ویکی شیعہ:ہفتہ وار منتخب مقالے/2020/3
حدیث قُرْب نَوَافِل وہ حدیث قُدسی ہے جس میں اللہ تعالی کے تقرب کا وہ مقام بیان ہوا ہے جسے مومن واجبات اور مستحبات کو انجام دیکر حاصل کرتا ہے۔ اس حدیث کے ایک فراز میں یوں آیا ہے: مومن بندہ نوافل انجام دیکر قرب الہی پاتا ہے اور اللہ اس کا کان اور آنکھ بن جاتا ہے۔ مسلمان عرفا اس تعبیر کو حقیقی قرار دیتے ہوئے نظریہ وحدت الوجود پر ایک دلیل اور فنا فی اللہ یا صفات الہی میں فنا ہونے کے لیے شاہد قرار دیتے ہیں؛ لیکن محدثین اور فقہا کا کہنا ہے کہ یہ تعبیر مجازی طور پر استعمال ہوئی ہے اور اسے مومن کے لئے الہی مدد پہنچنے کا معنی کرتے ہیں یا کوئی اور معنی۔
حدیث قرب نوافل میں اللہ کے پسندیدہ بندے کی توہین کو اللہ سے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی نے حدیث قرب نوافل میں اپنے ولی اور دوست کی مدد کرنے پر ہر چیز سے زیادہ تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو مومن موت سے ڈرتا ہے اس کی موت پر جتنی تردید کرتا ہوں کسی اور چیز پر نہیں؛ کیونکہ اسے موت پسند نہیں اور مجھے اس کو ناراض کرنا پسند نہیں۔ اسی طرح اس حدیث میں آیا ہے کہ بعض مومنین کی اصلاح فقر اور غربت سے ہوتی ہے جبکہ بعض کی مالداری اور توانگری سے، اگر ان کی دوسری کوئی حالت ہوجائے تو وہ نابود ہوتے ہیں۔