مندرجات کا رخ کریں

تحریم تمباکو کا فتوا

ویکی شیعہ سے
مرزائے شیرازی کا تحریم تمباکو کے سلسلے میں فتوا

تحریم تمباکو کا فتوا ایران میں تمباکو پر پابندی کا ایک مشہور فتویٰ ہے جسے شیعہ مرجع تقلید، سید محمد حسن شیرازی نے سنہ 1309 ہجری (1891ء) میں جاری کیا تھا۔ اس فتوا میں انہوں نے تمباکو کی کسی بھی نوعیت کے استعمال کو حرام قرار دیا تھا۔ یہ فتویٰ ایرانی تمباکو کی تجارت میں (Tobacco Regie) معاہدے کے تحت تمباکو کے منافع کو ایک برطانوی کمپنی کی اجارہ داری سے ختم کرنے کے مقصد سے جاری کیا گیا تھا۔

تاریخی نقل کے مطابق مرزائے شیرازی نے اس معاہدے کے برے نتائج سے آگاہ کراتے ہوئے پہلے ناصر الدین شاہ کو دو انتباہی ٹیلی گراف بھیجے؛ لیکن ناصر الدین شاہ کی طرف سے اس پر نہ صرف توجہ نہیں دی گئی بلکہ اس کے جواب میں توہین آمیز پیغام بھیجا گیا۔ آخر کار مرزائے شیرازی نے تمباکو پر پابندی کا حکم جاری کیا اور تمباکو کے استعمال کو امام زمان(عج) سے جنگ کے مترادف قرار دیا۔

یہ فتوا پورے ایران میں تیزی سے پھیل گیا اور علماء و عوام نے اس کا وسیع پیمانے پر خیر مقدم کیا۔ جب مختلف شہروں میں ردعمل شدت اختیار کر گیا تو شاہ قاجار تمباکو کی اجارہ داری کا معاہدہ منسوخ کرنے پر مجبور ہوگیا۔

بعض محققین کا کہنا ہے کہ تمباکو پر پابندی کا فتویٰ ایران کی سماجی اور ثقافتی پالیسیوں پر شیعہ مراجع تقلید کے فتووں کے اثرات کی ایک نمایاں مثال ہے اور اس سے لوگوں میں قومی یکجہتی پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ ایران میں انگلستان کے اثر و رسوخ اور ان کے تسلط میں رکاوٹ پیدا ہوئی ۔

تحریمِ تنباکو کے فتوا کی اہمیت اور اس کا پس منظر

تمباکو پر پابندی کا فتویٰ 14ویں صدی ہجری میں شیعہ مرجع تقلید سید محمد حسن شیرازی نے جاری کیا تھا۔ یہ فتویٰ شاہ قاجار کی جانب سے برطانوی ریجی کمپنی کو تمباکو کی خرید و فروخت کی رعایت کی منتقلی کے بعد جاری کیا گیا تھا۔[1] اس معاہدے میں ایرانی حکومت نے برطانوی ریجی کمپنی کو پچاس سال کے لیے تمباکو کی خرید و فروخت کا استحقاق دیا تھا۔[2]

تاریخی منابع کے مطابق، تمباکو کی اجارہ داری پر علماء اور عوام کے اعتراضات کے باوجود،[3] ناصر الدین شاہ نے اس استحقاق کو منسوخ کرنے کی درخواستوں کو نظر انداز کر دیا، جس کے نتیجے میں لوگوں نے مرزائے شیرازی سے مدد کی درخواست کی۔[4] ابتدا میں، مرزائے شیرازی نے اس استحقاق کو منسوخ کرنے کے لیے دو انتباہی ٹیلی گراف بھیجے، لیکن شاہ کے منفی ردعمل کا سامنا کرنے کے بعد، انہوں نے تمباکو پر پابندی کا فتویٰ جاری کیا۔[5]

