یحیی بن سعید حلی
کوائف | |
---|---|
مکمل نام | یحیی بن احمد ہُذلی حِلی |
نسب | ابن ادریس حلی |
تاریخ ولادت | 601ھ |
آبائی شہر | کوفہ |
تاریخ وفات | 690ھ |
مدفن | عراق، حلہ |
نامور اقرباء | ابن ادریس حلی • محقق حلی • علامہ حلی |
علمی معلومات | |
مادر علمی | حلہ |
اساتذہ | سید فخار بن معد موسوی • محمد بن جعفر بن نما • محقق حلی |
اجازہ روایت از | محقق حلی |
اجازہ روایت | علامہ حلی |
تالیفات | الجامع للشرائع • نزہۃ الناظر فی الجمع بین الاشباه و النظائر |
خدمات |
یحیی بن سعید حلی (601۔690ھ) معروف بہ ابن سعید حلی ساتویں ہجری کے شیعہ فقیہ، اصولی اور ادیب تھے۔
انہوں نے محقق حلی کے درس میں شرکت کی اور ان سے نقل روایت کی اجازت لی۔ علامہ حلی، ابن داود حلی، سید عبدالکریم بن طاووس ان کے شاگردوں میں سے تھے۔ ان کے آثار میں الجامع للشرائع، نزہۃ الناظر فی الجمع بین الاشباہ و النظائر اور المدخل فی اصول الفقہ معروف ہیں۔
حیات و نسب
شیعہ عالم دین ابو زکریا نجیب الدین یحیی ابن احمد ہُذلی حلی المعروف یحیی بن سعید حلی[1] 601 ھ میں کوفہ میں پیدا ہوئے۔[2] انہوں نے حلہ میں زندگی بسر کی۔[3] وہ ماں کی طرف سے شیعہ فقیہ ابن ادریس حلی کے نواسے اور والد کی طرف سے محقق حلی کے چچا زاد بھائی تھے۔[4] ان کے جد یحیی الاکبر[5] حلہ کے فقہا میں سے تھے اور احمد (ابن سعید کے والد) اور حسن (محقق حلی کے والد) ان کے بیٹے تھے۔[6] ان کے بیٹے محمد بن یحیی بھی شیعہ فقہا میں سے تھے۔[7] ان کی وفات کے بارے میں بعض اہل تحقیق کا ماننا ہے کہ یحیی بن سعید کی وفات 690 ھ میں عرفہ کی شب حلہ میں 89 سال کی عمر میں ہوئی۔[8] کچھ کے نزدیک ان کا انتقال 689 ھ میں ہوا۔[9]
علمی زندگی
یحیی ابن سعید نےسید محیی الدین محمد ابن زہرہ (متوفی 634ھ)،محمد بن جعفر ابن نما(متوفی 645ھ)، سید فخار ابن معد موسوی (متوفی 630ھ)اور اپنے والد سے علم حاصل کیا۔[10] انہوں نے اس کے بعد محقق حلی (602۔676ھ) کے درس میں شرکت کی اور ان سے نقل روایت کی اجازت لی۔[11] ابن داود حلی نے رجال ابن داود میں ابن سعید کو جامع شخصیت قرار دیا ہے جو کہ فقہی،اصولی، ادبی علوم کے حامل تھے۔[12] اور بزرگ شیعہ مجتہد مانے جاتے تھے۔ [13] جو محقق حلی کے بعد کرسی تدریس پر فائز ہوئے۔[14] علامہ حلی (648۔726ھ) نے انہیں اپنا سب سے بڑا استاد اور نقل روایت کی اجازت حاصل کرنے والوں میں ایک عظیم شخصیت قرار دیا ہے۔[15] علامہ حلی، سید عبدالکریم ابن احمد حلی (648۔693ھ)، حسن بن داوود حلی (648۔707ھ) اور ان کے بیٹے محمد بن یحیی حلی ان کے شاگردوں میں سے تھے۔[16]
تألیفات
یحیی بن سعید حلی مندرجہ ذیل کتابوں کے مولف ہیں:
- الجامع للشرائع:[17] یہ کتاب فقہ کا ایک مکمل نصاب ہے جس میں آیات اور روایات کے استناد کیا گیا ہے اور فقہا کے نظریات کو پیش نہیں کیا گیا ہے۔ یہ کتاب مختصر بھی ہے اور استدلالی بھی۔[18]
- نزہۃ الناظر فی الجمع بین الاشباہ و النظاٗئر:[19] یہ کتاب مختصر اور غیر استدلالی فقہی مباحث پر مشتمل ہے جس میں مختلف ایسے مسائل جو مشترک حکم رکھتے ہیں، کو ایک جگہ جمع کیا گیا ہے۔[20]
