حاج‌ علی‌ اکرام علی‌ اف

ویکی شیعہ سے
حاج‌ علی‌ اکرام علی‌ اف
اسلامی تنظیم آذربائیجان کا پہلا سربراہ
کوائف
تاریخ پیدائشسنہ 5 اپریل 1940ء
سکونتجمہوریہ آذر بائیجان
دیناسلام
مذہبشیعہ دوازده امامی
پیشہکاشتکاری • باغبانی
سیاسی کوائف
پیشروحاج موسوم صمد‌اف
علمی و دینی معلومات


حاج‌ علی‌ اکرام علی‌ اف (1940-2011ء) خمینی‌‌ چی‌ اور ابوذر قفقاز کے نام سے مشہور ہیں۔ انہوں نے سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد سنہ1992ء کو جمہوریہ آذربائیجان میں "'اسلامی تنظیم"' کی بنیاد رکھی اور اس کے پہلے سکریٹری جنرل بنے۔ انہیں جمہوریہ آذر بائیجان اور قفقاز علاقوں میں معاصر اسلام پسندوں کا پہلا رہنما سمجھا جاتا ہے۔

سنہ 1990-1995ء میں حاج علی اکرام علی اُف، اسلامی تنظیم کی جانب سے جمہوریہ آذربائیجان کی سینیٹ میں رکنیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ انہیں ایران کے لیے جاسوسی، ایران کے اسلامی انقلاب کی حمایت اور جمہوریہ آذربائیجان میں امریکہ اور اسرائیل کی موجودگی کی مخالفت کےجرم میں قید کیا گیا۔ سنہ 2011ء میں علی اکرام علی اُف کا انتقال ہوا۔ ان کے جسد خاکی کو روضہ امام زادہ رحیمہ خاتون، نارداران میں دفن کیا گیا۔

سوانح حیات

حاج‌ علی‌ اکرام علی‌ اف 5 اپریل سنہ1940ء کو جمہوریہ آذربائیجان کے دار الخلافہ باکو سے 25 کلومیٹر دور قصبہ نارداران میں پیدا ہوئے۔[1] وہ آذربائیجان اور قفقاز علاقوں میں معاصر اسلام پسند گروہوں کے پہلے راہنما تھے[2] اور امام خمینیؒ سے بے انتہاء عشق کی وجہ سے خمینی چی[3] اور ابوذرِ قفقاز کے نام سے مشہور ہوئے۔[4] انہوں نے باکو شہر سے فیزیکل ایجوکیشن (جسمانی تعلیم) کے شعبے سے گریجویشن کیا۔ کاشتکاری ان کا پیشہ اور پھولوں کی باغبانی ان کا مشغلہ تھی.[5]

سوویت یونین کے ٹوٹنے سے پہلے، امام خمینیؒ اور ایران کے اسلامی انقلاب کی حمایت[6] کی وجہ سے حاج علی اکرام علی اف سوویت سکیورٹی آرگنائزیشن (SSO) کے زیر نگرانی تھے اور انہیں ایران فرار کرنے سے روکنے کے لیے آذربائیجان کے جنوبی علاقوں میں داخل ہونے کی ممانعت تھی۔[7] انہوں نے سنہ 1989ء میں پہلی بار سوویت یونین سے عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے قصد سے وہاں کا سفر کیا اور وہاں سے ایران گئے۔[8]

حاج علی اُف کو سوویت یونین کے انحلال کے بعد اور آذربائیجان میں حیدر علی‌اِف کی حکومت کے قیام کے بعد 6 سال سے زیادہ عرصے تک جیل میں رکھا گیا۔[9] سنہ1996ء میں حاج علی اف کو آذربایئجان میں امریکہ اور صیہونی حکومت کی موجودگی کی مخالفت کرنے پر باکو شہر میں گرفتار کیا گیا۔[10] ان پر ایران کے لیے جاسوسی کرنےکی تہمت بھی لگائی گئی، اگرچہ انہوں نے جاسوسی کی تردید کی[11] اور ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مذہبی تعلق داری قرار دیا۔ کیونکہ ان کے مرجع تقلید ایرانی تھے اور انہوں نے شیعہ فقہ کے مطابق اپنی دینی تعلیم ایران کے مدارس علمیہ سے حاصل کی تھی۔[12]