تحریک تمباکو کے تجزیہ کاروں نے تمباکو پر پابندی کے حکم نامے کو ایرانی تاریخ کا ایک اہم واقعہ قرار دیا ہے، جس سے لوگوں میں سماجی اور سیاسی بیداری پیدا ہوئی،[6] قومی یکجہتی[7] اور ملک کی آزادی[8] کا سبب بنا۔ نیز یہ حکم نامہ تمباکو کے سلسلے میں کیے گئے معاہدے کی رعایتوں کی منسوخی، ایران میں برطانوی اثر و رسوخ اور ان کی طاقت کے خاتمے اور ان کی ثقافتی پالیسیوں کی ناکامی کا باعث بھی بنا۔[9] تمباکو پر پابندی کو معاصر اسلامی انقلاب میں پالیسیوں اور سماجی تبدیلوں پر شیعہ مراجع تقلید کے فتؤوں کے اثرات کی ایک نمایاں مثال کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔[10] کچھ محققین کے مطابق غیر مذہبی لوگوں نے بھی تمباکو کے بائیکاٹ کی تحریک میں حصہ لیا۔[11]

صدور فتوا کی تاریخ اور اس کا متن

یکم جمادی‌ الاول سنہ 1309ھ (3 دسمبر 1891ء) کو مرزائے شیرازی نے ایک مختصر تحریر کی صورت میں ایران میں تمباکو پر پابندی کا فتوا جاری کیا۔[12] فتوا کا متن درج ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

آج سے تنباکو کا کسی بھی طرح کا استعمال امام زمانہ(عج) کے خلاف جنگ تصور کیا جائے گا۔ والسلام۔ حَرَّرَہُ الأقَلُّ مُحَمَّدحَسَنِ الحُسَینِی۔[13]


مرزائے شیرازی اور دیگر شیعہ علماء کے ان کے فتوے کے بارے میں بیانات

شیعہ مرجع تقلید سید موسی شبیری زنجانی کا کہنا ہے کہ مرزائے شیرازی سامرا کے سرداب غیبت میں گئے، جہاں ان پر ایک خاص حالت طاری ہوئی جس کے بعد انہوں نے تمباکو پر پابندی کا حکم نامہ لکھا۔[14] محمد تقی بہجت کا قول ہے کہ یہ حکم ان پر الہام ہوا ہے۔[15] کہا جاتا ہے کہ مرزائے شیرازی نے ایک عرصہ غور وفکر کے بعد یہ فتوا جاری کیا ہے۔[16] شبیری زنجانی کے مطابق، مرزائے شیرازی اس بات سے خائف تھے کہ ان کے فتوے سے کہیں شیعہ سیاسی طاقت کمزور نہ پڑ جائے کیونکہ دوسری طرف یہ احتمال بھی تھا کہ ناصر الدین شاہ کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کہیں سلطنت عثمانی، ایران پر تسلط حاصل نہ کرے۔[17] یہ بھی کہا جاتا ہے کہ فتویٰ جاری کرنے کے بعد مرزائے شیرازی نے خوشی کے آنسو بہاتے ہوئے کہا کہ یہ فتویٰ جاری ہونے کے بعد دشمنوں کو شیعہ مراجع تقلید کی طاقت اور مذہبی قیادت کی عظمت کا احساس ہوا۔[18] امام خمینی نے تحریم تمباکو کے بارے میں مرزائے شیرازی کے حکم کو حکم حکومتی قرار دیتے ہوئے اس پر عمل کرنے کو تمام فقہاء کے لیے ضروری سمجھا۔[19]

لوگوں کی جانب سے فتوا اور معاہدے کی مراعات کی منسوخی کا خیر مقدم

کہا جاتا ہے کہ جب مرزائے شیرازی کا فتوی سامرا سے تہران پہنچا تو حکومتی اہلکاروں کی سختی کے باوجود تیزی سے پورے ایران میں پھیل گیا[20] اور جیسے ہی اس فتوا کو بازاروں اور مساجد میں پڑھا گیا سماجی طور پر جوش اور بیداری کی لہر پیدا ہوئی۔[21] قاجار کے ایک درباری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ناصر الدین شاہ پر مرزا کے حکم کی برتری کا احساس ہوا تو شاہ غضبناک ہوا اور تہران کے با اثر مجتہد مرزا حسن آشتیانی کو ایک توہین آمیز خط لکھا۔[22]

