ایڈوارڈو آنیلی

ویکی شیعہ سے
ایڈوارڈو آنیلی
کوائف
نام:ایڈوارڈو آنیلی-ہشام عزیز- مہدی
والد:جووآنی آنیلی
والدہ:مرلا کراچیلو
پیدائش:9 جولائی 1954ء
مقام پیدائشنیویارک
وفات:15 نومبر 2000ء (اٹلی)
مدفن:آنیلی کی آرامگاہ [ولارپروسا-ٹورین]
مذہب:شیعہ (اسلام)
علمی خدمات:فلسفہ اور مشرقی ادیان میں پی ایچ ڈی (پرنسٹن یونیورسٹی)
اساتذہ:محمدحسن قدیری ابیانہ


ایڈوارڈو آنیلی (1954-2000 ء) اٹلی کے ایک مستبصر اور وہاں کے ایک بڑے مشہور سرمایہ دار جووآنی نیلی کے فرزند تھے۔ انھوں نے قرآن سے متاثر ہوکر عیسائیت سے مذہب شیعہ اختیار کیا۔ اور تمام تر دھمکیوں اور دباو کے باوجود اس کو چھوڑنے پر راضی نہ ہوئے۔ کچھ لوگوں نے ان کی موت کو مشکوک قرار دیا ہے اور صہیونیست کو ان کا قاتل سمجھا ہے۔

اڈوارڈو آنیلی کے بارے میں فارسی زبان میں متعدد کتابیں لکھی گئی ہیں جن میں سے ایک ہدیہ مسیح نامی کتاب ہے جس میں ان کے مسلمان ہونے، ان کی شہادت اور ان سے متعلق دوسرے حوادث و واقعات کا ذکر ہے۔

زندگی‌ نامہ

ایڈوارڈو

میں نیویارک میں تھا، ایک دن کتب خانہ میں ٹہل رہا تھا اور کتابوں کو دیکھ رہا تھا ... اچانک میری نظر قرآن پر پڑی ... کچھ تجسس سا ہوا کہ ذرا دیکھوں اس میں کیا لکھا ہے۔ میں نے قرآن اٹھایا اور اس کے ورق الٹنے پلٹنے لگا اور اس کی آیتوں کو انگریزی میں پڑھنے لگا۔ مجھے ایسا لگا جیسے یہ الفاظ نورانی الفاظ ہیں اور یہ کسی انسان کے الفاظ و کلمات نہیں ہیں۔ میں بڑا متاثر ہوا، اسے امانت کے طور پر کتب خانہ سے لے لیا اور مزید اس کا مطالعہ کیا۔ مجھے ایسا لگا جیسے میں اسے سمجھ رہا ہوں اور اسے قبول رکھتا ہوں۔

زہرہ بندیان، ، «داستان زندگی شہید ادواردو آنیلی(۱)»، سائٹ رہیافتہ

اڈوارڈو آنیلی 9 جولائی سنہ 1954ء کو نیویارک میں پیدا ہوئے[1]ان کے والد سینیٹر جووآنی آنیلی اٹلی کے مشہور و معروف سرمایہ دار، مشہور کار مینوفکچرنگ (Car manufacturers) کمپنی فیاٹ Fiat(اٹلی کی سب سے بڑی گاڑی ساز کمپنی)، کئی پرائیویٹ بینک، کئی فیشن ڈیزائن(Fashion design) کمپنیوں، فراری (Ferrari) گاڑیوں کے کلب، یورنٹس کے فٹبال کلب (Juventus Football Club ) وغیرہ کے مالک تھے. [2] ان کی والدہ مرلا کراچیلو بھی ایک یہودی شہزادی تھیں۔ [3] اڈوارڈو اپنی ابتدائی تعلیم ختم کرنے کے بعد اٹلانٹک کالج (انگریزی: Atlantic College) چلے گئے۔ اور وہاں سے ڈپلومہ لینے کے بعد پرنسٹن یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور فلسفہ و ادیان مشرق کے شعبہ میں پی ایچ ڈی کرکے فارغ التحصیل ہوگئے۔ اس کے بعد مشرقی ادیان کا مطالعہ کرنے کی غرض سے ہندوستان گئے۔ [4] اڈوارڈو نے سنہ ۱۹۸۶ء میں یورنٹس کے فٹبال کلب کو سنبھالا۔ [5]

شیعہ ہونے کی داستان

اڈوارڈو سنہ 1974ء کو 20 سال کی عمر میں قرآن سے آشنا ہوئے۔ اور پھر قرآن سے متعلق مختلف تحقیق و مطالعہ کے بعد اور قرآن سے متاثر ہوکر مسلمان ہوگئے۔ اور نیویارک کے ایک اسلامی مرکز میں اپنی زبان پر کلمہ شہادتین جاری کیا۔ دوستوں نے ان کے لئے ہشام عزیز کا نام تجویز کیا۔[6] انھوں نے ماہ مارچ سنہ 1980ء کو اٹلی میں ایران کے سفیر کے مطبوعاتی مشیر جناب محمد حسن قدیری ابیانہ سے آشنائی کے نتیجہ میں شیعہ مذہب اختیار کیا۔ اور ان کا نام مہدی رکھا گیا۔[7] انھوں نے ماہ مارچ سنہ 1981ء میں حسینہ جماران میں امام خمینی سے ملاقات کی۔[8] اور شیعوں کے آٹھویں امام حضرت علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کے روضہ پر حاضری دینے کے لئے مشہد مقدس گئے۔[9]

ایڈوارڈو آنیلی تہران کی نماز جمعہ میں، مارچ سنہ 1980ء

اڈوارڈو کے بعض نزدیکیوں کے مطابق انھوں نے مسلمان ہونے کے بعد اپنے خانوادے کی طرف سے بہت زیادہ سختیاں جھیلیں۔[10] اڈوارڈو کے والد نے ان کو "فیات" (FIYAT) کمپنی کی انتظامی ذمہ داری سے بےدخل کردیا تھا اور ایک مدت تک ان کو ایک ذاتی حویلی (Villa) میں قید کردیا تھا۔[11] کہتے ہیں کہ ان کو ایک نفسیاتی علاج کے مرکز میں بھیج دیا گیا تھا جہاں یہودی عملہ تھا؛ لیکن وہ اس بات سے ڈر کے وہاں سے بھاگ نکلے کہ وہاں برین واشنگ کرائی جائے گی۔[12] اس سب کے باوجود اڈوارڈو اسلام اور تشیع کی تبلیغ کرتے تھے۔ اور انھیں کی رہنمائی کی وجہ سے اٹلی میں شراب فروشی کے بادشاہ کے بیٹے اور ان کے قریبی دوست لوکا گائیٹینی لاویٹلی مسلمان ہوگئے۔[13] اسی طرح وہ اٹلی کے چینل ون کے لئے اسلام کے بارے ایک دستاویزی فلم بنانے کا ذمہ بھی لئے ہوئے تھے۔[14]

وفات

ایڈوارڈو آنیلی 15 نومبر سنہ 2000ء کو 36 سال کی عمر میں اٹلی میں اس دنیا سے سدھارے۔ ان کی لاش ٹورینو-ساونا ہائی وے پر جنرل فرانکو رومانو برج کے نیچے پائی گئی۔ پولیس اور عدالتی ذمہ داروں نے ان کی موت کا سبب، خود کشی اعلان کیا۔[15] اٹلی میں رائج طریقہ کار کے بر خلاف ان کی فائل کو پوسٹ مارٹم اور تحقیقات کے بغیر ہی بند کردیا گیا۔[16] بعض میڈیا اور شخصیتوں جیسے اطالوی نامہ نگار اور قلمکار "جُزپہ پوپو" نے قرائن و دلائل کی بنیاد پر ان کی موت کا سبب، قتل اور ٹرر بیان کیا ہے[17] اٹلی میں ایرانی فارغ التحصیلوں کی انجمن اسلامی نے بھی ایڈوارڈو کو ایک انقلابی شیعہ مانا ہے اور صہیونیت کو ان کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔[18] محمد حسین قدیری کے بقول ایڈوارڈو کو پہلے ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ صیہونی ان کو مسلمان ہونے کے سبب قتل کر ڈالیں گے اور اس قتل کو خود کشی کا رنگ دیں گے۔[19]

متعلقہ آثار

ایڈوارڈو کے انتقال کے بعد ان کے بارے میں ملٹی میڈیا اور کتابوں کی شکل میں کئی آثار تہیہ و تدوین ہوئے۔

"ہدیہ مسیح" کتاب؛ مؤلف: مصطفی غفاری ساروی

ٹیلی ویژن پر دستاویزی فلم

فارسی زبان میں ایڈوارڈو آنیلی دستاویزی فلم (فارسی نام: مستند ادواردو آنیلی) بنی جس کے ڈائریکٹر سیاوش سرمدی اور پروڈیوسر حبیب اللہ کاسہ ساز تھے اور اس میں ایڈوارڈو کے مسلمان ہونے کی کیفیت اور اٹلی میں ان کے مشکوک طریقے سے مرجانے کو بیان کیا گیا ہے۔[20] اس فلم کی کچھ ٹیلی ویژن چینلوں جیسے افق چینل[21] اور جام جم چینل نیز ایران کی کچھ یونیورسٹیوں میں[22] میں نمائش اور ریلیز ہوئی ہے۔

