حرم شاہ چراغ پر حملہ

ویکی شیعہ سے
حرم شاہ چراغ پر داعش کا حملہ
واقعہ کی تفصیلحرم شاہ چراغ کے زائرین پر دہشتگردوں کا حملہ
زمان26 اکتوبر 2022ء
مکانحرم شاہ چراغ
عناصرداعش
نقصانات13 شہید اور 30 زخمی
عکس العملاقوام متحدہ، بعض ممالک، سیاسی شخصیات اور مراجع تقلید کی طرف سے مذمت۔


حرام شاہ چراغ پر حملہ، ایران کے شہر شیراز میں واقع شیعوں کی بارگاہوں میں سے ایک حرمِ شاہ چراغ ہے جس پر 26 اکتوبر 2022ء کو حملہ کیا گیا۔ [1] تکفیری گروہ داعش نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی۔[2] اس حملے میں 13 شہید اور 30 افراز زخمی ہوئے۔[3][یادداشت 1] شہدا میں دو بچے اور ایک خاتون بھی شامل تھی۔[4]

حملہ آور نے حرم میں داخل ہونے کے بعد زائرین کی طرف فائرینگ کی۔[5] بعض غیر رسمی مآخذ میں مسلح حملہ آور شخص کو وہابی جانا گیا ہے۔[6] حملہ آور زخمی حالت میں گرفتار ہوا لیکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مرگیا۔[7]

داعش سے منسوب نشریہ اَلنَّبأ کے مطابق حملہ آور داعش سے وابستہ تھا۔[8] ایرانی وزیر اطلاعات کے مطابق دوسرا حملہ آور 31 اکتوبر 2022ء کو گرفتار ہوا۔[9] وزارت اطلاعات کی طرف سے 7 نومبر 2022ء کو جاری کردہ بیان میں یہ کہا گیا ہے پہلے حملہ آور کا تعلق تاجیکستان سے تھا جبکہ دوسرے حملہ آور کا تعلق افغانستان سے تھا۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس حملے کو جو شخص ہدایت دے رہا تھا ان کا تعلق آذربایجان سے تھا اور اس کا تعلق داعش سے تھا۔[10]

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اس حملے کی مذمت کی اور ایرانی حکومت اور عوام کو تسلیت دیا۔[11] یورپی یونین نے بھی اس حملے کی مذمت کی اور اسے دہشتگردی قرار دیا۔[12] چین، جمہوری آذربایجان، ارمنستان، عمان، شام، پاکستان، ونزویلا، مصر، ترکی، بحرین، متحدہ عرب امارات، لبنان، فنلانڈ اور عراق نے بھی اس حملے کی مذمت کی۔[13] اسی طرح روس کے صدر پیوٹن، تاجیکستان کے صدر امام علی رحمان، حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ، تحریک حکمت ملی عراق کے سربراہ سید عار حکیم، انصار اللہ یمن، حماس، حشدالشعبی کے عصائب اہل حق[14] اور طالبان[15] نے اس حملے کی مذمت کی

حرم شاہ چراغ پر حملے میں مارے جانے والوں کا 29 اکتوبر کو شیراز میں تشییع جنازہ [16]

ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای نے اس حادثے کو جنایت سے تعبیر کیا۔[17] شیعہ مراجع تقلید، ناصر مکارم شیرازی، حسین نوری ہمدانی، جعفر سبحانی اور عبداللہ جوادی آملی نے بھی اس سانحے کی مذمت کی۔[18] اس سانحے پر ایران کے صوبہ فارس میں تین دن سوگ کا اعلان ہوا۔[19] اور 29 اکتوبر کو اس صوبے میں چھٹی کا اعلان بھی ہوا۔[20]

ایران کے مختلف شہروں میں 28 اکتوبر کے دن نماز جمعہ کے بعد اس حادثے کے خلاف مظاہرے ہوئے اور اس سانحے کی مذمت کی۔[21]

اس حملے میں مرنے والوں کا تشییع جنازہ ایران کے شہر شیراز[22] اور مشہد[23] میں منعقد ہوا اور 6 نفر حرم شاہ چراغ میں 29 اکتوبر کو دفن ہوئے۔[24] باقی شہدا کی تدفین ان کے اپنے آبائی شہروں میں ہوئی۔[25][یادداشت 2]

شہدا کے لئے مختلف شہروں میں مجلس ترحیم منعقد ہوئی اور شیعہ مرجع تقلید ناصر مکارم شیرازی کی طرف سے قم میں مجلس منعقد ہوئی۔[26]

نوٹ

  1. البتہ شروع میں مرنے والوں کی تعداد 15 بتائی گئی تھی لیکن صوبہ فارس کے گورنر کا کہنا تھا کہ دو نفر کو دوبار گنتی کیا گیا تھا جس کی وجہ سے تعداد میں اضافہ ہوا تھا۔(«استاندار فارس: دو نفر از شهدای حادثه تروریستی شاهچراغ دوبار شمرده شده بودند، برای همین تعداد شهدا به اشتباه ۱۵ نفر اعلام شد»، خبرگزاری انتخاب.)
  2. شہدا میں سے ایک نفر تہران میں دفن ہوئے(«مراسم تشییع شهید معصومی از شهدای حادثه تروریستی شاهچراغ در تهران»، خبرگزاری انتخاب.)

