مندرجات کا رخ کریں

"بلال حبشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
'''بلال بن رباح'''، جو کہ '''بلال حبشی''' کے نام سے مشہور ہیں. وفات، ١٧ سے ٢١ ق( [[حضرت پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|حضرت پیغمبراکرم(ص)]] کا صحابی اور موذن) جن کا شمار اسلام لانے والے پہلے افراد میں ہوتا ہے. حضرت پیغمبر(ص) کے زمانے میں بیت المال کا خزانے دار تھا اور آپ(ص) کے ہمراہ تمام جنگوں میں شرکت کی. بلال حضرت پیغمبر(ص) کی رحلت کے چند سال بعد زندہ رہا، لیکن اس دوران، فقط چند بار سے زیادہ کسی کے لئے اذان نہ کہی. اور آپ کو دمشق کے [[باب الصغیر قبرستان]] میں دفن کیا گیا.
'''بلال بن رباح'''، جو کہ '''بلال حبشی''' کے نام سے مشہور ہیں. وفات، ١٧ سے ٢١ ق( [[حضرت پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|حضرت پیغمبراکرم(ص)]] کا صحابی اور موذن) جن کا شمار اسلام لانے والے پہلے افراد میں ہوتا ہے. حضرت پیغمبر(ص) کے زمانے میں بیت المال کا خزانے دار تھا اور آپ(ص) کے ہمراہ تمام جنگوں میں شرکت کی. بلال حضرت پیغمبر(ص) کی رحلت کے چند سال بعد زندہ رہا، لیکن اس دوران، فقط چند بار سے زیادہ کسی کے لئے اذان نہ کہی. اور آپ کو دمشق کے [[باب الصغیر قبرستان]] میں دفن کیا گیا.


==کنیت اور دوسری ظاہری نشانیاں==
==کنیت اور دوسری ظاہری نشانیاں==
بلال کا خاندان اصل میں نوبہ (سودان کے شمال اور مصر کے جنوب کا علاقہ) سے ہے. <ref> الوافی، ج‌۲۱، ص: ۱۱۴</ref> بلال کا والد حبشہ کا اسیر تھا. <ref>ابن اثیر، الکامل، ج۱، ص۶۶</ref> اور وہ خود بنی جمح یا سراہ کے (جو کہ مکہ میں رہائش پذیر تھے) غلام خاندان میں پیدا ہوا. <ref> ابن هشام، السیره النبویه، ج۱، ص۵۰۵؛ ابن سعد، ج۳، ص۲۳۲</ref> بعض نے بلال کی سن ولادت کو [[عام الفیل]] کے تین سال بعد کہا ہے. <ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۸؛ ابن عبدالبرّ، ج۱، ص۱۷۹؛ ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج۱۰، ص۴۷۵</ref>
بلال کا خاندان اصل میں نوبہ (سودان کے شمال اور مصر کے جنوب کا علاقہ) سے ہے. <ref> الوافی، ج‌۲۱، ص: ۱۱۴</ref> بلال کا والد حبشہ کا اسیر تھا. <ref>ابن اثیر، الکامل، ج۱، ص۶۶</ref> اور وہ خود بنی جمح یا سراہ کے (جو کہ مکہ میں رہائش پذیر تھے) غلام خاندان میں پیدا ہوا. <ref> ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۵۰۵؛ ابن سعد، ج۳، ص۲۳۲</ref> بعض نے بلال کی سن ولادت کو [[عام الفیل]] کے تین سال بعد کہا ہے. <ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۸؛ ابن عبدالبرّ، ج۱، ص۱۷۹؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۷۵</ref>
چونکہ آپ کی مادر گرامی کا نام حمامہ تھا، اس لئے آپ ابن حمامہ سے مشہور ہوئے.<ref>بن اسحاق، کتاب السیره، ص۱۹۱؛ ابن قتیبه، کتاب المعارف، ص۸۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۷۹؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابه، ج۱، ص۳۲</ref> آپ کی مشہور کنیت ابوعبداللہ تھی اور اس کے علاوہ اور کنیت بھی ذکر کی گئی ہیں. <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۲؛ ابن قتیبه، ص۸۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۷۸؛ طوسی، رجال، ص۸؛ ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج۱۰، ص۴۲۹؛ نَووی، تهذیب الاسماء، قسم۱، جزء ۱، ص۱۳۶</ref> اور آپ کی نسبت حبشی، قرشی اور تیمی ہے. <ref>نووی، تهذیب الاسماء، قسم ۱، جزء۱، ص۱۳۶؛ مزّی، تهذیب الکمال، ج۴، ص۲۹۰</ref>
چونکہ آپ کی مادر گرامی کا نام حمامہ تھا، اس لئے آپ ابن حمامہ سے مشہور ہوئے.<ref>بن اسحاق، کتاب السیره، ص۱۹۱؛ ابن قتیبہ، کتاب المعارف، ص۸۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۷۹؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ج۱، ص۳۲</ref> آپ کی مشہور کنیت ابوعبداللہ تھی اور اس کے علاوہ اور کنیت بھی ذکر کی گئی ہیں. <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۲؛ ابن قتیبہ، ص۸۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۷۸؛ طوسی، رجال، ص۸؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۲۹؛ نَووی، تہذیب الاسماء، قسم۱، جزء ۱، ص۱۳۶</ref> اور آپ کی نسبت حبشی، قرشی اور تیمی ہے. <ref>نووی، تہذیب الاسماء، قسم ۱، جزء۱، ص۱۳۶؛ مزّی، تہذیب الکمال، ج۴، ص۲۹۰</ref>
بلال کا قد لمبا ، جسم دبلا، رنگ تیز گندمی، جھکی ہوئی کمر، لمبے اور بھورے بال ، اور چہرہ ملائم ونازک تھا.<ref>بن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۸-۲۳۹؛ ابن قتیبه، کتاب المعارف، ص۸۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۰</ref>
