جانشینی حضرت محمد (کتاب)

ویکی شیعہ سے
(خلافت محمد (کتاب) سے رجوع مکرر)
جانشینی حضرت محمدؐ
The succession to Muhammad: a study of the early caliphate
The succession to Muhammad: a study of the early caliphate
مشخصات
مصنفویلفرڈ میڈلنگ
موضوعحضرت علیؑ
زبانانگریزی
ترجمہفارسی
طباعت اور اشاعت
ناشربنیاد پژوہش‌ ہای اسلامی آستان قدس رضوی
مقام اشاعتمشہد
سنہ اشاعت۱۳۷۷ش
اردو ترجمہ
مترجماحمد نمایی • جواد قاسمی • محمد جواد مهدوی • حمید رضا ضابط •


جانشینی حضرت محمدؐ، ابتدائی خلافت کے بارے میں تحقیق (The succession to Muhammad: a study of the early caliphate) عیسائی اسلام شناس ویلفرڈ میڈلنگ کی لکھی ہوئی ایک کتاب ہے۔ اس کتاب میں ابوبکر سے لیکر بنی مروان کے پہلے خلیفہ تک کی تاریخِ خلافت پر تحقیق کی گئی ہے۔

اس کتاب کا اصلی محور خلفائے راشدین کی تاریخ ہے۔ اس حوالے سے بعض موضوعات جیسے: ابوبکر کے خلافت تک پہنچنے کا طریقہ کار، بنی ہاشم کے بارے میں ابوبکر و عمر کی پالیسی، عثمان کا قتل، امام علیؑ کے خلافت تک پہنچنے نیز جنگ جمل اور جنگ صفین کے بارے میں بات ہوئی ہے۔

پیغمبر اکرمؐ کی جانشینی کے بارے میں اس کتاب کے مؤلف کا نظریہ یہ ہے کہ قرآنی آیات کے مطابق پیغمبر اسلام کی جانشینی ان کے خاندان کو ہی ملنی چاہیے تھی۔ جمہوری اسلامی ایران کے وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی نے 1377 ہجری شمسی میں اس کتاب کو سال کی بہترین کتاب قرار دیا۔ اس کتاب کا فارسی ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔

مؤلف

تفصیلی مضمون: ویلفرڈ میڈلنگ

ویلفرڈ فرڈینانڈ میڈلنگ (جرمن زبان میں: Wilferd Ferdinand Madelung) 26 دسمبر 1930ء کو جرمن کے شہر اشٹوٹگارٹ میں پیدا ہوئے اور معاصر اسلام شناس سمجھا جاتا ہے۔[1] میڈلنگ نے 1957 میں ہامبورگ یونیورسیٹی سے مطالعات اسلامی میں پی ایچ ڈی کیا، [2]

میڈلنگ مغربی معروف شیعہ شناس مانا جاتا ہے[3]جنہوں نے اسلام، خاص کر شیعوں کے بارے میں تقریباً دو سو مقالے اور کتابیں تالیف اور تصحیح کرچکے ہیں۔[4]

تألیف کا مقصد

مؤلف کا کہنا ہے کہ اس کتاب کو لکھنے کا مقصد خلافت کی ماہیت اور اس کی تاریخ کا مختصر خاکہ بیان کرنا تھا؛ لیکن تحقیق کے دوران وہ متوجہ ہوتا ہے کہ صدر اسلام کے واقعات کے بارے میں «مغربی اکثر مورخوں کا اسلامی منابع پر بےاعتمادی»کی وجہ سے اس میں کچھ تحریفات آجائیں اور بعض موارد کو نظر انداز کیا جائے۔ اسی وجہ سے انہوں نے اپنی نیت بدل دی اور تفصیل کے ساتھ لکھنے کا ارادہ کیااور صدرِ اسلام کے نزدیک کے مطمئن مآخذ سے استفادہ کرتے ہوئے خلافت کی تاریخ کا صحیح اور موثق تصویر پیش کر سکے۔[5]

مضمون

یہ کتاب ایک مقدمہ، خلفاء راشدین میں سے ہر ایک کے نام ایک فصل اور ایک خاتمہ پر محیط ہے۔ کتاب کا کچھ لمبا مقدمہ جس میں پیغمبر اکرمؐ کی جانشینی کی اہمیت، اس کا مسلمانوں کے درمیان تفرقے میں کردار، مغربی معاصر مورخوں کا اس موضوع سے بےتوجہی، پیغمبر اکرمؐ کی جانشینی کے بارے میں مغربی اسلام شناسوں کے نظرئے پر اشکال، پیغمبر اکرمؐ کا اپنی خاندان سے جانشین بننے کی طرف رغبت کو بیان کیا ہے۔[6] اسی طرح سے خاتمہ میں امام حسینؑ کی بیعت، معاویہ کا برسر اقتدار آنا اور بنی امیہ کے دور کے حادثات سے لیکر بنی مروان کے پہلا خلیفہ کی موت تک کے واقعات کو بیان کیا ہے۔[7]

