مُمْتَحِنات، قرآن کریم کی ان سورتوں کو کہا جاتا ہے جو سورہ ممتحنہ کے ساتھ مفہوم کے اعتبار سے شباہت رکھتی ہیں جن کی تعداد 16 ہے۔

بعض قرآنی محققین سورہ فتح، حشر، سجدہ، طلاق، قلم، حجرات، تبارک، تغابن، منافقون، جمعہ، صف، جن، نوح، مجادلہ، ممتحنہ اور تحریم کو ممتحنات میں شمار کرتے ہیں۔[1] محمود رامیار کے مطابق سیوطی نے اپنی کتاب الاتقان میں ان سورتوں کو ممتحنات کے نام سے یاد کیا ہے۔[2]

کہا جاتا ہے چونکہ یہ سورتیں مضمون کے اعتبار سے ایک دوسرے سے شباہت رکھتی ہیں جن میں سے ایک کا نام ممتحنہ ہے اسی مناسب سے ان سب کو ممتحنات کا نام دیا گیا ہے۔[3] خود سورہ ممتحنہ کے وجہ تسمیہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس سورت کی آیت نمبر 10 میں پیغمبر اکرمؐ کو مہاجر خواتین سے امتحان لینے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ ان کی طرف سے اپنے مشرک شوہروں کو چھوڑ کر مکہ سے مدینہ ہجرت کرنے کا مقصد معلوم ہو سکے اور مستقبل میں ان کے بارے میں صحیح اور مناسب فیصلہ کیا جا سکے، اسی مناسبت سے اس سورت کو ممتحنہ کا نام دیا گیا ہے۔[4]

حوالہ جات

  1. رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰۔
  2. رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۵۹۶۔
  3. فرہنگ‌نامہ علوم قرآن، ج۱، ص۲۶۱۲۔
  4. خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۵۔

مآخذ

  • رامیار، محمود، تاریخ قرآن، تہران، انتشارات علمی و فرہنگی، ۱۳۶۲ش۔
  • دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
  • فرہنگ نامہ علوم قرآن، قم، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم۔