سمانہ مغربیہ امام محمد تقی علیہ السلام کی زوجہ اور امام علی نقی علیہ السلام کی والدہ ہیں۔ امام علی نقیؑ کے تمام فرزند انہی زوجہ سے ہیں۔ ان کا مدفن سامرا میں حرم عسکریین میں ہے۔

سمانہ مغربیہ
کوائف
لقب / کنیت:ام‌ الفضل
مشہور اقارب:امام جوادؑ(شوہر) امام ہادیؑ(فرزند)
وجہ شہرت:سیدہ کے نام سے مشہور تھیں
مدفن:سامرا، حرم عسکریین


امام علی نقی اپنی والدہ کے بارے میں فرماتے ہیں

أُمِّي عَارِفَةٌ بِحَقِّي، وَ هِيَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، لَا يَقْرَبُهَا شَيْطَانٌ مَارِدٌ، وَ لَا يَنَالُهَا كَيْدُ جَبَّارٍ عَنِيدٍ، وَ هِيَ مَكْلُوءَةٌ بِعَيْنِ اللَّهِ الَّتِي لَا تَنَامُ، وَ لَا تَتَخَلَّفُ عَنْ أُمَّهَاتِ الصِّدِّيقِينَ وَ الصَّالِحِينَ
ترجمہ: میری والدہ میرے حق (حق امامت) کی عارفہ اور اہل بہشت ہیں۔ شیطان سرکش ان کے قریب نہیں جا سکتا اور کسی جبار سرکش کا مکر و حیلہ ان تک نہیں ہہچ سکتا۔ اللہ کی اس نظر کے ماتحت ہیں جو ہزگز غفلت کا شکار نہیں ہوتی۔ ان میں اور مادر صدیق و صالح میں کوئی فرق نہیں ہے۔

طبری، تاریخ طبری، صفحہ 16

زندگی نامہ

سمانہ مغربیہ، سیدہ کے نام اور ام الفضل [1] کی کنیت سے معروف ہیں۔ آپ امام محمد تقی ؑ کی زوجہ اور امام علی نقی ؑ کی والدہ ہیں۔[2] البتہ امام علی نقی ؑ کی والدہ کا نام اسماء بھی ذکر ہوا ہے۔[3] سمانہ ایک کنیز تھیں جنہیں امام محمد تقی ؑ کے حکم سے ستّر دینار میں خریدا گیا۔[4] آپ بہت زیادہ نماز گزار تھیں اور اکثر روزہ سے رہتی تھیں۔[5] ایک حدیث میں امام علی نقی ؑ نے آپ کو اپنے حق کی عارفہ اور اہل بہشت میں سے کہا ہے۔[6] آپ کی قبر سامرا میں حرم عسکریین میں امام علی نقی، امام حسن عسکری، نرجس خاتون (مادر امام زمانہ)، حکیمہ (دختر امام محمد تقی) اور حدیث (مادر امام حسن عسکری) کے ساتھ میں ہے۔ [7] روایت نقل کرنے والی خواتین کے زمرہ میں سمانہ کا نام شامل ہے۔[8]

اولاد

سمانہ ہی امام محمد تقی ؑ کے تمام فرزندان کی والدہ ہیں۔ امام علی نقی، موسی مبرقع، ابو احمد حسین، ابو موسی عمران ان کے بیٹے اور فاطمہ، خدیجہ، ام کلثوم اور حکیمہ ان کی بیٹیاں ہیں۔[9]

حوالہ جات

  1. محلاتی، مآثر الکبراء، ۱۳۸۴ش، ج۳، ص۱۹.
  2. اعیان الشیعہ، ج۲، ص۳۶؛ اعلام الوری باعلام الہدی، ص۳۵۵
  3. تاریخ أہل البیت نقلا عن الأئمة علیہم السلام، ص۱۲۴
  4. أعلام النساء المؤمنات، ص۵۱۷
  5. ریاحین الشریعہ، ج۳، ص۲۳
  6. دلائل الامامہ، ص۲۱۶
  7. کسانیکہ در حرم عسکریین دفن شدہ اند
  8. قہپائی، ج۷، ص۱۷۶
  9. الخصال، ترجمہ مدرس گیلانی، ج‌۲، ص۳۲۶؛ منتہی الآمال، ج۲، ص۵۶۹

مآخذ

  • ابن ابی الثلج بغدادی، محمد بن احمد (۳۲۵ ھ)، تاریخ أہل البیت نقلا عن الأئمہ علیہم السلام، آل البیت علیہم السلام، ایران قم،۱۴۱۰ ق،چاپ اول۔
  • امین، محسن، اعیان الشیعہ، تحقیق حسن امین، دار التعارف للمطبوعات، بیروت۔
  • حسون، محمد، مشکور، ام‌ علی، أعلام النساء المؤمنات، اسوه، تہران، ۱۳۷۹ ش۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، الخصال، ترجمہ مدرس گیلانی، سازمان چاپ و انتشارات جاویدان، تہران، ۱۳۶۲ ش، چاپ اول۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، اعلام الوری بأعلام الہدی، با مقدمہ حسن خراسان، دار الکتب الاسلامیہ، تہران۔
  • طبری، محمد بن جریر، دلائل الامامہ، دار الذخایر، قم۔
  • قہپانی، عنایہ الله، مجمع الرجال، ج۷، قم، مؤسسہ مطبوعاتی اسماعیلیان، بی‌ تا۔
  • قمی، عباس، منتہی الآمال فی تواریخ النبی و الآل، تعریب ہاشم میلانی، مؤسسہ النشر الاسلامی التابعہ لجماعہ المدرسین، قم۔
  • محلاتی، ذبیح‌ الله، ریاحین الشریعہ در ترجمہ بانوان دانشمند شیعہ، دار الکتب الاسلامیہ، تہران۔
  • محلاتی، ذبیح‌ الله، مآثر الکبراء فی تاریخ سامراء، المکتبہ الحیدریہ، قم، ۱۳۸۴ ش۔
  • مقالہ کسانی که در جوار امام حسن‌ عسکری (ع) دفن شده ‌اند، خبر گزاری فارس، تاریخ درج مطلب: ۲ بهمن ۱۳۹۱ش، تاریخ بازدید: ۱۷ تیر ۱۳۹۸ش.