بلال کا قد لمبا ، جسم دبلا، رنگ تیز گندمی، جھکی ہوئی کمر، لمبے اور بھورے بال ، اور چہرہ ملائم ونازک تھا.<ref>بن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۸-۲۳۹؛ ابن قتیبہ، کتاب المعارف، ص۸۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۰</ref>
==اسلام میں سبقت==
==اسلام میں سبقت==
آپ کا شمار سب سے پہلے [[اسلام]] قبول کرنے والوں میں ہوتا ہے. <ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۴، ص۲۱۵؛ ابن حنبل، مسند، ج۱، ص۴۰۴؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۵</ref> آپ نے اس راہ  میں کفار مکہ سے بہت اذیتیں برداشت کیں، بالخصوص امیہ بن خلف سے جو کہ آپ کا مالک تھا لیکن پھر بھی اپنے دین کو نہ چھوڑا. <ref>ابن هشام، السیره النبویه، ج۱، ص۲۱۰۲۱۱؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۴۵۲؛ ابونُعَیم، حلیه الاولیاء، ج۱، ص۱۴۸</ref>
آپ کا شمار سب سے پہلے [[اسلام]] قبول کرنے والوں میں ہوتا ہے. <ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۴، ص۲۱۵؛ ابن حنبل، مسند، ج۱، ص۴۰۴؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۵</ref> آپ نے اس راہ  میں کفار مکہ سے بہت اذیتیں برداشت کیں، بالخصوص امیہ بن خلف سے جو کہ آپ کا مالک تھا لیکن پھر بھی اپنے دین کو نہ چھوڑا. <ref>ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۲۱۰۲۱۱؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۴۵۲؛ ابونُعَیم، حلیه الاولیاء، ج۱، ص۱۴۸</ref>


==غلامی سے آزادی==  
==غلامی سے آزادی==  
بلال کئی مہینے رنج اور مشقت کو برداشت کرنے کے بعد خریداری اور آزاد ہوا. بعض نے کہا ہے کہ بلال کو [[حضرت ابوبکر]] نے آزاد کیا تھا، لیکن تاریخ میں یہ قابل قبول نہیں ہے، [[ابو جعفر اسکافی]]، [[استاد ابن ابی الحدید]]، واقدی، ابن اسحاق اور دوسرے قول کے مطابق بلال کو حضرت پیغمبر(ص) نے آزاد کیا ہے. <ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، ج۱۳، ص۲۷۳؛ تستری، قاموسی الرجال، ج۲، ص۳۹۳</ref> [[شیخ طوسی]] <ref>طوسی، رجال، ص</ref> ابن شہر آشوب <ref> [[ابن شهرآشوب]]، مناقب، ج۱، ص۱۷۱</ref> نے بھی بلال کو حضرت پیغمبر(ص) کا آزاد شدہ کہا ہے. اور حضرت پیغمبر(ص) کا یہ جملہ کہ ''اگر میرے پاس دولت ہوتی تو میں بلال کو خرید کر آزاد کرتا''<ref> ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۱؛ ابن اثیر، اسد الغابه، ج۱، ص۲۴۳؛ ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۲</ref> تاریخی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا، کیونکہ [[حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] نے اپنی تمام دولت کو حضرت پیغمبر(ص) کے حوالے کیا ہوا تھا تا کہ اسے راہ خدا میں خرچ کریں، اور اس کے علاوہ حضرت ابو بکر کی معاشی حالت یہ نہ تھی کہ ایک غلام کو تشدد سے نکال کر خریداری اور آزاد کریں. <ref>عاملی، الصحیح، ج۲، ص۳۶-۳۸، ۲۷۷-۲۸۳؛ نیز درباره اختلافات روایی در این خصوص، نک: ابن هشام، السیره النبویه، ج۱، ص۲۱۱؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۱؛ ابن اثیر، الکامل، ج ۲، ص۶۶-۶۷؛ ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۲</ref>
بلال کئی مہینے رنج اور مشقت کو برداشت کرنے کے بعد خریداری اور آزاد ہوا. بعض نے کہا ہے کہ بلال کو [[حضرت ابوبکر]] نے آزاد کیا تھا، لیکن تاریخ میں یہ قابل قبول نہیں ہے، [[ابو جعفر اسکافی]]، [[استاد ابن ابی الحدید]]، واقدی، ابن اسحاق اور دوسرے قول کے مطابق بلال کو حضرت پیغمبر(ص) نے آزاد کیا ہے. <ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱۳، ص۲۷۳؛ تستری، قاموسی الرجال، ج۲، ص۳۹۳</ref> [[شیخ طوسی]] <ref>طوسی، رجال، ص</ref> ابن شہر آشوب <ref> [[ابن شہرآشوب]]، مناقب، ج۱، ص۱۷۱</ref> نے بھی بلال کو حضرت پیغمبر(ص) کا آزاد شدہ کہا ہے. اور حضرت پیغمبر(ص) کا یہ جملہ کہ ''اگر میرے پاس دولت ہوتی تو میں بلال کو خرید کر آزاد کرتا''<ref> ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۱؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۱، ص۲۴۳؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۲</ref> تاریخی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا، کیونکہ [[حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] نے اپنی تمام دولت کو حضرت پیغمبر(ص) کے حوالے کیا ہوا تھا تا کہ اسے راہ خدا میں خرچ کریں، اور اس کے علاوہ حضرت ابو بکر کی معاشی حالت یہ نہ تھی کہ ایک غلام کو تشدد سے نکال کر خریداری اور آزاد کریں. <ref>عاملی، الصحیح، ج۲، ص۳۶-۳۸، ۲۷۷-۲۸۳؛ نیز درباره اختلافات روایی در این خصوص، نک: ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۲۱۱؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۱؛ ابن اثیر، الکامل، ج ۲، ص۶۶-۶۷؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۲</ref>


