فضالہ بن ایوب

ویکی شیعہ سے
(فضالۃ بن ایوب سے رجوع مکرر)
فضالہ بن ایوب
کوائف
مکمل نامفضالہ بن ایوب
محل زندگیکوفہ و اہواز
دینی معلومات
وجہ شہرتاصحاب امام کاظمؑ اور امام رضاؑ


فَضّالَہ بن ایوب اَزدی اہوازی امام کاظمؑ اور امام رضاؑ کے با اعتماد شیعہ راویوں میں سے ہیں۔ رجالیوں میں سے بعض انہیں اصحاب اجماع اور برجستہ ترین فقہا میں سے سمجھتے ہیں۔ کتاب الصلاة اور کتاب النوادر انکے آثار میں سے گنی جاتی ہیں۔

ولادت اور نسب

فضالہ بن ایوب ازدی اہوازی ازد قبیلے سے اور یمنی شمار ہوتے ہیں۔ان کی ولادت کی یقینی تاریخ مذکور نہیں ہے لیکن بعض قرائن کی مدد کی بدولت کہا جا سکتا ہے کہ دوسری صدی کے وسط میں پیدا ہوئے ہیں۔

وہ ازد قبیلہ سے ہیں او ان کی ولادت کا شہر کوفہ ہونے کی وجہ سے کوفی اور زندگی کے آخری ایام اہواز میں گزارنے کی وجہ سے اہوازی مشہور ہیں۔[1]

علم رجال میں منزلت

بعض شیعہ علما انہیں اصحاب اجماع میں سے سمجھتے ہیں۔[2] کشی ان کی روایات پر اصحاب کے اجماع کو ذکر کرنے کے بعد کہتے ہیں :بعض علما نے حسن بن محبوب کی جگہ پر حسن بن علی بن فضال اور فضالہ بن ایوب کا نام ذکر کیا ہے۔[3]

شیخ طوسی اپنی رجال کی تصنیف میں انہیں اصحاب امام کاظمؑ اور اصحاب امام رضاؑ میں سے قرار دیتے ہیں اور ان کی توثیق کے معتقد ہیں۔[4] دیگر علما جیسے نجّاشی،[5] علّامہ حلّی[6] وغیرہ [7] بھی ان کی وثاقت، علم اور دیانت کی تاکید کرتے ہیں۔

روائی رجحان

اصحاب اجماع

اصحاب امام باقرؑ
1. زُرارَۃ بن اَعین
2. مَعروفِ بنِ خَرَّبوذ
3. بُرَید بن معاویہ
4. ابوبصیر اَسَدی یا (ابوبصیر مرادی)
5. فُضَیل بن یسار
6. محمد بن مُسلِم

اصحاب امام صادقؑ
1. جَمیل بن دَرّاج
2. عبداللہ بن مُسکان
3. عبداللہ بن بُکَیر
4. حَمّاد بن عثمان
5. حماد بن عیسی
6. اَبان بن عثمان

اصحاب امام کاظمؑ و امام رضاؑ
1. یونس بن عبد الرحمن
2. صَفوان بن یحیی
3. اِبن اَبی عُمَیر
4. عبداللہ بن مُغَیرِہ
5. حسن بن محبوب یا (حسن بن علی بن فَضّال، فَضالَۃ بن ایوب و عثمان بن عیسی)
6. احمد بن ابی نصر بزنطی

فضالہ کے روائی رجحان کو مجموعی طور پر تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

  • اکثر روایات کا حصہ فقہی احکام کے مسائل سے متعلق ہے۔
  • روایات کا ایک حصہ ولایت کے اثبات اور اس کی حقانیت، شیعہ ائمہ کے معصوم ہونے، ان کی فضیلت، مناقب اور اہل بیت کے بلند مقامات سے متعلق ہے.
  • ایک حصہ فضائل اور رذایل اخلاقی سے متعلق ہے ۔ [8]

اقوال علما

نجاشی: فضالہ بن ایوب ازدی کوفہ کے اصیل عربوں سے ھے کہ جو کافی مدت تک شہر اہواز میں رہے ؛برجستہ محدث جانے جاتے ہیں نیز صراط مستقیم پر گامزن رہے اور ایک دیانتدار شخص تھے۔[9]

جعفر سبحانی: اسے ایک بزرگ اور صاحب نام فقیہ کہتے ہیں اور انہیں علم حدیث کا ماہر سمجھتے ہیں جنہوں نے تقریبا ۱۳۰۷ احادیث کا ذخیرہ چھوڑا ہے.[10]

مشائخ اور روات

فضالہ امام کاظمؑ اور امام رضاؑ کے علاوہ دیگر محدثین اور راویوں سے حدیث نقل کرتے ہیں:

بہت سے افراد نے ان سے روایات نقل کی ہیں۔ بعض کے اسما درج ذیل ہیں :

آثار

رجالی علما فضالہ کو دو کتابوں کا مؤلف مانتے ہیں کہ جن کا نام کتاب الصلوة، و النوادر ہے۔[13]

حوالہ جات

  1. نجاشی، رجال، ص۳۱۰. علامه حلی، رجال، ص۲۳۰.
  2. خوئی، معجم رجال الحدیث، ج۱۳، ص۲۷۲.
  3. طوسی،اختیار معرفه الرجال، ج۲، ص۸۳۲-۸۳۱.
  4. طوسی، رجال، ص۳۴۲ و۳۶۳.
  5. نجاشی، رجال، ص۳۱۰.
  6. علامہ حلی، رجال، ص۲۳۰.
  7. رک:جامع الرواة، ج۲، ص۲.
  8. جامع الرواة، ج۲، ص۳.
  9. نجاشی، رجال، ص۳۱۰.
  10. موسوعہ طبقات الفقہاء، ج۲، ص۴۴۵-۴۴۴.
  11. موسوعۃ طبقات الفقہاء، ج۲، ص۴۴۴.
  12. خوئی، معجم رجال الحدیث،: ج ۱۳، ص۲۷۴
  13. نجاشی، رجال، ص۳۱۱. طوسی، الفہرست، ص۲۰۱.

مآخذ

  • اردبیلی، محمد بن علی، جامع الرواة، منشورات مکتبہ آیہ الله مرعشی نجفی، قم، ۱۴۰۳ق.
  • حلی (علامہ)، حسن بن یوسف، خلاصۃ الاقوال فی معرفۃ الرجال، نشرالفقاہہ، ۱۴۱۷ق.
  • خوئی، سید ابوالقاسم، معجم الرجال، دارالزہرا، بیروت، ۱۴۰۹ق.
  • سبحانی، جعفر، موسوعہ طبقات‌الرجال، موسسہ امام صادق، قم، ۱۴۱۸ق.
  • طوسی، محمد بن حسن، اختیار معرفہ الرجال (رجال کشی)، موسسہ آل البیت لاحیاء التراث.
  • طوسی، محمد بن حسن، الفہرست، نشرالفقاہہ، ۱۴۱۷ق.
  • مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، مطبعہ المرتضویہ، نجف اشرف، ۱۳۵۲ق، افست انتشارات جہان، تہران.
  • نجاشی، احمد بن علی، رجال‌النجاشی، موسسہ نشر اسلامی، ۱۴۲۴ق.