ویکی شیعہ:ہفتہ وار منتخب مقالے/2019/37
محرم کی عزاداری سے مراد واقعہ کربلا کی یاد میں منعقد ہونے والے خاص مراسم ہیں۔ شیعہ حضرات ہر سال محرم الحرام کے مہینے میں سنہ 61 ہجری کے واقعے میں امام حسین (ع) اور آپ کے اصحاب کی شہادت کو یاد کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ حضرت زینب، امام سجاد (ع)، حضرت ام البنین اور حضرت رباب وغیرہ وہ ہستیاں ہیں جنہوں نے سب سے پہلے امام حسین (ع) پر عزاداری کی۔ اسی طرح کمیت اسدی اور دعبل خزاعی نے امام باقر (ع)، امام صادق (ع) اور امام رضا (ع) کے زمانے میں امام حسین (ع) کی مصیبت میں اشعار کہے ہیں۔
شروع میں عزاداری کی ان محفلوں میں امام حسین (ع) کی مصیبت کو اشعار میں بیان کرنے کے ذریعے آپ (ع) پر گریہ و زاری کی جاتی تھی لیکن رفتہ رفتہ ان محافل میں مرثیہ سرائی، نوحہ خوانی اور سینہ زنی وغیرہ بھی انجام پانے لگا۔ ایران میں آل بویہ، صفویہ اور قاجاریہ کی حکومت کے دوران عزاداری کے مراسم پورے ملک میں پھیل گئے یہاں تک کہ خاندان صفویہ کے دور حکومت میں جہاں عزاداری کے مراسم میں وسعت آئی وہاں شیعہ مذہب کو ایران کا سرکاری مذہب قرار دے دیا گیا۔ البتہ ایران کے بعض حکمرانوں جیسے نادر شاہ افشار اور رضا شاہ پہلوی کے دور حکومت میں عزاداری کو محدود کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔
شیخ عبدالکریم حائری یزدی جو اپنے زمانے میں حوزہ علمیہ قم کے سرپرست تھے، نے محرم اور صفر میں ملک کے مختلف شہروں میں دینی طلاب کو بعنوان مبلغ بھیجا اور قم میں تعزیہ خوانی پر پابندی لگا دی۔ اسی طرح شہید مرتضی مطہری اور ڈاکٹر علی شریعتی نے بھی اپنے دور میں عزاداری کے مراسم کو مختلف قسم کے خرافات سے دور رکھنے کی کوشش کی ہیں۔ جمہوری اسلامی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے بھی اپنے ایک فتوے میں عزاداری میں قمہ زنی کو حرام قرار دیا اسی طرح قم میں موجود دوسرے مراجع جیسے ناصر مکارم شیرازی، محمد فاضل لنکرانی، میرزا جواد تبریزی، حسین نوری ہمدانی اور حسین مظاہری نے بھی اس طرح کے فتوے جاری کئے ہیں۔