==حضرت پیغمبر(ص) کا قریبی دوست==
==حضرت پیغمبر(ص) کا قریبی دوست==
بلال آزادی کے بعد مسلمانوں کے گروہ میں شامل ہو گیا اور اسلام کا پہلا [[موذن]] و سفر اور وطن میں حضرت پیغمبر اکرم(ص) کی ہمراہی کی <ref>ابن اسحاق، کتاب السیره، ص۲۹۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج ۲، ص۱۳۶-۱۳۷، ۱۷۷-۱۷۹، ج ۳، ص۲۳۴؛ ابن اثیر، اسد الغابه، ج۲، ص۶۶-۶۷</ref> آپ  حضرت پیغمبر(ص) کے دوست اور رفیق تھے.<ref>بن حنبل، مسند، ج۱، ص۱۴۸؛ ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج۱۰، ص۴۵۲</ref> بلال حضرت پیغمبر(ص) کے بیت المال کا خزانچی (خزانے دار) بھی تھا.<ref> ابن اثیر، اسد الغابه، ج ۱، ص۲۴۳</ref> اور وہ تمام جنگوں میں حضرت رسول خدا(ص) کے ہمراہ تھا. <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۹؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۷۸؛ ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج۱۰، ص۴۳۳</ref> جنگ بدر میں بلال کے اشارے پر، [[امیہ بن خلف]] اور اس کے بیٹے مسلمانوں کے ہاتھوں قتل کیے گئے. <ref>ابن هشام، السیره النبویه، ج۱، ص۵۳۱؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۴۵۲-۴۵۳</ref> اور بعض قول کے مطابق، امیہ کو خود بلال نے قتل کیا. <ref>ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۲؛ ابن اثیر، اسد الغابه، ج ۱، ص۲۴۳</ref>
بلال آزادی کے بعد مسلمانوں کے گروہ میں شامل ہو گیا اور اسلام کا پہلا [[موذن]] و سفر اور وطن میں حضرت پیغمبر اکرم(ص) کی ہمراہی کی <ref>ابن اسحاق، کتاب السیره، ص۲۹۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج ۲، ص۱۳۶-۱۳۷، ۱۷۷-۱۷۹، ج ۳، ص۲۳۴؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۶۶-۶۷</ref> آپ  حضرت پیغمبر(ص) کے دوست اور رفیق تھے.<ref>بن حنبل، مسند، ج۱، ص۱۴۸؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۵۲</ref> بلال حضرت پیغمبر(ص) کے بیت المال کا خزانچی (خزانے دار) بھی تھا.<ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۱، ص۲۴۳</ref> اور وہ تمام جنگوں میں حضرت رسول خدا(ص) کے ہمراہ تھا. <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۹؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۷۸؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۳۳</ref> جنگ بدر میں بلال کے اشارے پر، [[امیہ بن خلف]] اور اس کے بیٹے مسلمانوں کے ہاتھوں قتل کیے گئے. <ref>ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۵۳۱؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۴۵۲-۴۵۳</ref> اور بعض قول کے مطابق، امیہ کو خود بلال نے قتل کیا. <ref>ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۲؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۱، ص۲۴۳</ref>
پیغمبر اکرم(ص) نے مدینہ میں، بلال اور [[عبداللہ بن عبدالرحمان خثعمی]] کے درمیان اخوت (بھائی چارگی) کا صیغہ پڑھا. <ref>ابن هشام، السیره النبویه، ج۱، ص۳۵۵</ref>ابن ہشام کے قول کے مطابق (وفات ٢١٨ق) اس کے دور تک حبشہ اور خثعم کا دیوان ایک ہی تھا.<ref> ابن هشام، السیره النبویه، ج۱، ص۳۵۶؛ ابن قتیبه، کتاب المعارف، ص۸۸</ref>اور بعض نے کہا ہے [[عبیدہ بن حارث]] <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۵۱؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ۱۷۸</ref> یا [[ابو عبیدہ بن جراح]] <ref>نووی، تهذیب الاسماء، قسم۱، جزء۱، ص۱۳۶؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابه، ج۱، ص۳۲۶</ref> کے ساتھ صیغہ اخوت پڑھا گیا تھا اور شاید یہ پیمان اخوت [[ہجرت]] سے پہلے مدینہ میں ہو.
پیغمبر اکرم(ص) نے مدینہ میں، بلال اور [[عبداللہ بن عبدالرحمان خثعمی]] کے درمیان اخوت (بھائی چارگی) کا صیغہ پڑھا. <ref>ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۳۵۵</ref>ابن ہشام کے قول کے مطابق (وفات ٢١٨ق) اس کے دور تک حبشہ اور خثعم کا دیوان ایک ہی تھا.<ref> ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۳۵۶؛ ابن قتیبہ، کتاب المعارف، ص۸۸</ref>اور بعض نے کہا ہے [[عبیدہ بن حارث]] <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۵۱؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ۱۷۸</ref> یا [[ابو عبیدہ بن جراح]] <ref>نووی، تہذیب الاسماء، قسم۱، جزء۱، ص۱۳۶؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ج۱، ص۳۲۶</ref> کے ساتھ صیغہ اخوت پڑھا گیا تھا اور شاید یہ پیمان اخوت [[ہجرت]] سے پہلے مدینہ میں ہو.


