فقیر

ویکی شیعہ سے
(مساکین سے رجوع مکرر)

فقہی اعتبار سے فقیر یا مسکین اس شخص کو کہا جاتا ہے جو اپنے اور اپنے اہل و عیال کا سال کا خرچہ نہ رکھتا ہو۔ قرآن و احادیث اور اخلاقی و عرفانی منابع میں اس لفظ کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں۔

زکات کے مستحقین میں فقیر اور مسکین کا ایک ہی معنا لیا جاتا ہے؛ لیکن حقیقت میں ان دونوں میں فرق ہے۔ بعض فقہا کے مطابق فقیر اگر پیغمبر اکرمؐ کے جد امجد ہاشم کی نسل سے ہو تو وہ غیر سید سے زکات نہیں لے سکتا۔

تعریف

فقیر اور مسکین جو فقہ میں زکات کے مستحقین میں سے ہیں، اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کے پاس اپنے اور اپنے اہل و عیال کا سالانہ خرچہ نہ ہو۔[1]

قرآن میں لفظ فقیر[2] محتاج اور ضرورت کے لئے استعمال ہوا ہے؛ لیکن سورہ فاطر اور سورہ محمد میں اس لفظ کے ذریعے انسان اور خدا کے درمیان تکوینی رابطے کی طرف بھی اشارہ ہوا ہے۔[3] بعض احادیث میں فقر کی مدح بیان ہوئی ہے؛[4] لیکن بعض احادیث میں اس کی بہت مذمت کی گئی ہے۔[5] بعض نے ان دو اقسام کے احادیث کو جمع کرنے کی کوشش کی ہیں ان کے مطابق وہ احادیث جن میں فقر کی مدح ہوئی ہے اس سے مراد فقر اختیاری، فقر معنوی یعنی انسان کا خدا کی طرف محتاح ہونا اور سادہ‌ زیستی ہے جبکہ وه احادیث جن میں فقر کی مذمت کی گئی ہے ان میں فقر سے مراد غیر طبیعی فقر ہے جو بعض اوقات انسان کو کفر کی حد تک پہنچا دیتا ہے۔[6]

اخلاقی اور عرفانی منابع میں لفظ فقیر اس شخص کو کہا جاتا ہے جس نے اپنی مرضی سے دنیا سے منہ موڑ لیا ہے۔[7] بعض علماء لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلانے کو فقر مذموم قرار دیتے ہیں جس کی احادیث میں مذمت آئی ہے جبکہ انسان کا خدا کی طرف احساس نیاز کو پسندیدہ فقر قرار دیتے ہیں۔[8] تصوف میں فقیر اس شخص کو کہا جاتا ہے جو کسی چیز کی طرف بھی محتاج نہ ہو۔[9]

فقیر اور مسکین میں فرق

فقیر اور مسکین میں فرق ہونے اور نہ ہونے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔[10] بعض لوگ ان دونوں لفظ کو مترادف معنی پر حمل کرتے ہوئے ان کے درمیان کسی فرق کے قائل نہیں ہیں۔[11] لیکن اکثر مفسرین اس بات کے معتقد ہیں کہ یہ دونوں مختلف مفاہیم کے حامل ہیں اور ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔[12] بعض مفسرین کے مطابق فقیر اس شخص کو کہا جاتا ہے جو محتاج ہونے کے باوجود لوگوں سے مدد کی درخواست نہیں کرتا؛ لیکن مسکین اس شخص کو کہا جاتا ہے جو فقر اور تنگدستی کی وجہ سے دوسروں سے مدد کی درخواست کرتا ہے۔[13] بعض کہتے ہیں کہ فقیر وہ ہے جو جسمانی لحاظ سے ناقص ہو؛ جبکہ مسکین جسمانی لحاظ سے سالم شخص کو کہا جاتا ہے۔[14] بعض فقیر کو مسکین سے بدتر قرار دیتے ہیں [15] جبکہ بعض اس کے برخلاف مسکین کو فقیر سے بدتر قرار دیتے ہیں۔[16] ابو بصیر امام صادقؑ سے نقل کرتے ہیں جس میں مسکین کی حالت کو فقیر سے بدتر توصیف کی گئی ہے۔[17]

اسی طرح بعض مفسرین کے مطابق فقیر اس شخص کو کہا جاتا ہے جو پیشہ اور صنعت رکھنے کے باوجود اپنے اور اہل و عیال کے سالانہ اخراجات پورا نہ کر سکتا ہو؛ لیکن مسکین اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کا نہ کوئی پیشہ اور صنعت ہے اور نہ سالانہ اخراجات پورا کر سکتا ہے۔[18]

فقیر کو زکات دینے کا حکم

وہ فقیر جو سالانہ اخراجات پورا نہیں کر سکتا اسے زکات دیا جا سکتا ہے۔[19] بعض فقہا کے مطابق وہ نیازمند اور فقیر جو پیغمبر اکرمؐ کے جد امجد ہاشم کی نسل سے ہیں وہ غیر ہاشمی سے زکات نہیں لے سکتا۔[20]