شاہ نے عوامی احتجاج کے سامنے جھکنے پر مجبور ہو کر برطانوی سفیر سے اجارہ داری کے معاہدے کے خاتمے کا باضابطہ اعلان کرنے کا حکم جاری کیا۔[23] برطانوی کمپنی کے سربراہ نے تمباکو کی رعایتی معاہدے کو منسوخ کرنے کا اعلان بھی جاری کیا۔[24] مرزائے شیرازی نے تمباکو پر پابندی میں کسی بھی قسم کی چال بازی کو روکنے کے لیے مرزا آشتیانی کو دو پیغامات بھیجے جن میں ایرانی معاملات میں غیر ملکی مداخلت کے مکمل خاتمے کی یقین دہانی کا مطالبہ کیا گیا۔[25] انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس سلسلے میں کوئی تبدیلی یا امتیاز نہیں ہونا چاہیے اور اعلان کیا کہ جب تک تفصیلات واضح نہیں ہو جاتیں وہ پابندیاں ہٹانے کی اجازت نہیں دیں گے۔[26] آخر کار 55 دن کے بعد 25 جمادی الثانی سنہ 1309ھ کو مرزائے شیرازی کا حوالہ دیتے ہوئے حکم تحریم تمباکو ہٹا دیا گیا۔[27]

حوالہ جات

  1. سلطانی شایان، «سندی از تحریم تنباکو توسط علمای اصفہان (اصفہان: پیشرو در تحریم تنباکو)»، ص74۔
  2. عباسی، تحریم تنباکو و مشروطیت، 1386شمسی، ص104۔
  3. آدمیت، شورش بر امتیاز نامہ رژی، ص19 و 29 و 61، سلطانی شایان، «سندی از تحریم تنباکو توسط علمای اصفہان (اصفہان: پیشرو در تحریم تنباکو)»، ص76؛ آدمیت، شورش بر امتیاز نامہ رژی، ص53۔
  4. «فتوای تحریم تنباکو و پیامدہای آن»، ص195۔
  5. اصفہانی کربلائی، تاریخ دخانیہ، 1377شمسی، ص95؛ «فتوای تحریم تنباکو و پیامدہای آن»، ص203؛ سلطانی شایان، «سندی از تحریم تنباکو توسط علمای اصفہان (اصفہان: پیشرو در تحریم تنباکو)»، ص74۔
  6. آدمیت، شورش بر امتیاز نامہ رژی، ص19 و 29 و 61، سلطانی شایان، «سندی از تحریم تنباکو توسط علمای اصفہان (اصفہان: پیشرو در تحریم تنباکو)»، ص76؛ آدمیت، شورش بر امتیاز نامہ رژی، ص53۔
  7. آدمیت، شورش بر امتیاز نامہ رژی، ص19 و 29 و 61، سلطانی شایان، «سندی از تحریم تنباکو توسط علمای اصفہان (اصفہان: پیشرو در تحریم تنباکو)»، ص76؛ آدمیت، شورش بر امتیاز نامہ رژی، ص53۔
  8. امام خمینی، صحیفہ امام، 1378شمسی، ج9، ص537۔
  9. «بررسی تبعات فتوای تحريم تنباكو بر سياست انگلستان»، مرکز اسناد انقلاب اسلامی؛ امام خمینی، صحیفہ امام، 1378شمسی، ج13، ص357۔
  10. دانا و رضانیا شیرازی، «بازخوانی فتوای میرزا شیرازی در تحریم تنباکو؛ تاملی در تحلیل کارایی دین و فتوا در بستر تغییرات اجتماعی»، ص140۔
  11. «فتوای تحریم تنباکو و پیامد‌ہای آن»، ص207؛ دانا و رضانیا شیرازی، «بازخوانی فتوای میرزا شیرازی در تحریم تنباکو؛ تاملی در تحلیل کارایی دین و فتوا در بستر تغییرات اجتماعی»، ص134۔
  12. تیموری، تحریم تنباکو، 1361شمسی، ص103؛ کدی، تحریم تنباکو در ایران، 1358شمسی، ص125۔
  13. اصفہانی کربلائی، تاریخ دخانیہ، 1377شمسی، ص118۔
  14. شبیری زنجانی، جرعہ ای از دریا، 1389شمسی، ج1، ص124۔
  15. رخشاد، 600 نکتہ در محضر آیت اللہ بہجت، 1382شمسی، ج1، ص 227۔
  16. «مشروطہ و عبور شیعہ از یک رقابت منفی بہ یک رقابت ایجابی » مرکز اسناد انقلاب اسلامی۔
  17. شبیری زنجانی، جرعہ‌ای از دریا، 1389شمسی، ج1، ص123۔
  18. «ضرورت تدریس تاریخ در حوزہ ہای علمیہ»، مرکز اسناد انقلاب اسلامی۔
  19. خمینی، ولایت فقیہ، 1381شمسی، ص124۔
  20. تیموری، تحریم تنباکو، 1361، ص105۔
  21. «نقش مردم و روحانیت در نہضت تحریم تنباکو»، مرکز اسناد انقلاب اسلامی۔
  22. «نقش مردم و روحانیت در نہضت تحریم تنباکو»، مرکز اسناد انقلاب اسلامی۔
  23. آدمیت، شورش بر امتیاز نامہ رژی، ص119۔
  24. آدمیت، شورش بر امتیاز نامہ رژی، ص119۔
  25. «فتوای تحریم تنباکو و پیامدہای آن»، ص215۔
  26. «فتوای تحریم تنباکو و پیامدہای آن»، ص215۔
  27. عباسی، تحریم تنباکو و مشروطیت، 1386شمسی، ص185۔