==مؤذن==
==مؤذن==
===حضرت پیغمراکرم(ص) کے زمانے میں===
===حضرت پیغمراکرم(ص) کے زمانے میں===
بلال اسلام کا پہلا مؤذن تھا. کہا جاتا ہے کہ شین کو سین کہتا تھا اور روایت میں آیا ہے کہ بلال کا سین خداتعالیٰ کی نگاہ میں شین ہے. <ref> قمی، منتهی الآمال، ص۲۹۲</ref> فتح مکہ کے دن بلال پیغمبر اکرم(ص) کے حکم سے کعبہ کی چھت پر گیا اور بلند آواز میں اذان کہی، کفار مکہ اس واقعہ سے بہت ناراض ہوئے. <ref> طبرسی، مجمع البیان، ج۵، ص۱۳۶؛ ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج۱۰، ۴۶۶؛ قطب راوندی، الخرائج و الجرائح، ج۱، ص۹۷-۹۸، ۱۶۳-۱۶۴</ref>
بلال اسلام کا پہلا مؤذن تھا. کہا جاتا ہے کہ شین کو سین کہتا تھا اور روایت میں آیا ہے کہ بلال کا سین خداتعالیٰ کی نگاہ میں شین ہے. <ref> قمی، منتہی الآمال، ص۲۹۲</ref> فتح مکہ کے دن بلال پیغمبر اکرم(ص) کے حکم سے کعبہ کی چھت پر گیا اور بلند آواز میں اذان کہی، کفار مکہ اس واقعہ سے بہت ناراض ہوئے. <ref> طبرسی، مجمع البیان، ج۵، ص۱۳۶؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ۴۶۶؛ قطب راوندی، الخرائج و الجرائح، ج۱، ص۹۷-۹۸، ۱۶۳-۱۶۴</ref>


===حضرت پیغمبر اکرم(ص) کے بعد===
===حضرت پیغمبر اکرم(ص) کے بعد===
بلال نے حضرت پیغمبر(ص) کی رحلت کے بعد، صرف چند مرتبہ اذان دی. <ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۶-۲۳۷؛ ابن قتیبه، کتاب المعارف، ص۸۸؛ ابن بابویه، من لایحضره الفقیه، ج۱، ۱۸۴؛ مفید، الاختصاص، ص۷۳</ref> ایک بار [[حضرت فاطمہ(س)]] کی فرمائش پر، لیکن چونکہ آپ(س) کو اپنے بابا کے بعد ڈھائے گئے ظلم کی یاد آ گئی اور اس پریشانی کی شدت سے آپ(س) تاب نہ لا سکیں، جس کی وجہ سے بلال نے ناچار اذان کو ناتمام چھوڑ دیا. <ref>ابن بابویه، من لایحضره الفقیه، ج۱، ص۱۹۴</ref>
بلال نے حضرت پیغمبر(ص) کی رحلت کے بعد، صرف چند مرتبہ اذان دی. <ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۶-۲۳۷؛ ابن قتیبہ، کتاب المعارف، ص۸۸؛ ابن بابویہ، من لایحضره الفقیہ، ج۱، ۱۸۴؛ مفید، الاختصاص، ص۷۳</ref> ایک بار [[حضرت فاطمہ(س)]] کی فرمائش پر، لیکن چونکہ آپ(س) کو اپنے بابا کے بعد ڈھائے گئے ظلم کی یاد آ گئی اور اس پریشانی کی شدت سے آپ(س) تاب نہ لا سکیں، جس کی وجہ سے بلال نے ناچار اذان کو ناتمام چھوڑ دیا. <ref>ابن بابویہ، من لایحضره الفقیہ، ج۱، ص۱۹۴</ref>
اس کے علاوہ ایک بار، جب حضرت پیغمبر(ص) کی قبر مبارک کی زیارت کے لئے [[مدینہ]] آیا اور [[حسنین(ع)]] نے آپ سے [[اذان]] کی درخواست کی اور آپ نے یہ درخواست قبول کی، مدینہ پر اس واقعہ کا بہت اثر ہوا. <ref>ابن اثیر، اسد الغابه، ج۱، ص۲۴۴-۲۴۵؛ نووی، تهذیب الاسماء، قسم۱، جزء۱، ص۱۳۶؛ مزّی، تهذیب الکمال، ج۴، ص۲۸۹</ref>
اس کے علاوہ ایک بار، جب حضرت پیغمبر(ص) کی قبر مبارک کی زیارت کے لئے [[مدینہ]] آیا اور [[حسنین(ع)]] نے آپ سے [[اذان]] کی درخواست کی اور آپ نے یہ درخواست قبول کی، مدینہ پر اس واقعہ کا بہت اثر ہوا. <ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۱، ص۲۴۴-۲۴۵؛ نووی، تہذیب الاسماء، قسم۱، جزء۱، ص۱۳۶؛ مزّی، تہذیب الکمال، ج۴، ص۲۸۹</ref>
آخری بار جب دوسرا خلیفہ مدینہ سے [[شام]] گیا (طبری کے قول کے مطابق سنہ ١٧ ہجری) جادیہ کے مقام پر مسلمانوں نے بلال سے درخواست کی کہ اذان پڑھے، اس پر آپ نے یہ دعوت قبول کی اور سب رسول خدا(ص) کے زمانے کو یاد کر کے رونے لگے. <ref>ابن قتیبه، کتاب المعارف، ص۸۸؛ طبری، تاریخ، ج۴، ص۶۵-۶۶؛ ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج۱۰، ص۴۷۰-۴۷۱</ref>
آخری بار جب دوسرا خلیفہ مدینہ سے [[شام]] گیا (طبری کے قول کے مطابق سنہ ١٧ ہجری) جادیہ کے مقام پر مسلمانوں نے بلال سے درخواست کی کہ اذان پڑھے، اس پر آپ نے یہ دعوت قبول کی اور سب رسول خدا(ص) کے زمانے کو یاد کر کے رونے لگے. <ref>ابن قتیبہ، کتاب المعارف، ص۸۸؛ طبری، تاریخ، ج۴، ص۶۵-۶۶؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۷۰-۴۷۱</ref>