فصلوں کے عناوین اور موضوعات

  • عمر: امیرالمؤمنین، اسلامی شایستہ سالاری، شورا اور عربی بادشاہت۔[10] موضوعات: عمر کا سیاسی اختیارات کے تقسیم کا طریقہ کار، خاص کر بنی ہاشم اور علیؑ کے بارے میں، عمر کا قتل اور فتوحات۔[11]
  • عثمان: اللہ کا خلیفہ اور بنی عبدالشمس کا حکمران.[12] موضوعات:‌ عثمان کے قتل کے عوامل اور اس سے مربوط واقعات۔[13]

ضمیمہ جات

کتاب جانشینی حضرت محمدؐ کا فارسی ترجمہ

اس کتاب کے مندرجہ ذیل سات ضمیمہ جات ہیں:

  1. پیغمبر اکرمؐ کی تکفین و تدفین
  2. فدک کے مسئلے کے تناظر میں حضرت محمدؐ کی میراث
  3. عثمان بن عَفّان کی بیویاں اور اولاد
  4. امام حسن بن علیؑ کی بیویاں اور بچے
  5. عمر کے دور میں عراق کی خالصہ زمینیں
  6. خلافتِ عثمان کے دور کے بحران سے مربوط مآخذ
  7. موسی بن طلحہ اور بنی امیہ.[16]

پیغمبر اکرمؐ کی جانشینی کے بارے میں مؤلف کا نظریہ

میڈلنگ کتاب کے مقدمے میں قرآن کی نظر میں رشتہ داری کے بارے میں تفصیل سے بحث کرتا ہے۔[17] وہ کئی آیات سے استناد کرتے ہوئے سابقہ انبیاء کی حمایت میں ان کے رشتہ داروں کا کردار اور ان کی وراثت کے بارے میں گفتگو کرتا ہے اور نتیجہ یوں اخذ کرتا ہے کہ قرآنی آیات کی روشنی میں پیغمبر اکرمؐ کا جانشین ابوبکر نہیں بن سکتا ہے۔[18] وہ لکھتا ہے: «قرآن جس حد تک افکار محمدؐ بیان کرتا ہے ان سے معلوم ہوتا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کے ذہن میں نہ تو ابوبکر ان کا جانشین بنے کے بارے میں کچھ خیال تھا اور نہ ہی اس کام پر راضی تھے۔»[19]

ترجمه کتاب

سنہ 1377شمسی ہجری کو بنیاد پژوہش‌ہای اسلامی آستان قدس رضوی کے توسط اس کتاب کا فارسی ترجمہ شائع ہوا۔ اسی سال یہ کتاب جمہوری اسلامی ایران کی برترین کتاب قرار پائی۔[20]

حوالہ جات

  1. الویری، «معرفی کتاب جانشینی حضرت محمد (ص)»، ص۳۸۸.
  2. الویری، «معرفی کتاب جانشینی حضرت محمد (ص)»، ص۳۸۸.
  3. بهشتی‌مهر و تقی‌زاده داوری، «بررسى روش‌ها و ویژگی‌های پژوهشى ویلفرد مادلونگ در مطالعات شیعى»، ص۲۴.
  4. بهشتی‌مهر و تقی‌زاده داوری، «بررسى روش‌ها و ویژگی‌های پژوهشى ویلفرد مادلونگ در مطالعات شیعى»، ص۲۴و۲۵.
  5. مادلونگ، جانشینی حضرت محمد، ۱۳۷۷ش، ص۳و۴.
  6. الویری، معرفی کتاب «جانشینی حضرت محمد(ص)»، ص۳۹۰.
  7. الویری، معرفی کتاب «جانشینی حضرت محمد(ص)»، ص۳۹۲.
  8. مادلونگ، جانشینی حضرت محمد، ۱۳۷۷ش، ص۴۷.
  9. الویری، معرفی کتاب «جانشینی حضرت محمد(ص)»، ص۳۹۱.
  10. مادلونگ، جانشینی حضرت محمد، ۱۳۷۷ش، ص۸۵.
  11. الویری، معرفی کتاب «جانشینی حضرت محمد(ص)»، ص۳۹۱.
  12. مادلونگ، جانشینی حضرت محمد، ۱۳۷۷ش، ص۱۱۳.
  13. الویری، معرفی کتاب «جانشینی حضرت محمد(ص)»، ص۳۹۱.
  14. مادلونگ، جانشینی حضرت محمد، ۱۳۷۷ش، ص۱۹۷.
  15. الویری، معرفی کتاب «جانشینی حضرت محمد(ص)»، ص۳۹۱و۳۹۲.
  16. مادلونگ، جانشینی محمد، ۱۳۷۷ش، فهرست کتاب.
  17. مادلونگ، جانشینی محمد، ۱۳۷۷ش، ص۲۰تا۳۲.
  18. مادلونگ، جانشینی محمد، ۱۳۷۷ش، ص۳۲.
  19. مادلونگ، جانشینی محمد، ۱۳۷۷ش، ص۳۲.
  20. مادلونگ، جانشینی محمد، مقدمه ناشر، ۱۳۷۷ش، صفحه هشت.

مآخذ