صارف:Ali.jafari/تختہ مشق

ویکی شیعہ سے

الگو جدید

نقل قول دوقلو طبقاتی تاشو

دعائے عہد
متن ترجمه
اَللَّهُمَّ رَبَّ النُّورِ الْعَظِیمِ وَ رَبَّ الْکرْسِی الرَّفِیعِ وَ رَبَّ الْبَحْرِ الْمَسْجُورِ وَ مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَ الْإِنْجِیلِ وَ الزَّبُورِ وَ رَبَّ الظِّلِّ وَ الْحَرُورِ وَ مُنْزِلَ الْقُرْآنِ [الْفُرْقَانِ] الْعَظِیمِ وَ رَبَّ الْمَلائِکةِ الْمُقَرَّبِینَ وَ الْأَنْبِیاءِ [وَ] الْمُرْسَلِینَ اے معبود اے عظیم نورکے پرودگار اے بلند کرسی کے پرودگار اے موجیں مارتے سمندر کے پرودگار اور اے توریت اور انجیل اور زبور کے نازل کرنے والے اور اے سایہ اور دھوپ کے پرودگار اے قرآن عظیم کے نازل کرنے والے اے مقرب فرشتوں اور فرستادہ نبیوں اور رسولوں کے پروردگار
اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُک بِوَجْهِک [بِاسْمِک] الْکرِیمِ وَ بِنُورِ وَجْهِک الْمُنِیرِ وَ مُلْکک الْقَدِیمِ یا حَی یا قَیومُ أَسْأَلُک بِاسْمِک الَّذِی أَشْرَقَتْ بِهِ السَّمَاوَاتُ وَ الْأَرَضُونَ وَ بِاسْمِک الَّذِی یصْلَحُ بِهِ الْأَوَّلُونَ وَ الْآخِرُونَ اے معبود بے شک میں سوال کرتا ہوں تیری ذات کریم کے واسطے سے تیری روشن ذات کے نور کے واسطے سے اور تیری قدیم بادشاہی کے واسطے سے اے زندہ اے پائندہ تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے جس سے چمک رہے ہیں سارے آسمان اور ساری زمینیں تیرے نام کے واسطے سے جس سے اولین وآخرین نے بھلائی پائی۔
یا حَیا قَبْلَ کلِّ حَی وَ یا حَیا بَعْدَ کلِّ حَی وَ یا حَیا حِینَ لا حَی یا مُحْیی الْمَوْتَی وَ مُمِیتَ الْأَحْیاءِ یا حَی لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ. اے زندہ ہر زندہ سے پہلے اور اے زندہ ہر زندہ کے بعد اور اے زندہ جب کوئی زندہ نہ تھا اے مردوں کو زندہ کرنے والے اے زندوں کو موت دینے والے اے وہ زندہ کہ تیرے سواء کوئی معبود نہیں۔
اللَّهُمَّ بَلِّغْ مَوْلانَا الْإِمَامَ الْهَادِی الْمَهْدِی الْقَائِمَ بِأَمْرِک صَلَوَاتُ الله عَلَیهِ وَ عَلَی آبَائِهِ الطَّاهِرِینَ عَنْ جَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ فِی مَشَارِقِ الْأَرْضِ وَ مَغَارِبِهَا سَهْلِهَا وَ جَبَلِهَا وَ بَرِّهَا وَ بَحْرِهَا وَ عَنِّی وَ عَنْ وَالِدَی مِنَ الصَّلَوَاتِ زِنَةَ عَرْشِ الله وَ مِدَادَ کلِمَاتِهِ وَ مَا أَحْصَاهُ عِلْمُهُ [کتَابُهُ] وَ أَحَاطَ بِهِ کتَابُهُ [عِلْمُهُ] اے معبود ہمارے مولا امام ہادی مہدی کو جو تیرے حکم سے قائم ہیں ان پر اور ان کے پاک بزرگان پر خدا کی رحمتیں ہوں اور تمام مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کی طرف سے جو زمین کے مشرقوں اور مغربوں میں ہیں میدانوں اور پہاڑوں اور خشکیوں اور سمندروں میں میری طرف سے میرے والدین کیطرف سے بہت درود پہنچا دے جو ہم وزن ہو عرش اور اسکے کلمات کی روشنائی کے اور جو چیزیں اس کے علم میں ہیں اور اس کی کتاب میں درج ہیں