اکثرمنابع میں بلال کی پیغمبر اکرم(ص) کی وفات کے بعد اذان نہ دینا اور مدینہ سے شام جانے کی وجہ [[جہاد]] کی فضیلت جاننا اور مجاہدین کے گروہ میں شامل ہونا ہے اور آپ کی شام سے ہجرت [[ابوبکر]] کی حکومت <ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۶-۲۳۷؛ ابن قتیبه، کتاب المعارف، ص۸۸؛ ابونعیم، حلیه الاولیاء، ج۱، ص۱۵۰-۱۵۱؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۸۱</ref> یا عمر بن خطاب کی حکومت <ref>ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۰-۱۸۱؛ ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج۱۰، ص۴۶۷؛ ابن اثیر، اسد الغابه، ج ۱، ص۲۴۴</ref> کے وقت کہی گئی ہے لیکن بلال کی جنگ میں شرکت یا فتح کرنے کے بارے میں کوئی خبر نہیں ملتی.<ref>امین، اعیان الشیعه، ج ۳، ص۶۰۵</ref>اور بعض قول کے مطابق حضرت پیغمبر(ص) کی رحلت کے بعد بعض مقام پر پیش آنے والے واقعات پر اعتراض کرنے کے بعد وہ شام کی طرف چلے گئے.<ref>نوری، نفس الرحمان، ص۳۷۹؛ قمی، سفینه البحار، ج۱، ص۱۰۴۱۰۵</ref>
اکثرمآخذ میں بلال کی پیغمبر اکرم(ص) کی وفات کے بعد اذان نہ دینا اور مدینہ سے شام جانے کی وجہ [[جہاد]] کی فضیلت جاننا اور مجاہدین کے گروہ میں شامل ہونا ہے اور آپ کی شام سے ہجرت [[ابوبکر]] کی حکومت <ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۶-۲۳۷؛ ابن قتیبہ، کتاب المعارف، ص۸۸؛ ابونعیم، حلیۃ الاولیاء، ج۱، ص۱۵۰-۱۵۱؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۸۱</ref> یا عمر بن خطاب کی حکومت <ref>ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۰-۱۸۱؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۶۷؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۱، ص۲۴۴</ref> کے وقت کہی گئی ہے لیکن بلال کی جنگ میں شرکت یا فتح کرنے کے بارے میں کوئی خبر نہیں ملتی.<ref>امین، اعیان الشیعہ، ج ۳، ص۶۰۵</ref>اور بعض قول کے مطابق حضرت پیغمبر(ص) کی رحلت کے بعد بعض مقام پر پیش آنے والے واقعات پر اعتراض کرنے کے بعد وہ شام کی طرف چلے گئے.<ref>نوری، نفس الرحمان، ص۳۷۹؛ قمی، سفینہ البحار، ج۱، ص۱۰۴۱۰۵</ref>


==احادیث پیغمبر اکرم(ص) کا راوی==
==احادیث پیغمبر اکرم(ص) کا راوی==
بلال [[حدیث]] کا راوی بھی تھا [[صحابہ]] اور تابعان کی ایک جماعت نے آپ سے حدیث نقل کی ہے. <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج ۷، ص۵۰۹؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۸۰؛ ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج۱۰، ص۴۲۹، ۴۳۵؛ ابن اثیر، اسد الغابه، ج ۱، ص۲۴۴؛ نووی، تهذیب الاسماء، قسم۱، جزء۱، ص۱۳۶-۱۳۷؛ مزّی، تهذیب الکمال، ج۴، ص۲۸۸-۲۸۹</ref>مثال کے طور پر، حضرت پیغمبر اکرم(ص) سے اذان کی فضیلت کو نقل کیا ہے. <ref>ابن بابویه، من لایحضره الفقیه، ج ۱، ص۱۸۹-۱۹۴؛ فتّال نیشابوری، روضه الواعظین، ج۲، ص۳۴۳-۳۴۵</ref>
بلال [[حدیث]] کا راوی بھی تھا [[صحابہ]] اور تابعان کی ایک جماعت نے آپ سے حدیث نقل کی ہے. <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج ۷، ص۵۰۹؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۸۰؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۲۹، ۴۳۵؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۱، ص۲۴۴؛ نووی، تہذیب الاسماء، قسم۱، جزء۱، ص۱۳۶-۱۳۷؛ مزّی، تہذیب الکمال، ج۴، ص۲۸۸-۲۸۹</ref>مثال کے طور پر، حضرت پیغمبر اکرم(ص) سے اذان کی فضیلت کو نقل کیا ہے. <ref>ابن بابویہ، من لایحضره الفقیہ، ج ۱، ص۱۸۹-۱۹۴؛ فتّال نیشابوری، روضه الواعظین، ج۲، ص۳۴۳-۳۴۵</ref>


==بلال کا مقام و منزلت==
==بلال کا مقام و منزلت==
