مندرجات کا رخ کریں

"حضرت مریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 57: سطر 57:
حضرت مریم کھجور کے ایک خشک درخت کے پاس وضع حمل کرتی ہیں پھر اس درخت کو ہلاتی ہے تو معجزے سے وہ درخت سرسبز ہو کر پھل دیتا ہے۔ حضرت مریم تازہ پکے ہوئے کھجوروں کو تناول کرتی ہیں۔ ان کی قوم کے ساتھ ملاقات کے وقت آپ خدا کے امر سے سکوت اختیار کرتی ہیں<ref>علی بن ابراہیم، تفسیر القمی، ج۲، ص۴۹</ref> جب حضرت مریم، حضرت عیسی کو اپنی قوم کے پاس لے جاتی ہیں تو ان کی طرف سے سرنش کی جاتی ہے، اس وقت حضرت عیسی گویا ہو جاتا ہے اور اپنی نبوت کی خبر دیتا ہے۔<ref>[http://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/21720/%d8%aa%d9%88%d9%84%d8%af-%d8%b9%db%8c%d8%b3%db%8c-(%d8%b9)-%d8%af%d8%b1-%d9%82%d8%b1%d8%a2%d9%86?q=%D8%AA%D9%88%D9%84%D8%AF%20%D8%B9%DB%8C%D8%B3%DB%8C&score=385.09955&rownumber=2 مزید مطالعے کے لئے رجوع کریں: میرعبداللہی، تولد عیسی در قرآن، صحیفہ مبین، شمارہ ۵، ص۵۳-۶۳]</ref>
حضرت مریم کھجور کے ایک خشک درخت کے پاس وضع حمل کرتی ہیں پھر اس درخت کو ہلاتی ہے تو معجزے سے وہ درخت سرسبز ہو کر پھل دیتا ہے۔ حضرت مریم تازہ پکے ہوئے کھجوروں کو تناول کرتی ہیں۔ ان کی قوم کے ساتھ ملاقات کے وقت آپ خدا کے امر سے سکوت اختیار کرتی ہیں<ref>علی بن ابراہیم، تفسیر القمی، ج۲، ص۴۹</ref> جب حضرت مریم، حضرت عیسی کو اپنی قوم کے پاس لے جاتی ہیں تو ان کی طرف سے سرنش کی جاتی ہے، اس وقت حضرت عیسی گویا ہو جاتا ہے اور اپنی نبوت کی خبر دیتا ہے۔<ref>[http://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/21720/%d8%aa%d9%88%d9%84%d8%af-%d8%b9%db%8c%d8%b3%db%8c-(%d8%b9)-%d8%af%d8%b1-%d9%82%d8%b1%d8%a2%d9%86?q=%D8%AA%D9%88%D9%84%D8%AF%20%D8%B9%DB%8C%D8%B3%DB%8C&score=385.09955&rownumber=2 مزید مطالعے کے لئے رجوع کریں: میرعبداللہی، تولد عیسی در قرآن، صحیفہ مبین، شمارہ ۵، ص۵۳-۶۳]</ref>