حاج علی اکرام کے اپنے دعوے کے مطابق، انہیں سنہ1999ء میں اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر سید علی خامنہ ای کے حکم سے جیل سے رہا کیا گیا تھا۔[13] سنہ 2002ء میں، انہیں کشف حجاب کے واقعے میں لوگوں کو آذربائیجان حکومت کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں 18 مہینے قید کی سزا سنائی گئی[14] اور سنہ2003ء میں جیل سے رہا کیا گیا۔[15]

اکرام علی اف 17مارچ 2011ء کو 71 سال کی عمر میں انتقال کر گئے اور انہیں قصبہ نارداران میں امام زادہ رحیمہ خاتون کے جوار میں سپرد خاک کیا گیا۔[16] شیعہ مرجع تقلید ناصر مکارم شیرازی نے ان کی وفات پر تعزیت کا پیغام ارسال کیا۔[17] سنہ2015ء میں مہدی نعلبندی نے حاج علی اکرام علی اف کے سوانح حیات پر مشتمل «ابوذر قفقاز» کے نام سے ایک دستاویزی فلم بنائی جس کا ایک مختصر حصہ ایران کے تبریز شہر کے "سہند ٹی وی" پر نشر کیا گیا۔[18]

حاج موسوم صمد‌اف[19] اور حاج الہام علی‌ اف[20] اسلامی تنظیم میں ان کے نائب ہیں.

فعالیتیں

حاج علی اکرام کی مذہبی، سیاسی اور سماجی فعالیتیں درج ذیل ہیں:

  • سنہ 1978ء میں نارداران میں امام خمینیؒ اور انقلاب اسلامی ایران کے حامیوں کو منظم اور ان کی قیادت کرنا[21]
  • مئی سنہ 1979ء میں سوویت فیڈریشن کے رکن باکو میں انقلاب اسلامی ایران کے حق میں ایک مظاہرے کا اہتمام[22]
  • ایران کے ریڈیو معارف کے لیے پروگرامز کی ریکارڈینگ اور لوگوں میں اسے نشر کرنا، چھوٹے سائز کے ریڈیو کو خرید کر اہم لوگوں کو دینا[23]
  • سنہ 1981-1982ء میں وجوہات شرعیہ کی ادائیگی[24]، ایران پر عراق کی مسلط کردہ جنگ کے دوران لوگوں کی امداد اور روسی ساخت کے فوجی سازو سامان کی خفیہ خریداری کر کے خفیہ طور پر انہیں ایران بھیجنا[25]
  • سنہ 1990ء میں ایران کے شہر گیلان کے زلزلے کے دوران سوویت یونین کے نمائندوں کی شکل میں ایرانی عوام کی مدد کرنا[26]
  • باکو کے مسلمان عوام کے درمیان امن قائم کرنا، سنہ 1990ء میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان قرہ باغ کے تنازعہ میں باکو کے آرمینیائی باشندوں کے قتل عام کی روک تھام کے لیے کوششیں کرنا[27]
  • عوامی محاز پر کام کرتے ہوئے دینی و مذہبی تنظیم بنانا.[28]
  • عوامی سطح پر مغربی اور سیکولر رجحان کی وجہ سے خلق محاذ کے ساتھ تعاون جاری رکھنے سے انکار، سنہ1992ء میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد اسلامک پارٹی آف آذربائیجان کی تشکیل اور اس کے جنرل سیکرٹری منتخب ہونا[29]
  • سنہ 1990ء سے 1995ء تک تنظیم اسلامی کے ذریعے آذربائیجان کی قومی اسمبلی میں رکنیت حاصل کرنے میں کامیابی[30]

افکار و نظریات

حاج علی‌ اکرام نے ایک جمہوری اسلامی حکومت کے قیام کے لیے اسلامی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی.[31] انہوں نے 1995ء کو باکو میں تنظیم اسلامی کے دفتر میں امریکہ سے آئے ہوئے ایک وفد سے ملاقات میں اس بات کی وضاحت کہ انہوں نے دینی افکار اور اسلامی آئڈیالوجی کے تحت اسلامی تنظیم کی بنیاد رکھی ہے اور اسی کے مطابق دینی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔[32]