مآخذ

  • آدمیت، فریدون، شورش بر امتیاز نامہ رژی، تہران، پیام، چاپ اول، 1360ہجری شمسی۔
  • اصفہانی کربلائی، حسن تاریخ دخانیہ، کوشش رسول جعفریان، قم، الہادی، 1377ہجری شمسی۔
  • «بررسی تبعات فتوای تحريم تنباكو بر سياست انگلستان»، مرکز اسناد انقلاب اسلامی، تاریخ بازدید: 1 دی 1403ہجری شمسی۔
  • تیموری، ابراہیم، تحریم تنباکو؛ اولین مقاومت منفی در ایران، تہران، شرکت سہامی کتاب‌ہای جیبی، 1361ہجری شمسی۔
  • خمینی، روح اللہ، صحیفہ امام، مجموعہ آثار امام خمینی، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، سال 1378ہجری شمسی۔
  • خمینی، روح اللہ، ولایت فقیہ، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی (س)، 1381ہجری شمسی۔
  • دانا، سید علیرضا و حمید رضانیا شیرازی، «بازخوانی فتوای میرزا شیرازی در تحریم تنباکو؛ تاملی در تحلیل کارایی دین و فتوا در بستر تغییرات اجتماعی» در مجلہ پژوہش ہای اعتقادی کلامی، شمارہ 50، تابستان 1402ہجری شمسی۔
  • رخشاد، محمد حسین، 600 نکتہ در محضر آیت اللہ بہجت، قم، موسسہ فرہنگی سما، چاپ دوم، 1382ہجری شمسی۔
  • سلطانی شایان، علی «سندی از تحریم تنباکو توسط علمای اصفہان (اصفہان: پیشرو در تحریم تنباکو)»، در مجلہ پژوہش در تاریخ، شمارہ 1، زمستان 1389ہجری شمسی۔
  • شبیری زنجانی، سید موسی، جرعہ‌ای از دریا، قم، مؤسسہ کتاب‌شناسی شیعہ، چاپ اول، 1389ہجری شمسی۔
  • «ضرورت تدریس تاریخ در حوزہ ہای علمیہ»، مرکز اسناد انقلاب اسلامی، تاریخ درج مطلب: 15 اسفند 1400شمسی، تاریخ بازدید: 30 آذر 1403ہجری شمسی۔
  • عباسی، غلامعلی، تحريم تنباکو و مشروطیت، قم، زائر، 1386ہجری شمسی۔
  • «فتوای تحریم تنباکو و پیامدہای آن» در مجلہ حوزہ، شمارہ 50 و 51، شہریور 1371ہجری شمسی۔
  • کدی، نیکی، تحریم تنباکو در ایران، ترجمہ شاہرخ قائم مقامی، تہران، شرکت سہامی کتاب‌ہای جیبی، 1358ہجری شمسی۔
  • «مشروطہ و عبور شیعہ از یک رقابت منفی بہ یک رقابت ایجابی » مرکز اسناد انقلاب اسلامی، تاریخ درج مطلب: 24 شہریور 1403شمسی، تاریخ بازدید: 29 آذر 1403ہجری شمسی۔
  • «نقش مردم و روحانیت در نہضت تحریم تنباکو»، مرکز اسناد انقلاب اسلامی، تاریخ درج مطلب: 25 اردیبہشت 1402شمسی، تاریخ بازدید: 29 آذر 1403ہجری شمسی۔