===شادی یا باکریہ===<!--
===شادی یا باکرہ===<!--
درباره اینکه مریم پس از تولد عیسی، با یوسف نجار که از او به عنوان نامزد مریم یاد شده، ازدواج کرده است یا برای همیشه باکره مانده، میان فرقه‌های مسیحی اختلاف است و به دنبال آن در اینکه آیا غیر از عیسی، فرزندان دیگری داشته نیز اختلاف وجود دارد. در انجیل‌های لوقا<ref>۸، ۱۹-۲۰</ref> و متی<ref>۱۲، ۴۶-۴۷</ref> مطلبی در مورد برادران و خواهران حضرت عیسی وجود دارد. حتی در انجیل مرقس<ref>۶، ۳</ref> نام برادران ذکر شده و به خواهران نیز اشاره شده است. با این حال بخشی از مسیحیان این مطالب را مردود دانستند و کلیسا نیز از قرن پنجم میلادی به بعد، رأی به باکره‌بودن دائمی حضرت مریم داد و اعلام کرد مریم هرگز با یوسف ازدواج نکرده است.<ref> Cross, F. L. (ed.), The Oxford dictionary of the Christian Church, p.1047</ref> از نگاه کلیساهای کاتولیک و ارتدوکس، مراد کتاب مقدس از برادران و خواهران، اقوام نزدیک و خویشان حضرت عیسی هستند.<ref>میشل، توماس، کلام مسیحی، ترجمه حسین توفیقی، ص۶۷</ref>
درباره اینکه مریم پس از تولد عیسی، با یوسف نجار که از او به عنوان نامزد مریم یاد شده، ازدواج کرده است یا برای همیشه باکره مانده، میان فرقه‌های مسیحی اختلاف است و به دنبال آن در اینکه آیا غیر از عیسی، فرزندان دیگری داشته نیز اختلاف وجود دارد. در انجیل‌های لوقا<ref>۸، ۱۹-۲۰</ref> و متی<ref>۱۲، ۴۶-۴۷</ref> مطلبی در مورد برادران و خواهران حضرت عیسی وجود دارد. حتی در انجیل مرقس<ref>۶، ۳</ref> نام برادران ذکر شده و به خواهران نیز اشاره شده است. با این حال بخشی از مسیحیان این مطالب را مردود دانستند و کلیسا نیز از قرن پنجم میلادی به بعد، رأی به باکره‌بودن دائمی حضرت مریم داد و اعلام کرد مریم هرگز با یوسف ازدواج نکرده است.<ref> Cross, F. L. (ed.), The Oxford dictionary of the Christian Church, p.1047</ref> از نگاه کلیساهای کاتولیک و ارتدوکس، مراد کتاب مقدس از برادران و خواهران، اقوام نزدیک و خویشان حضرت عیسی هستند.<ref>میشل، توماس، کلام مسیحی، ترجمه حسین توفیقی، ص۶۷</ref>



نسخہ بمطابق 16:03، 9 جون 2020ء

حضرت مریم
کوائف
نام:مریم بنت عمران
مشہور اقارب:حضرت عیسی اور حضرت زکریا
وجہ شہرت:حضرت عیسی کی والدہ
پیدائش:20 سال قبل از میلاد
وفات:سنہ 35ء


مریم بنت عمران حضرت عیسی کی والدہ ماجدہ ہیں جو معجزانہ طور پر حاملہ ہو گئی یوں حضرت عیسی کی ولادت ہوئی۔

قرآن میں سورہ مریم میں آپ کی زندگی پیدائش سے لے کر حضرت عیسی کی ولادت تک کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ شیعہ اور اہل سنت احادیث میں حضرت مریم کو فاطمہ زہرا(س)، حضرت خدیجہ اور حضرت آسیہ کے ساتھ چار بہشتی خواتین میں شمار کئے جاتے ہیں۔

زندگی نامہ

عیسائی منابع نیز قرآن و احادیث میں حضرت مریم کی زندگی کے بارے میں مختصر مطالب موجود ہیں۔

نسب، القاب، پیدائش

آپ کے والد کا نام عیسائی منابع میں "یواقیم"[1] جبکہ قرآن[2] اور اسلامی احادیث میں "عمران" ذکر ہوا ہے۔ امام باقرؑ سے مروی ایک حدیث میں آیا ہے کہ "عمران" بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے تھے۔[3] ابن اسحاق کے مطابق آپ کا نسب حضرت داوود تک پہنچتا ہے۔[4] عمران حضرت مریم کی ولادت سے پہلے فوت ہوئے۔[5] آپ کی والدہ کا نام "حنۃ بنت فاقود" بتایا گیا ہے۔[6]

عیسائی منابع میں آپ کے مختلف القاب متعددی ذکر ہوئے ہیں جن میں "جدید حوا"، "مقدس باکرہ"، مادر خدا، شفیعہ، مادر فیض الہی، قرارگاہ حکمت، آوند روحانی، "پر اسرار گلاب"، صندوق عہد، ملکہ فرشتگان اور "مصیبتوں کی شہزادی" شامل ہیں۔[7]

