جمیل بن دراج

ویکی شیعہ سے
جمیل بن دراج
کوائف
نام:جمیل بن دراج
لقب:نخعی، مولی النخع
جائے پیدائشکوفہ
وفاتتقریبا 128 ھ
اصحابامام صادق، امام کاظم و امام رضا علیہم السلام
مشائخزرارہ بن اعین و محمد بن مسلم
شاگردمحمد بن ابی عمیر، علی بن حدید، احمد بن محمد بن ابی نصر بزنطی، جعفر بن محمد بن حکیم، فضالہ بن ایوب


جمیل بن دراج (متوفی 128 ھ) دوسری صدی ہجری کے شیعہ راوی، محدث و فقیہ ہیں۔ وہ اصحاب اجماع کی فرد ہیں، انہوں نے تقریبا 300 روایات امام جعفر صادق (ع) اور امام موسی کاظم (ع) سے نقل کی ہیں۔ اسی طرح سے انہوں نے 50 سے زیادہ راویوں سے روایات نقل کی ہیں جن میں زرارہ بن اعین و محمد بن مسلم شامل ہیں۔ 40 سے زیادہ افراد نے ان سے روایات نقل کی ہیں جن میں سے بعض اصحاب اجماع جیسے ابی نصر بزنطی شامل ہیں۔ جمیل کی روایات زیادہ تر عقائد، اخلاق، آداب اور فقہ کے بارے میں ہیں۔ شیعہ علمائے رجال نے انہیں ثقہ قرار دیا ہے۔

جمیل کا نام امام علی رضا علیہ السلام کے اصحاب میں بھی آتا ہے۔ امام موسی کاظم کی شہادت کے بعد وہ کچھ عرصہ واقفیوں کے ساتھ ملحق ہو گئے تھے پھر ان سے جدا ہو گئے اور انہوں نے امام رضا کی امامت کو قبول کر لیا۔

نسب اور وفات

اصحاب اجماع

اصحاب امام باقرؑ
1. زُرارَۃ بن اَعین
2. مَعروفِ بنِ خَرَّبوذ
3. بُرَید بن معاویہ
4. ابوبصیر اَسَدی یا (ابوبصیر مرادی)
5. فُضَیل بن یسار
6. محمد بن مُسلِم

اصحاب امام صادقؑ
1. جَمیل بن دَرّاج
2. عبداللہ بن مُسکان
3. عبداللہ بن بُکَیر
4. حَمّاد بن عثمان
5. حماد بن عیسی
6. اَبان بن عثمان

اصحاب امام کاظمؑ و امام رضاؑ
1. یونس بن عبد الرحمن
2. صَفوان بن یحیی
3. اِبن اَبی عُمَیر
4. عبداللہ بن مُغَیرِہ
5. حسن بن محبوب یا (حسن بن علی بن فَضّال، فَضالَۃ بن ایوب و عثمان بن عیسی)
6. احمد بن ابی نصر بزنطی

جمیل کی ولادت کے سلسلہ میں اطلاعات دسترسی میں نہیں ہیں۔ ان کی کنیت ابو علی یا ابو محمد تھی۔[1] ان کا خاندان کوفہ میں مقیم تھا اور قبیلہ نخع کے ساتھ ان کا ولایت اور حمایت کا رشتہ استوار تھا۔ اسی سبب سے انہیں نخعی[2] یا مولی النخع[3] بھی کہا جاتا ہے۔

ان کے والد ابو الصبیح الدراج[4] بقال تھے[5] اور آپ کے چھوٹے بھائی نوح بن دراج ثقہ راویوں اور کوفہ کے شیعوں میں سے ہیں اور وہاں کے قاضی تھے کچھ مدت تک وہ مشرقی بغداد کے قاضی بھی رہ چکے ہیں۔[6] جمیل آخر عمر میں نابینا ہو گئے تھے اور امام رضا (ع) کے زمانہ میں انہوں نے وفات پائی۔[7]

وثاقت

جمیل بن دراج کا شمار ان شیعہ روات میں سے ہوتا ہے جن کی علمائے رجال نے توثیق کی ہے۔[8] ان کی ثقہ، شیخ اور وجہ الطائفۃ جیسی تعبیروں سے مدح کی گئی ہے۔[9]