اللَّهُمَّ إِنِّی أُجَدِّدُ لَهُ فِی صَبِیحَةِ یوْمِی هَذَا وَ مَا عِشْتُ مِنْ أَیامِی عَهْدا وَ عَقْدا وَ بَیعَةً لَهُ فِی عُنُقِی لا أَحُولُ عَنْهَا وَ لا أَزُولُ أَبَدا اللَّهُمَّ اجْعَلْنِی مِنْ أَنْصَارِهِ وَ أَعْوَانِهِ وَ الذَّابِّینَ عَنْهُ وَ الْمُسَارِعِینَ إِلَیهِ فِی قَضَاءِ حَوَائِجِهِ [وَ الْمُمْتَثِلِینَ لِأَوَامِرِهِ] وَ الْمُحَامِینَ عَنْهُ وَ السَّابِقِینَ إِلَی إِرَادَتِهِ وَ الْمُسْتَشْهَدِینَ بَینَ یدَیهِ، اے معبود میں تازہ کرتا ہوں ان کے لیے آج کے دن کی صبح کو اور جب تک زندہ ہوں باقی ہے یہ پیمان یہ بندھن اور ان کی بیعت جو میری گردن پر ہے نہ اس سے مکروں گانہ کبھی ترک کروں گا اے معبود مجھے ان کے مدد گاروں ان کے ساتھیوں اور ان کا دفاع کرنے والوں قرار دے میں حاجت برآری کیلئے ان کی طرف بڑھنے والوں انکے احکام پر عمل کرنے والوں انکی طرف سے دعوت دینے والوں انکے ارادوں کو جلد پورے کرنے والوں اور انکے سامنے شہید ہونے والوں میں قرار دے۔
اللَّهُمَّ إِنْ حَالَ بَینِی وَ بَینَهُ الْمَوْتُ الَّذِی جَعَلْتَهُ عَلَی عِبَادِک حَتْما مَقْضِیا فَأَخْرِجْنِی مِنْ قَبْرِی مُؤْتَزِرا کفَنِی شَاهِرا سَیفِی مُجَرِّدا قَنَاتِی مُلَبِّیا دَعْوَةَ الدَّاعِی فِی الْحَاضِرِ وَ الْبَادِی اے معبود اگر میرے اور میرے امام کے درمیان موت حائل ہو جائے جو تو نے اپنے بندوں کے لیے آمادہ کر رکھی ہے تو پھر مجھے قبر سے اس طرح نکالنا کہ کفن میرا لباس ہو میری تلوار بے نیام ہو میرا نیزہ بلند ہو داعی حق کی دعوت پر لبیک کہوں شہر اور گاؤں میں
اللَّهُمَّ أَرِنِی الطَّلْعَةَ الرَّشِیدَةَ وَ الْغُرَّةَ الْحَمِیدَةَ وَ اکحُلْ نَاظِرِی بِنَظْرَةٍ مِنِّی إِلَیهِ وَ عَجِّلْ فَرَجَهُ وَ سَهِّلْ مَخْرَجَهُ وَ أَوْسِعْ مَنْهَجَهُ وَ اسْلُک بی‌مَحَجَّتَهُ وَ أَنْفِذْ أَمْرَهُ وَ اشْدُدْ أَزْرَهُ وَ اعْمُرِ اللَّهُمَّ بِهِ بِلادَک وَ أَحْی بِهِ عِبَادَک فَإِنَّک قُلْتَ وَ قَوْلُک الْحَقُّ ظَهَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا کسَبَتْ أَیدِی النَّاسِ فَأَظْهِرِ اللَّهُمَّ لَنَا وَلِیک وَ ابْنَ بِنْتِ نَبِیک الْمُسَمَّی بِاسْمِ رَسُولِک، اے معبود مجھے حضرت کا رخ زیبا آپ کی درخشاں پیشانی دکھا ان کے دیدار کو میری آنکھوں کا سرمہ بنا ان کی کشائش میں جلدی فرما ان کے ظہور کو آسان بنا ان کا راستہ وسیع کر دے اور مجھ کو ان کی راہ پر چلا ان کا حکم جاری فرما ان کی قوت کو بڑھا اور اے معبود ان کے ذریعے اپنے شہر آباد کر اوراپنے بندوں کو عزت کی زندگی دے کیونکہ تو نے فرمایا اور تیرا قول حق ہے کہ ظاہر ہوا فساد خشکی اور سمندر میں یہ نتیجہ ہے لوگوں کے غلط اعمال و افعال کا پس اے معبود! ظہور کر ہمارے لیے اپنے ولی اور اپنے نبی کی دخترؑ کے فرزند کاجن کا نام تیرے رسول ﷺ کے نام پر ہے
حَتَّی لا یظْفَرَ بِشَیءٍ مِنَ الْبَاطِلِ إِلا مَزَّقَهُ وَ یحِقَّ الْحَقَّ وَ یحَقِّقَهُ وَ اجْعَلْهُ اللَّهُمَّ مَفْزَعا لِمَظْلُومِ عِبَادِک وَ نَاصِرا لِمَنْ لا یجِدُ لَهُ نَاصِرا غَیرَک وَ مُجَدِّدا لِمَا عُطِّلَ مِنْ أَحْکامِ کتَابِک وَ مُشَیدا لِمَا وَرَدَ مِنْ أَعْلامِ دِینِک وَ سُنَنِ نَبِیک صَلَّی اللَّهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ وَ اجْعَلْهُ اللَّهُمَّ مِمَّنْ حَصَّنْتَهُ مِنْ بَأْسِ الْمُعْتَدِینَ یہاں تک کہ وہ باطل کا نام و نشان مٹا ڈالیں حق کو حق کہیں اور اسے قائم کریں اے معبود قرار دے انکو اپنے مظلوم بندوں کیلئے جائے پناہ اور ان کے مددگار جن کا تیرے سوا کوئی مدد گار نہیں بنا ان کو اپنی کتاب کے ان احکام کے زندہ کرنے والے جو بھلا دیئے گئے ان کو اپنے دین کے خاص احکام اور اپنے نبی کے طریقوں کو راسخ کرنے والے بنا ان پر اور انکی آل پر خدا کی رحمت ہو اور اے معبود انہیں ان لوگوں میں رکھ جنکو تو نےظالموں کے حملے سے بچایا
اللَّهُمَّ وَ سُرَّ نَبِیک مُحَمَّدا صَلَّی اللَّهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ بِرُؤْیتِهِ وَ مَنْ تَبِعَهُ عَلَی دَعْوَتِهِ وَ ارْحَمِ اسْتِکانَتَنَا بَعْدَهُ اللَّهُمَّ اکشِفْ هَذِهِ الْغُمَّةَ عَنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ بِحُضُورِهِ وَ عَجِّلْ لَنَا ظُهُورَهُ إِنَّهُمْ یرَوْنَهُ بَعِیدا وَ نَرَاهُ قَرِیبا بِرَحْمَتِک یا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ. اے معبود خوشنود کر اپنے نبی محمد ﷺ کو ان کے دیدار سے اور جنہوں نے ان کی دعوت میں انکا ساتھ دیا اور ان کے بعد ہماری حالت زار پر رحم فرما اے معبود ان کے ظہور سے امت کی اس مشکل اور مصیبت کو دور کر دے اور ہمارے لیے جلد انکا ظہور فرما کہ لوگ انکو دور اور ہم انہیں نزدیک سمجھتے ہیں تیری رحمت کاواسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
پھر تین بار دائیں ران پر ہاتھ مارے اور ہر بار کہے: .