حوالہ جات

  1. یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۹۹؛ خوئی، منہاج الصالحین، موسسہ اسلامی خوئی، ج۱، ص۳۰۹؛ خمینی، تحریر الوسیلۃ، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۳۵۲۔
  2. ملاحظہ کریں:سورہ بقرہ، آیہ۲۷۱؛ سورہ نساء، آیہ۶؛ سورہ توبہ، آیہ۶۰۔
  3. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۸، ص۲۲۰۔
  4. قرائتی، فیش‌ہای تبلیغ، تہران، ج۵، ص۱۴۷۔
  5. قرائتی، فیش‎ہای تبلیغ، تہران، ج۵، ص۱۴۶۔
  6. قرائتی، فیش‌ہای تبلیغ، تہران، ج۵، ص۱۴۷۔
  7. نراقی، معراج السعادہ، ۱۳۷۸ش، ص۳۸۹۔
  8. شبر، اخلاق، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۰۸۔
  9. گوہرین، شرح اصطلاحات تصوف، ۱۳۶۸ش، ج۸، ص۳۳۶۔
  10. ملاحظہ کریں: طوسی، التبیان، دار احیاء‌التراث العربی، ج۵، ص۲۴۴؛ طبری،‌ جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۱۰، ص۱۰۹-۱۱۱۔
  11. طوسی، التبیان، دار احیاء التراث العربی، ج۵، ص۲۴۳و۲۴۴؛ فاضل مقداد،‌ کنزالعرفان، ‌۱۳۷۳ش، ج۱،‌ ص۲۳۴۔
  12. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: طباطبایی،‌ المیزان،‌ ۱۳۹۰ق، ج۹، ۳۱۰؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۸، ص۶؛ طبری،‌جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۱۰،‌ص۱۱۱۔
  13. طوسی، التبیان، دار احیاء‌التراث العربی، ج۵،‌ ص۲۴۳؛ طبری،‌ جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۱۰، ص۱۱۰؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۸، ص۶۔
  14. طوسی، التبیان، دار احیاء‌التراث العربی، ج۵،‌ ص۲۴۳؛ طبری،‌ جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۱۰، ص۱۱۰۔
  15. فخر رازی، تفسیر کبیر،‌ ۱۴۲۰ق، ج۱۶، ص۸۲-۸۴۔
  16. فاصل مقداد، کنز العرفان، ۱۳۷۳ش،‌ ج۱،‌ ص۲۳۵ و ۲۳۶؛ طباطبایی، المیزان،‌۱۳۹۰ق، ج۹، ص۳۱۰ و ۳۱۱؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۸، ص۶-۸۔
  17. عیاشی، تفسیر عیاشی، ۱۳۸۰ق، ج۲، ص۹۰۔
  18. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۸، ص۱۷۔
  19. طباطبائی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۹۸؛ خمینی، تحریر الوسیلۃ، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۳۵۱۔
  20. طباطبائی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۲۰ق، ج۴، ص۱۳۶؛ خمینی، تحریر الوسیلۃ، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۳۵۹۔

مآخذ

  • قرآن کریم۔
  • خمینی، سیدروح اللہ، تحریر الوسیلۃ، تہران، موسسہ نشر آثار، ۱۳۹۲ش۔
  • خوئی، سیدابوالقاسم، منہاج الصالحین، نجف، موسسہ اسلامی خوئی، بی‎تا۔
  • شبر، عبداللہ، اخلاق، قم، انتشارات ہجرت، ۱۳۷۴ش۔
  • طباطبایی، محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت،‌ مؤسسہ اعلمی، چاپ دوم، ۱۳۹۰ھ۔
  • طباطبائی یزدی، سیدمحمدکاظم، العروۃ الوثقی، قم، انتشارات جامعہ مدرسین، ۱۴۲۰ھ۔
  • طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن‌(تفسیر طبری)،‌ بیروت، دارالمعرفۃ، چاپ اول، ۱۴۱۲ھ۔
  • طوسی، محمد بن حسن،‌ التبان فی تفسیر القرآن، بیروت،‌ دار احیاء‌ التراث العربی، چاپ اول، بی‌تا۔
  • عیاشى، محمد بن مسعود، التفسیر ( تفسیر العیاشی)، تہران، مکتبۃ العلمیۃ الاسلامیۃ، چاپ اول، ۱۳۸۰ھ۔
  • فاضل مقداد، مقداد بن عبداللہ، کنزالعرفان فی فقہ القرآن،‌ تصحیح محمدباقر شریف‌زادہ و محمدباقر بہبودی، تہران، انتشارات مرتضوی، چاپ اول، ۱۳۷۳ش۔
  • فخر رازی، محمد بن عمر، التفسیر الکبير (مفاتیح الغیب)، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۲۰ھ۔
  • قرائتی، محسن، فیش‌ہای تبلیغ، تہران، مولف، بی‎تا۔
  • گوہرین، صادق، شرح اصطلاحات تصوف، تہران، زوار، ۱۳۶۸ش۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران،‌دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۴ش۔
  • نراقی، احمد، معراج السعادہ، قم، انتشارات ہجرت، ۱۳۷۸ش۔