سنہ 255 ہجری
سنہ ۲۵۶ ہجری سنہ ۲۵۴ ہجری | |
امامت | |
---|---|
امام حسن عسکریؑ (دورہ امامت: 6 سال (254 سے 260ھ) | |
اسلامی ممالک کی حکومتیں | |
خلیفہ عباسی | معتز |
خلیفہ عباسی | مہتدی |
در خراسان | طاہریان |
در سیستان | صفاریان |
در تونس | اغلبیان |
در مصر | طولونیان |
در طبرستان | علویان |
اہم واقعات | |
آغاز قیام زنگیان | |
ولادت و وفات | |
ولادت امام زمانہ(عج) | |
وفات علی بن مہزیار اہوازی |
سنہ 255 ہجری، ہجری قمری تقویم کے مطابق ہجرت پیغمبر اکرمؐ کا دو سو پچپن واں سال، شیعوں کے بارہویں امام حضرت مہدی عجل اللہ فرجہ کی ولادت کا سال ہے۔ اسی طرح یہ سال شیعوں کے گیارہویں امام، امام حسن عسکریؑ کے عہد امامت (سنہ 254ھ سے سنہ 260ھ) کے سالوں میں سے ہے۔
اس سال کے اہم واقعات میں امام حسن علیہ السلام کے پوتے علی بن زید اور عیسی بن جعفر کا کوفہ میں قیام اور طاہریوں کے خلاف یعقوب لیث صفاری کا حملہ اور فارس پر قبضہ کرنا شامل ہیں۔
تعارف
سنہ 255ھ امام حسن عسکریؑ کے دور امامت (سنہ 254ھ تا سنہ 260ھ) میں واقع ہوا ہے۔[1] اسی طرح اس سال خلفائے عباسی معتز (252-256ھ) اور مہدی (255-256ھ) کے ہاتھوں میں اقتدار تھا۔[2] اس سال کا پہلا دن یعنی پہلی محرم پیر کو پڑی، جو کہ شمسی قمری سال کے حساب سے 4 دی 247 ہجری شمسی اور شمسی عیسوی سال کے لحاظ سے 24 دسمبر سنہ 868ء کے مطابق ہے اور اس سال کا آخری دن، 29 ذی الحجہ، جمعرات کو پڑا، جو کہ 22 آذر سنہ 248 ہجری شمسی اور 12 دسمبر سنہ 869ء کے مطابق ہے۔[3]
واقعات
- 3 ربیع الثانی کو امام عسکری علیہ السلام کا جرجان کی طرف سفر۔[4]
- ماہ رمضان میں قیام زنگیان۔[5] سنہ 255ھ میں انہوں نے اپنا قیام شروع کیا۔[6]
- کوفہ میں امام حسن علیہ السلام کے پوتے زید بن علی اور عیسی بن جعفر کے قیام کا آغاز۔[7]
- ماہ رجب میں معتز عباسی کی خلافت سے معزولی اور کچھ دنوں بعد 2 شعبان کو اس کا قتل۔[8]
- بنی عباس کے چودہویں خلیفہ مہتدی عباسی کی خلافت کا آغاز (حکومت: 252-256ھ)۔[9]
- سیستان کے امیر یعقوب لیث صفاری نے طاہریان کے حکومتی قلمرو پر حملہ کیا اور فارس پر قبضہ کرلیا۔[10]
ولادت
- 15 شعبان کو شہر سامراء میں شیعوں کے بارہویں اور آخری امام، امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کی ولادت ہوئی۔[11]
وفات
- امام رضاؑ، امام محمد تقیؑ اور امام علی نقیؑ کے صحابی علی بن مہزیار کی وفات سنہ 254ھ یا سنہ 255ھ میں بیان کیا گیا ہے۔[12]
- امام حسن مجتبی(ع) کے پوتے محمد بن صالح بن عبداللّٰہ جنہوں نے خلافت متوکل عباسی کے زمانے میں قیام کیا اور گرفتار ہوئے اور پھر تین سال بعد آزاد ہوگئے۔[13] کچھ اقوال کے مطابق ان کی وفات سنہ 248ھ میں ہوئی تھی۔[14]
- مکتب کلامی کرامیہ کے بانی محمد بن کرام [15]
- ابوعثمان، عمرو بن بحر بن محبوب کنانی عرف جاحظ، عرب کے نامی گرامی ادیب اور ممتاز معتزلی متکلم۔[16]
- احمد بن حمدون ندیم (لغتشناس) جو متوکل عباسی اور مستعین عباسی کے قریبی اور ہم نشین تھے۔[17]
حوالہ جات
- ↑ طبرسی، إعلام الوری، 1417ھ، ج2، ص214۔
- ↑ حسینی خاتونآبادی، وقایع السنین و الاعوام، 1352ہجری شمسی، ص179؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، بیتا، ج9، ص389۔
