مندرجات کا رخ کریں

"بلال حبشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''بلال بن رباح'''، جو کہ '''بلال حبشی''' کے نام سے مشہور ہیں. وفات، ١٧ سے ٢١ ق( [[حضرت پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|حضرت پیغمبراکرم(ص)]] کا صحابی اور موذن) جن کا شمار اسلام لانے والے پہلے افراد میں ہوتا ہے. حضرت پیغمبر(ص) کے زمانے میں بیت المال کا خزانے دار تھا اور آپ(ص) کے ہمراہ تمام جنگوں میں شرکت کی. بلال حضرت پیغمبر(ص) کی رحلت کے چند سال بعد زندہ رہا، لیکن اس دوران، فقط چند بار سے زیادہ کسی کے لئے اذان نہ کہی. اور آپ کو دمشق کے [[باب الصغیر قبرستان]] میں دفن کیا گیا.
'''بلال بن رباح'''، جو کہ '''بلال حبشی''' کے نام سے مشہور ہیں. وفات، ١٧ سے ٢١ ق( [[حضرت پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|حضرت پیغمبراکرم(ص)]] کا صحابی اور موذن) جن کا شمار اسلام لانے والے پہلے افراد میں ہوتا ہے. حضرت پیغمبر(ص) کے زمانے میں [[بیت المال]] کا خزانے دار تھا اور آپ(ص) کے ہمراہ تمام جنگوں میں شرکت کی. بلال حضرت پیغمبر(ص) کی رحلت کے چند سال بعد زندہ رہا، لیکن اس دوران، فقط چند بار سے زیادہ کسی کے لئے [[اذان]] نہ کہی. اور آپ کو [[دمشق]] کے [[قبرستان باب الصغیر|باب الصغیر قبرستان]] میں دفن کیا گیا.


==کنیت اور دوسری ظاہری نشانیاں==
==کنیت اور دوسری ظاہری نشانیاں==
سطر 9: سطر 9:


==غلامی سے آزادی==  
==غلامی سے آزادی==  
بلال کئی مہینے رنج اور مشقت کو برداشت کرنے کے بعد خریداری اور آزاد ہوا. بعض نے کہا ہے کہ بلال کو [[حضرت ابوبکر]] نے آزاد کیا تھا، لیکن تاریخ میں یہ قابل قبول نہیں ہے، [[ابو جعفر اسکافی]]، [[استاد ابن ابی الحدید]]، واقدی، ابن اسحاق اور دوسرے قول کے مطابق بلال کو حضرت پیغمبر(ص) نے آزاد کیا ہے. <ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱۳، ص۲۷۳؛ تستری، قاموسی الرجال، ج۲، ص۳۹۳</ref> [[شیخ طوسی]] <ref>طوسی، رجال، ص</ref> ابن شہر آشوب <ref> [[ابن شہرآشوب]]، مناقب، ج۱، ص۱۷۱</ref> نے بھی بلال کو حضرت پیغمبر(ص) کا آزاد شدہ کہا ہے. اور حضرت پیغمبر(ص) کا یہ جملہ کہ ''اگر میرے پاس دولت ہوتی تو میں بلال کو خرید کر آزاد کرتا''<ref> ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۱؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۱، ص۲۴۳؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۲</ref> تاریخی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا، کیونکہ [[حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] نے اپنی تمام دولت کو حضرت پیغمبر(ص) کے حوالے کیا ہوا تھا تا کہ اسے راہ خدا میں خرچ کریں، اور اس کے علاوہ حضرت ابو بکر کی معاشی حالت یہ نہ تھی کہ ایک غلام کو تشدد سے نکال کر خریداری اور آزاد کریں. <ref>عاملی، الصحیح، ج۲، ص۳۶-۳۸، ۲۷۷-۲۸۳؛ نیز درباره اختلافات روایی در این خصوص، نک: ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۲۱۱؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۱؛ ابن اثیر، الکامل، ج ۲، ص۶۶-۶۷؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۲</ref>
بلال کئی مہینے رنج اور مشقت کو برداشت کرنے کے بعد خریداری اور آزاد ہوا. بعض نے کہا ہے کہ بلال کو [[حضرت ابوبکر]] نے آزاد کیا تھا، لیکن تاریخ میں یہ قابل قبول نہیں ہے، [[ابو جعفر اسکافی]]، استاد [[ابن ابی الحدید]]، واقدی، ابن اسحاق اور دوسرے قول کے مطابق بلال کو حضرت پیغمبر(ص) نے آزاد کیا ہے. <ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱۳، ص۲۷۳؛ تستری، قاموسی الرجال، ج۲، ص۳۹۳</ref> [[شیخ طوسی]] <ref>طوسی، رجال، ص</ref> ابن شہر آشوب <ref> [[ابن شہرآشوب]]، مناقب، ج۱، ص۱۷۱</ref> نے بھی بلال کو حضرت پیغمبر(ص) کا آزاد شدہ کہا ہے. اور حضرت پیغمبر(ص) کا یہ جملہ کہ ''اگر میرے پاس دولت ہوتی تو میں بلال کو خرید کر آزاد کرتا''<ref> ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۱؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۱، ص۲۴۳؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۲</ref> تاریخی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا، کیونکہ [[حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] نے اپنی تمام دولت کو حضرت پیغمبر(ص) کے حوالے کیا ہوا تھا تا کہ اسے راہ خدا میں خرچ کریں، اور اس کے علاوہ حضرت ابو بکر کی معاشی حالت یہ نہ تھی کہ ایک غلام کو تشدد سے نکال کر خریداری اور آزاد کریں. <ref>عاملی، الصحیح، ج۲، ص۳۶-۳۸، ۲۷۷-۲۸۳؛ نیز درباره اختلافات روایی در این خصوص، نک: ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۲۱۱؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۱؛ ابن اثیر، الکامل، ج ۲، ص۶۶-۶۷؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۲</ref>