اصحاب اجماع

کشی نے جمیل بن دراج کا شمار ان 18 فقہاء کے زمرہ میں کیا ہے جن کی روایات کے صحیح ہونے پر علمائے امامیہ کا اجماع ہے۔[10] انہیں اصحاب اجماع میں سے امام صادق (ع) اور امام کاظم (ع) کے مشترک راویوں میں معتبر ترین اور فقیہ ترین فرد شمار کیا گیا ہے۔[11]

روایت

جمیل بن دراج کا نام کتب اربعہ کی 570 روایات میں جمیل بن دراج[12] کے نام سے اور دسیوں مقام پر جمیل[13] کے نام سے سلسلہ اسناد میں ذکر ہوا ہے۔ چونکہ ان کا نام جمیل، جمیل بن دراج اور جمیل بن صالح جو امام صادق علیہ السلام کے اصحاب میں سے ہیں ان کے ساتھ مشترک ہے اس لئے انہیں روایت کے سلسلہ سند میں طبقہ اور قبل و بعد کی بنیاد پر پہچانا جاتا ہے۔[14]

جمیل کی روایات کی خصوصیات

کتب حدیثی میں جمیل بن دراج کی روایات زیادہ تر عقائد، اخلاق، آداب اور فقہ کے مختلف ابواب پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے تقریبا 300 روایات امام صادق (ع) اور امام کاظم (ع) سے بلا واسطہ نقل کی ہیں۔ جن میں سے امام صادق (ع) سے نقل ہونے والی روایتوں کی تعداد زیادہ ہے۔[15] اسی طرح سے انہوں نے 50 سے زائد راویوں سے حدیث نقل کی ہے جن میں سے اکثر امام صادق کے اصحاب ہیں۔[16] ان کی با واسطہ روایات کی سب سے زیادہ تعداد زرارہ بن اعین سے 92 روایات[17] اور ان کے بعد محمد بن مسلم سے 55 روایات[18] ہیں۔

جمیل بن دراج کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جو ائمہ کی خاص احادیث کے محرم راز تھے۔ امام صادق علیہ السلام نے انہیں ان خاص احادیث، جن سے تمام شیعہ آگاہ نہیں تھے اور یا انہیں اسرار شیعہ میں سے شمار کیا جا سکتا ہے، کے نقل کرنے سے منع فرمایا تھا۔[19]

ان سے نقل کرنے والے روات

40 سے زائد راویوں نے ان سے روایات نقل کی ہیں۔[20] درج ذیل راویوں نے بالترتیب ان سے سب سے روایتیں نقل کی ہیں:

امام رضا (ع) کے صحابی

جمیل امام صادق (ع)، امام کاظم (ع) اور امام رضا (ع) کے اصحاب میں سے ہیں۔[22] امام کاظم (ع) کی شہادت کے بعد کچھ عرصہ تک انہیں امام رضا (ع) کی امامت میں شک تھا۔ اس اعتبار سے انہیں واقفیہ میں شمار کیا جاتا تھا۔[23] انہوں نے امام رضا (ع) میں امامت کے شواہد کا مشاہدہ کرنے کے بعد[24] وہ امام کاظم (ع) کے بعض دوسرے اصحاب کے ساتھ جیسے احمد بن محمد بزنطی اور یونس بن یعقوب واقفیہ سے عدول کرکے امام رضا (ع) کی امامت سے ملحق ہوگئے۔[25]

تالیفات

جمیل بن دراج کی تین کتابیں ذکر کی گئی ہیں۔ ایک بطور مستقل ان سے منسوب ہے جبکہ دوسری میں ان کے ساتھ مرازم بن حکیم اور تیسری میں محمد بن حمران شریک ہیں۔[26]

ان کی مستقل تالیف شدہ کتاب کو کبھی اصل جو مجموعہ احادیث شیعہ میں اس کے اعتبار پر دلالت کرتی ہے، سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے اور کبھی کتاب سے۔[27] تعبیر کا یہ اختلاف اس بات کا سبب نہ ہو کہ اسے دو چیز سمجھا جائے۔

ان کی دو اور کتابوں کے نقل کرنے والے بہت سے راوی ہیں۔ نجاشی نے ان کے اور مزارم بن حکیم کی مشترکہ تالیف کو چند واسطوں کے ساتھ علی بن حدید سے نقل کیا ہے۔[28]