- اسی طرح المدخل فی اصول الفقہ،[21] الفحص و البیان من اسرار القرآن قضا الفوائت، کشف الالتباس عن نجاسۃ الارجاس اور کتاب السفر ان کے دوسرے آثار میں سے ہیں۔[22]
حوالہ جات
- ↑ افندی، ریاض العلماء، مطبعۃ الخیام، ج۵، ص۳۳۴۔
- ↑ آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۴۰۸ھ، ج۱، ص۲۶۳۔
- ↑ کحالہ، معجم المؤلفین، دار إحیاء التراث العربی، ج۱۳، ص۱۸۵۔
- ↑ قمی، الفوائد الرضویہ، ۱۳۸۵ش، ج۲، ص۱۰۸۳۔
- ↑ قمی، الفوائد الرضویہ، ۱۳۸۵ش، ج۲، ص۱۰۸۱۔
- ↑ خوانساری، روضات الجنات، ۱۳۹۰ش، ج۸، ص۱۹۹۔
- ↑ افندی، ریاض العلماء، مطبعۃ الخیام، ج۵، ص۳۳۴۔
- ↑ حر عاملی، امل الآمل، بےتا، ج۲، ص۳۷۴۔
- ↑ سیوطی، بغیۃ الوعاة، المکتبۃ العصریۃ، ج۲، ص۳۳۱۔
- ↑ موسوعہ طبقات الفقہاء، اللجنۃ العلمیہ فی مؤسسۃ الإمام الصادق(ع)، قم، ج۷، ص۲۹۶؛ ابن سعید حلی، الجامع للشرایع، ۱۴۰۵ھ، ص۲۴-۲۵۔
- ↑ دوانی، «با مفاخر اسلام آشنا شویم - قرن ہفتم هجری/ ابن سعید حلی»، ص۱۶۔
- ↑ ابن داود حلی، کتاب الرجال، الشریف الرضی، ج۱، ص۲۰۲۔
- ↑ موسوعۃ طبقات الفقہاء، اللجنۃ العلمیۃ فی مؤسسۃ الإمام الصادق (ع)، قم، ج۷، ص۲۹۷۔
- ↑ دوانی، «با مفاخر اسلام آشنا شویم - قرن ہفتم هجری/ ابن سعید حلی»، ص۱۶۔
- ↑ امین، اعیان الشیعہ، ١۴٠٣ھ، ج۱۰، ص۲۸۷۔
- ↑ ابن سعید حلی، الجامع للشرایع، ۱۴۰۵ھ، ص۱۷۔
- ↑ اردبیلی، جامع الرواة، ۱۴۰۳ھ ، ج۲، ص۳۲۴۔
- ↑ ابن سعید حلی، الجامع للشرایع، ۱۴۰۵ھ، ص۲۹۔
- ↑ اردبیلی، جامع الرواة، ۱۴۰۳ھ، ج۲، ص۳۲۴۔
- ↑ ابن سعید حلی، نزهة الناظر، ۱۳۸۶ھ، ص۴-۶۔
- ↑ صدر، تأسیس الشیعہ، بےتا، ص۳۰۷۔
- ↑ ابن سعید حلی، الجامع للشرایع، ۱۴۰۵ھ، ص۲۷-۲۸۔
مآخذ
- آقا بزرگ تہرانی، محمد حسن، الذریعہ إلی تصانیف الشیعہ، قم، اسماعیلیان، ۱۴۰۸ھ۔
- ابن داود حلی، حسن بن داود، کتاب الرجال، منشورات الشریف الرضی، بے تا۔
- ابن سعید حلی، یحیی بن سعید، الجامع للشرایع، قم، مؤسسہ سیدالشہداء(ع)، ۱۴۰۵ھ۔
- ابن سعید حلی، یحیی بن سعید، نزهۃ الناظر في الجمع بين الأشباه و النظائر، تحقیق نورالدين واعظی، نجف، مطبعۃ الآداب، چاپ اول، ۱۳۸۶ھ۔
- اردبیلی، محمد بن علی، جامع الرواة و ازاحۃ الاشتباہات عن الطرق و الأسناد، بیروت، دار الأضواء، چاپ اول، ۱۴۰۳ھ۔
- افندی، عبداللہ، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، قم، مطبعۃ الخیام، بے تا۔
- اللجنۃ العلمیۃ فی مؤسسۃ الإمام الصادق (ع)، موسوعہ طبقات الفقہاء، قم، مؤسسۃ الإمام الصادق (ع)، بےتا۔
- امین، سید امین، اعیان الشیعہ، تحقیق حسن امین، ١٤٠٣ھ۔
- حر عاملی، محمد حسن، امل الآمل، تحقیق سید احمد حسینی، بےتا۔
- خوانساری، محمد باقر، روضات الجنات فی احوال العلماء و السادات، اسماعیلیان، قم، چاپ اول، ۱۳۹۰ش۔
- دوانی، علی، «با مفاخر اسلام آشنا شویم - قرن ہفتم هجری/ ابن سعید حلی»، مجلہ درسہایی از مکتب اسلام، شماره ۶، مرداد ۱۳۴۰ش۔
- سیوطی، جلال الدین، بغیۃ الوعاۃ، تحقیق محمد أبوالفضل إبراہیم، صیدا (لبنان)، المکتبۃ العصریہ، بےتا۔
- صدر، سید حسن، تأسیس الشیعہ لعلوم الاسلام،بےتا۔
- قمی، شیخ عباس، الفوائد الرضویہ فی احوال علماء المذہب الجعفریہ، قم، بوستان کتاب، چاپ اول، ۱۳۸۵ش۔
- کحاله، عمر رضا، معجم المؤلفین، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، بےتا۔