بلال کی قدروجلالت کے بارے میں پیغمبر اکرم(ص) سے بہت حدیث بیان ہوئی ہیں، یہ کہ بلال کا شمار اسلام قبول کرنے والے پہلے افراد سے ہے. <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۲؛ ابونعیم، حلیه الاولیاء، ج۱، ص۱۴۹</ref> وہ تمام مؤذنوں کے سردار ہیں. <ref>ابونعیم، حلیه الاولیاء، ج۱، ص۱۴۷؛ ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۵</ref> بہشت تین افراد کا مشتاق ہے: علی، [[عمار یاسر|عمار]] اور بلال. <ref>ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج۱۰، ص۴۵۱؛ صفدی، کتاب الوافی، ج ۱۰، ص۲۷۶</ref> تین کالی رنگت کے افراد جنت کے سردار ہیں: [[لقمان حکیم]]، [[نجاشی]] اور بلال.<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج۱۰، ص۴۶۲</ref> اور حضرت فاطمہ(س) کے ساتھ گھر کے امور میں مدد کرنے کی وجہ سے حضرت پیغمر(ص) نے بلال کو دعا دی. <ref>ورّام، ج۲، ص۲۳۰</ref>
بلال کی قدروجلالت کے بارے میں پیغمبر اکرم(ص) سے بہت حدیث بیان ہوئی ہیں، یہ کہ بلال کا شمار اسلام قبول کرنے والے پہلے افراد سے ہے. <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۲؛ ابونعیم، حلیہ الاولیاء، ج۱، ص۱۴۹</ref> وہ تمام مؤذنوں کے سردار ہیں. <ref>ابونعیم، حلیه الاولیاء، ج۱، ص۱۴۷؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۵</ref> بہشت تین افراد کا مشتاق ہے: علی، [[عمار یاسر|عمار]] اور بلال. <ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۵۱؛ صفدی، کتاب الوافی، ج ۱۰، ص۲۷۶</ref> تین کالی رنگت کے افراد جنت کے سردار ہیں: [[لقمان حکیم]]، [[نجاشی]] اور بلال.<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۶۲</ref> اور حضرت فاطمہ(س) کے ساتھ گھر کے امور میں مدد کرنے کی وجہ سے حضرت پیغمر(ص) نے بلال کو دعا دی. <ref>ورّام، ج۲، ص۲۳۰</ref>
[[حضرت علی(ع)]] کی نگاہ میں بھی بلال اسلام قبول کرنے والے پہلے افراد سے تھے. <ref>ابن بابویه، الخصال، ج ۱، ص۳۱۲؛ فتّال نیشابوری، روضه الواعظین، ج۲، ص۳۰۷</ref> اور یہ کہ آپ ایک باتہذیب اور با اخلاص فرد تھے. <ref>ابن فهد حلّی، عده الداعی، ص۲۷</ref>[[امام سجاد(ع)]] نے بلال کا امیرالمومنین(ع) کے فضائل کو بیان کرنا اور مخالفین کا اس پر اعتراض کرنے کے بارے میں مطالب بیان کئے ہیں. <ref> تفسیر امام حسن عسکری(ع)، ص۶۲۱-۶۲۳</ref> امام صادق(ع) نے بلال کو عبد صالح.<ref>کشّی، اختیار معرفه الرجال، ص۳۹</ref>اور اہل بیت(ع) کا دوست کہا ہے. <ref> مفید، الاختصاص، ص۷۳</ref>
[[حضرت علی(ع)]] کی نگاہ میں بھی بلال [[اسلام]] قبول کرنے والے پہلے افراد سے تھے. <ref>ابن بابویہ، الخصال، ج ۱، ص۳۱۲؛ فتّال نیشابوری، روضہ الواعظین، ج۲، ص۳۰۷</ref> اور یہ کہ آپ ایک باتہذیب اور با اخلاص فرد تھے. <ref>ابن فہد حلّی، عده الداعی، ص۲۷</ref>[[امام سجاد(ع)]] نے بلال کا امیرالمومنین(ع) کے فضائل کو بیان کرنا اور مخالفین کا اس پر اعتراض کرنے کے بارے میں مطالب بیان کئے ہیں. <ref> تفسیر امام حسن عسکری(ع)، ص۶۲۱-۶۲۳</ref> امام صادق(ع) نے بلال کو عبد صالح.<ref>کشّی، اختیار معرفہ الرجال، ص۳۹</ref>اور اہل بیت(ع) کا دوست کہا ہے. <ref> مفید، الاختصاص، ص۷۳</ref>
مفسرین کے قول کے مطابق، بلال کی شان ومنزلت کے بارے میں کچھ آیات نازل ہوئی ہیں: [[سورہ نساء|نساء]]، آیت ٦٩، <ref>ابن شهرآشوب، مناقب، ج۳، ص۸۷</ref> [[سورہ انعام|انعام]]، آیت ٥٢، <ref>طوسی، التبیان، ج۴، ص۱۴۴؛ زمخشری، الکشّاف، ج۲، ص۲۷؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۳، ص۳۸۷-۳۸۸؛ ابوالفتوح رازی، تفسیر روح الجِنان، ج۷، ص۱۴۹</ref> [[سورہ نحل|نحل]]، آیت ١١٠، <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۴۸؛ طوسی، التبیان، ج۶، ص۴۳۱</ref> کھف، آیت ٢٨، <ref>صفدی، کتاب الوافی، ج۱۰، ص۲۷۶</ref> اور [[سورہ حجرات|حجرات]]، آیت ١١،١٢. <ref>زمخشری، الکشّاف، ج۴، ص۳۷۰؛ ابوالفتوح رازی، تفسیر روح الجِنان، ج۱۰، ص۲۵۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۵، ص۱۳۶؛ ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج۱۰، ص۴۶۶</ref>
مفسرین کے قول کے مطابق، بلال کی شان ومنزلت کے بارے میں کچھ [[آیات]] نازل ہوئی ہیں: [[سورہ نساء|نساء]]، آیت ٦٩، <ref>ابن شہرآشوب، مناقب، ج۳، ص۸۷</ref> [[سورہ انعام|انعام]]، آیت ٥٢، <ref>طوسی، التبیان، ج۴، ص۱۴۴؛ زمخشری، الکشّاف، ج۲، ص۲۷؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۳، ص۳۸۷-۳۸۸؛ ابوالفتوح رازی، تفسیر روح الجِنان، ج۷، ص۱۴۹</ref> [[سورہ نحل|نحل]]، آیت ١١٠، <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۴۸؛ طوسی، التبیان، ج۶، ص۴۳۱</ref> کہف، آیت ٢٨، <ref>صفدی، کتاب الوافی، ج۱۰، ص۲۷۶</ref> اور [[سورہ حجرات|حجرات]]، آیت ١١،١٢. <ref>زمخشری، الکشّاف، ج۴، ص۳۷۰؛ ابوالفتوح رازی، تفسیر روح الجِنان، ج۱۰، ص۲۵۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۵، ص۱۳۶؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۶۶</ref>


==شادی اور اولاد==
==شادی اور اولاد==
بلال کی شادی کے بارے میں گزارشات مختلف ہیں، بلاذری کی گزارش کے مطابق بلال نے بنی زہرہ کی ایک لڑکی سے شادی کی اور اسی کی دوسری گزارش کے مطابق آپ نے بنی کنانہ کی ایک لڑکی سے شادی کی.<ref>أنساب‌الأشراف،ج‌۱،ص:۱۸۹(چاپ‌زکار،ج‌۱،ص:۲۱۴)</ref> اور کہا گیا ہے کہ بلال نے اپنے بھائی کے ہمراہ [[یمن]] کے سفر کے دوران، شادی کا ارادہ کیا. رشتہ مانگتے وقت اپنا تعارف یوں کروایا: ''میں بلال اور یہ مرد، میرا بھائی، ہم دونوں [[حبشہ]] کے غلام تھے، اور ہم گمراہ تھے اور خدا نے ہمیں ہدایت کی ہے. غلام تھے اور خدا نے ہمیں آزاد کیا ہے. اگر اپنی بیٹیوں کا رشتہ ہمیں دیں تو، الحمد للہ اور اگر نہ دیں تو اللہ اکبر لڑکی کے گھر والے اس سے پہلے کہ بلال کو کوئی جواب دیں رسول خدا(ص) کے پاس گئے، اور سارا ماجرا بیان کیا، اور آپ(ص) نے رائے مانگی. آپ(ص) نے تین بار بلال کے بارے میں رائے دی اور فرمایا: ''کہ اس سے بہتر کون ہو سکتا ہے، کہ وہ اہل بہشت سے ہے. <ref>أسدالغابة،ج‌۱،ص:۵۷۱</ref>
بلال کی شادی کے بارے میں گزارشات مختلف ہیں، بلاذری کی گزارش کے مطابق بلال نے بنی زہرہ کی ایک لڑکی سے شادی کی اور اسی کی دوسری گزارش کے مطابق آپ نے بنی کنانہ کی ایک لڑکی سے شادی کی.<ref>أنساب‌الأشراف،ج‌۱،ص:۱۸۹(چاپ‌زکار،ج‌۱،ص:۲۱۴)</ref> اور کہا گیا ہے کہ بلال نے اپنے بھائی کے ہمراہ [[یمن]] کے سفر کے دوران، شادی کا ارادہ کیا. رشتہ مانگتے وقت اپنا تعارف یوں کروایا: ''میں بلال اور یہ مرد، میرا بھائی، ہم دونوں [[حبشہ]] کے غلام تھے، اور ہم گمراہ تھے اور خدا نے ہمیں ہدایت کی ہے. غلام تھے اور خدا نے ہمیں آزاد کیا ہے. اگر اپنی بیٹیوں کا رشتہ ہمیں دیں تو، الحمد للہ اور اگر نہ دیں تو اللہ اکبر لڑکی کے گھر والے اس سے پہلے کہ بلال کو کوئی جواب دیں رسول خدا(ص) کے پاس گئے، اور سارا ماجرا بیان کیا، اور آپ(ص) نے رائے مانگی. آپ(ص) نے تین بار بلال کے بارے میں رائے دی اور فرمایا: ''کہ اس سے بہتر کون ہو سکتا ہے، کہ وہ اہل بہشت سے ہے. <ref>أسدالغابۃ،ج‌۱،ص:۵۷۱</ref>
بعض قول کے مطابق بلال کا کوئی فرزند نہ تھا. <ref>ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج ۱۰، ص۴۳۱؛ ابن اثیر، اسد الغابه، ج ۱، ص۲۴۴</ref> لیکن سخاوی نے اپنی کتاب میں بلال کے بیٹے عمر، کو راوی کے عنوان سے ذکر کیا ہے. <ref>سخاوی، التحفه اللطیفه، ص۲۱</ref> ابن کثیرنے  بھی ایک شخص ہلال بن عبد الرحمن کا ذکر کیا ہے کہ وہ سلیمان بن بلال جو کہ پیغمبر(ص) کے مؤذن تھے ان کی نسل سے تھا. <ref> البدایه والنهایه، ج۱۲، ص۱۹۵</ref>
بعض قول کے مطابق بلال کا کوئی فرزند نہ تھا. <ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج ۱۰، ص۴۳۱؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۱، ص۲۴۴</ref> لیکن سخاوی نے اپنی کتاب میں بلال کے بیٹے عمر، کو راوی کے عنوان سے ذکر کیا ہے. <ref>سخاوی، التحفہ اللطیفہ، ص۲۱</ref> ابن کثیرنے  بھی ایک شخص ہلال بن عبد الرحمن کا ذکر کیا ہے کہ وہ سلیمان بن بلال جو کہ پیغمبر(ص) کے مؤذن تھے ان کی نسل سے تھا. <ref> البدایہ والنہایہ، ج۱۲، ص۱۹۵</ref>
==وفات==
==وفات==
[[ملف:مقبره بلال حبشی.jpg|تصغیر|بلال کا مقبرہ باب الصغیر کے قبرستان میں]]
