ویکی شیعہ:ہفتہ وار منتخب مقالے/2020/48
واقعہ سقیفہ بنی ساعدہ پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد گیارہویں ہجری کا وہ پہلا واقعہ ہے جس میں ابوبکر ابن ابی قحافہ مسلمانوں کے خلیفہ منتخب ہوئے۔ پیغمبر اکرمؐ کی وفات کے بعد امام علیؑ اور بعض اصحاب آنحضرتؐ کی تکفین اور تدفین میں مشغول تھے اسی وقت انصار کا ایک گروہ سعد بن عبادہ کی سرپرستی میں سقیفہ بنی ساعدہ نامی جگہ جمع ہوا تاکہ پیغمبر اکرمؐ کے بعد اپنا رہبر انتخاب کر سکے۔
بعض مورخوں کے مطابق انصار کا یہ اجتماع صرف مدینہ کا حاکم معین کرنے کے لئے منعقد ہوا تھا۔ لیکن بعض مہاجروں کا اس جلسے میں حاضر ہونے سے بحث پیغمبر اکرمؐ کا جانشین معین ہونے کی طرف چلی گئی اور آخر میں مسلمانوں کے خلیفے کے عنوان سے ابوبکر کی بیعت کی گئی۔ اس جلسے میں ابوبکر، مہاجرین کے ترجمان تھے، ان کے علاوہ عمر ابن خطاب اور ابوعبیدہ جراح بھی سقیفہ میں حاضر تھے۔
مورخین کی تحریر کے مطابق ابوبکر سب کے لئے قابل قبول نہیں تھے۔ اس واقعہ کے بعد حضرت علیؑ، فاطمہ زہراؑ اور بعض دوسرے افراد جیسے: پیغمبر کے چچا عباس کے بیٹے فضل، عبداللہ اور بعض دوسرے مشہور اصحاب جیسے: سلمان فارسی، ابوذر غفاری، مقداد بن عمرو اور زبیر بن عوام، ان افراد میں سے تھے جنہوں نے سقیفہ کی تشکیل شدہ شورای پر اعتراض کیا۔ شیعہ، سقیفہ کے واقعے کو امام علیؑ کی جانشینی کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ کی صریح اعلانات خاص کر غدیر خم کے واقعے کے خلاف سمجھتے ہیں۔