ویکی شیعہ:ہفتہ وار منتخب مقالے/2020/1
حضرت زینب سلام اللہ علیہا امام علیؑ اور حضرت زہراؑ کی بیٹی ہیں جو سنہ 5 یا 6 ہجری کو مدینہ میں پیدا ہوئیں۔ آپ امام حسینؑ کے ساتھ کربلا میں موجود تھیں اور 10 محرم الحرام سنہ 61 ہجری کو جنگ کے خاتمے کے بعد اہل بیتؑ کے ایک گروہ کے ساتھ لشکر یزید کے ہاتھوں اسیر ہوئیں اور کوفہ اور شام لے جائی گئیں۔ آپ نے اسیری کے دوران، دیگر اسیروں کی حفاظت و حمایت کے ساتھ ساتھ، اپنے غضبناک خطبوں کے توسط سے بےخبر عوام کو حقائق سے آگاہ کیا۔ حضرت زینبؑ نے اپنی فصاحت و بلاغت اور شجاعت سے تحریک عاشورا کی بقاء کے اسباب فراہم کئے۔ تاریخی روایات کے مطابق سیدہ زینبؑ سنہ 63 ہجری کو دنیا سے رخصت ہوئیں اور دمشق میں دفن ہوئیں۔
متعدد روایات کے مطابق حضرت زینبؑ کا نام پیغمبر خداؐ نے رکھانیز کہا گیا کہ آپؐ نے علیؑ اور زہراؑ کی بیٹی کو وہی نام دیا جو جبرائیل خدا کی طرف سے لائے تھے۔
حضرت زینبؑ کے دسیوں القاب ہیں من جملہ بعض مشہور القاب یہ ہیں:
عقیلۂ بنی ہاشم، عالمۃ غَیرُ مُعَلَّمَہ، عارفہ، موثّقہ، فاضلہ، كاملہ، عابدہ آل علی، معصومۂ صغری، امینۃ اللہ، نائبۃ الزہرا، نائبۃ الحسین، عقیلۃ النساء، شریكۃ الشہداء، بلیغہ، فصیحہ اور شریكۃ الحسین۔
آپ نے زندگی میں بہت زیادہ مصائب دیکھے۔ جیسے رسول اللہ کی وفات،اپنی والدہ فاطمہ اور حضرت علی کی زندگی کی سختیاں،شہادت امام حسن مجتبی ، واقعۂ کربلا اور کوفہ و شام کی اسیری ان وجوہات کی بنا پر آپ کو ام المصائب کے لقب سے زیادہ یاد کیا جاتا ہے۔