مندرجات کا رخ کریں

"حضرت ایوب" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
سطر 63: سطر 63:
عہد عتیق کی 39 کتابوں میں سے ایک کتاب ایوب ہے۔ اس کتاب میں خدا کی طرف سے حضرت ایوب کو عطا کی گئی نعمات،<ref>کتاب مقدس، ایوب، ۱:۱-۶</ref> ان سے امتحان لئے جانے کی داستان، شیطان کا ان کے بدن اور مال دو دولت پر مسلط ہونا<ref>کتاب مقدس، ایوب، ۱-۲۔</ref> اور بعض جوانوں کا حضرت ایوب سے خطا سرزند کا اعتراف لینے کی کوشش<ref>کتاب مقدس، ایوب، ۳-۲۷۔‌</ref> وغیره سے بحث ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ عہد عتیق میں قرآن کے برخلاف حضرت ایوب کو ایک بے صبر اور ناشکر انسان کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔<ref> کلباسی، «نقد و بررسی آرای مفسران در تفسیر آیہ ۴۴ سورہ ص و تازیانہ‌زدن ایوب بہ ہمسرش»، ص۱۲۰۔</ref> اسی طرح کتاب مقدس حضرت ایوب کی قسم کی داستان ذکر نہیں ہوئی ہے۔<ref> کلباسی، «نقد و بررسی آرای مفسران در تفسیر آیہ ۴۴ سورہ ص و تازیانہ‌زدن ایوب بہ ہمسرش»، ص۱۲۰۔</ref>
عہد عتیق کی 39 کتابوں میں سے ایک کتاب ایوب ہے۔ اس کتاب میں خدا کی طرف سے حضرت ایوب کو عطا کی گئی نعمات،<ref>کتاب مقدس، ایوب، ۱:۱-۶</ref> ان سے امتحان لئے جانے کی داستان، شیطان کا ان کے بدن اور مال دو دولت پر مسلط ہونا<ref>کتاب مقدس، ایوب، ۱-۲۔</ref> اور بعض جوانوں کا حضرت ایوب سے خطا سرزند کا اعتراف لینے کی کوشش<ref>کتاب مقدس، ایوب، ۳-۲۷۔‌</ref> وغیره سے بحث ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ عہد عتیق میں قرآن کے برخلاف حضرت ایوب کو ایک بے صبر اور ناشکر انسان کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔<ref> کلباسی، «نقد و بررسی آرای مفسران در تفسیر آیہ ۴۴ سورہ ص و تازیانہ‌زدن ایوب بہ ہمسرش»، ص۱۲۰۔</ref> اسی طرح کتاب مقدس حضرت ایوب کی قسم کی داستان ذکر نہیں ہوئی ہے۔<ref> کلباسی، «نقد و بررسی آرای مفسران در تفسیر آیہ ۴۴ سورہ ص و تازیانہ‌زدن ایوب بہ ہمسرش»، ص۱۲۰۔</ref>


==فلسفہ ابتلاء==
حضرت ایوب کی بیماری اور اولاد سے محروم ہونا خدا کی طرف سے ایک امتحان تھا۔ اہل سنت مفسر قُرطُبی کے مطابق حضرت ایوب کی حالت ان امتحانات سے پہلے، امتحانات کے دوران اور امتحانات کے بعد، یکسان تھی یعنی ہر حال میں آپ خدا کا شکر ادا کرتے رہے۔<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۲۱۶۔</ref> اسی طرح [[علامہ طباطبایی]] نے ایک حدیث نقل کی ہے اس کے مطابق حضرت ایوب پر آنے والی مصیبت کی علت یہ تھی کہ لوگ ان کے بارے میں [[ربوبیت]] کا دعوا نہ کریں اور خدا کی طرف سے عطا کرده نعمتوں کو دیکھ کر خود ان کو خدا نہ سمجھ بیٹھیں؛ اسی طرح اس کا ایک اور فلسفہ یہ بھی تھا کہ ان کو دیکھ کر دوسرے عبرت حاصل کریں اور کسی کمزور، فقیر یا بیمار شخص کو اس کی ضعیفی، فقر و تنگدستی اور بیماری کی وجہ سے پست نہ سمجھیں کیونکہ ممکن ہے خدا اس کمزور شخص کو طاقتور، فقیر کو غنی اور بیمار شخص کو صحت و سلامتی عنایت کرے؛ اور یہ بھی جان لیں کہ یہ خدا ہی ہیں جو جس کو چاہے مریض کر دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ انبیاء میں سے کیوں نہ ہو ارو جس کو چاہے شفا عطا کرتا ہے۔<ref> طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۴-۲۱۷۔</ref>
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات2}}
{{حوالہ جات2}}