- ↑ تبدیلی تاریخ کی سائٹ
- ↑ قطبالدین راوندی، الخرائج و الجرائح، 1409ھ، ج1، ص425–426؛ اربلی، کشف الغمۃ، 1381ھ، ج2، ص427–428؛ ابن حمزہ طوسی، الثاقب فی المناقب، 1419ھ، ص215۔
- ↑ ابنجوزی، المنتظم، 1412ھ، ج12، ص235۔
- ↑ ابوالفداء، المختصر، بیتا، ج2، ص46۔
- ↑ مسعودی، مروج الذہب، 1363 ھ، ج4، ص94؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، بیتا، ج9، ص388۔
- ↑ طبری، تاریخ الامم و الملوک، بیتا، ج9، ص389۔
- ↑ ابن عبری، تاریخ مختصر الدول، 1992ء، ج1، ص147؛ ابن تغری بردی، النجوم الزاہرۃ، 1392ھ، ج3، ص26۔
- ↑ اشپولر، تاریخ ایران در قرون نخستین اسلامی، 1349ہجری شمسی، ج1، ص121۔
- ↑ مفید، الارشاد، 1413ھ، ص512؛ طبرسی، إعلام الوری، 1417ھ، ج2، ص214۔
- ↑ زرکلی، الأعلام، 1980ء، ج5، ص25؛ ابوالحسنی، عالمان شیعہ، 1382ہجری شمسی، ص82۔
- ↑ اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص480۔
- ↑ زرکلی، الأعلام، 1980ء، ج6، ص162۔
- ↑ ابن اثیر، الکامل، 1385 ھ، ج7، ص217۔
- ↑ ابن اثیر، الکامل، 1385 ھ، ج7، ص217۔
- ↑ زرکلی، الأعلام، 1980ء، ج1، ص85۔
مآخذ
- ابن اثیر، عزالدین، الکامل فی التاریخ، بیروت،دار صادر -دار بیروت، 1385/1965ھ۔
- ابن تغری بردی، جمالالدین یوسف، النجوم الزاہرۃ فی ملوک مصر و القاہرۃ، قاہرہ، وزارۃ الثقافۃ و الإرشاد القومی۔ المؤسسۃ المصریۃ العامۃ، 1392ھ۔
- ابن حمزہ طوسی، محمد بن علی، الثاقب فی المناقب، قم، انتشارات انصاریان، چاپ سوم، 1419ھ۔
- ابن خلکان، احمد بن محمد، وفیات الأعیان و أنباء أبناء الزمان، قم، الشریف الرضی، 1364ھ۔
- ابن عبری، غریغوریوس بن ہارون، تاریخ مختصر الدول، بیروت، دار المشر ھ، 1992ء۔
- ابوالحسنی، رحیم، عالمان شیعہ، مجلہ شیعہ شناسی، شمارہ 3 و 4، پاییز و زمستان 1382ہجری شمسی۔
- ابوالفداء، اسماعیل بن علی، تاریخ أبی الفداء المسمی المختصر فی أخبار البشر، تحقیق؛ محمود دیوب، بیروت، دار الکتب العلمیہ، منشورات محمد علی بیضون، بےتا۔
- اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، تبریز، نشر بنی ہاشمی، چاپ اول، 1381ھ۔
- اشپولر، برولادت، تاریخ ایران در قرون نخستین اسلامی، ترجمہ؛ عبدالجواد فلاطوری، تہران، شرکت انتشارات علمی و فرہنگی، 1349ہجری شمسی۔
- اصفہانی، ابوالفرج علی بن الحسین، مقاتل الطالبیین، تحقیق سید احمد صقر، بیروت، دار المعرفۃ، بےتا۔
- حسینی خاتونآبادی، عبد الحسین، وقایع السنین و الاعوام یا گزارشہای سالیانہ از ابتدای خلقت تا سال 1195 ہجری، تصحیح: محمدباقر بہبودی، معہ مقدمہ ابوالحسن شعرانی، معہ مقدمہ شہابالدین مرعشی، تہران، کتابفروشی اسلامیہ، 1352ہجری شمسی۔
- زرکلی، خیرالدین، الأعلام، بیروت، دار العلم للملایین، 1980ء۔
- طبرسی، فضل بن حسن، إعلام الوری بأعلام الہدی، قم، موسسہ آل البیت علیہم السلام لإحياء التراث، چاپ اول، 1417ھ۔
- طبری، تاریخ طبری، تاريخ الأمم و الملوك، بیروت، بےنا، بےتا۔
- قطبالدین راوندی، سعید بن عبد اللہ، الخرائج و الجرائح، قم، مؤسسہ امام مہدی(عج)، چاپ اول، 1409ھ۔
- مفید، محمد بن محمد، الإرشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، قم، کنگرہ شیخ مفید، چاپ اول، 1413ھ۔