عبد العزیز حلبی
کوائف | |
---|---|
مکمل نام | عَبْدُ العَزیز بن نَحْریر بن عبد العزیز ابن بَرّاج طرابلسی۔ |
تاریخ ولادت | تقریبا 400 ھ، مصر |
تاریخ وفات | 9 شعبان 481 ھ |
مدفن | طرابلس |
علمی معلومات | |
اساتذہ | سید مرتضی، شیخ طوسی۔ |
شاگرد | اسعد بن احمد طرابلسی، حسک ابن بابویہ، عبد الجبار مقری رازی، عبد الرحمان نیشابوری خزاعی، حسن بن عبد العزیز جیہانی، قاضی بن ابی کامل طرابلسی، ابو جعفر محمد حلبی، زید بن داعی، کمیح۔ |
تالیفات | الجواہر، شرح جمل العلم و العمل، المہذب ... |
خدمات | |
سماجی | فقیہ، قاضی |
عَبْدُ العَزیز بن نَحْریر بن عبد العزیز ابن بَرّاج طرابلسی (تقریباً 400۔481 ھ)، ابن براج کے نام سے مشہور پانچویں صدی
ہجری کے قاضی و عالم اور سید مرتضی و شیخ طوسی کے شاگرد تھے۔
کنیت و القاب
ابن براج کے القاب "عز الدین"، "عز المومنین"، "ابن براج"، "حلبی" اور "طرابلسی" اور کنیت "ابو القاسم" تھی اور آپ کے دیگر القاب "قاضی" اور "سعد الدین" بھی تھے۔ [1]
زندگی نامہ
آپ کی ولادت مصر میں ہوئی لیکن ولادت کی تاریخ کے بارے میں کوئی خبر نہیں ملتی، لیکن جہاں تک کہ بعض مآخذ میں آپ کی عمر 80 سال کہی گئی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کی ولادت تقریباً 400 ھ میں ہوئی ہوگی[2] قاضی ابن براج نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر سے شروع کی۔ سنہ 429 ھ میں سید مرتضی کی وفات کے بعد آپ شیخ طوسی کے دروس میں حاضر ہوئے اور 7 سال تک ان کے شاگرد رہے. آپ ہمیشہ شیخ طوسی کے ساتھ رہے یہاں تک کہ شیخ نے شام کے ایک علاقے کی نمایندگی قبول کی اور آپ نے بھی وہاں کے مشہور و معروف عالم کی شہرت حاصل کی اور جلال الملک کی طرف سے سنہ 438ھ میں طرابلس کے علاقے میں قضاوت قبول کی اور وہاں پر مسلمانوں کے امور کو انجام دیتے رہے۔[3]
ابن براج نے شب جمعہ، 9 شعبان سنہ 481 ہجری میں طرابلس میں وفات پائی اور آپ کو وہیں پر سپرد خاک کیا گیا۔[4]
شاگرد
قاضی ابن براج نے بہت سے شاگردوں کی تربیت کی کہ ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:
- اسعد بن احمد طرابلسی
- حسک ابن بابویہ
- عبدالجبار مقری رازی
- عبد الرحمان نیشابوری خزاعی
- حسن بن عبدالعزیز جیہانی
- قاضی بن ابی کامل طرابلسی
- ابو جعفر محمد حلبی
- زید بن داعی
- کمیح
تالیفات
- جواہر الفقہ: یہ وہ پہلی کتاب ہے جس میں فقہی مسائل اور احکام شرعی سوال و جواب کی صورت میں بیان ہوئے ہیں۔
- شرح جمل العلم والعمل، یہ کتاب فقہی جمل العلم والعمل کی شرح ہے جس کے مولف سید مرتضی ہیں۔
- المہذب
- آثار منسوب
- المعالم
- المنہاج
- الکامل
- روضۃ النفس فی احکام العبادات الخمس
- عماد المحتاج فی مناسک الحاج
- المقرب
- الوجز
- حسن التصریف[5]
مطالعاتی مآخذ
کتاب ابن البراج الطرابلسی، عصرہ، سیرتہ و مصنفاتہ مولف: جعفر المہاجر، نشر: موسسہ کتاب شناسی شیعہ۔ یہ کتاب تین کلی عناوین پر تدوین ہوئی ہے اور اس کی ابتداء میں ابن براج کا زندگی نامہ، اس کے چار باب اور ایک خاتمہ ہے، جس کی ترتیب یوں ہے:
- پہلا باب: طرابلس، ابن البراج کے زمانے تک، جغرافیائی تعارف، اس علاقے میں اسلام کا داخل ہونا، اور تشیع کی توسیع۔
- دوسرا باب: ابن براج کا زندگی نامہ، ولادت سے لے کر وفات تک اور ابن براج کی تعلیم۔
- تیسرا باب: ابن براج اور شیخ طوسی کا رابطہ، اور شیخ طوسی کی کتابوں میں ابن براج کی توصیف۔
- چوتھا باب: طرابلس میں ابن براج کے تین عہدے، قاضی، استاد اور مصنف۔
(1) مدرس: آپ نے استاد کے عنوان سے کئی شاگردوں کی تربیت کی ہے، کہ جن میں سے آٹھ مشہور شاگردوں کے نام کتاب میں ذکر ہوئے ہیں۔ (2) قاضی: ابن براج اس شہر میں قاضی کے عنوان سے قضاوت میں مشغول رہے ہیں۔ (3) مصنف: ابن براج ایک مشہور مولف بھی تھے، اور آخری باب میں آپ کی بعض تصانیف کی تفصیل بیان کی گئی ہے من جملہ: شرح جمل العلم والعمل، جواہر الفقہ، المہذب، الکامل، روضۃالنفس فی احکام العبادات الخمس، عماد المحتاج فی مناسک الحاج، المعتمد و... کتاب دو ملحقات پر شامل ہے کہ جو درج ذیل ہیں:
- پہلا ملحق: ابن براج کے ایک شاگرد کا تعارف، اسعد بن احمد بن ابی روح طرابلسی (م 504 ھ) اور ان کے آثار۔
- دوسرا ملحق: ابن ابی روح کی قبر اور گنبد کا تعارف، کتاب پر اس بارگاہ کی رنگین تصویر ہے۔
کتاب کے آخر میں فنی فہرستیں، مطالب آسانی کے ساتھ پڑھنے والے کے اختیار میں قرار دئیے گئے ہیں۔
حوالہ جات
مآخذ
- افندی، عبدالله، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، قم، مطبعۃ الخیام، بیتا.
- ابن براج، عبدالعزیز، المہذب، قم، جامعہ مدرسین، ۱۴۰۶ق.
- خوانساری، محمد باقر، روضات الجنات فی احوال العلماء و السادات، قم، اسماعیلیان، بیتا.