دار القرآن
دار القرآن سے مراد ایسا تعلیمی مرکز ہے جہاں روخوانی، حفظ، تجوید اور تفسیر قرآن جیسی قرآنی فعالیتیں انجام دی جاتی ہیں۔ قرآنی موضوعات پر مقابلہ جات، قرآنی ترجموں کی نشر و اشاعت اور قرآنی ثقافت کی ترویج و تبلیغ جیسے امور بھی دار القرآن میں انجام پاتے ہیں۔
دار القرآن کی اصطلاح کی تاریخ آٹھویں صدی ہجری سے جاملتی ہے۔ ایران میں پہلا دار القرآن سنہ 1973ء میں آیت اللہ گلپائیگانی کے حکم سے قائم ہوا۔ دار القرآن تعلیمی مراکز کے قیام سے پہلے مساجد اورمکتب اسکولوں میں قرآنی فعالیتیں انجام دی جاتی تھیں۔
دار القرآن نامی مراکز مختلف اسلامی ممالک جیسے ایران، عراق اور لبنان میں قرآنی امور انجام دیتے ہیں۔ انگلستان اور امریکہ سمیت دیگر ممالک میں بھی دار القرآن مراکز موجود ہیں۔
اہمیت اور کردار
دار القرآن، قرآن کی تعلیم دینے کا ایک اجتماعی ادارہ[1] اور دیگر قرآنی فعالیتیں جیسے تلاوت، روخوانی، تجوید، حفظ قرآن، قرائت، ترجمہ اور تفسیر قرآن کی نشر و اشاعت[2] کا مرکز ہے۔ نیز قرآنی محافل اور قرآنی موضوعات پر مقابلہ جات کا انعقاد،[3] قرآنی رسائل کی اشاعت،[4] قرآنی اساتذہ کی تربیت[5] اور معاشرے میں قرآنی ثقافت کو فروغ دینا[6] دار القرآن کی دیگر فعالیتوں میں شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ دار القرآن نامی تعلیمی مراکز کی کوششوں کی بدولت ایران کے کچھ دیہات اور قصبے قرآنی گاؤں اور قصبے بن چکے ہیں۔[7]
ایران، عراق، لبنان،[8] ملائیشیا،[9] انڈونیشیا، اسپین، انگلینڈ اور امریکہ جیسے مختلف ممالک میں دار القرآن نامی قرآنی مراکز موجود ہیں۔ "ادارہ دار القرآن الکریم" کی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2024ء میں ایران میں دار القرآن، مہد قرآن(بچوں کے لیے قرآنی تعلیم کے مراکز)، خانہ قرآن، جامعۃ القرآن، مکتب القرآن اور دارالتَّحفیظ (مرکز حفظ قرآن) جیسے عناوین کے نام سے تقریباً 3200 قرآنی ادارے موجود تھے۔[10]
یہ مراکز بنیادی طور پر خیراتی اداروں،[11] مساجد،[12] ائمہ معصومینؑ کے حرم[13] اور بعض دیگر ادارے جیسے رضا کار فورس کے ادارے[14] اور حکومتی سطح کی وزارت تعلیم[15] کے ذریعے قائم اور منظم ہوتے ہیں۔
دار القرآن اداروں کی تاسیس کا تاریخی پس منظر
لفظ "دار القرآن" کا تذکرہ آٹھویں صدی ہجری کی کتابوں میں قرآنی تعلیمی مرکز کے معنی میں ملتا ہے۔[16] اہل سنت مؤرخ ابن کثیردمشقی (متوفی: 774ھ) نے "دار القرآن و الحدیث" کے نام سے قرآنی مکاتب کا ذکر کیا ہے۔[17]
تعلیمی میدان میں ر وش تدریس میں تبدیلی کے ساتھ "دار القرآن" اور "دار التحفیظ" جیسے قرآنی اداروں کا قیام عمل میں آیا۔[18] ایران میں «دار القرآن الکریم» نامی قرآنی تعلیم کا مرکزسب سے پہلے سنہ 1973ء میں قائم کیا گیا۔[19]
مساجد اور مکاتب اسکولوں میں قرآن کی تعلیم
اسلام میں قرآنی تعلیم کے لیے سب سے پہلے مساجد کو استعمال میں لائی جاتی تھیں۔[20] بعض مصنفین نے احتمال دیا ہے کہ مسجد نبوی کا وہ حصہ جہاں اصحاب صفہ رہتے تھے؛ قرآنی تعلیم کی جگہ تھا؛ اسی وجہ سے اس جگہ کو اسلامی تاریخ کا پہلا دار القرآن کہا جاتا ہے۔[21] چھٹی سے نویں صدی ہجری میں، کچھ اسلامی ممالک جیسے مصر اور شام میں، اسکولوں میں قرآن کی تعلیم کے لیے مخصوص مقامات قائم کیے گئے تھے۔[22]
