الائمۃ الاثنا عشر (کتاب)
مشخصات | |
---|---|
مصنف | ابن طولون دمشقی ( ۹۵۳ ق) |
موضوع | ائمہ اثنا عشر |
زبان | عربی |
تعداد جلد | ۱ جلد |
الائمۃ الاثنا عشر یا ألشّذَراتُ الذّهَبیة فی تَراجِم الائمةِ الإثنی عَشَر عِندَ الإمامیة کے نام سے عربی زبان میں لکھی جانے والی سنی عالم دین شمس الدین محمد بن طولون کی کتاب ہے ۔شیعوں کے بارہ اماموں کی مختصر شرح حال زندگی اس کا موضوع ہے۔ مؤلف نے اس تالیف میں ہر امام کیلئے ایک ہی قلم و روش کا لحاظ کرتے ہوئے ہر امام کی ولادت و شہادت ،فضائل،ان کے راویوں اور ان کی اولاد کا تذکرہ کیا ہے۔
مؤلف
ابو عبدالله شمس الدین محمد بن علی بن احمد بن علی بن خمارویہ بن طولون حنفی کہ جس کا جد اعلیٰ ابن طولون مشہور تھا، سال ۸۸۰ق میں دمشق کے نزدیک صالحیہ میں پیدا ہوا۔اس کے اجداد میں سے خمارویہ بن طولون ترک، ماں بنام اَزدان رومی خاتون اور اس کا باپ علاء الدین ایک زاہد اور صوفی منش شخص تھا۔
ابن طولون نے مختلف علوم حاصل کئے۔ فقہ حنفی کی تعلیم اپنے باپ دادا سے حاصل کی۔ حدیث، اصول فقہ، تفسیر اور دیگر علوم جیسے ہیئت، ہندسہ، فلک بھی حاصل کیے۔ تصوف کی جانب رجحان رکھتا تھا اور اس نے تصوف میں کتابیں تالیف کی ہیں۔ اس نے زیادہ تر مدارس اور خانقاہوں میں زندگی گزاری اور مدت تک خانقاہوں کی امامت و ریاست کا عہدے دار رہا۔ اس نے ساری زندگی بیوی اور گھر کے بغیر زندگی بسر کی ۔٧٣سال زندہ رہااور ٩٥٣ق اس کا سن وفات مذکور ہے۔ [1]
سبب
اہل بیت سے محبت کے زیر اثر اس نے یہ تالیف لکھی جبکہ کتاب کا مقدمہ لکھتے ہوئے وہ صحابہ خاص طور پر پہلے خلفا پر درود بھیجتا ہے ۔پھر شافعی مذہب کے عالم ابو الفضل یحیی بن سلامہ حصکفی (۵۵۱ق) کے بارہ اماموں کے متعلق کہے ہوئے اشعار پانچ صفحات میں ذکر کرتا ہے۔ بعض اشعار میں ائمہ کی تجلیل و تکریم کے ساتھ ساتھ تاکید کرتا ہے کہ خاندان پیامبر سے محبت انہیں قبول کرنے یا شیعہ اعتقادات کی موافقت کرنے کے معنا میں نہیں ہے ۔[2]
روش
ابن طولون نے ہر امام کے حالات زندگی بیان کرنے میں یکسانیت کو مدنظر رکھا ہے۔ شروع میں نام، کنیت، ولادت و وفات کو اپنے راویوں کے حوالے سے نقل کرتا ہے پھر امام کے فضائل ذکر کرتا ہے اور آخر میں ان کی اولاد ذکر کرتا ہے۔
ابن طولون لکھتا ہے کہ اس نے تمام ائمہ کے حالات لکھنے میں باپ اور بیٹے ہونے کا لحاظ کیا ہے اگرچہ تبریز کے شیعہ مؤلف اپنی تالیفات میں افضلیت اور مرتبے کا لحاظ کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ لیکن ان کی ترتیب کس طرح سے تھی اور کس امام کو کس امام پر مقدم کرتے تھے اسے بیان نہیں کیا۔ ابن طولون نے ائمہ کے متعلق اپنے لکھے ہوئے اشعار ذکر کئے اور آخر میں ِآئمہ پر منتہی ہونے والی اپنی روایات ذکر کی ہیں۔[3]
منابع
اس نے اس کتاب کی تدوین میں طبقات ابن سعد، تاریخ بغداد خطیب بغدادی، تاریخ مدینہ دمشق ابن عساکر، تہذیب الاسماء، اللغات نووی، مروج الذہب مسعودی، معارف ابن قتیبہ، ربیع الابرار زمخشری، کامل مبرد، تاریخ میافارقین ابن الأزرق اور دیگر کتابوں جیسے صحیح مسلم، بخاری اور ترمذی سے استفادہ کیا ہے۔[4]
یہ کتاب بعد میں آنے والے سنی اور شیعہ مؤلفین کے درمیان چندان شہرت حاصل نہ کر سکی اور ان کے لیے کسی خاص توجہ کی حامل نہیں رہی ۔
نسخے
- بغداد کے قادریہ کتابخانے میں خطی نسخہ موجود ہے ۔
- تیونس کی مسجد جامع کے احمدیہ کتابخانے میں نسخہ موجود ہے ۔[5]
حوالہ جات
منابع
- ابن طولون، شمس الدین محمد، الائمۃ الاثنی عشر، تحقیق صلاح الدین المنجد، قم، منشورات الرضی، بیتا.
- طباطبائی، عبدالعزیز، أہل البیت فی المکتبہ العربیہ، قم، آل البیت، ۱۴۱۷ ق.
- کتاب شناخت سیره معصومان، مرکز تحقیقات کامپیوتری علوم اسلامی نور.