مندرجات کا رخ کریں

"حج" کے نسخوں کے درمیان فرق

366 بائٹ کا اضافہ ،  9 ستمبر 2016ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 26: سطر 26:
* احادیث میں حج کی اتنی اہمیت بیان ہوئی ہے کہ مسلمان حکمرانوں کے اوپر یہ فرض کی گئی ہے کہ اگر لوگ حج کے فریضے پر عمل نہ کریں تو انہیں اس کام پر مجبور کیا جائے اور ضرورت پڑنے پر ان کے سفر کے اخراجات بھی [[بیت المال]] سے ادا کرنے کی تائید کی گیئ ہے۔<ref> کلینی، ج۴، ص۲۵۹ -۲۶۰، ۲۷۲؛ حرّعاملی، ج۱۱، ص۲۳ - ۲۴</ref>
* احادیث میں حج کی اتنی اہمیت بیان ہوئی ہے کہ مسلمان حکمرانوں کے اوپر یہ فرض کی گئی ہے کہ اگر لوگ حج کے فریضے پر عمل نہ کریں تو انہیں اس کام پر مجبور کیا جائے اور ضرورت پڑنے پر ان کے سفر کے اخراجات بھی [[بیت المال]] سے ادا کرنے کی تائید کی گیئ ہے۔<ref> کلینی، ج۴، ص۲۵۹ -۲۶۰، ۲۷۲؛ حرّعاملی، ج۱۱، ص۲۳ - ۲۴</ref>


===حکمت تشریع===<!--
===حکمت تشریع حج===
* احادیث متعددی بہ حکمت تشریع حج پرداختہ‌اند. [[امام علی(ع)]] در موارد گوناگون، شماری از این حکمتہا را یاد کردہ است، از جملہ تواضع مسلمانان در برابر عظمت و عزت خداوند، رہایی از [[تکبر]]، آزمایشی بزرگ برای تحمل سختیہا، نزدیکی مسلمانان بہ یکدیگر، فراہم شدن اسباب تقرب بہ خداوند و رحمت الہی.<ref>رجوع کنید بہ: نہج‌البلاغۃ، خطبہ ۱، ۱۱۰، ۱۹۲، حکمت ۲۵۲</ref>
* متعدد احادیث میں حج کے واجب ہونے کی حکمت اور فلسفے کی طرف اشارہ کی گئی ہے۔ [[امام علی(ع)]] نے مختلف موارد میں ان حکمتوں میں سے بعض کی طرف اشارہ فرمیا ہے منجملہ ان میں خدا کی عظمت اور بزرگی کے مقابلے میں مسلمانوں کا تواضع، [[تکبر]] سے دوری، سفر کی سختیوں کے ذریعے بندگان خدا کی آزمایشی، مسلمانوں کا اکھٹے ہونا اور ایک دوسرے کے حالات سے باخبر ہونا، خدا کی تقرب اور رحمت سے نزدیک ہونا وغیرہ ہیں۔<ref> نہج‌البلاغۃ، خطبہ ۱، ۱۱۰، ۱۹۲، حکمت ۲۵۲</ref>
* [[حضرت فاطمہ(س)]] حج را عامل استوار ساختن دین شمردہ است.<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج۲۹، ص۲۲۳</ref>
* [[حضرت فاطمہ(س)]] '''حج''' کو دین اسلام کی پایداری کا عامل قرار دیتی ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج۲۹، ص۲۲۳</ref>
* [[امام صادق(ع)]] گرد آمدن مسلمانان از نقاط مختلف جہان، آشنا شدن آنان با یکدیگر، بہرہ بردن از منافع گوناگون تجاری و فراگیری معارف و احادیث [[رسول اکرم(ص)]] را از حکمتہای حج خواندہ است.<ref>رجوع کنید بہ:حرّعاملی، ج۱۱، ص۱۴</ref>
* [[امام صادق(ع)]] مسلمانوں کا دنیا کے مختلف حصوں سے آکر مکہ میں جمع ہونا، ان کا ایک دوسرے کے حالات سے واقفیت، مختلف تجارتی فوائد سے بہرہ مند ہونا، دینی احکام اور [[رسول اکرم(ص)]] کی احادیث سے آگاہی کو منجملہ تشریع حج کی حکمتوں میں شمار فرماتے ہیں۔<ref>رجوع کنید بہ:حرّعاملی، ج۱۱، ص۱۴</ref>
* [[امام رضا(ع)]] وارد شدن بہ مہمان‌سرای [[خداوند]] و [[توبہ]] از گناہان گذشتہ، بازداشتن بدن از پیروی خواستہا و لذایذ نفسانی، دورشدن از سنگدلی و ناامیدی، برآوردہ شدن نیازہای مردم، بہرہ‌مندی انسانہا از منافع اقتصادی حج و آشنایی مردم با [[دین]] را از حکمتہای حج برشمردہ است.<ref>ابن‌بابویہ، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۹۰</ref>
* [[امام رضا(ع)]] [[خدا]] کے مہمان خانے میں داخل ہونا، گناہوں سے [[توبہ]] اور استغفار، جسم کو نفسانی خواہشات سے دور رکھنا، سنگدلی اور ناامیدی سے رہائی، لوگوں کی حاجتوں کا پورا ہونا، لوگوں کا حج کی اقتصادی اور تجارتی فوائد سے بہرہ مند ہونا اور لوگوں کا دینی معارف سے آشنائی کو حج کے واجب ہونے کی علت اور فلسفہ میں شمار فرماتے ہیں۔<ref>ابن‌بابویہ، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۹۰</ref>