10ویں صدی ہجری میں عثمانی قرآنی تعلیم کے مراکز کو «دارُالقُرّاء» کے نام سے یاد کرتے تھے۔[23] اس کے بعد 15ویں صدی ہجری کے اوائل تک، مساجد کے علاوہ مکتب خانوں میں بھی بچوں اور نوجوانوں کو قرآن کی تعلیم فراہم کی جاتی تھی۔[24]
ایران میں مشہور دار القرآن ادارہ جات
- دار القرآن الکریم: یہ ایران میں پہلا دار القرآن ہے جو سنہ 1973ء میں شیعہ مرجع تقلید سید محمد رضا موسوی گلپائیگانی (متوفیٰ: 1414ھ) کے حکم سے اور ان کے بیٹے سید مہدی گلپائیگانی کی کاوشوں سے قائم کیا گیا۔ سید مہدی گلپائیگانی نے یہ قرآنی مرکز شیعہ مخالفین کی جانب سے شیعوں کے ہاں قرآن کی اہمیت کے فقدان جیسے شکوک و شبہات پیش کرنے کے بعد قائم کیا اس دار القرآن کی اہم ترین فعالیتیں کچھ اس طرح سے ہیں: قرآن اور قرآن سے متعلق کتابوں کی طباعت و اشاعت، قرآنی رسائل کی اشاعت، قرآن کا ترجمہ اور موجودہ تراجم کی تصحیح، خطی اور نفیس قرآنی نسخوں کو جمع کرنا اور قرآنی موضوعات سے مخصوص ایک کتب خانہ کا قیام۔[19]
- ادارہ دار القرآن الکریم: یہ ایران میں ایک قرآنی مرکز ہے جس کے اہم ترین فرائض درج ذیل ہیں: قرآن کی تصحیح اور اس کی طباعت اور اشاعت کی نگرانی، قرآن کے اساتذہ کے لیے تربیتی کورسز کا انعقاد، مختلف ممالک میں قرّاء بھیجنا، ہر سطح پر قرآنی تعلیم کو معیاری بنانا اور ایران میں قرآنی تعلیم کا وسیع پیمانے پر نفاذ۔[25] قرآنی امورمیں کام کی مختلف نوعیت اور حجم کے لحاظ سے دار القرآن خمینی شہر اور دار القرآن زنجان کو ایران کے سب سے بڑے دار القرآن میں شمار کیا جاتا ہے۔[26]
غیر اسلامی ممالک میں دار القرآن کا قیام
- دار القرآن یورپ(DarulQuran): اس مرکز نے سنہ 2012ء میں برطانیہ میں انگریزی زبان میں قرآن کی تعلیم پر توجہ دینے کے لیے قرآنی تعلیم کی فعالیتیں شروع کیں۔[27]
- ورجینیا دار القرآن و اسلامک سٹڈیز سینٹر: یہ مرکز امریکہ میں قرآنی تعلیم، مبلغین کی تربیت اور عربی زبان کی تعلیم کے شعبوں میں سرگرم ہے۔[28]
- دار القرآن اسپین۔[29]
حوالہ جات
- ↑ القرآن «مقالہ دار القرآن»، مرکز دائرۃ المعارف بزرگ اسلامی۔
- ↑ «آییننامہہای آموزشی»، سایت دار القرآن الکریم۔
- ↑ «محفل»، پایگاہ اطلاعرسانی سازمان دار القرآن الکریم؛ «مسابقات»، پایگاہ اطلاعرسانی سازمان دار القرآن الکریم۔
- ↑ «المجلات القرآنیہ»، دار القرآن الکریم فی العتبۃ الحسینیۃ المقدسہ۔
- ↑ «تاریخچہ سازمان»، پایگاہ اطلاعرسانی سازمان دار القرآن الکریم۔
- ↑ «معرفی مراکز دار القرآن آموزش و پرورش»، پایگاہ اطلاعرسانی حوزہ۔
- ↑ «روستای سار کاشان، اولین دہکدہ قرآن ایران»، خبرگزاری صدا و سیما؛ «قرآن آباد ایران، روستایی نمونہ در کشور»، پایگاہ اطلاعرسانی بیت الأحزان۔
- ↑ «مقرأۃ دار القرآن الکریم الإلکترونيۃ _ لبنان»، سایت دار القرآن لبنان۔
- ↑ «جاکیم سازمانی با ہدف ہمسو کردن سیاستہای مالزی با آموزہہای اسلامی»، خبرگزاری بینالمللی قرآن ایکنا۔
- ↑ القرآن%20الکریم «تعداد مؤسسات قرآنی فعال دارای مجوز در کشور حداکثر 3200 مورد است»، پایگاہ اطلاعرسانی سازمان دار القرآن الکریم۔
- ↑ «مشارکت دو ہزار میلیارد ریالی خیرین خراسان رضوی در ساخت دار القرآنہا و نمازخانہ مدارس»، خبرگزاری پانا۔
- ↑ نمونے کے طور پر: «دار القرآن _ جامع الجزائر»، الجمہوریۃ الجزائریۃ الدیموقراطیۃ الشعبیۃ _ رئاسۃ الجمہوریۃ _ عمادۃ جامع الجزائر؛ القرآنہای-مساجد-با-ہ/ «راہاندازی دار القرآنہای مساجد با ہمراہی مؤسسات قرآنی»، پایگاہ اطلاعرسانی سازمان دار القرآن الکریم۔