==حضرت پیغمبر(ص) کا قریبی دوست==
==حضرت پیغمبر(ص) کا قریبی دوست==
بلال آزادی کے بعد مسلمانوں کے گروہ میں شامل ہو گیا اور اسلام کا پہلا [[موذن]] و سفر اور وطن میں حضرت پیغمبر اکرم(ص) کی ہمراہی کی <ref>ابن اسحاق، کتاب السیره، ص۲۹۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج ۲، ص۱۳۶-۱۳۷، ۱۷۷-۱۷۹، ج ۳، ص۲۳۴؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۶۶-۶۷</ref> آپ  حضرت پیغمبر(ص) کے دوست اور رفیق تھے.<ref>بن حنبل، مسند، ج۱، ص۱۴۸؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۵۲</ref> بلال حضرت پیغمبر(ص) کے بیت المال کا خزانچی (خزانے دار) بھی تھا.<ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۱، ص۲۴۳</ref> اور وہ تمام جنگوں میں حضرت رسول خدا(ص) کے ہمراہ تھا. <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۹؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۷۸؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۳۳</ref> جنگ بدر میں بلال کے اشارے پر، [[امیہ بن خلف]] اور اس کے بیٹے مسلمانوں کے ہاتھوں قتل کیے گئے. <ref>ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۵۳۱؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۴۵۲-۴۵۳</ref> اور بعض قول کے مطابق، امیہ کو خود بلال نے قتل کیا. <ref>ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۲؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۱، ص۲۴۳</ref>
بلال آزادی کے بعد مسلمانوں کے گروہ میں شامل ہو گیا اور اسلام کا پہلا [[موذن]] و سفر اور وطن میں حضرت پیغمبر اکرم(ص) کی ہمراہی کی <ref>ابن اسحاق، کتاب السیره، ص۲۹۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج ۲، ص۱۳۶-۱۳۷، ۱۷۷-۱۷۹، ج ۳، ص۲۳۴؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۶۶-۶۷</ref> آپ  حضرت پیغمبر(ص) کے دوست اور رفیق تھے.<ref>بن حنبل، مسند، ج۱، ص۱۴۸؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۵۲</ref> بلال حضرت پیغمبر(ص) کے بیت المال کا خزانچی (خزانے دار) بھی تھا.<ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۱، ص۲۴۳</ref> اور وہ تمام جنگوں میں حضرت رسول خدا(ص) کے ہمراہ تھا. <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۹؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۷۸؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۳۳</ref> جنگ بدر میں بلال کے اشارے پر، [[امیہ بن خلف]] اور اس کے بیٹے مسلمانوں کے ہاتھوں قتل کیے گئے. <ref>ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۵۳۱؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۴۵۲-۴۵۳</ref> اور بعض قول کے مطابق، امیہ کو خود بلال نے قتل کیا. <ref>ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۲؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۱، ص۲۴۳</ref>
پیغمبر اکرم(ص) نے مدینہ میں، بلال اور [[عبداللہ بن عبدالرحمان خثعمی]] کے درمیان اخوت (بھائی چارگی) کا صیغہ پڑھا. <ref>ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۳۵۵</ref>ابن ہشام کے قول کے مطابق (وفات ٢١٨ق) اس کے دور تک حبشہ اور خثعم کا دیوان ایک ہی تھا.<ref> ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۳۵۶؛ ابن قتیبہ، کتاب المعارف، ص۸۸</ref>اور بعض نے کہا ہے [[عبیدہ بن حارث]] <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۵۱؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ۱۷۸</ref> یا [[ابو عبیدہ بن جراح]] <ref>نووی، تہذیب الاسماء، قسم۱، جزء۱، ص۱۳۶؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ج۱، ص۳۲۶</ref> کے ساتھ صیغہ اخوت پڑھا گیا تھا اور شاید یہ پیمان اخوت [[ہجرت]] سے پہلے مدینہ میں ہو.
پیغمبر اکرم(ص) نے مدینہ میں، بلال اور [[عبداللہ بن عبدالرحمان خثعمی]] کے درمیان اخوت (بھائی چارگی) کا صیغہ پڑھا. <ref>ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۳۵۵</ref>ابن ہشام کے قول کے مطابق (وفات ٢١٨ق) اس کے دور تک حبشہ اور خثعم کا دیوان ایک ہی تھا.<ref> ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۳۵۶؛ ابن قتیبہ، کتاب المعارف، ص۸۸</ref>اور بعض نے کہا ہے [[عبیدہ بن حارث]] <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۵۱؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ۱۷۸</ref> یا [[ابو عبیدہ جراح]] <ref>نووی، تہذیب الاسماء، قسم۱، جزء۱، ص۱۳۶؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ج۱، ص۳۲۶</ref> کے ساتھ صیغہ اخوت پڑھا گیا تھا اور شاید یہ پیمان اخوت [[ہجرت]] سے پہلے مدینہ میں ہو.


