینیہ بقیہ الله زاریا سن1437ھ میں تخریب کے بعد

اہل تشیع سے متعلق معلومات

شخصیات

شیخ ابراہیم بن یعقوب زاکزاکی (ولادت 1953ء) جو ایک شیعہ عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ نائجیریا کے شیعوں کا رہبر بھی ہے۔ آپ 15 شعبان سن 1372ھ کو شہر زاریا (Zaria) یا زکزو (zakza) میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی تعلیم کا آغاز زاریا ہی سے کیا اور سن 1971ء سے سن 1975ء تک "کانو شہر" میں آپ نے سیاسیات اور معاشیات کی تعلیم حاصل کی اس کے بعد دوبارہ اپنے آبائی شہر زاریا واپس آئے جہاں انہوں نے احمد بلو یونیورسٹی (نیجریا کی سب سے بڑی یونیورسٹی) میں اپنی تعلیم جاری رکھی۔[2] یہ وہ وقت تھا جب ایران میں اسلامی انقلاب آیا تھا۔[3] شیخ زاکزاکی ابتداء میں مالکی مذہب تھے لیکن بعد میں انہوں نے شیعہ مذہب اختیار کیا۔ 80 اور 90 کی دہائیوں میں وہ کئی بار جیل بھی گئے اور سن 2014 کو یوم قدس کی ریلی پر نائیجرین پولیس کے حملے میں ان کے تین بیٹے شہید ہو گئے۔[4]

مراکز

حسینیہ بقیۃ اللہ زاریا، نائیجیریا میں شیعوں کا مذہبی مرکز ہے۔ اس حسینیہ میں ائمہ معصومین کی ولادت اور شہادت کی مناسبت سے محافل و مجالس انعقاد ہوتے ہیں اس کے علاوہ شیخ ابراہیم زاکزاکی کی تفسیر قرآن کریم اور نہج البلاغہ کے دروس بھی اسی حسینیہ میں برگزار ہوتے ہیں۔[5] نائیجیریا کے شمالی مناطق سے ہر سال شیعہ قافلوں کی شکل میں زاریا کا رخ کرتے ہیں تاکہ اربعین حسینی کے مجالس اور مراسم میں جو اسی حسینیہ میں برگزار ہوتے ہیں، شرکت کر سکیں۔ اربعین کے حوالے سے یہاں منعقد ہونے والی والی مجلسیں نائجیریا میں منعقد ہونے والی مجلسوں میں سب سے زیادہ پروقار مجالس میں شمار ہوتے ہیں جن میں بعض اہل سنت بھی شرکت کرتے ہیں۔[6]

سن 2014 کو اسی حسینیہ میں یوم قدس کی ریلی کے شرکاء پر نائیجیرین پولیس کی جانب سے حملہ ہوا۔ اس حملہ میں شیخ ابراہیم زاکزاکی کے تین بیٹوں سمیت 33 افراد شہید ہو گئے تھے۔[7] اس حملے کی وجہ سے کچھ مدت کیلئے زاریا عالم اسلام کی میڈیا پر سر فہرست اخباروں میں رہا۔[8]

اہم واقعات

نائجیرین اسلامک مومنٹ کا صدر دفتر بھی زاریا میں ہے۔ اس تنظیم کے وجود میں آنے کے ابتدائی ایام سے ہی نائجیریا کے شیعوں نے یوم قدس پر ریلیاں نکالنا شروع کئے۔ سنہ 2014 کو یوم قدس کی ریلی پر نائجیرین آرمی نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں شیخ ابراہیم زاکزاکی کے تین بیٹوں سمیت 33 افراد شہید ہوگئے۔[9] اس واقعے کے بعد کچھ مدت تک زاریا اسلامی میڈیا پر اخبارات کے سرفہرست رہا۔[10]

اسی طرح سنہ 1437 ہجری قمری کو امام رضا کی شہادت کی مناسبت سے منعقدہ مجلس پر بھی نائجیرین آرمی نے حملہ کیا۔[11] اس حملے میں شیخ ابراہیم زاکزاکی کے ایک اور بیٹے سمیت کئی افراد شہید ہوئے۔[12]

حوالہ جات

منابع

  • مجلہ گنجینہ مجمع، ویژہ نامہ فاجعہ خونین روز قدس در زاریا - نیجریہ، پنج شنبہ، ۱۶ مرداد، ۱۳۹۳، ص۴-۵.
  • شیخ زاکزاکی کا انٹرویو، مجلہ حضور، بہار ۱۳۸۴، شمارہ ۵۲.