کتاب نامه‌هایی از زندان (زندان سے خطوط) کی جلد

حاج اکرام علی اف کے یوم وفات پر ایک تعزیتی کانفرنس میں رہبر معظم انقلاب کے نمایندے اور ایران کے شہر اردبیل کے امام جمعہ سید حسن آملی نے آذربائیجان حکومت اور صیہونی حکومت کے مابین خفیہ تعلقات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حاج اکرام علی اف صیہونی حکومت اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان رابطے کو ایک تاریخی غلطی سمجھتے تھے۔ وہ ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ حکومت میڈیا کے ذریعے عوام کو دھوکہ دے کر ایران کے خلاف غلط افواہیں اور عوام کے درمیان نفرتیں پیدا کرتی ہے۔ حاج علی اکرام اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے تھے کہ جمہوریہ آذربائیجان کی حکومت ایک سیکولر اور مذہب مخالف ثقافت کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کررہی ہے۔ ملک میں مالی اور اقتصادی وسائل کی فراوانی کے باوجود مغربی حکومتوں کی اندھی تقلید، ملک کو غیر منظم رکھنے کی روایت اور ایک مناسب حکمت عملی کے بغیر ملک کی تقسیم بندی کا نتیجہ یہ ہوگا کہ یہ ملک ناامنی، فساد اور غربت کے دلدل میں پھنس کر رہ جائے گا۔[33]

قلمی آثار

حاج علی‌ اکرام علی‌ اف کے مندرجہ ذیل قلمی آثار منظر عام پر آچکے ہیں:

  • کتاب نامه‌ہایی از زندان اس کتاب میں جیل سے لکھے گئے 30خطوط اور 20 آپ بیتی شامل ہیں؛ حاج اکرام علی اف انہیں خفیہ طور پر اپنے گھر والوں اور دوستوں کو ارسال کرتے تھے۔ محمد قلی زادہ علیار نے اس کتاب کا ترجمہ کیا ہے اور سنہ2010ء میں یاز پبلیشرز نے طبع کی ہے۔[34]
  • کتاب خاطرات حاج علی‌اکرام علی‌اف رہبر اسلامگرایان جمہوری آذربایجان اس کتاب کو عبدالحسین شهیدی ارسباران نے تحریر کیا ہے۔ یہ کتاب سنہ 2006ء میں "مرکز اسناد انقلاب اسلامی" کے ذریعے تہران سے شائع ہوئی ہے۔[35]