نسخہ بمطابق 14:45، 4 جولائی 2020ء

حضرت ایوب
حلہ میں حضرت ایوب کا مقبرہ[1]
حلہ میں حضرت ایوب کا مقبرہ[1]
قرآنی نام:ایوب
کتاب مقدس میں نام:Job
مشہوراقارب:حضرت ابراہیم
دین:توحید
عمر:۲۰۰ سال
قرآن میں نام کا تکرار:4 دفعہ
اہم واقعات:صبر ایوب
اولوالعزم انبیاء
حضرت محمدؐحضرت نوححضرت ابراہیمحضرت موسیحضرت عیسی


حضرت اَیّوب خدا کے پیغمبروں میں سے تھے جنہیں خدا کی طرف سے اولاد اور مال و دولت نیز مختلف بیماریوں کے ذریعے امتحان میں ڈالا گیا۔ حضرت ایوب نے ان امتحانات کے مقابلے میں صبر سے کام لیا اور خدا کی عبادت اور شُکر سے دست بردار نہیں ہوئے۔ اسی بنا پر قرآن میں ان کو نیکی کے ساتھ یاد کیا گیا ہے۔

قرآن میں حضرت ایوب کے امتحانات کی تفصیلات بیان نہیں ہوئی، لیکن عہد عتیق اور بعض اسلامی احادیث میں اس حوالے سے مختلف واقعات بیان ہوئے ہیں جن کے مطابق آپ کی بیماری کی وجہ سے لوگ آپ سے دور ہو گئے تھے۔ جبکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق انبیاء میں کوئی ایسی چیز نہیں پائی جاتی جس سے لوگ ان سے دور ہونے کا سبب بنیں۔

عہد عتیق اور بعض اسلامی احادیث میں الہی امتحانات کے مقابلے میں حضرت ایوب کی بے صبری کی حکایت‌ بھی آئی ہے، لیکن قرآن میں ان کو ایک صابر انسان قرار دیا گیا ہے۔

اسی طرح بعض آیت :"واذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّہُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ" سے استناد کرتے ہوئے حضرت ایوب پر شیطان کے غلبے کی بات کرتے ہوئے ان کی عصمت میں تردید کا اظہار بھی کیا گیا ہے؛ البتہ کہتے ہیں کہ شیطان کو صرف ان کی جسم پر غلبہ حاصل ہوا تھا ان کی نفس پر غلبہ حاصل نہیں ہوا تھا جس کی بنا پر ان کی عصمت میں کوئی خلل پیدا نہیں ہوتا ہے۔ چونکہ خود قرآن کے مطابق شیطان کو خدا کے نیک بندوں کے نفسوں پر تسلط حاصل نہیں ہوتا اور قرآن میں حضرت ایوب کو خدا کے نیک بندوں میں شمار کیا گیا ہے۔

مفسرین کے مطابق حضرت ایوب نے اپنی زوجہ پر 100 کوڑے مارنے کی قسم کھائی، لیکن بعد میں اس کام سے پشیمان ہوئے، لیکن قسم کھانے کی وجہ سے ان کو معاف نہیں کر سکتے تھے۔ اس بنا پر آپ پر وحی نازل ہوئی کہ نازک لکڑیوں کے ایک گچھے کے ذریعے اپنی بیوی پر کوڑے ماریں تاکہ قسم پر عمل کر سکیں۔ البتہ حضرت ایوب نے کیوں قسم کھائی اس بارے میں مفسرین کے درمیان اختلاف‌ نظر پایا جاتا ہے۔ بعض ان کی زوجہ کی طرف سے کچھ غلطی سرزد ہونے کو اس قسم کی علت قرار دیتے ہیں۔

حضرت ایوب کے محل دفن کے بارے میں کوئی دقیق معلومات میسر نہیں؛ اس کے باوجود مختلف ممالک میں آپ سے منسوب مقبرے موجود ہیں؛ من جملہ ان میں عراق کے جنوبی شہر حلہ سے دس کیلو میٹر کے فاصلے پر "الرّانْجِیَّہ" نامی مقام پر موجود مقبرہ بھی آپ سے منسوب ہے۔

