حسن بن فضل طبرسی
کوائف | |
---|---|
مکمل نام | حسن بن فضل بن حسن طبرسی |
لقب/کنیت | طبرسی |
نامور اقرباء | امین الاسلام طبرسی، علی بن حسن طبرسی |
علمی معلومات | |
اساتذہ | شیخ طبرسی |
تالیفات | مکارم الاخلاق |
خدمات |
حَسَن بنِ فَضلِ طَبَرسی چھٹی صدی ہجری کے شیعہ محدثین میں سے ہیں۔ آپ تفسیر مجمع البیان کے مصنف فضل بن حسن طبرسی کے صاحبزادے ہیں۔ آپ طبرسی خاندان کے علماء میں سے ہیں۔ کتاب مکارم الاخلاق آپ کے مشہور قلمی آثار میں سے ہے۔
زندگی نامہ
حسن بن فضل کی کنیت ابو نصر اور ان تعلق طبرسی خاندان[1] کے علماء میں سے ہے۔ آپ تفسیر مجمع البیان کے مصنف فضل بن حسن طبرسی (متوفی 548ھ) کے فرزند ہیں۔ کتاب مشکاۃ الانوار کے مصنف علی بن حسن طبرسی آپ کے صاحبزادے ہیں۔[2]
آپ کی زندگی، تاریخ پیدائش اور وفات سے متعلق دقیق معلومات میسر نہیں ہیں۔[3] آپ کو اپنے والد محترم کے شاگردوں میں سے جانا جاتا ہے[4] اور کہا جاتا ہے کہ آپ کے والد نے تفسیر جوامع الجامع نامی کتاب آپ ہی کی درخواست پر تحریر کی تھی۔[5] آپ کے خاندان کو طبرسی کہنے کی علت کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے، بعض اسے طبرس (تفرش)[6] سے جبکہ بعض طبرستان[7] سے منسوب سمجھتے ہیں۔
تألیفات
کتاب مکارم الاخلاق آپ کی سب سے مشہور تألیفات میں سے ہے جو اخلاقیات میں شیعوں کی ایک نایاب تألیفات میں شمار ہوتی ہے۔[8] اسی طرح کتاب جامع الاخبار بھی آپ کی طرف نسبت دی گئی ہے۔[9] لیکن سید محسن امین اور آیت اللہ جعفر سبحانی اس نسبت کو رد کرتے ہیں۔[10] ابوالقاسم گرجی جوامع الجامع کے مقدمے میں کتاب اسرار الامامۃ کو آپ کی طرف نسبت دینے کی بات کرتے ہیں۔[11] آپ کے فرزند ارجمند علی بن حسن طبرسی کے بقول کتاب مکارم الاخلاق کو لوگوں کی طرف سے خوب پذیرائی ملنے کے بعد آپ نے کتاب "جامع لسائر الاقوال و حاو لمحاسن الافعال" کی تحریر شروع کی تھی لیکن اسے اختتام تک پہنچانے سے پہلے آپ کی وفات ہوئی۔[12]
آپ نے اپنے والد سے احادیث بھی نقل کی ہیں اسی طرح مہذب الدین حسین بن ابو الفرج نے آپ سے حدیث نقل کی ہیں۔[13]
متعلقہ صفحات
حوالہ جات
- ↑ طبرسی، جوامع الجامع، ۱۳۷۷ش، ج۱، مقدمہ گرجی، ص دو.
- ↑ سبحانی، موسوعۃ طبقات الفقہا، ۱۴۱۸ق، ج۶، ص۷۷؛ حسینی جلالی، فہرس التراث، ۱۴۲۲ق، ج۱، ص۵۶۶.
- ↑ طبرسی، جوامع الجامع، ۱۳۷۷ش، ج۱، مقدمہ گرجی، ص ۹.
- ↑ طبرسی، جوامع الجامع، ۱۳۷۷ش، ج۱، مقدمہ گرجی، ص ۲.
- ↑ طبرسی، جوامع الجامع، ۱۳۷۷ش، ج۱، ص۲.
- ↑ طبرسی، جوامع الجامع، ۱۳۷۷ش، ج۱، مقدمہ گرجی، ص دو؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۳، ص۲۹.
- ↑ مدرس تبریزی، ریحانۃ الادب، ۱۳۶۹ش، ج۴، ص۳۳-۳۲.
- ↑ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۱، ص۱۵۸.
- ↑ حر عاملی، امل الامال، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۷۵.
- ↑ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۵، ص۲۲۵-۲۲۶؛ سبحانی، موسوعۃ الطبقات الفقہاء، ۱۴۱۸ق، ج۶، ص۷۷.
- ↑ طبرسی، جوامع الجامع، ۱۳۷۷ش، ج۱، مقدمہ گرجی، ص 9.
- ↑ طبرسی، مشکاۃ الانوار، ۱۳۸۵ق، ص۱.
- ↑ حر عاملی، امل الآمل، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۹۳؛ سبحانی، موسوعة طبقات الفقہا، ۱۴۱۸ق، ج۶، ص۷۶.
مآخذ
- امین، سید محسن، اعیان الشیعہ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۶ق۔
- حر عاملی، محمد بن حسن، امل الآمل، بغداد، مکتبۃ الاندلس، ۱۳۸۵ق۔
- حسینی جلالی، سید محمد حسین، فہرس التراث، قم، انتشارات دلیل ما، ۱۴۲۲ق۔
- سبحانی، جعفر، موسوعۃ الطبقات الفقہاء، قم، مؤسسہ امام صادق، ۱۴۱۸ق۔
- طبرسی، فضل بن حسن، تفسیر جوامع الجامع، تصحیح ابو القاسم گرجی، قم و تہران، مرکز مدیریت حوزہ علمیہ قم و انتشارات دانشگاہ تہران، ۱۳۷۷ش۔
- مدرس تبریزی، محمد علی، ریحانۃ الادب، تہران، کتاب فروشی خیام، ۱۳۶۹ش۔