==مؤذن==
==مؤذن==
سطر 41: سطر 41:
مشہور قول کے مطابق آپ دمشق میں [[باب الصغیر]] قبرستان میں مدفن ہیں. <ref>طوسی، رجال، ص۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۷۹؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۳۳، ۴۷۶-۴۷۹</ref>اور بعض نے کہا ہے کہ آپ باب کیسان داریا اور باب الاربعین حلب میں دفن ہوئے ہیں. <ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج ۱۰، ص۴۸۰؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۱، ص۲۴۴؛ نووی، تہذیب الاسماء، قسم ۱، جزء۱، ص۱۳۷؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۹-۳۶۰</ref> لیکن ایک قول ہے کہ جو حلب میں مدفن ہے وہ بلال کا بھائی خالد ہے. <ref>مزّی، تہذیب الکمال، ج۴، ص۲۹۱</ref>
مشہور قول کے مطابق آپ دمشق میں [[باب الصغیر]] قبرستان میں مدفن ہیں. <ref>طوسی، رجال، ص۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۷۹؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۳۳، ۴۷۶-۴۷۹</ref>اور بعض نے کہا ہے کہ آپ باب کیسان داریا اور باب الاربعین حلب میں دفن ہوئے ہیں. <ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج ۱۰، ص۴۸۰؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۱، ص۲۴۴؛ نووی، تہذیب الاسماء، قسم ۱، جزء۱، ص۱۳۷؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۹-۳۶۰</ref> لیکن ایک قول ہے کہ جو حلب میں مدفن ہے وہ بلال کا بھائی خالد ہے. <ref>مزّی، تہذیب الکمال، ج۴، ص۲۹۱</ref>
آپکی عمر کو وفات کے وقت ٦٠ سال سے زیادہ کہا گیا ہے اور کچھ منابع میں ٦٣، ٦٤ اور ٧٠ کہا گیا ہے. <ref>ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۷۹؛ نووی، تہذیب الاسماء، قسم ۱، جزء۱، ص۱۳۷؛ مزّی، تہذیب الکمال، ج ۴، ص۲۹۰</ref>
آپکی عمر کو وفات کے وقت ٦٠ سال سے زیادہ کہا گیا ہے اور کچھ منابع میں ٦٣، ٦٤ اور ٧٠ کہا گیا ہے. <ref>ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۷۹؛ نووی، تہذیب الاسماء، قسم ۱، جزء۱، ص۱۳۷؛ مزّی، تہذیب الکمال، ج ۴، ص۲۹۰</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، Moderators، منتظمین، templateeditor
21

ترامیم