حوالہ جات

  1. «حاج علی اکرام معروف به ابوذر قفقاز»، وبگاه حقایق قفقاز.
  2. «حاج علی اکرام معروف به ابوذر قفقاز»، وبگاه حقایق قفقاز.
  3. رادمرد، «حاج علی اکرم: او یک خمینی‌‌چی تمام‌‌عیار بود»، وبگاه برگزیده‌ها.
  4. «حاج علی اکرام معروف به ابوذر قفقاز»، وبگاه حقایق قفقاز.
  5. قلی‌زاده علیار، «آشنایی با شخصیت حاج علی اکرام علی یف»، وبگاه شبکه اطلاع‌رسانی دانا.
  6. قلی‌زاده علیار، «آشنایی با شخصیت حاج علی اکرام علی یف»، وبگاه شبکه اطلاع‌رسانی دانا.
  7. «روایتی از مجاهدت‌های ارادتمندان امام خمینی در باکو»، وبگاه مرکز اسناد انقلاب اسلامی.
  8. قلی‌زاده علیار، «آشنایی با شخصیت حاج علی اکرام علی یف»، وبگاه شبکه اطلاع‌رسانی دانا.
  9. «دستگیری سرپرست حزب اسلام آذربایجان و سرکوب موج اسلام‌گرایی»، وبگاه حقایق قفقاز.
  10. قلی‌زاده علیار، «آشنایی با شخصیت حاج علی اکرام علی یف»، وبگاه شبکه اطلاع‌رسانی دانا.
  11. رادمرد، «حاج علی اکرم: او یک خمینی‌‌چی تمام‌‌عیار بود»، وبگاه برگزیده‌ها.
  12. دل‌آرام، «اشتباه محاسباتی باکو»، وبگاه عصر تبریز.
  13. قربانی گلشن‌آباد،«آموزه‌های انقلاب اسلامی چگونه در جمهوری آذربایجان نشر می‌یافت؟»، وبگاه مرکز اسناد انقلاب اسلامی.
  14. قربانی گلشن‌آباد، «آموزه‌های انقلاب اسلامی چگونه در جمهوری آذربایجان نشر می‌یافت؟»، وبگاه مرکز اسناد انقلاب اسلامی.
  15. قلی‌زاده علیار،«آشنایی با شخصیت حاج علی اکرام علی یف»، وبگاه شبکه اطلاع‌رسانی دانا.
  16. «حاج علی اکرام معروف به ابوذر قفقاز»، وبگاه حقایق قفقاز .
  17. «پیام تسلیت آیت‌الله مکارم شیرازی به شیعیان جمهوری آذربایجان»، سایت بنیاد مطالعات قفقاز، بنیاد مطالعات قفقاز.
  18. «حاج اکرام در قاب شبکه سهند / مستندی از ابوذر قفقاز که باید دید»، وبگاه تبریز بیدار.
  19. «دستگیری سرپرست حزب اسلام آذربایجان و سرکوب موج اسلام‌گرایی»، وبگاه حقایق قفقاز.
  20. حجتی، «سرکوب خمینی‌چی‌ها تمامی ندارد!»، وبگاه هم‌نوا.
  21. قلی‌زاده علیار، «آشنایی با شخصیت حاج علی اکرام علی یف»، وبگاه شبکه اطلاع‌رسانی دانا.
  22. رادمرد،«حاج علی اکرم: او یک خمینی‌‌چی تمام‌‌عیار بود»، وبگاه برگزیده‌ها.
  23. قربانی گلشن‌آباد،«آموزه‌های انقلاب اسلامی چگونه در جمهوری آذربایجان نشر می‌‌یافت؟»، وبگاه مرکز اسناد انقلاب اسلامی.
  24. «روایتی از مجاهدت‌‌های ارادتمندان امام خمینی در باکو»، وبگاه مرکز اسناد انقلاب اسلامی.
  25. «ماجرای کمک‌‌های مردم آذربایجان به جبهه‌‌های ایران»، وبگاه مجله الکترونیکی اخوت.
  26. «روایتی از مجاهدت‌‌های ارادتمندان امام خمینی در باکو»، وبگاه مرکز اسناد انقلاب اسلامی.
  27. «تلاش اسلامگرایان آذربایجان برای جلوگیری از کشتار ارامنه در سال 1990»، وبگاه مرکز اسناد انقلاب اسلامی.
  28. رادمرد، «حاج علی اکرم : او یک خمینی‌‌چی تمام‌‌عیار بود»، وبگاه برگزیده‌ها.
  29. قلی‌زاده علیار،«آشنایی با شخصیت حاج علی اکرام علی یف»، وبگاه شبکه اطلاع‌رسانی دانا.
  30. نعلبندی، «جای خالی حاج علی اکرام در این روزهای آذربایجان»، وبگاه پایگاه خبری تحلیلی آناج.
  31. رادمرد، «حاج علی اکرم : او یک خمینی‌‌چی تمام‌‌عیار بود»، وبگاه برگزیده‌ها.
  32. «رهبر شیعیان کشور آذربایجان و قفقاز»، وبگاه رهیافتگان.
  33. «سرکوب شیعیان در آذربایجان؟»، وبگاه پرسمان.
  34. «كتاب ‹نامه‌هايی از زندان› در آذربايجان غربي منتشر شد»، وبگاه سازمان تبلیغات اسلامی.
  35. «خا‌طرات‌ حا‌ج‌ علی‌ اکرام‌ علی‌‌اف‌ (رهبر اسلامگرایا‌ن‌ جمهوری آذربا‌یجا‌ن‌)»، وبگاه پایگاه اطلاع رسانی کتابخانه‌‌های ایران.

مآخذ