مندرجات کا رخ کریں

"حدیث کساء" کے نسخوں کے درمیان فرق

7,257 بائٹ کا اضافہ ،  31 اکتوبر 2014ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 54: سطر 54:
[[عماد الدین طبری|طبری]] اپنی کتاب [[دلائل الامامہ|دلائل الإمامة]] میں لکھتے ہیں: "مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ [[آیت تطہیر]] کے نزول کے وقت [[رسول اللہ|پیغمبر(ص)]]؛ [[امام علی(ع)|علی]]، [[حضرت فاطمہ|فاطمہ]]، [[امام حسن|حسن]] اور [[امام حسین|حسین]] (علیہم السلام) کو مدعو کیا اور انہیں یمانی کساء اوڑھا دی اور یوں دعا فرمائی:
[[عماد الدین طبری|طبری]] اپنی کتاب [[دلائل الامامہ|دلائل الإمامة]] میں لکھتے ہیں: "مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ [[آیت تطہیر]] کے نزول کے وقت [[رسول اللہ|پیغمبر(ص)]]؛ [[امام علی(ع)|علی]]، [[حضرت فاطمہ|فاطمہ]]، [[امام حسن|حسن]] اور [[امام حسین|حسین]] (علیہم السلام) کو مدعو کیا اور انہیں یمانی کساء اوڑھا دی اور یوں دعا فرمائی:
:<font color=blue>'''اَللهُمَّ هٰؤُلاءِ أهلي فَأذهِب عَنهُم الرِّجسَ وَطَهِّرهُم تَطهِیراً'''</font>۔<br/>  بار خدایا! یہ میرے [[اہل بیت]] (اور میرے اہل خانہ) ہیں پس تو ہر قسم کی پلیدی کو ان سے دور رکھ اور انہیں پاک رکھ جس طرح کہ پاک رکھنے کا حق ہے"۔<ref>طبری، دلائل الإمامة، ص21۔</ref>
:<font color=blue>'''اَللهُمَّ هٰؤُلاءِ أهلي فَأذهِب عَنهُم الرِّجسَ وَطَهِّرهُم تَطهِیراً'''</font>۔<br/>  بار خدایا! یہ میرے [[اہل بیت]] (اور میرے اہل خانہ) ہیں پس تو ہر قسم کی پلیدی کو ان سے دور رکھ اور انہیں پاک رکھ جس طرح کہ پاک رکھنے کا حق ہے"۔<ref>طبری، دلائل الإمامة، ص21۔</ref>
==شیعہ کتب میں==
===تفاسیر===
یہ [[حدیث]] ''[[تفسیر قمی]]''،<ref>قمی، علی بن ابراہیم، تفسیر القمی، ج2، ص193۔</ref> ''[[تفسیر فرات کوفی]]''،<ref>فرات کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ص111 و 337 تا 332۔</ref> اور ''[[البرهان فی تفسیر القرآن]]''<ref>بحرانی، البرهان فی تفسیر القرآن، ج2، ص106۔</ref> میں نقل ہوئی ہے۔
===کتب حدیث===
حدیث کساء ''[[اصول کافی]]'' میں،<ref>کلینی،کافی، ج2، ص8۔</ref> اور ''[[امالی طوسی|امالیِ]]''  [[شیخ طوسی]]<ref>طوسی، الأمالی، ص368 و ص565۔</ref> میں نقل ہوئی ہے۔
==کتب اہل سنت==
===کتب حدیث===
حدیث کساء ''[[صحیح مسلم]]'' یوں نقل ہوئی ہے: [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کہتی ہیں: "ایک دن [[رسول خدا(ص)]] باہر آئے جبکہ ایک سیاہ اون سے بُنی ہوئی منقش عبا کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے۔ سب سے پہلے [[امام حسن|حسن]] آئے اور آپ(ص) نے انہیں عبا میں جگہ دی اور پھر [[امام حسین|حسین]] آئے اور آپ(ص) نے انہیں بھی عبا میں جگہ دی؛ بعدازاں [[حضرت فاطمہ|فاطمہ(س)]] آئیں اور عبا میں چلی گئیں اور آخر میں [[امیرالمؤمنین|امام علی(ع)]] آئے اور آپ(ص) نے انہیں بھی اپنی عبا میں جگہ دی اور فرمایا:
:font color=green>>'''إنّما یُریدُ اللّه‏ُ لِیُذْهِبَ عَنْکُم الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَکُم تَطْهِیراً'''"</font>۔<ref>مسلم بن حجاج، صحیح مسلم، ج15، ص190۔</ref>
[[ابن حجر]] [[صواعق المحرقہ]] میں لکھتے ہیں: "سند صحیح سے ہم تک پہنچا ہے کہ [[حضرت محمد|پیغمبر اکرم(ص)]] نے ایک کساء ان چار افراد ([[امام علی(ع)|علی]]، [[حضرت فاطمہ|فاطمہ]]، [[امام حسن|حسن]] اور [[امام حسین|حسین]]) کے سر پر ڈال دی اور اللہ کی بارگاہ میں عرض کیا: بار خدایا! یہ میرے [[اہل بیت]] اور میرے خاص قرابتدار ہیں، پلیدی کو ان سے دور فرما اور انہیں پاک رکھ جس طرح کہ پاک رکھنے کا حق ہے"۔<ref>ابن حجر، صواعق المحرقه، ص143۔</ref>
[[ابن اثیر]] اپنی کتاب [[اسد الغابہ]]<ref>ابن الأثیر، أسد الغابة ج4، ص29۔</ref> اور [[احمد بن حنبل]] اپنی کتاب [[مسند احمد بن حنبل|مسند]]<ref>احمد بن حنبل، مسند احمد بن حنبل، ج7، ص415۔</ref> میں اس [[حدیث]] کو نقل کیا ہے اور [[ابن تیمیہ]] نے [[منہاج السنہ<ref>ابن تیمیه، منهاج السنه، ج5، ص13۔</ref> میں لکھا ہے کہ یہ [[صحیح السند]] احادیث میں سے ہے جس کو [[احمد بن حنبل]] اور [[ترمذی]] نے [[ام سلمہ]] سے نقل کیا ہے اور [[مسلم بن حجاج نیسابوری|مسلم]] نے بھی اپنی [[صحیح مسلم|صحیح]] میں اس کو [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] سے نقل کیا ہے۔
===کتب تفسیر===
[[زمخشری]] [[الکشاف]] میں،<ref>الزمخشری، تفسیر الکشاف، ذیل آیت 61، سوره آل عمران۔</ref>  [[فخر رازی]] اپنی کتاب [[تفسیر الکبیر]] میں اور وہ دونوں [[قرطبی]]<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ج14، ص183۔</ref>، [[ابن کثیر]]<ref>ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ج6، ص 369۔</ref> اور [[سیوطی]]<ref>سیوطی، الدرالمنثور، ج5، ص376۔</ref> سے اپنی تفاسیر میں حدیث کساء کو نقل کیا ہے۔ قُرطُبیّ<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ج14، ص183۔</ref> [[آیت تطہیر]] کی تفسیر کے ضمن میں [[ام سلمہ|امّ سلمہ]] سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "[[آیت تطہیر]] نازل ہوئی تو [[رسول اللہ]](ص) نے [[امام علی(ع)|علی]]، [[حضرت فاطمہ|فاطمہ]]، [[امام حسن|حسن]] اور [[امام حسین|حسین]] کو بلوایا اور انہیں خیبری کساء اوڑھا دی الی آخر۔
== حدیث کے حوالے ==
یہاں صرف ان مؤلفین کی فہرست پیش کی گئی ہے جنہوں نے حدیث کساء کو [[آیت تطہیر]] کے شان نزول میں نقل کیا ہے اور [[پنجتن پاک]] کے نام لے کر ان کے حوالے سے روایت بیان کی ہے۔ یاد رہے کہ یہ فہرست مکمل نہیں ہے۔
{{ستون آ|2}}
* ولی الدین محمد ابن عبداللہ الخطیب الامری '''تبریزی'''<ref>الامری التبریزی، مشکوۃ المصابیح۔</ref>
* فخر الدین '''رازی'''<ref>فخر رازی، تفسیر کبیر۔</ref>
* جلال الدین '''سیوطی'''<ref> سیوطی، الدر المنثور۔</ref>
* احمد بن محمد بن حنبل شیبانی المعروف بہ '''احمد بن حنبل'''<ref>ابن حنبل، مسند، ج1 ص331، ط مصر۔</ref>
* احمد ابن شعیب '''نسائی'''<ref>نسائی، الخصائص، ص4۔</ref>
* محمد ابن جریر '''طبری'''<ref>طبری، تفسیر، ج22 ص5۔ط مصر۔</ref>
* احمد بن حسین بن علی '''بیہقی'''<ref>بیہقی، سنن الکبری ج2 ص149۔</ref>
* '''حاکم''' ابوعبداللہ محمد ابن عبداللہ نیشاپوری<ref>حاکم نیشابوری، مستدرک علی الصحیحین، ج2، صص 416،146،159،172۔</ref>
* شہردار بن شيرويہ، '''دیلمی'''<ref>دیلمی، مسند الفردوس (الفردوس الكبير)، ابن حجر میں صواعق نے اس کا حوالہ دیا ہے۔</ref>
* احمد بن علی ثابت '''خطیب بغدادی'''۔<ref>بغدادی، خطیب، تاریخ بغداد، ج10۔</ref>
* محمود ابن عمر '''زمخشری'''<ref> کشاف (زمخشری) جلد اول صفحہ 193۔ از علامہ محمود ابن عمر الزمخشری۔</ref>
* علی ابن حسین ابن عبداللہ '''ابن عساکر''' دمشقی<ref>ابن عساکر، تاریخ دمشق۔</ref>
* یوسف الواعظ ابن عبداللہ المعروف بہ '''ابن جوزی'''<ref>ابن جوزی، تذکرۃ خواص الامہ۔</ref>
* محمد بن احمد '''الذہبی'''<ref>الذہبی، تلخیص المستدرک۔</ref>
* احمد '''ابن حجر المکی'''<ref>صواعق المحرقہ۔</ref>
* محمد ابن علی '''شوکانی'''<ref>الشوکانی، فتح القدیر۔</ref>
* شہاب الدین محمود '''آلوسی'''<ref>الآلوسی، تفسیر روح المعانی۔</ref>
{{ستون خ}}


==پاورقی حاشیے==
==پاورقی حاشیے==
گمنام صارف