===آداب سفر===
=== سفر حج کے آداب===
توصیہ‌ہای متعددی از [[رسول اکرم(ص)]] و [[امامان شیعہ]] دربارہ آداب سفر حج نقل شدہ است، از جملہ:
[[رسول اکرم(ص)]] اور [[شیعہ]] [[ائمہ]] کی جانب سے سفر حج کے بہت سارے آداب نقل ہوئی ہیں:
* پشیمانی و [[توبہ]] از گناہان گذشتہ، داشتن [[زہد|زہدی]] کہ از [[گناہ]] باز دارد و [[حلم|حلمی]] کہ موجب چیرگی بر خشم گردد، خوش‌خلقی با ہمسفران، گشادہ‌دستی در ہزینہ کردن برای مخارج سفر حج و پرہیز از چانہ‌زنی در خرید آن،<ref>رجوع کنید بہ:ابن‌بابویہ، ۱۴۰۴، ج۳، ص۱۶۷، ۱۹۷؛ طوسی، تہذیب، ج۵، ص۴۴۵؛ حرّعاملی، ج۱۱، ص۱۴۹، ج۱۷، ص۴۵۵ -۴۵۶</ref> سخن نیکو گفتن در طول سفر، احتراز از لغو و بیہودہ‌گویی، و اطعام مستحقان.<ref>رجوع کنید بہ:ابن‌ابی‌جمہور، ج۴، ص۳۳؛ قزوینی، ص۵۸۶ - ۵۸۸؛ شکوئی، ص۹۹</ref>
* گذشتہ گناہوں سے [[توبہ]]، آنے والی زندگی میں [[گناہ]] اور خدا کی نافرمانی سے پرہیز اور حلم و بردباری، بیوی بچوں سے نیک سلوک، سفر حج کے مخارج میں گشادہ دلی کا مظاہرہ، اور حج کے دوران خرید و فروش میں سودے بازی سے پرہیز،<ref>ابن‌بابویہ، ۱۴۰۴، ج۳، ص۱۶۷، ۱۹۷؛ طوسی، تہذیب، ج۵، ص۴۴۵؛ حرّعاملی، ج۱۱، ص۱۴۹، ج۱۷، ص۴۵۵ -۴۵۶</ref> پورے سفر میں بے ہودہ باتوں سے پرہیز اور مستحقین کو کھانا کھلانا <ref>ابن‌ابی‌جمہور، ج۴، ص۳۳؛ قزوینی، ص۵۸۶ - ۵۸۸؛ شکوئی، ص۹۹</ref> وغیرہ اس سفر کے آداب میں سے ہیں۔
* در احادیث، پاداش حج و غفران الہی منوط بہ ادای آن با [[اخلاص]] و بہ دور از ہرگونہ [[ریا]] و خودنمایی قلمداد شدہ است.<ref>رجوع کنید بہ:ابن‌بابویہ، ۱۳۶۸ش، ص۵۰۴؛ ابن‌حجر عسقلانی، ج۳، ص۳۰۲؛ حرّعاملی، ج۱۱، ص۱۰۹ ۱۱۰، ۱۴۶</ref>
* احادیث میں حج کے ثواب اور خدا کی مغرفت کو [[اخلاص]] اور ہر قسم کی [[ریاکاری]] سے پرہیز کرنے کے ساتھ مشروط فرمایا ہے۔<ref>ابن‌بابویہ، ۱۳۶۸ش، ص۵۰۴؛ ابن‌حجر عسقلانی، ج۳، ص۳۰۲؛ حرّعاملی، ج۱۱، ص۱۰۹ ۱۱۰، ۱۴۶</ref>


==واجب شدن حج==
==وجوب حج==<!--
{{احکام}}
{{احکام}}
حج از ارکان [[اسلام]] است و بر ہر مکلّفی در طول عمر با دارا بودن شروط آن، یک بار [[واجب]] می‌شود. بہ حجی کہ بدون [[نذر]] و مانند آن بر انسان واجب می‌شود از این جہت کہ از ارکان دین است، «حَجّۃ الاسلام» گویند.<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ۲۲۰ ۲۲۳</ref>
حج از ارکان [[اسلام]] است و بر ہر مکلّفی در طول عمر با دارا بودن شروط آن، یک بار [[واجب]] می‌شود. بہ حجی کہ بدون [[نذر]] و مانند آن بر انسان واجب می‌شود از این جہت کہ از ارکان دین است، «حَجّۃ الاسلام» گویند.<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ۲۲۰ ۲۲۳</ref>
confirmed، templateeditor
7,843

ترامیم