"حج" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 37: | سطر 37: | ||
* احادیث میں حج کے ثواب اور خدا کی مغرفت کو [[اخلاص]] اور ہر قسم کی [[ریاکاری]] سے پرہیز کرنے کے ساتھ مشروط فرمایا ہے۔<ref>ابنبابویہ، ۱۳۶۸ش، ص۵۰۴؛ ابنحجر عسقلانی، ج۳، ص۳۰۲؛ حرّعاملی، ج۱۱، ص۱۰۹ ۱۱۰، ۱۴۶</ref> | * احادیث میں حج کے ثواب اور خدا کی مغرفت کو [[اخلاص]] اور ہر قسم کی [[ریاکاری]] سے پرہیز کرنے کے ساتھ مشروط فرمایا ہے۔<ref>ابنبابویہ، ۱۳۶۸ش، ص۵۰۴؛ ابنحجر عسقلانی، ج۳، ص۳۰۲؛ حرّعاملی، ج۱۱، ص۱۰۹ ۱۱۰، ۱۴۶</ref> | ||
==وجوب حج== | ==وجوب حج== | ||
{{احکام}} | {{احکام}} | ||
حج | '''حج''' [[اسلام]] کے ارکان میں سے ہے اور ہر مکلف پر پوری زندگی میں مخصوص شرائط کے ساتھ صرف ایک بار [[واجب]] ہو جاتا ہے۔ وہ حج کو کسی شخص پر بغیر کسی [[نذر]] یا قسم وغیرہ کے واجب ہو جاتا ہے دین کا رکن ہونے کی جہت سے "حَجّۃ الاسلام" کہا جاتا ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ۲۲۰ ۲۲۳</ref> | ||
وجوب | '''حج''' کا وجوب فوری ہے؛ یعنی جس سال انسان مستطیع ہو جائے اسی سال موسم حج میں اسے بجا لانا ضروری ہے۔ اگر ممکن نہ ہو تو دوسرے سال بجا لائے۔ جس سال مستطیع ہوا ہے بغیر کسی عذر کے تأخیر کرنا جائز نہیں اور [[گناہ کبیرہ]] محسوب ہو جاتا ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ۲۲۳ ۲۲۵</ref> | ||
حج | '''حج''' کبھی نذر، عہد، قسم، پہلے والے حج کے باطل ہونے کی وجہ سے یا کسی کی نیابت میں واجب ہو جاتا ہے۔ حج واجب ہونے کے مذکورہ اسباب کے بغیر بھی [[مستحب]] طور پر حج انجام دیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح ہر سال اسے انجام دینا یا اپنے اہل و عیال کو بھی حج پر لے جانا بھی مستحب ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ۲۱۶ و ۲۲۸</ref> | ||
حج واجب ہونے کے بعد اگر اس کی انجام دہی کسی مقدمات پر موقوف ہو جیسے سفر اور اس کے اسباب وغیرہ کا مہیا کرنا واجب ہے اور انسان کو چاہئے کہ مناسب موقع پر ان مقدمات کو مہیا کرے تاکہ حج کی انجام دہی میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔<ref>مہذّب الاحکام، ج۱۲، ص۱۸</ref> | |||
[[عقل]] | [[عقل|عاقل]] ہونا، [[بلوغ|بالغ]] ہونا،<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۲۹</ref> آزاد ہونا(غلام یا کنیز نہ ہو)<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۴۱</ref> اور [[استطاعت (حج)|مستطیع]] ہونا،<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۴۸</ref> حج کے واجب ہونے کی شرائط میں سے ہیں۔ اس بنا پر کسی دیوانہ، نابالغ، غلام یا کنیز اور غیر مستطیع پر حج واجب نہیں ہو جاتا ہے؛ بلکہ اگر مذکورہ افراد میں سے کوئی بھی انہی حالات میں حج ادا کرے تو یہ "حَجَّۃ الاسلام" شمار نہیں ہو گا۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۲۹، ۲۴۱، ۲۴۸ و ۲۷۵</ref> | ||
===احکام=== | ===احکام===<!-- | ||
* بر کسی کہ بہ اندازہ گزاردن حج مال دارد، لیکن بہ ہمان اندازہ ہم بدہی فعلی دارد، حج واجب نمیشود.<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۵۸ ۲۵۹</ref> برخی گفتہاند: تفاوتی بین حالّ و مدّتدار بودن بدہی نیست و در ہر دو صورت وجوب حج ساقط است.<ref>منتہی المطلب، ج۱۰، ص۸۰</ref> | * بر کسی کہ بہ اندازہ گزاردن حج مال دارد، لیکن بہ ہمان اندازہ ہم بدہی فعلی دارد، حج واجب نمیشود.<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۵۸ ۲۵۹</ref> برخی گفتہاند: تفاوتی بین حالّ و مدّتدار بودن بدہی نیست و در ہر دو صورت وجوب حج ساقط است.<ref>منتہی المطلب، ج۱۰، ص۸۰</ref> | ||
* [[قرض]] کردن برای حج واجب نیست.<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۰</ref> اگر ہزینہ حج را بہ کسی بذل کنند، با فراہم آمدن دیگر شرایط، حج بر او واجب میگردد؛<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۱</ref> لیکن بنابر قول برخی، اگر [[ہبہ]] نمایند، قبول آن واجب نیست.<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۸</ref> | * [[قرض]] کردن برای حج واجب نیست.<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۰</ref> اگر ہزینہ حج را بہ کسی بذل کنند، با فراہم آمدن دیگر شرایط، حج بر او واجب میگردد؛<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۱</ref> لیکن بنابر قول برخی، اگر [[ہبہ]] نمایند، قبول آن واجب نیست.<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۸</ref> |