حوالہ جات

  1. «خبرگزاری فرانسه: داعش حمله تروریستی در شاهچراغ را به عهده گرفت»، خبرگزاری فارس.
  2. «Islamic State claims responsibility for shrine attack in Iran»، reuters؛ «حمله به شاهچراغ؛ داعش مسئولیت حمله را پذیرفت»، خبرگزاری BBC.
  3. «جدیدترین آمار رسمی شهدای حادثه تروریستی شاهچراغ تا ظهر امروز»، سایت همشهری آنلاین.
  4. «یک زن و دو کودک در عملیات تروریستی شاه‌چراغ شهید شدند»، خبرگزاری برنا.
  5. ملاحظہ کریں: «خبرگزاری فرانسه: داعش حمله تروریستی در شاهچراغ را به عهده گرفت»، خبرگزاری فارس؛ «تیراندازی تروریستی در حرم شاه‌چراغ»، خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا).
  6. «یک منبع آگاه: عامل حادثه شیراز عنصر وهابی-تکفیری بوده است»، خبرگزاری تسنیم.
  7. «استاندازی فارس: عامل حمله تروریستی شاهچراغ شیراز به هلاکت رسید»، خبرگزاری عصر ایران.
  8. «گزارش هفته‌نامه داعش از عملیات تروریستی در شیراز»، خبرگزاری فارس.
  9. «وزیر اطلاعات: عامل دوم جنایت تروریستی شیراز دستگیر شد»، خبرگزاری فارس.
  10. «اطلاعیه دوم وزارت اطلاعات درباره حادثه شاهچراغ»، خبرگزاری عصر ایران.
  11. «Statement attributable to the Spokesperson for the Secretary-General - on attack at Shah Cheragh Holy Shrine in.Shiraz, Iran»، United Nations
  12. «اتحادیه اروپا حمله به شاهچراغ را محکوم کرد»، خبرگزاری العالم.
  13. «واکنش‌های بین‌المللی به اقدام تروریستی در شاهچراغ شیراز»، خبرگزاری فارس.
  14. «واکنش‌های بین‌المللی به اقدام تروریستی در شاهچراغ شیراز»، خبرگزاری فارس؛ «جهان یکصدا حمله تروریستی به شاهچراغ را محکوم کرد»، خبرگزاری ایرنا.
  15. «طالبان حمله تروریستی به حرم شاهچراغ را محکوم کرد»، خبرگزاری تسنیم.
  16. «تشییع پیکر شهدای حمله تروریستی حرم شاهچراغ(ع)»، خبرگزاری جمهوری اسلامی (ایرنا).
  17. «پیام در پی حادثه‌ تروریستی در حرم حضرت احمد بن موسی (شاه‌چراغ) شیراز»، سایت دفتر حفظ و نشر آثار آیت‌الله خامنه‌ای.
  18. «واکنش رهبر معظم انقلاب و مراجع معظم تقلید به حادثه تروریستی حرم احمد بن موسی(ع) در شیراز» خبرگزاری رسمی حوزه.
  19. «تیراندازی تروریستی در حرم شاه‌چراغ»، خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا).
  20. «وضعیت عامل حمله تروریستی به حرم شاهچراغ وخیم است»، خبرگزاری جمهوری اسلامی (ایرنا).
  21. «راهپیمایی عظیم سراسری در محکومیت آشوب و ترور»، خبرگزاری فارس.
  22. «تشییع شهدای حادثه تروریستی شاهچراغ»، خبرگزاری فارس.
  23. «تشییع پیکر شهیدان حادثه شاهچراغ در مشهد»، خبرگزاری فارس.
  24. «پیکر 6 تن شهید در حرم شاهچراغ آرام گرفت»، خبرگزاری تسنیم.
  25. «آیین تشییع شهدای حمله تروریستی به حرم شاهچراغ در شیراز برگزار شد»، خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا).
  26. «مراسم بزرگداشت شهدای حرم حضرت شاهچراغ در قم»، خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا).

مآخذ