اسلامی منابع میں بھی آپ کو "عذراء" (پاکدامن)‌ اور "بتول" کے القاب سے یاد کئے جاتے ہیں۔[8]

آپ کی ولادت کے بارے میں کہا جاتا کہ آپ حضرت عیسی کی ولادت سے 20 سال قبل پیدا ہوئی لیکن آپ کی محل ولادت کے بارے میں کوئی معبر ذرایع موجود نہیں ہیں۔[9]

معبد کی خدمت

بیروت سے 20 کیلو میٹر کے فاصلے پر کوہ حریصا کے اوپر حضرت مریم کا مجسمہ اور چاروں کلیسا

منابع میں آیا ہے کہ حضرت مریم کی والدہ "حنہ" عقیم تھی اور تیس سال کی عمر تک[10] ان کے یہاں کوئی بچہ ­نہیں ہوا۔ اس وقت انہوں نے خدا کی بارگاه میں اوالد کی دعا کی۔ ان کی دعا مستجاب ہوئی اور وہ حاملہ ہو گئی انہوں نے شکرانے میں انہوں نے اپنے فرزند کو بیت‌المقدس کی خدمت پر مامور کرنے کی نذر کی۔ سورہ آل عمران کی آیت نمیر 35 سے 37 تک میں اس واقعے کا ذکر آیا ہے۔

حضرت مریم کی ولادت کے بعد ان کی ماں نے اپنی نذر کے مطابق حضرت مریم کو معبد لے گئی اور کاہنوں کے سپرد کیا۔ کاہنوں میں حضرت مریم کی سرپرستی کے حوالے سے اختلاف ایجاد ہوا تو انہوں نے قرعہ نکالا تو حضرت زکریا کا نام نکل آیا جو ایک قول کی بنا پر حضرت مریم کی خالہ کا شوہر بھی تھے،[11] قرآن میں قرعہ نکالے جانے کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔[12] کہا جاتا ہے کہ حضرت زکریا نے حضرت مریم کی شیرخوارگی اور تربیت کے لئے مقدمات فراہم کئے اور جب بڑی ہو گئی تو معبد میں ان کے لئے ایک مخصوص جگہ بنائی گئی جہاں حضرت مریم عبادت کیا کرتی تھیں۔[13] اور جب اپنی نوبت آتی تو معبد کی خدمت انجام دیتی تھیں۔ حضرت مریم عبادت میں اس مقام تک پہنچ گئی تھی بنی اسرائیل اس سلسلے میں آپ کی مثال دی جاتی تھی۔[14]

حضرت عیسی کی ولادت

حضرت عیسی کی ولادت کی داستان قرآن میں سورہ آل عمران آیت نمبر ۴۵-۴۷ اور ۵۹ نیز سورہ مریم کی آیت نمبر ۱۶-۳۶ میں ذکر ہوئی ہے۔ قرآن مجید سے جو چیز سامنے آتی ہے اس کے مطابق خدا کی طرف سے ایک فرشتہ انسانی شکل میں حضرت مریم کے سامنے ظاہر ہو جاتا ہے اور آپ کو اولاد کی بشارت دیتا ہے:

"پس ہم نے اس کی طرف اپنی جانب سے روح (یعنی فرشتہ) کو بھیجا تو وہ اس کے سامنے ایک تندرست انسان کی صورت میں نمودار ہوا۔ حضرت مریم‌ نے کہا: "اگر تو پرہیزگار آدمی ہے تو میں تجھ سے خدائے رحمن کی پناہ مانگتی ہوں۔" فرشتے نے کہا: "میں تو تمہارے پروردگار کا فرستادہ ہوں تاکہ تمہیں ایک پاکیزہ لڑکا دوں۔" حضرت مریم نے کہا: "میرے ہاں لڑکا کیسے ہو سکتا ہے جبکہ کسی بشر نے مجھے چھوا تک نہیں ہے اور نہ ہی میں بدکردار ہوں؟" فرشتے نے کہا: "ونہی ہے (مگر) تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے وہ کام میرے لئے آسان ہے۔ اور یہ اس لئے بھی ہے کہ ہم اسے لوگوں کے لئے (اپنی قدرت کی) ایک نشانی قرار دیں اور اپنی طرف سے رحمت اور یہ ایک طے شدہ بات ہے۔"[15]