نسب اور خاندان

حضرت ایوب حضرت ابراہیم کی نسل سے [2] خدا کے انبیاء[3] میں سے تھے۔ آپ کا نسب باپ کی جانب سے چار [4] یا پانچ[5] واسطوں کے ذریعے حضرت ابراہیم ملتا ہے۔ اسی طرح آپ کا شمار والدہ کی جانب سے حضرت لوط کے نواسوں میں ہوتا ہے۔[6] آپ کی زوجہ کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے، علامہ مجلسی کے مطابق مشہور آپ کی زوجہ کو حضرت یوسف کی نسل سے قرار دیتے ہیں۔[7] البتہ بعض احادیث میں حضرت یوسب کی بیٹی[8] اور بعض دوسری احادیث میں حضرت یعقوب کی بیٹی[9] قرار دی گئی ہے۔ بعض ذوالکفل کو حضرت ایوب کے بیٹے بشر قرار دیتے ہیں جو خدا کے انبیاء میں سے تھے۔[10]

امتحان الہی

قرآنی آیات کے مطابق حضرت ایوب بیماری اور اولاد کے چھن جانے کے ذریعے امتحان الہی میں مبتلاء ہوئے اور انہوں نے ان امتحانات کے مقابلے میں صبر کیا۔[11] اس کے بعد انہیں دوبارہ اولاد اور صحت و سلامتی عطا ہوئی۔[12] اسی طرح احادیث کے مطابق حضرت ایوب کافی مال و دولت کے مالک بھی تھے جنہیں مذکورہ امتحان میں ہاتھ سے دھو بیٹھے۔[13] قرآن میں آپ کو "عبدَنا"(ہمارے بندے)، "نِعم‌العبد" (نیک بندے)، "صابر" اور "اَوّاب" (خدا کی طرف لوٹ آنے والا)[14] جیسے ناموں سے یاد کیا گیا ہے۔[15]

ردیف آیت سورہ آیت نمبر موضوع
۱ وَوَہَبْنَا لَہُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ كُلًّا ہَدَيْنَا وَنُوحًا ہَدَيْنَا مِنْ قَبْلُ وَمِنْ ذُرِّيَّتِہِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَىٰ وَہَارُونَ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ انعام ۸۴ حضرت ابراہیم یا حضرت نوح کی نسل سے [یادداشت 1]
۲ إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَىٰ نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِنْ بَعْدِہِ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ إِبْرَاہِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَعِيسَىٰ وَأَيُّوبَ وَيُونُسَ وَہَارُونَ وَسُلَيْمَانَ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا نساء ۱۶۳ نبوت
۳ وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّہُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ ﴿۸۳﴾ فَاسْتَجَبْنَا لَہُ فَكَشَفْنَا مَا بِہِ مِنْ ضُرٍّ وَآتَيْنَاہُ أَہْلَہُ وَمِثْلَہُمْ مَعَہُمْ رَحْمَۃً مِنْ عِنْدِنَا وَذِكْرَىٰ لِلْعَابِدِينَ انبیاء ۸۳-۸۴ حضرت ایوب کی دعا قبول ہونا اور اولاد اور سلامتی دوبارہ نصیب ہونا۔
۴ واذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّہُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ ﴿٤١﴾ ارْكُضْ بِرِجْلِكَ ۖ ہَٰذَا مُغْتَسَلٌ بَارِدٌ وَشَرَابٌ ﴿٤٢﴾ وَوَہَبْنَا لَہُ أَہْلَہُ وَمِثْلَہُمْ مَعَہُمْ رَحْمَۃً مِنَّا وَذِكْرَىٰ لِأُولِي الْأَلْبَابِ ﴿٤٣﴾ وَخُذْ بِيَدِكَ ضِغْثًا فَاضْرِبْ بِہِ وَلَا تَحْنَثْ ۗ إِنَّا وَجَدْنَاہُ صَابِرًا ۚ نِعْمَ الْعَبْدُ ۖ إِنَّہُ أَوَّابٌ ﴿٤٤﴾ سورہ ص ۴۱-۴۴ بیماری سے چھٹکارا پانا، اہل و عیال کی واپسی، قسم کھانے کا واقعہ صبر ایوب اور آپ کے "اوّاب" ہونے کی طرف اشارہ۔

