آیت دیت

ویکی شیعہ سے
(غیر ارادی قتل کا دیہ سے رجوع مکرر)
آیت دیہ
آیت کی خصوصیات
سورہسورہ نساء
آیت نمبر92
پارہ5
موضوعغیر ارادی قتل کی دیت


آیہ دیت سورہ نساء کی آیت نمبر 92 ہے جس کے مطابق غیر ارادی قتل کی سزا ایک غلام کو آزاد کرنا ہے۔[1] آیت میں مقتول کو مسلمان فرض کرتے ہوئے غیر ارادی قتل کے سلسلے میں دو قسم کے کفارے بیان کیے گئے ہیں:

  1. دیت کی ادائیگی اور ایک غلام آزاد کرنا: اگر مقتول کا خاندان مسلمان ہو یا کافر ذمی ہو۔ آیت میں مسلمان خاندان کی طرف سے دیت کو معاف کیے جانے کا تذکرہ آیا ہے غیر مسلم خاندان کے سلسلے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے؛ ناصر مکارم شیرازی اسی نکتے کی بابت کہتے ہیں کہ اس کی وجہ ہے کہ عام طور پر دو مسلمانوں کے مابین عفو ​​و درگزر درکار ہوتا ہے جبکہ مسلمان پر کافر کے احسان اور منت سے بچنا چاہیے۔ [2] نیز، مضمون آیت کو مد نظر رکھ کر مکارم شیرازی کہتے ہیں کہ کافروں کو دیت کی ادائیگی فوراً کردینی چاہیے تاکہ کافر کو یہ خیال نہ آئے کہ مسلمان عہد شکنی کرتا ہے۔[3]
  2. غلام آزاد کرنا: اگر مقتول کا خاندان کافر حربی ہو تو یہ حکم ہے۔ مفسرین کا کہنا ہے کہ کافر حربی کو دیت ادا نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ دیت میراث ہے اور کافر مسلمان کا وارث نہیں ہوسکتا۔[4]

کہتے ہیں کہ یہاں غلام سے مراد مسلمان اور بالغ غلام ہے۔[5] آیت دیت کے مطابق اگر قاتل غلام کو آزاد کرنےکی استعداد نہ رکھتا ہو یا اسے غلام نہ ملے تو اسے چاہیے کہ دو مہینے مسلسل روزہ رکھے۔[6]

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَن يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلَّا خَطَأً ۚ وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ إِلَّا أَن يَصَّدَّقُوا ۚ فَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ ۖ وَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِّنَ اللَّهِ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا[7] ترجمہ: کسی مسلمان کے لئے روا نہیں ہے کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کرے مگر غلطی سے۔ اور جو کوئی کسی مؤمن کو غلطی سے قتل کرے (تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ) ایک مؤمن غلام آزاد کیا جائے اور خون بہا اس کے گھر والوں (وارثوں) کو ادا کیا جائے، مگر یہ کہ وہ لوگ خود (خون بہا) معاف کر دیں۔ پھر اگر مقتول تمہاری دشمن قوم سے تعلق رکھتا ہو، مگر وہ خود مسلمان ہو تو پھر (اس کا کفارہ) ایک مؤمن غلام کا آزاد کرنا ہے اور اگر وہ (مقتول) ایسی (غیر مسلم) قوم کا فرد ہو جس کے اور تمہارے درمیان (جنگ نہ کرنے کا) معاہدہ ہے۔ تو (کفارہ میں) ایک خون بہا اس کے وارثوں کے حوالے کیا جائے گا۔ اور ایک مسلمان غلام بھی آزاد کیا جائے گا اور جس کو (غلام) میسر نہ ہو تو وہ مسلسل دو مہینے روزے رکھے گا۔ یہ اللہ کی طرف سے (اس گناہ کی) توبہ مقرر ہے۔ خدا بڑا جاننے والا اور بڑا حکمت والا ہے۔

سید محمد حسین طباطبائی کے مطابق آیت کے آخر میں لفظ توبہ سہولت اور آسانی کے معنی سے مطابقت رکھتا ہے، جس کے معنی یا یہ ہیں کہ غلام آزاد کرنے کی استعداد نہ رکھنے کی صورت میں دو مہینے روزے رکھنے ہونگے؛ یا اس سے ایک جامع معنی رکھتا ہے؛ اور اس کے معنی ہیں کہ غیر ارادی قتل کی سزا ارادی قتل کی بنسبت کم ہے۔[8]

آیت کے شان نزول کے بارے میں چند مورد بیان کیے گئے ہیں۔ فخررازی جیسے مفسرین نے چار شان نزول ذکر کیے ہیں اور طبرسی اور شیخ طوسی نے دو مورد کی طرف اشارہ کیا ہے۔[9] تفسیر نمونہ کے مطابق یہ یہ آیت ایک مسلمان شخص کے بارے میں ہے جس نے ایک ایسے شخص کو دیکھا جو کفار میں تھا اور اسے تکلیف دیتا تھا، مسلمان اسے قتل کرتا ہے اور قتل کے بعد اسے معلوم ہوتا ہے کہ مقتول مسلمان ہو گیا تھا۔ قاتل پیغمبرخدا(ص) کے پاس جاتا ہے اور نازل شدہ آیت کا مسئلہ بیان کرتا ہے اور اس طرح اس آیت میں غیر ارادی قتل کا شرعی حکم بیان کیا گیا ہے۔[10]


حوالہ جات

  1. مکارم شیرازی، ترجمه قرآن، 1373شمسی، ص92۔
  2. مکارم شیرازی، تفسير نمونه، 1371شمسی، ج‏4، ص64۔
  3. مکارم شیرازی، تفسير نمونه، 1371شمسی، ج‏4، ص65۔
  4. طبرسی، مجمع البيان في تفسير القرآن، 1372شمسی، ج‏3، ص139۔
  5. خمینی، تحریر الوسیلة، دار العلم‌، ج‌2، ص127‌۔
  6. مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ج‏4، ص64-61؛ طوسی، التبيان في تفسير القرآن، ج‏3، ص291۔
  7. سورہ نساء، آيہ 92۔
  8. طباطبایی، الميزان في تفسير القرآن، 1417ھ، ج‏5، ص40۔
  9. طوسی، التبيان في تفسير القرآن، دار إحياء التراث العربي‏، ج‏3، ص290؛ طبرسی، مجمع البيان في تفسير القرآن، 1373شمسی، ج‏3، ص138؛ فخررازی، التفسیر الکبیر، 1420ھ، ج‏10، ص174۔
  10. مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1373شمسی، ج4 ص60-61۔

مآخذ

  • خمینی، سید روح‌الله، تحریر الوسیلة، نشر مؤسسه مطبوعات‌دار العلم‌، چاپ اول۔
  • طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، 1417ھ۔
  • طبرسی، مجمع البيان في تفسير القرآن، ایران، ناصر خسرو، چاپ سوم، 1372ہجری شمسی۔
  • طوسی، محمد بن حسن، التبيان في تفسير القرآن‏، بیروت، دار إحياء التراث العربي‏، چاپ اول۔
  • فخررازی، محمد بن عمر، التفسیر الکبیر، لبنان،‌ دار إحیاء التراث العربی، چاپ سوم، 1420ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، ترجمه قرآن، قم، دفتر مطالعات تاریخ و معارف اسلامی، چاپ دوم، 1373ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونه، تهران، دارالكتب الإسلامية، چاپ دهم، 1371ہجری شمسی۔