- ↑ «المشاریع و البرامج القرآنیہ»، دار القرآن الکریم فی العتبۃ العلویۃ المقدسہ؛ «المشاریع التعلیمیہ»، دار القرآن الکریم فی العتبۃ الحسینیۃ المقدسہ۔
- ↑ «دار القرآن بسیج»، سایت دار القرآن بسیج۔
- ↑ «معرفی مراکز دار القرآن آموزش و پرورش»، پایگاہ اطلاعرسانی حوزہ۔
- ↑ شہید اول، الدروس الشرعیہ، 1417ھ، ج3، ص69۔
- ↑ ابنکثیر، البدایۃ و النہایہ، 1408ھ، ج14، ص211 و 262۔
- ↑ «نگاہی بہ برنامہہای حفظ قرآن در مصر، مہد تلاوت»، پایگاہ اطلاعرسانی سازمان دار القرآن الکریم۔
- ↑ اس تک اوپر جائیں: 19.0 19.1 «اولین مؤسسہ قرآنی بہ دست کدام مرجع تقلید ساختہ شد؟» خبرگزاری حوزہ۔
- ↑ ملاحظہ کیجیے: سبکی، فتاوی، بیتا، ج2، ص108_109؛ محبی، خلاصۃ الآثار، 1284ھ، ج1، ص149۔
- ↑ القرآن «مقالہ دار القرآن»، مرکز دائرۃ المعارف بزرگ اسلامی۔
- ↑ ملاحظہ کیجیے: ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، 1408ھ، ج14، ص269؛ صفدی، الوافی بالوفیات، 1420ھ، ج10، ص262۔
- ↑ ابنعماد، شذرات الذہب، بیتا، ج8، ص308۔
- ↑ «نگاہی بہ برنامہہای حفظ قرآن در مصر، مہد تلاوت»، پایگاہ اطلاعرسانی سازمان دار القرآن الکریم؛ قنبری، «نگاہی بہ مکتبخانہ در ایران»، ص120۔
- ↑ «تاریخچہ سازمان»، پایگاہ اطلاعرسانی سازمان دار القرآن الکریم۔
- ↑ «از اجرای 300برنامہ فرہنگی و آموزشی تا ثبت نام بیش از 10 ہزار قرآن آموز»، خبرگزاری حوزہ؛ القرآن-کشور-در-زنجان «نگاہی بہ تاریخچہ 29 سالہ بزرگترین مجموعہ دار القرآن کشور در زنجان»، خبرگزاری بینالمللی قرآن ایکنا۔
- ↑ القرآن-اروپا-پیشگام-در-آموزش-مجازی-معارف-قرآنی «دار القرآن اروپا پیشگام در آموزش معارف قرآنی»، خبرگزاری بینالمللی قرآن ایکنا۔
- ↑ القرآن-ویرجینیای-آمریکا-عکس «مراسم افطار و سخنرانی در شبہای ماہ رمضان در دار القرآن ویرجینیای آمریکا»، خبرگزاری تسنیم۔
- ↑ «المدرسۃ الإسلامیۃ الوحیدۃ لتحفیظ القرآن فی إسبانیا»، وکالۃ الأنباء القرآنیۃ الدولیہ۔
مآخذ
- ابنکثیر، اسماعیل بن عمر، البدایۃ و النہایہ، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1408ھ۔
- «از اجرای 300 برنامہ فرہنگی و آموزشی تا ثبت نام بیش از 10 ہزار قرآنآموز»، خبرگزاری حوزہ، درج مطلب: 16 اردیبہشت 1398شمسی، بازدید: 15 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «اولین مؤسسہ قرآنی بہ دست کدام مرجع تقلید ساختہ شد؟» خبرگزاری حوزہ، درج مطلب: 26 آذر 1401شمسی، بازدید: 15 آذر 1403ہجری شمسی۔
- القرآن%20الکریم «تعداد مؤسسات قرآنی فعال دارای مجوز در کشور حداکثر 3200 مورد است»، پایگاہ اطلاعرسانی سازمان دار القرآن الکریم، درج مطلب: 8 تیر 1400شمسی، بازدید: 17 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «جاکیم سازمانی با ہدف ہمسو کردن سیاستہای مالزی با آموزہہای اسلامی»، خبرگزاری بینالمللی قرآن ایکنا، درج مطلب: 10 آبان 1401شمسی، بازدید: 23 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «دار القرآن اروپا پیشگام در آموزش معارف قرآنی»، خبرگزاری بینالمللی قرآن ایکنا، درج مطلب: 12 اردیبہشت 1402شمسی، بازدید: 23 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «دار القرآن بسیج»، سایت دار القرآن بسیج، بازدید: 18 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «دار القرآن _ جامع الجزائر»، الجمہوریۃ الجزائریۃ الدیموقراطیۃ _ الشعبیۃ رئاسۃ الجمہوریۃ _ عمادۃ جامع الجزائر، درج مطلب: بازدید: 19 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «روستای سار کاشان، اولین دہکدہ قرآن ایران»، خبرگزاری صدا و سیما، درج مطلب: 9 فروردین 1402شمسی، بازدید: 15 آذر 1403ہجری شمسی۔