انجیل لوقا میں مذکورہ بالا عبارت سے مشابہ عبارت میں اس واقعے کو یوں بیان کیا ہے:

"خدا کی جانب سے... بھیجا گیا ہوں، ایک باکرہ لڑکی کی طرف... اس باکره لڑکی کا نام حضرت مریم‌ تھا۔ پس فرشتہ ان کے یہاں آیا اور کہا:...‌اے مریم! خوف محسوس مت کرو، کیونکہ تو خدا کے یہاں نعمتوں سے بہرہ مند ہو اور تم حاملہ ہو گی اور ایک لڑکا تجھ سے پیدا ہو گا جی کا نام عیسی‌ ہو گا... مریم نے فرشتے سے کہا: یہ کیسے ممکن ہے حالانکہ میں آج تک کسی مرد کو پہنچانتی تک نہیں ہوں؟ فرشتے نی کہا: روح القدس آپ پر نازل ہونگے اور خدا کی قدرت تجھ پر سایہ کرے گی...»[16]

حضرت مریم کتنی مدت تک حاملہ رہی اس حوالے سے مختلف اقوال موجود ہیں جن میں کئی گھنٹوں سے کئی مہینوں تک کا ذکر آیا ہے۔[17] حضرت مریم کھجور کے ایک خشک درخت کے پاس وضع حمل کرتی ہیں پھر اس درخت کو ہلاتی ہے تو معجزے سے وہ درخت سرسبز ہو کر پھل دیتا ہے۔ حضرت مریم تازہ پکے ہوئے کھجوروں کو تناول کرتی ہیں۔ ان کی قوم کے ساتھ ملاقات کے وقت آپ خدا کے امر سے سکوت اختیار کرتی ہیں[18] جب حضرت مریم، حضرت عیسی کو اپنی قوم کے پاس لے جاتی ہیں تو ان کی طرف سے سرنش کی جاتی ہے، اس وقت حضرت عیسی گویا ہو جاتا ہے اور اپنی نبوت کی خبر دیتا ہے۔[19]

شادی یا باکرہ

حوالہ جات

  1. The Protevangelium Of James-The gospel Of Pseudo-Matthew
  2. سورہ آل عمران، ۳۵
  3. مجلسی، بحار الأنوار،(۱۴۰۳ق)، ج۱۴، ص۲۰۲
  4. ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۲، ص۵۶
  5. مقدسی، البدء و التاریخ، ج۳، ص۱۱۹
  6. تاریخ طبری، (۱۳۸۷ق)، ج۱، ص۵۸۵ ؛ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، (دار الفکر)،‌ ج۲، ص۵۶
  7. - K. Flinn, Frank, Encyclopedia of Catholicism, p.444
  8. ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، (دار المعرفۃ)، ج۱، ص۳۳۷
  9. - K. Flinn, Frank, Encyclopedia of Catholicism, p.441
  10. تاریخ ابن‌ خلدون، ج۱، ص۱۵۹
  11. مجلسی، بحار الأنوار، (۱۴۰۳ق)، ج۱۴، ص۲۰۲، ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۲، ص۵۸
  12. آل عمران، ۴۴
  13. مقدسی، البدء و التاریخ، ج۳، ص۱۱۹
  14. ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۲، ص۵۸
  15. سوره مریم، آیه۱۷- ۲۱.
  16. لوقا، ۱: ۲۷- ۳۴۔
  17. مجلسی، بحار الأنوار، (۱۴۰۳ق)، ج۱۴، ص۲۲۵
  18. علی بن ابراہیم، تفسیر القمی، ج۲، ص۴۹
  19. مزید مطالعے کے لئے رجوع کریں: میرعبداللہی، تولد عیسی در قرآن، صحیفہ مبین، شمارہ ۵، ص۵۳-۶۳