امتحان کا واقعہ

سانچہ:نقل قول

امام صادقؑ سے منقول ایک حدیث کے مطابق خدا نے حضرت ایوب کو نعمتو سے نوازا تو آپ ہمیشہ خدا کا شکر ادا کرتے تھے؛ یہاں تک کہ ایک دن شیطان حضرت ایوب کے شکرگزاری سے متعلق آگاہ ہوئے اور ان سے حسد کرتے ہوئے کہا: خدایا اگر حضرت ایوب سے دنیاوی نعمات چھین لیں تو پھر ایوب شکر ادا نہیں کرے گا۔ اس بنا پر خدا نے شیطان کو حضرت ایوب کی اولاد اور مال و دولت پر مسلط کیا۔ مختصر عرصے میں حضرت ایوب اولاد اور مال و دولت سے محروم ہو گئے؛ لیکن حضرت ایوب کے شکرگزاری میں مزید اضافہ ہوا۔ اس کے بعد آپ زراعت اور مال مویشیوں سے بھی محروم ہو گئے، پھر بھی ان کی شکرگزاری میں مزید اضافہ ہوا۔ اس کے بعد ابلیس نے حضرت ایوب کے بدن پر دم کیا جس سے ان کے بدن میں بہت ساری زخم پیدا ہوئے اور ان میں کیڑے مکوڑے پیدا ہونے لگے؛ چنانچہ ان کی بدن سے آنے والی بد بو کی وجہ سے ان کو آبادی سے دور کیا گیا؛ لیکن ایوب اسی طرح خدا کا شکر ادا کرتے رہے۔ اس کے بعد شیطان حضرت ایوب کے بعض اصحاب کے ساتھ ان کے پاس گئے اور ان سے کہا ہمارے خیال میں آپ جس مصیبت میں گرفتار ہوئے ہیں وہ آپ کی گناہوں کی وجہ سے ہے۔ اس پر حضرت ایوب نے قسم کھا کر کہا کہ انہوں نے کبھی کھانا نہیں کھایا جب تک کوئی یتیم ان کے ساتھ کھانے میں شریک نہ ہوئے اور جب بھی خدا کی اطاعت کے دو راہوں میں سے سخت ترین راستے کو انتخاب کیا ہے... اس کے بعد خدا نے ایک فرشتہ‌ ناز فرمایا جس نے اپنا پاؤوں زمین پر مارا تو وہاں سے پانی بہنا شروع ہوا جس سے حضرت ایوب کو غسل دیا گیا جس سے ان کے جسم میں موجود تمام زخم ٹھیک ہو گئے۔[16]

علامہ طباطبایی اس حدیث کو اہل‌ بیتؑ سے منقول دوسری احادیث کے منافی قرار دیتے ہیں؛[17] امام محمد باقرؑ سے منقول ہے کہ حضرت ایوب کے بدن پر نہ کوئی زخم ایجاد ہوا تھا اور نہ کوئی کیڑے پیدا ہوئے تھے اسی طرح ان کے چہرے پر بھی کسی قسم کی کوئی عیب پیدا نہیں ہوا تھا؛ بلکہ لوگوں کا حضرت ایوب سے دور ہونے کی وجہ فقر و تتگدستی اور ظاہری کمزوری تھی؛ چونکہ لوگ خدا کے نزدیک ان کے مقام و مرتبے سے آگاہ ­نہیں تھے اور یہ نہیں جانتے تھے کہ آپ بہت جلد شفا پائیں گے۔[18] اسی طرح مذکور حدیث ان احادیث کے ساتھ بھی منافات رکھتا ہے جن کی بنا پر حضرت ایوب سمیت خدا کے دوسرے تمام انبیاء معصوم ہیں؛[19] کیونکہ عصمت کے مراتب میں سے ایک یہ ہے کہ انیباء میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جو لوگوں کی ان سے دوری کا سبب بنے؛ کیونکہ لوگوں کا انبیاء سے دور ہونا بعثت کے اہداف کے ساتھ منافات رکھتے ہیں۔[20]

کتاب مقدس میں حضرت ایوب کا تذکرہ

عہد عتیق کی 39 کتابوں میں سے ایک کتاب ایوب ہے۔ اس کتاب میں خدا کی طرف سے حضرت ایوب کو عطا کی گئی نعمات،[21] ان سے امتحان لئے جانے کی داستان، شیطان کا ان کے بدن اور مال دو دولت پر مسلط ہونا[22] اور بعض جوانوں کا حضرت ایوب سے خطا سرزند کا اعتراف لینے کی کوشش[23] وغیره سے بحث ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ عہد عتیق میں قرآن کے برخلاف حضرت ایوب کو ایک بے صبر اور ناشکر انسان کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔[24] اسی طرح کتاب مقدس حضرت ایوب کی قسم کی داستان ذکر نہیں ہوئی ہے۔[25]