اَلْعَجَلَ الْعَجَلَ یا مَوْلای یا صَاحِبَ الزَّمَانِ جلد آئیے جلد آئیے اے میرے آقا اے زمانہ حاضر کے امام



دعائے ابوحمزہ ثمالی

متن ترجمه
فَقَالَ الرِّضَا ع يَا قَوْمِ إِنْ كَانَ فِيكُمْ أَحَدٌ يُخَالِفُ الْإِسْلَامَ وَ أَرَادَ أَنْ يَسْأَلَ فَلْيَسْأَلْ غَيْرَ مُحْتَشِمٍ فَقَامَ إِلَيْهِ عِمْرَانُ الصَّابِي وَ كَانَ وَاحِداً مِنَ الْمُتَكَلِّمِينَ فَقَالَ يَا عَالِمَ النَّاسِ لَوْ لَا أَنَّكَ دَعَوْتَ إِلَى مَسْأَلَتِكَ لَمْ أُقْدِمْ عَلَيْكَ بِالْمَسَائِلِ فَلَقَدْ دَخَلْتُ بِالْكُوفَةِ وَ الْبَصْرَةِ وَ الشَّامِ وَ الْجَزِيرَةِ وَ لَقِيتُ الْمُتَكَلِّمِينَ فَلَمْ أَقَعْ عَلَى أَحَدٍ يُثْبِتُ لِي وَاحِداً لَيْسَ غَيْرَهُ قَائِماً بِوَحْدَانِيَّتِهِ أَ فَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَسْأَلَكَ قَالَ الرِّضَا ع إِنْ كَانَ فِي الْجَمَاعَةِ عِمْرَانُ الصَّابِي فَأَنْتَ هُوَ قَالَ أَنَا هُوَ قَالَ سَلْ يَا عِمْرَانُ وَ عَلَيْكَ بِالنَّصَفَةِ وَ إِيَّاكَ وَ الْخَطَلَ‏ وَ الْجَوْرَ فَقَالَ وَ اللَّهِ يَا سَيِّدِي مَا أُرِيدُ إِلَّا أَنْ تُثْبِتَ لِي شَيْئاً أَتَعَلَّقُ بِهِ‏ فَلَا أَجُوزُهُ قَالَ سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ فَازْدَحَمَ النَّاسُ وَ انْضَمَّ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ فَقَالَ عِمْرَانُ الصَّابِي أَخْبِرْنِي عَنِ الْكَائِنِ الْأَوَّلِ وَ عَمَّا خَلَقَ فَقَالَ لَهُ سَأَلْتَ‏ فَافْهَمْ أَمَّا الْوَاحِدُ فَلَمْ يَزَلْ وَاحِداً كَائِناً لَا شَيْ‏ءَ مَعَهُ بِلَا حُدُودٍ وَ لَا أَعْرَاضٍ وَ لَا يَزَالُ كَذَلِكَ ثُمَّ خَلَقَ خَلْقاً مُبْتَدِعاً مُخْتَلِفاً بِأَعْرَاضٍ وَ حُدُودٍ مُخْتَلِفَةٍ لَا فِي شَيْ‏ءٍ أَقَامَهُ وَ لَا فِي شَيْ‏ءٍ حَدَّهُ وَ لَا عَلَى شَيْ‏ءٍ حَذَاهُ‏ وَ مَثَّلَهُ لَهُ فَجَعَلَ الْخَلْقَ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ صَفْوَةً وَ غَيْرَ صَفْوَةٍ وَ اخْتِلَافاً وَ ائْتِلَافاً وَ أَلْوَاناً وَ ذَوْقاً وَ طَعْماً لَا لِحَاجَةٍ كَانَتْ مِنْهُ إِلَى ذَلِكَ وَ لَا لِفَضْلِ مَنْزِلَةٍ لَمْ يَبْلُغْهَا إِلَّا بِهِ وَ لَا أرى [رَأَى‏] لِنَفْسِهِ فِيمَا خَلَقَ زِيَادَةً وَ لَا نُقْصَاناً تَعْقِلُ هَذَا يَا عِمْرَانُ قَالَ نَعَمْ وَ اللَّهِ يَا سَيِّدِي قَالَ وَ اعْلَمْ يَا عِمْرَانُ أَنَّهُ لَوْ كَانَ خَلَقَ مَا خَلَقَ لِحَاجَةٍ لَمْ يَخْلُقْ إِلَّا مَنْ يَسْتَعِينُ بِهِ عَلَى حَاجَتِهِ وَ لَكَانَ يَنْبَغِي