کتابیں

ایڈوارڈو کی زندگی سے متعلق کئی کتابیں فارسی زبان میں لکھی گئی ہیں۔

  • کتاب"ہدیہ مسیح" میں ایڈوارڈو کی زندگی کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اسے مصطفی غفاری ساروی نے لکھا ہے اور"مرکز اسناد انقلاب اسلامی" کی طرف سے شائع ہوئی ہے۔ اس کتاب میں ایڈوارڈو کے مسلمان ہونے ان کی شہادت، اور اس سے متعلق دیگر تفصیلات اور رودادوں کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب سنہ 2013ء تک 6 بار شائع ہو چکی تھی۔[23]
  • ناول "ایڈوارڈو" کو بہزاد دانشگر نے لکھا اور "آرما" نیز "عہد ما" نامی پبلشر نے شائع کیا۔ یہ کتاب سنہ2015ء میں اسلام و مسیحیت کے شعبہ کے تحقیقی و ثقافتی آثار کے فیسٹول، سنہ 2016ء کے قلم زرین فیسٹول اور سنہ 2016ء میں اصفہان کے دو سالہ انعامی کتاب فیسٹول میں منتخب کتاب قرار دی گئی۔[24]
  • کتاب "یک دقیقہ سکوت: ایک منٹ خاموشی" شہید ایڈوارڈو آنیلی کی زندگی کے بارے میں ہے، اسے نفیسہ نظری نے تالیف کیا ہے اور"علی" نیز "فرادید نگر" نام کے پبلشر نے شائع کیا ہے۔
  • کتاب "من ادواردو نیستم!: میں ایڈوارڈو نہیں ہوں" میں شیعوں کے سب سے بڑے ثروت مند شہید مہدی ایڈوارڈو آنیلی کی زندگی کے چھوٹے چھوٹے 72 واقعات بیان ہوئے ہیں۔ اسے شہید ابراہیم ثقافتی گروپ نے تالیف کیا ہے۔ اور ابراہیم ہادی پبلشر نے شائع کیا ہے۔

حوالہ جات

  1. «ادواردو آنیلی کہ بود و چگونہ اسلام آورد‌؟»، مشرق خبر رساں ایجنسی
  2. «مستند شہید ادواردو آنیلی روایتی از مصعب بن عمیر قرن بیستم»، ابنا
  3. «ادواردو آنیلی کہ بود و چگونہ اسلام آورد‌؟»، مشرق خبر رساں ایجنسی
  4. زہرہ بندیان،‌ «داستان زندگی شہید ادواردو آنیلی‌(۱)»،‌ سائٹ رہیافتہ
  5. زہرہ بندیان، «داستان زندگی شہید ادواردو آنیلی(۱)»، سائٹ رہیافتہ
  6. زمانی، آشنایی با استشراق و اسلام‌شناسی غربیان، ۱۳۹۴ش، ص۱۷۵؛ زہرہ بندیان،‌ «داستان زندگی شہید ادواردو آنیلی(۱)»، سائٹ رہیافتہ
  7. زمانی، آشنایی با استشراق و اسلام‌شناسی غربیان، ۱۳۹۴ش، ص۱۷۵و ۱۷۶.
  8. زمانی، آشنایی با استشراق و اسلام‌شناسی غربیان، ۱۳۹۴ش، ص۱۷۶.
  9. زہرہ بندیان،‌ «داستان زندگی شہید ادواردو آنیلی(۱)»، سائٹ رہیافتہ
  10. زہرہ بندیان، «داستان زندگی شہید ادواردو آنیلی(۱)»، سائٹ رہیافتہ
  11. زمانی، آشنایی با استشراق و اسلام‌شناسی غربیان، ۱۳۹۴ش، ص ۱۷۶.
  12. زہرہ بندیان، «داستان زندگی شہید ادواردو آنیلی(۱)»، سائٹ رہیافتہ
  13. «روایت شہادت ادواردو آنیلی: شاہزادہ میلیاردر ایتالیا»،‌ تسنیم خبر رساں ایجنسی
  14. زہرہ بندیان، «داستان زندگی شہید ادواردو آنیلی(۱)»،‌سائٹ رہیافتہ
  15. «روایت شہادت ادواردو آنیلی، شاہزادہ میلیاردر ایتالیا»، تسنیم خبر رساں ایجنسی
  16. «ادواردو آنیلی کسی کہ امام پیشانیش را بوسید»، باشگاہ خبرنگاران جوان خبر رساں ایجنسی
  17. «داستان زندگی شہید ادواردو آنیلی(۲)»،‌ سائٹ رہیافتہ
  18. «سفر ادواردو آنیلی بہ مشہد»،‌ پایگاہ شخصی دکتر محمدحسن قدیری ابیانہ
  19. «سفر ادواردو آنیلی بہ مشہد»،‌ پایگاہ شخصی دکتر محمد حسن قدیری ابیانہ
  20. «مستند ادواردو آنیلی»، سائٹ آپارات
  21. «داستان زندگی ادواردو در شبکہ افق»،‌شبکہ تلویزیونی افق
  22. «مستندسازان برای ساخت مستند آنیلی تہدید و حتی زندانی شدند»،‌ سائٹ رہیافتہ
  23. «ہدیہ مسیح برای ششمین بار بہ کتابفروشی‌ہا آ‌مد»،‌ تسنیم خبر رساں ایجنسی
  24. دانشگر، ادواردو، ۱۳۹۷ش، پشت جلد.

مآخذ