فلسفہ ابتلاء

حضرت ایوب کی بیماری اور اولاد سے محروم ہونا خدا کی طرف سے ایک امتحان تھا۔ اہل سنت مفسر قُرطُبی کے مطابق حضرت ایوب کی حالت ان امتحانات سے پہلے، امتحانات کے دوران اور امتحانات کے بعد، یکسان تھی یعنی ہر حال میں آپ خدا کا شکر ادا کرتے رہے۔[26] اسی طرح علامہ طباطبایی نے ایک حدیث نقل کی ہے اس کے مطابق حضرت ایوب پر آنے والی مصیبت کی علت یہ تھی کہ لوگ ان کے بارے میں ربوبیت کا دعوا نہ کریں اور خدا کی طرف سے عطا کرده نعمتوں کو دیکھ کر خود ان کو خدا نہ سمجھ بیٹھیں؛ اسی طرح اس کا ایک اور فلسفہ یہ بھی تھا کہ ان کو دیکھ کر دوسرے عبرت حاصل کریں اور کسی کمزور، فقیر یا بیمار شخص کو اس کی ضعیفی، فقر و تنگدستی اور بیماری کی وجہ سے پست نہ سمجھیں کیونکہ ممکن ہے خدا اس کمزور شخص کو طاقتور، فقیر کو غنی اور بیمار شخص کو صحت و سلامتی عنایت کرے؛ اور یہ بھی جان لیں کہ یہ خدا ہی ہیں جو جس کو چاہے مریض کر دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ انبیاء میں سے کیوں نہ ہو ارو جس کو چاہے شفا عطا کرتا ہے۔[27]

حوالہ جات

  1. مرکز تراث الحلہ
  2. سورہ انعام، آیہ ۸۴۔
  3. سورہ نساء، آیہ ۱۶۳۔
  4. ابن حبیب، المحبر، دارآفاق الجدیدہ، ص۵۔
  5. مجلسی، حیاۃ القلوب، ۱۳۸۴ش، ج۱، ص۵۵۵؛ ثعلبی، الکشف و البیان، ۱۴۲۲ق، ج۶، ص۲۸۷۔
  6. مجلسی، حیاۃ القلوب، ۱۳۸۴ش، ج۱، ص۵۵۵؛ ثعلبی، الشکف و البیان، ۱۴۲۲ق، ج۶، ص۲۸۷۔
  7. مجلسی، حیاۃ القلوب، ۱۳۸۴ش، ج۱، ص۵۵۵۔
  8. قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۲۳۹-۲۴۲۔
  9. مجلسی، حیاۃ القلوب، ۱۳۸۴ش، ج۱، ص۵۵۵۔
  10. طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۱، ص۳۲۵۔
  11. سورہ صاد، آيہ ۴۴۔
  12. سورہ انبیاء، آیہ۸۴۔
  13. ملاحظہ کریں: قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۲۳۹-۲۴۲۔
  14. جزایری، قصص الانبیاء، ۱۴۰۴ق، ص۱۹۸۔
  15. سورہ ص، آیات ۴۱-۴۴؛ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۰-۲۱۱۔
  16. قمی، تفسیرالقمی، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۲۳۹-۲۴۲؛ مجلسی، حیاۃالقلوب، ۱۳۸۴ش، ج۱، ص۵۵۹-۵۶۵۔
  17. طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۴-۲۱۷۔
  18. صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۳۹۹-۴۰۰۔
  19. طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۴-۲۱۷۔
  20. ابوالفتوح رازی، روض‌الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۳، ص۲۱۳؛ سبحانی، منشور عقاید امامیہ، مؤسسۃ الامام الصادق، ص۱۱۴۔
  21. کتاب مقدس، ایوب، ۱:۱-۶
  22. کتاب مقدس، ایوب، ۱-۲۔
  23. کتاب مقدس، ایوب، ۳-۲۷۔‌
  24. کلباسی، «نقد و بررسی آرای مفسران در تفسیر آیہ ۴۴ سورہ ص و تازیانہ‌زدن ایوب بہ ہمسرش»، ص۱۲۰۔
  25. کلباسی، «نقد و بررسی آرای مفسران در تفسیر آیہ ۴۴ سورہ ص و تازیانہ‌زدن ایوب بہ ہمسرش»، ص۱۲۰۔
  26. قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۲۱۶۔
  27. طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۴-۲۱۷۔


خطا در حوالہ: "یادداشت" نام کے حوالے کے لیے ٹیگ <ref> ہیں، لیکن مماثل ٹیگ <references group="یادداشت"/> نہیں ملا یا پھر بند- ٹیگ </ref> ناموجود ہے