أَنْ يَخْلُقَ أَضْعَافَ مَا خَلَقَ لِأَنَّ الْأَعْوَانَ كُلَّمَا كَثُرُوا كَانَ صَاحِبُهُمْ أَقْوَى وَ الْحَاجَةُ يَا عِمْرَانُ لَا يَسَعُهَا لِأَنَّهُ كَانَ لَمْ يُحْدِثْ مِنَ الْخَلْقِ شَيْئاً إِلَّا حَدَثَتْ فِيهِ حَاجَةٌ أُخْرَى وَ لِذَلِكَ أَقُولُ لَمْ يَخْلُقِ الْخَلْقَ لِحَاجَةٍ وَ لَكِنْ نَقَلَ‏ بِالْخَلْقِ الْحَوَائِجَ بَعْضَهُمْ إِلَى بَعْضٍ وَ فَضَّلَ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ بِلَا حَاجَةٍ مِنْهُ إِلَى مَنْ فَضَّلَ وَ لَا نَقِمَةٍ مِنْهُ عَلَى مَنْ أَذَلَ‏ فَلِهَذَا خَلَقَ‏ قَالَ عِمْرَانُ يَا سَيِّدِي هَلْ كَانَ الْكَائِنُ مَعْلُوماً فِي نَفْسِهِ عِنْدَ نَفْسِهِ قَالَ‏ الرِّضَا ع إِنَّمَا يَكُونُ الْمَعْلَمَةُ بِالشَّيْ‏ءِ لِنَفْيِ خِلَافِهِ وَ لِيَكُونَ الشَّيْ‏ءُ نَفْسُهُ بِمَا نُفِيَ عَنْهُ مَوْجُوداً وَ لَمْ يَكُنْ هُنَاكَ شَيْ‏ءٌ يُخَالِفُهُ فَتَدْعُوهُ الْحَاجَةُ إِلَى نَفْيِ ذَلِكَ الشَّيْ‏ءِ عَنْ نَفْسِهِ بِتَحْدِيدِ مَا عَلِمَ مِنْهَا أَ فَهِمْتَ يَا عِمْرَانُ قَالَ نَعَمْ وَ اللَّهِ يَا سَيِّدِي فَأَخْبِرْنِي بِأَيِّ شَيْ‏ءٍ عَلِمَ مَا عَلِمَ أَ بِضَمِيرٍ أَمْ بِغَيْرِ ذَلِكَ‏ قَالَ الرِّضَا ع أَ رَأَيْتَ إِذَا عَلِمَ بِضَمِيرٍ هَلْ يَجِدُ بُدّاً مِنْ أَنْ يَجْعَلَ لِذَلِكَ الضَّمِيرِ حَدّاً تَنْتَهِي إِلَيْهِ الْمَعْرِفَةُ قَالَ عِمْرَانُ لَا بُدَّ مِنْ ذَلِكَ قَالَ الرِّضَا ع فَمَا ذَلِكَ الضَّمِيرُ فَانْقَطَعَ وَ لَمْ يُحِرْ جَوَاباً قَالَ الرِّضَا ع لَا بَأْسَ إِنْ سَأَلْتُكَ عَنِ الضَّمِيرِ نَفْسِهِ تَعْرِفُهُ بِضَمِيرٍ آخَرَ فَإِنْ قُلْتَ نَعَمْ أَفْسَدْتَ عَلَيْكَ قَوْلَكَ‏ وَ دَعْوَاكَ يَا عِمْرَانُ أَ لَيْسَ يَنْبَغِي أَنْ تَعْلَمَ أَنَّ الْوَاحِدَ لَيْسَ يُوصَفُ بِضَمِيرٍ وَ لَيْسَ يُقَالُ لَهُ أَكْثَرُ مِنْ فِعْلٍ وَ عَمَلٍ وَ صُنْعٍ وَ لَيْسَ يُتَوَهَّمُ مِنْهُ مَذَاهِبُ وَ تَجْزِيَةٌ كَمَذَاهِبِ الْمَخْلُوقِينَ وَ تَجْزِيَتِهِمْ فَاعْقِلْ ذَلِكَ وَ ابْنِ عَلَيْهِ مَا عَلِمْتَ صَوَاباً قَالَ عِمْرَانُ يَا سَيِّدِي أَ لَا تُخْبِرُنِي عَنْ حُدُودِ خَلْقِهِ كَيْفَ هِيَ وَ مَا مَعَانِيهَا وَ عَلَى كَمْ نَوْعٍ يَكُونُ قَالَ قَدْ سَأَلْتَ فَاعْلَمْ‏ أَنَّ حُدُودَ خَلْقِهِ عَلَى سِتَّةِ أَنْوَاعٍ‏ مَلْمُوسٍ وَ مَوْزُونٍ وَ مَنْظُورٍ إِلَيْهِ وَ مَا لَا ذَوْقَ لَهُ‏ وَ هُوَ الرُّوحُ وَ مِنْهَا مَنْظُورٌ إِلَيْهِ وَ لَيْسَ لَهُ وَزْنٌ وَ لَا لَمْسٌ وَ لَا حِسُّ وَ لَا لَوْنٌ وَ لَا ذَوْقٌ وَ التَّقْدِيرُ وَ الْأَعْرَاضُ وَ الصُّوَرُ وَ الطُّولُ وَ الْعَرْضُ وَ مِنْهَا الْعَمَلُ وَ الْحَرَكَاتُ الَّتِي تَصْنَعُ الْأَشْيَاءَ وَ تَعْمَلُهَا وَ تُغَيِّرُهَا مِنْ حَالٍ إِلَى حَالٍ وَ تَزِيدُهَا وَ تَنْقُصُهَا فَأَمَّا الْأَعْمَالُ وَ الْحَرَكَاتُ فَإِنَّهَا تَنْطَلِقُ لِأَنَّهُ لَا وَقْتَ لَهَا أَكْثَرَ مِنْ قَدْرِ مَا يَحْتَاجُ إِلَيْهِ فَإِذَا فَرَغَ مِنَ الشَّيْ‏ءِ انْطَلَقَ بِالْحَرَكَةِ وَ بَقِيَ الْأَثَرُ وَ يَجْرِي مَجْرَى الْكَلَامِ الَّذِي يَذْهَبُ وَ يَبْقَى أَثَرُهُ قَالَ عِمْرَانُ يَا سَيِّدِي أَ لَا تُخْبِرُنِي عَنِ الْخَالِقِ إِذَا كَانَ وَاحِداً لَا شَيْ‏ءَ غَيْرُهُ وَ لَا شَيْ‏ءَ مَعَهُ أَ لَيْسَ قَدْ تَغَيَّرَ بِخَلْقِهِ الْخَلْقَ قَالَ لَهُ الرِّضَا ع قَدِيمٌ لَمْ يَتَغَيَّرْ عَزَّ وَ جَلَّ بِخَلْقِهِ الْخَلْقَ وَ لَكِنَّ الْخَلْقَ يَتَغَيَّرُ بِتَغَيُّرِهِ‏ قَالَ عِمْرَانُ يَا سَيِّدِي فَبِأَيِّ شَيْ‏ءٍ عَرَفْنَاهُ قَالَ بِغَيْرِهِ قَالَ فَأَيُّ شَيْ‏ءٍ غَيْرُهُ قَالَ الرِّضَا ع مَشِيَّتُهُ وَ اسْمُهُ وَ صِفَتُهُ وَ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ وَ كُلُّ ذَلِكَ مُحْدَثٌ مَخْلُوقٌ مُدَبَّرٌ قَالَ عِمْرَانُ يَا سَيِّدِي فَأَيُّ شَيْ‏ءٍ هُوَ قَالَ هُوَ نُورٌ بِمَعْنَى أَنَّهُ هَادٍ خَلْقَهُ مِنْ أَهْلِ السَّمَاءِ وَ أَهْلِ الْأَرْضِ وَ لَيْسَ لَكَ عَلَى أَكْثَرَ مِنْ تَوْحِيدِي إِيَّاهُ قَالَ عِمْرَانُ يَا سَيِّدِي أَ لَيْسَ قَدْ كَانَ سَاكِتاً قَبْلَ الْخَلْقِ لَا يَنْطِقُ ثُمَّ نَطَقَ قَالَ الرِّضَا ع لَا يَكُونُ السُّكُوتُ إِلَّا عَنْ نُطْقٍ قَبْلَهُ وَ الْمَثَلُ فِي ذَلِكَ أَنَّهُ لَا يُقَالُ لِلسِّرَاجِ هُوَ سَاكِتٌ لَا يَنْطِقُ‏ وَ لَا يُقَالُ إنَّ السِّرَاجَ لَيُضِي‏ءُ فِيمَا يُرِيدُ أَنْ يَفْعَلَ بِنَا لِأَنَّ الضَّوْءَ مِنَ السِّرَاجِ لَيْسَ بِفِعْلٍ مِنْهُ وَ لَا كَوْنٍ وَ إِنَّمَا هُوَ لَيْسَ شَيْ‏ءٌ غَيْرَهُ فَلَمَّا اسْتَضَاءَ لَنَا قُلْنَا قَدْ أَضَاءَ لَنَا حَتَّى اسْتَضَأْنَا بِهِ فَبِهَذَا تَسْتَبْصِرُ أَمْرَكَ قَالَ عِمْرَانُ يَا سَيِّدِي فَإِنَّ الَّذِي كَانَ عِنْدِي أَنَّ الْكَائِنَ قَدْ تَغَيَّرَ فِي فِعْلِهِ عَنْ حَالِهِ بِخَلْقِهِ الْخَلْقَ قَالَ الرِّضَا ع أَحَلْتَ‏ يَا عِمْرَانُ فِي قَوْلِكَ إِنَّ الْكَائِنَ يَتَغَيَّرُ فِي وَجْهٍ مِنَ الْوُجُوهِ حَتَّى يُصِيبَ الذَّاتَ مِنْهُ مَا يُغَيِّرُهُ يَا عِمْرَانُ هَلْ تَجِدُ النَّارَ تُغَيِّرُهَا تَغَيُّرَ نَفْسِهَا وَ هَلْ تَجِدُ الْحَرَارَةَ تُحْرِقُ نَفْسَهَا أَوْ هَلْ رَأَيْتَ بَصِيراً قَطُّ رَأَى بَصَرَهُ قَالَ‏ عِمْرَانُ لَمْ أَرَ هَذَا إِلَّا أَنْ تُخْبِرَنِي يَا سَيِّدِي أَ هُوَ فِي الْخَلْقِ أَمِ الْخَلْقُ فِيهِ قَالَ الرِّضَا ع أَجَلُ‏ يَا عِمْرَانُ عَنْ ذَلِكَ لَيْسَ هُوَ فِي الْخَلْقِ وَ لَا الْخَلْقُ فِيهِ تَعَالَى عَنْ ذَلِكَ وَ سَاءَ عِلْمُكَ مَا تَعْرِفُهُ‏ وَ لا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ‏ أَخْبِرْنِي عَنِ الْمِرْآةِ أَنْتَ فِيهَا أَمْ هِيَ فِيكَ فَإِنْ كَانَ لَيْسَ وَاحِدٌ


حضرت خطاب به جمعیت فرمودند: اگر در بین شما، کسى مخالف اسلام هست و مى‌‏خواهد سؤال کند، بدون خجالت و رودربایستى سؤال کند. در این موقع، عمران صابى که یکى از متکلّمین بود، برخاست و گفت: اى دانشمند، اگر دعوت به پرسش نکرده بودى، اقدام به سؤال نمى‌‏کردم. من به کوفه، بصره، شام و جزیره سفر نموده، با متکلّمین بسیارى برخورد کرده‌‏ام، ولى کسى را نیافته‌‏ام که بتواند وجود «واحد» ى را که غیر از او کس دیگرى قائم به وحدانیت نباشد، برایم ثابت کند. آیا اجازه پرسش به من می‌دهى؟ حضرت فرمودند: اگر در بین جمعیت عمران صابى حاضر باشد، حتماً تو هستى، گفت: بله خودم هستم. حضرت فرمودند: بپرس، ولى انصاف را از دست مده و از سخن باطل و فاسد و منحرف از حق بپرهیز. عمران گفت:

به‌خدا قسم، اى سرورم، فقط مى‌‏خواهم چیزى را برایم ثابت کنى که بتوانم به آن چنگ بزنم و تمسّک جویم و به سراغ چیز دیگر نروم. حضرت فرمودند: آنچه مى‌‏خواهى بپرس. اهل‌مجلس همگى ازدحام کردند و به یکدیگر نزدیک شدند. عمران گفت: اوّلین موجود و آنچه را خلق کرد چه بود؟ حضرت فرمودند: سؤال کردى، پس خوب دقّت کن. «واحد» همیشه واحد بوده، همیشه موجود بوده، بدون اینکه چیزى به‌همراهش باشد، بدون هیچ‌گونه حدود و اَعراضى، و همیشه نیز این‌گونه خواهد بود. سپس بدون هیچ سابقه قبلى، مخلوقى را با گونه‌‏اى دیگر آفرید، با اعراض و حدودى مختلف، نه آن را در چیزى قرار داد و نه در چیزى محدود نمود و نه به‌مانند و مثل چیزى ایجادش کرد و نه چیزى را مثل او نمود و بعد از آن، مخلوقات را به صور مختلف و گوناگون، از جمله خالص و ناخالص، مختلف و یکسان، به رنگ‌ها و طعم‌هاى متفاوت آفرید، بدون اینکه نیازى به آن‌ها داشته باشد و یا براى رسیدن به مقام و منزلتى به این خلقت محتاج باشد و در این آفرینش، در خود، زیادى یا نقصانى ندید. آیا این مطالب را مى‏‌فهمى؟ گفت، بله به‌خدا، اى سرورم.