[[ملف:مقبره بلال حبشی.jpg|تصغیر|بلال کا مقبرہ باب الصغیر کے قبرستان میں]]
اکثر منابع کے مطابق آپکی وفات سنہ ٢٠ ہجرت کے بعد [[دمشق]] میں ہوئی ہے. <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۸؛ ابن قتیبه، کتاب المعارف، ص۸۸؛ طبری، تاریخ، ج۴، ص۱۱۲؛ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ج۱، ص۱۸۴</ref> لیکن سنہ ١٧،١٨، اور ٢١ بھی ذکر ہوئے ہیں. <ref> طوسی، رجال، ص۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۷۹؛ ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج۱۰، ص۴۳۳، ۴۷۶-۴۷۹؛ ابن اثیر، اسد الغابه، ج ۱، ص۲۴۴</ref> اور کچھ منابع میں بیان ہوا ہے کہ آپ طاعون کی بیماری سے دنیا سے گئے ہیں.<ref>طوسی، رجال، ص۸؛ ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج۱۰، ص۴۷۶؛ مزّی، تهذیب الکمال، ج۴، ص۲۹۰؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابه، ج۱، ص۳۲۷</ref>
اکثر منابع کے مطابق آپکی وفات سنہ ٢٠ ہجرت کے بعد [[دمشق]] میں ہوئی ہے. <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۸؛ ابن قتیبہ، کتاب المعارف، ص۸۸؛ طبری، تاریخ، ج۴، ص۱۱۲؛ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ج۱، ص۱۸۴</ref> لیکن سنہ ١٧،١٨، اور ٢١ بھی ذکر ہوئے ہیں. <ref> طوسی، رجال، ص۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۷۹؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۳۳، ۴۷۶-۴۷۹؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۱، ص۲۴۴</ref> اور کچھ منابع میں بیان ہوا ہے کہ آپ طاعون کی بیماری سے دنیا سے گئے ہیں.<ref>طوسی، رجال، ص۸؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۷۶؛ مزّی، تہذیب الکمال، ج۴، ص۲۹۰؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ج۱، ص۳۲۷</ref>
مشہور قول کے مطابق آپ دمشق میں [[باب الصغیر]] قبرستان میں مدفن ہیں. <ref>طوسی، رجال، ص۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۷۹؛ ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج۱۰، ص۴۳۳، ۴۷۶-۴۷۹</ref>اور بعض نے کہا ہے کہ آپ باب کیسان داریا اور باب الاربعین حلب میں دفن ہوئے ہیں. <ref>ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ج ۱۰، ص۴۸۰؛ ابن اثیر، اسد الغابه، ج ۱، ص۲۴۴؛ نووی، تهذیب الاسماء، قسم ۱، جزء۱، ص۱۳۷؛ ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۹-۳۶۰</ref> لیکن ایک قول ہے کہ جو حلب میں مدفن ہے وہ بلال کا بھائی خالد ہے. <ref>مزّی، تهذیب الکمال، ج۴، ص۲۹۱</ref>
مشہور قول کے مطابق آپ دمشق میں [[باب الصغیر]] قبرستان میں مدفن ہیں. <ref>طوسی، رجال، ص۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۸؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۷۹؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۱۰، ص۴۳۳، ۴۷۶-۴۷۹</ref>اور بعض نے کہا ہے کہ آپ باب کیسان داریا اور باب الاربعین حلب میں دفن ہوئے ہیں. <ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج ۱۰، ص۴۸۰؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۱، ص۲۴۴؛ نووی، تہذیب الاسماء، قسم ۱، جزء۱، ص۱۳۷؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۹-۳۶۰</ref> لیکن ایک قول ہے کہ جو حلب میں مدفن ہے وہ بلال کا بھائی خالد ہے. <ref>مزّی، تہذیب الکمال، ج۴، ص۲۹۱</ref>
آپکی عمر کو وفات کے وقت ٦٠ سال سے زیادہ کہا گیا ہے اور کچھ منابع میں ٦٣، ٦٤ اور ٧٠ کہا گیا ہے. <ref>ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۷۹؛ نووی، تهذیب الاسماء، قسم ۱، جزء۱، ص۱۳۷؛ مزّی، تهذیب الکمال، ج ۴، ص۲۹۰</ref>
آپکی عمر کو وفات کے وقت ٦٠ سال سے زیادہ کہا گیا ہے اور کچھ منابع میں ٦٣، ٦٤ اور ٧٠ کہا گیا ہے. <ref>ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج ۱، ص۱۷۹؛ نووی، تہذیب الاسماء، قسم ۱، جزء۱، ص۱۳۷؛ مزّی، تہذیب الکمال، ج ۴، ص۲۹۰</ref>




گمنام صارف