- سبکی، علی، فتاوی، بیروت، دارالمعرفہ، بیتا۔
- شہید اول، محمد بن مکی، الدروس الشرعیہ، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1417ھ۔
- صفدی، خلیل، الوافی بالوفیات، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1420ھ۔
- «قرآن آباد ایران، روستایی نمونہ در کشور»، پایگاہ اطلاعرسانی بیت الأحزان، درج مطلب: 14 آذر 1394شمسی، بازدید: 18 آذر 1403ہجری شمسی۔
- قنبری، محمدرضا، نگاہی بہ مکتبخانہ در ایران، ماہنامہ فرہنگ مردم ایران، شمارہ 9، سال 1386ہجری شمسی۔
- «المدرسۃ الإسلامیۃ الوحیدۃ لتحفیظ القرآن فی إسبانیا»، وکالۃ الأنباء القرآنیۃ الدولیہ، درج مطلب: 14 اکتبر 2018ء، بازدید: 22 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «المجلات القرآنیہ»، دار القرآن الکریم فی العتبۃ الحسینیۃ المقدسہ، بازدید: 22 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «محفل»، پایگاہ اطلاعرسانی سازمان دار القرآن الکریم، بازدید: 19 آذر 1403ہجری شمسی۔
- محبی دمشقی، محمد امین، خلاصۃ الآثار، مصر، 1284ھ۔
- «مراسم افطار و سخنرانی در شبہای ماہ رمضان در دار القرآن ویرجینیای آمریکا»، خبرگزاری تسنیم، درج مطلب: 30 خرداد 1395شمسی، بازدید: 23 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «مسابقات»، پایگاہ اطلاعرسانی سازمان دار القرآن الکریم، بازدید: 19 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «مسجد پرچمدار نشر معارف قرآن و اہل بیت(ع)»، بلاغ، درج مطلب: 2 بہمن 1401شمسی، بازدید: 20 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «مشارکت دو ہزار میلیارد ریالی خیرین خراسان رضوی در ساخت دار القرآنہا و نمازخانہ مدارس»، خبرگزاری پانا، درج مطلب: 2 دی 1400شمسی، بازدید: 17 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «المشاریع التعلیمیہ»، دار القرآن الکریم فی العتبۃ الحسینیۃ المقدسہ، بازدید: 18 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «المشاریع و البرامج القرآنیہ»، دار القرآن الکریم فی العتبۃ العلویۃ المقدسہ، بازدید: 18 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «معرفی مراکز دار القرآن آموزش و پرورش»، پایگاہ اطلاعرسانی حوزہ، درج مطلب: 8 آبان 1390شمسی، بازدید: 19 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «مقالہ دار القرآن»، مرکز دائرۃ المعارف بزرگ اسلامی، بازدید: 1 دی 1403ہجری شمسی۔
- «مقرأۃ دار القرآن الکریم الإلکترونيۃ _ لبنان»، سایت دار القرآن لبنان، بازدید: 16 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «نگاہی بہ برنامہہای حفظ قرآن در مصر، مہد تلاوت»، پایگاہ اطلاعرسانی سازمان دار القرآن الکریم، درج مطلب: 2 مہر 1401شمسی، بازدید: 17 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «نگاہی بہ تاریخچہ 29 سالہ بزرگترین مجموعہ دار القرآن کشور در زنجان»، خبرگزاری بینالمللی قرآن ایکنا، درج مطلب: 1 اردیبہشت 1393شمسی، بازدید: 16 آذر 1403ہجری شمسی۔