حوالہ جات

  1. نجاشی‌، ص ۱۲۶
  2. نجاشی‌، ص ۱۲۶.
  3. طوسی‌، رجال‌الطوسی‌، ص ۱۷۷.
  4. خوئی، ج۵، ص۱۲۲.
  5. کشّی‌، ص ۲۵۲.
  6. خطیب بغدادی، ج ۱۳، ص ۳۱۶.
  7. خوئی، ج ۵، ص ۱۲۲.
  8. کشّی‌، ص ۲۵۱.
  9. طوسی، الفهرست، ص ۹۴.
  10. کشّی‌، ص ۳۷۵
  11. ابن ‌داوود حلّی‌، ص ۶۶.
  12. خوئی، ج ۵، ص ۱۲۴.
  13. خوئی، ج ۵، ص ۱۱۷
  14. کاظمی‌، ص ‌۳۱ـ ۳۳؛ اردبیلی‌، ج ‌۱، ص ‌۱۶۶ ـ ۱۶۷.
  15. خوئی، ج ۴، ص ‌۱۵۳ ـ ۱۵۴.
  16. خوئی، ج ۴، ص ‌۱۵۲ ـ ۱۵۳.
  17. خوئی، ج ۵، ص ۱۲۵.
  18. خوئی، ج ۵، ص ۱۲۵.
  19. کشّی‌، ص ۲۵۱.
  20. خوئی، ج ۴، ص ۱۵۳
  21. خوئی، ج ۴، ص ۴۴۹.
  22. خوئی، ج ۵، ص ۱۲۳.
  23. نوری‌، ج ۶، ص ۹۶.
  24. خوئی، ج ۵، ص ۱۲۴.
  25. طوسی، کتاب‌الغیبه، ص ۷۱.
  26. نجاشی، ج ۱، ص ۱۲۷.
  27. طوسی، فهرست کتب الشیعة‌، ص ۱۱۴
  28. نجاشی، ج ۱، ص ۱۲۷.

مآخذ

  • ابن ‌داوود حلّی‌، کتاب الرجال‌، چاپ جلال‌ الدین محدث ارموی‌، تهران‌، ۱۳۴۲ش‌.
  • اردبیلی‌، محمد، جامع‌ الرواة و ازاحة الاشتباهات عن‌ الطرق و الاسناد، بیروت‌، ۱۴۰۳ق.
  • حرّ عاملی‌، وسائل الشیعہ، آل البیت، قم، ۱۴۱۴ق.
  • خطیب بغدادی‌، تاریخ بغداد، دار الکتب العلمیه، بیروت.
  • خوئی، ابو القاسم، معجم رجال الحدیث، بیروت، ۱۴۰۳ق.
  • صدر، حسن، نهایة ‌الدرایہ فی شرح ‌الرسالة الموسومة بالوجیزة ‌للبهائی، چاپ ماجد غرباوی‌، قم‌، ۱۴۱۳ق.
  • طوسی‌، رجال‌ الطوسی‌، چاپ جواد قیومی اصفهانی‌، قم‌، ۱۴۱۵ق.
  • طوسی، فهرست کتب‌ الشیعة و اصولهم و اسماء المصنفین و اصحاب الاصول‌، چاپ عبد العزیز طباطبائی‌، قم ۱۴۲۰ق.
  • طوسی، کتاب‌ الغیبة، چاپ عباد اللّه طهرانی و علی‌احمد ناصح‌، قم‌، ۱۴۱۱ق.
  • کاظمی‌، محمد امین، هدایة ‌المحدثین الی طریقة المحمدین‌، چاپ مهدی رجایی‌، قم ۱۴۰۵ق.
  • کشّی‌، محمد بن عمر، اختیار معرفة ‌الرجال، (تلخیص‌) محمد بن حسن طوسی‌، چاپ حسن مصطفوی‌، مشهد، ۱۳۴۸ش‌.
  • نجاشی‌، احمد بن علی‌، فهرست اسماء مصنّفی الشیعة المشتهر برجال النجاشی‌، چاپ موسی شبیری زنجانی‌، قم، ‌۱۴۰۷ق.
  • نوری‌، حسین، خاتمة مستدرک الوسائل‌، قم‌، ۱۴۱۵ـ۱۴۲۰ق.

بیرونی رابطہ