سید ابراہیم مجاب

ویکی شیعہ سے
(سید مجاب سے رجوع مکرر)
سید ابراہیم مجاب
حرم امام حسینؑ میں سید مجاب کی ضریح
حرم امام حسینؑ میں سید مجاب کی ضریح
کوائف
نام:سید ابراہیم بن محمد بن موسی کاظم (ع)
لقب:مجاب
نسبنبیرہ امام موسی کاظم (ع)
مقام سکونتکوفہ، کربلا
مقام دفنحرم امام حسین (ع)، کربلا


سید ابراہیم بن محمد بن موسی الکاظم (ع)، مجاب اور ضریر کوفی کے نام سے معروف، محمد عابد کے فرزند اور امام موسی کاظم (ع) کے پوتے ہیں۔

مجاب کی وجہ تسمیہ کے بارے میں نقل ہوا ہے کہ انہوں نے امام حسین (ع) کو سلام کیا تو ضریح سے جواب سلام آیا۔ آپ کی قبر حرم امام حسین (ع) کے اندر ہے۔

سوانح حیات

ابراہیم کی تاریخ ولادت اور عہد طفولیت کے سلسلہ میں معلومات موجود نہیں ہے۔ بعض منابع نے ابراہیم مجاب کو امام موسی کاظم (ع) کا فرزند ذکر کیا ہے۔[1] لیکن زیادہ تر ماہرین نسب اس بات کو قبول نہیں کرتے ہیں اور انہیں نبیرہ امام مانتے ہیں۔[2] سید ابراہیم مجاب، سید محمد عابد کے فرزند ہیں اور سید محمد عابد امام موسی کاظم (ع) کے فرزند ہیں۔ سید ابراہیم 247 ھ میں کربلا آئے اور وہیں رہائش اختیار کر لی۔ مورخین کے نقل کے مطابق وہ پہلے سید فاطمی تھے جنہوں نے کوفہ کربلا ہجرت کی۔ جبکہ وہ نابینا ہو چکے تھے۔ اس دوران متوکل کے بیٹے منتصر عباسی نے زمام حکومت اپنے ہاتھ میں لے لی تھی۔ وہ متوکل کی طرف سے علویوں پر پونے والے ظلم و ستم سے پریشان تھا۔ اس لئے اس نے انہیں امام حسین (ع) کی زیارت کی اجازت دے دی تھی۔[3]

مجاب مشہور ہونے کا سبب

سید تاج الدین بن زہرہ، سید ابراہیم کے مجاب لقب سے مشہور ہونے کی علت بیان کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں کہ وہ حرم امام حسین (ع) میں داخل ہوئے اور کہا: السلام علیک یا ابا۔ (سلام ہو آپ پر اے پدر) تو ان کے جواب میں ایک ندا آئی: و علیک السلام یا ولدی۔ (علیک السلام اے میرے فرزند)۔ اسی سبب سے وہ مجاب یعنی جس کا جواب دیا گیا، کے نام سے مشہور ہوگئے۔[4]

سید محسن امین اس داستان کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: واللہ اعلم بصحۃ ذلک۔ (اللہ اس واقعہ کے صحیح ہونے کو بہتر جانتا ہے۔)[5]

مدفن

جب سید ابراہیم کی وفات ہو گئی تو انہیں حرم امام حسین (ع) کے صحن میں دفن کر دیا گیا۔ لیکن بعد میں حرم کی توسیع کے نتیجہ میں ان کی قبر حرم کے مغربی رواق میں آ گئی اور آج وہ شیعوں کی زیارت گاہ ہے۔[6]

حوالہ جات

  1. حرز الدین، مراقد المعارف، ج۱، ص۴۲
  2. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۲۱ق، ج۲، ص۲۲۴
  3. علوی، راہنمای مصور سفر زیارتی، ۱۳۹۱ش، ص۲۸۱
  4. قمی، منتہی الآمال، ۱۳۷۹ش، ج۳، ص۱۵۶۶
  5. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۲۱ ق، ج۲، ص۲۲۴
  6. سایٹ شمسا

مآخذ

  • علوی، سید احمد، راہنمای مصور سفر زیارتی عراق، قم، نشر معروف، ۱۳۹۱ش
  • حرز الدین، محمد، مراقد المعارف، قم
  • قمی، شیخ عباس، منتہی الآمال فی تواریخ النبی و الآل، قم، دلیل ما، ۱۳۷۹ ش
  • امین عاملی، سید محسن، اعیان الشیعہ، بیروت، دار التعارف، ۱۴۲۱ ق